ہمارے نجی تعلیمی ادارے ، تعلیم کے فروغ کے لئے کتنے مددگار ہیں؟

ماہی احمد

لائبریرین
جب ہم نے بچوں کی اسکولنگ کا آغاز کیا، گورنمنٹ اسکولوں کا بہت برا حال تھا۔ پرائیویٹ اسکولوں میں اوسط درجے کی فیس لینے والے اسکولوں واجبی ہی پڑھائی تھی۔ ہم نے بچوں کو بہترین تعلیم دلوانے کا قصد کیا اور اپنی تمامتر تنخواہ بچوں کی اسکول فیس پر لگانی پڑی۔ پرائیویٹ اسکولز واقعی کمرشل کمپنیاں ہیں۔ لیکن تعلیم کے معاملے میں مرتا کیا نہ کرتا، ہمیں بڑی بڑی فیسیسں دینی پڑیں۔ آج دوبچے ملک سے باہر اعلیٰ تعلیم حاصل کررہے ہیں تو تیسرا کراچی کے سب سے اچھے کالج سے ایم بی بی ایس کرچکا ہے۔ ہمارا حال یہ ہے کہ اب نہ جیب میں کچھ ہے اور نہ ہی کچھ جائیداد وغیرہ بناسکے۔ رہے نام اللہ کا۔
اللہ آپ کو اجر دے، آمین۔
عام معیاری اسکُول کی فِیس ہے ماہی بیٹا، خاص معیاری اسکُول کی فِیس کے متعلق پُوچھنے کی مُجھ میں ہمت نہیں۔ آپ ثمین سے ذاتی مکالمے میں ہی پُوچھنا تاکہ یہاں پڑھ کر میرا فشارِ خُون مائل بہ بُلندی نہ ہو جاوے۔ یِہ فیس تو وُہی دے سکتے ہیں جو ایلیٹ کلاس سے تعلق رکھتے ہیں کیونکہ بچوں کی فِیس ہی تو نہیں ہوتی، اِن سکولز کے اور بھی بہت سے چونچلے ہوتے ہیں۔
اللہ ہی ہے کہ ہم سب پر رحم کرے!!!
 

بابا-جی

محفلین
ایک لڑکی کو عُمدہ تعلیم دلائیں گے تو وُہ اپنے بچوں کو بھی بہترین طور پر گھر میں پڑھا دے گی اور جو کمی سکُول وغیرہ میں رہ جائے پُوری کر دے گی۔ اگر ہم فقط اِتنا ہی کر لیں تو بہت سی مُشکلات سے بچ سکتے ہیں ورنہ زیادہ تر تو ایلیٹ کلاس کے بچے ہی ہر طرف راج کرتے دکھائی دیں گے کیونکہ معیاری تعلِیم کا کوئی نعم البدل نہیں۔ استثنائی مثالوں کا مُعاملہ الگ ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ہوسکتا ہے کہ آپ کی تمام باتیں درست ہوں کہ ہر شخص کے اپنے اپنے تجربات اس کو ایک مخصوص سوچ تک لے جاتے ہیں ۔ مگر مجھے ایسا کہنے کی اجازت دیجیے کہ اسکولز کے انتخاب میں عموما والدین اپنے بچوں کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے اس زمانے میں جو بھی بہترین میسر ہو دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔ آج کل کون اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں ڈال سکتا ہے ؟

یہ بات صد فی صد درست ہے مگر یہ حکومت کا ذمہ ہے عوام کیا کر سکتی ہے ۔ صرف سرکاری اداروں ہی سے مستفید ہونے کی پابندی ظاہر ہے حکومت قانونی طور پر ہی لگا سکتی ہے ۔ مگر اس کے لیے حکومت کو اسکولوں کو ٹھیک کرنا ہو گا،قانون سازی کرنا ہو گی، بالفاظ دیگر کام کرنا ہو گا جس کا فی الحال ہمارے صوبے میں تو کوئی امکان نہیں ہے یعنی حکومت کا کوئی ارادہ نہیں ۔ اٹھارویں ترمیم کے باعث۔

جب تک ان اداروں کا حصہ نہ بنا جائے ایسے خیالات آ سکتے ہیں ۔ سفید پوش طبقہ ہونا ایک بات اور احمق ہونا دوسری بات ہے ۔ بچوں کی تعلیم و تربیت میں پیسے کا درست استعمال کرنا کوئی برائی نہیں ۔ ہم لوگ آئے دن باہر کے مہنگے کھانے اور بے جا خریداری پر اپنا پیسا اڑانے کو بالکل غلط نہیں سمجھتے ۔ یہی پیسہ تعلیم پر لگایا جائے تو کیا مضائقہ ہے ۔

جی بنیادی طور یہ کاروباری ادارے ہیں ۔ آپ کی بات درست ہے ۔ پر سرکاری اسکولوں کے اساتذہ سے بھی ملیے اور ان کے سربراہان سے بھی ۔ ان کی قابلیت دیکھیے تو لگ پتہ جائے گا ۔ اسکولوں میں واش روم تک تو نہیں ۔ اساتذہ اول تو آتے نہیں آتے ہیں تو گائڈ بکس وغیرہ سے پڑھا دیتے ہیں ۔ ہماری ماسی کی بچی ساتویں جماعت میں تھی اور صحیح سے اردو تک نہ آتی تھی ۔ اب ماسی نے اسکول سے نکال کر اپنے ساتھ ہی کام پر لگا لیا ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ ٹیچرز آتے ہی نہیں ۔ یہ حال ہے ۔

اب دنیا ایک گلوبل ولیج بن گئی ہے اور حقائق ایک کلک کی نوک پر ہیں ۔ ہم یہاں سے پڑھ کو جب غیر ممالک میں کامیاب زندگی گذار سکتے ہیں، اس ملک کو سمجھ سکتے ہیں ، اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں (اپنے بہن بھائی کی بات کر رہی ہوں) تو پاکستان میں کیوں نہیں کر سکتے ۔ایک بڑے لیول کی تحقیق جس میں ایک صحیح سیمپلیگ لی گئی ہو زیادہ حقیقی نتائج دے سکتی ہے ۔ ان اسکولوں کو بند کرنے کا طریقہ صرف یہ ہے کہ ان سے بہتر تعلیمی نظام لایا جائے تو یہ آپ اپنی موت مر جائیں گے ۔ ایک زمانے میں سرکاری اسکولوں کا ہی راج تھا اور لوگ ان میں سے نکل کر ہر بڑے ادارے کے اعلیٰ افسران تھے ۔ مگر اس وقت سرکاری اسکولوں کا ایسا حشر نشر نہیں تھا ۔آپ نے بجا فرمایا کہ یہ ایک طویل بحث ہے ۔
ثمین مجھے اندازہ نہیں کہ آپ کس بنیاد پر یہ کہہ رہی ہیں کہ ان اداروں کا حصہ بنے بغیر ایسے ہی خیالات ذہن میں آ سکتے ہیں۔ میرا ان اداروں کا تجربہ ان کا حصہ بن کر اور اس فیلڈ میں ہونے کے حوالے سے اب اتنا ہو چکا ہے کہ میں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے رائے قائم بھی کر سکتی ہوں اور دے بھی سکتی ہوں۔ خیر آپ کی بہت سی باتیں درست بھی ہیں اور ان پر مزید گفتگو بھی کی جا سکتی ہیں۔ ان شاءاللہ اس سلسلے کو جاری رکھیں گے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بہت اچھا سلسلہ شروع کیا ہے احمد۔ پہلے سب پڑھ لوں پھر اپنی رائے لکھوں گی لیکن میرا نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں کے بارے میں گفتگو نجی اداروں کے'کیوں' یعنی ہونے یا نہ ہونے پر نہیں ہو گی بلکہ 'کیا ہے' پر ہو گی۔
 

ثمین زارا

محفلین
اللہ اکبر۔۔۔۔ بس پھر ہم جیسے تو "نہ" ہی سمجھیں اس سسٹم کی طرف سے۔۔۔۔
آپ ایک کام یہ کر سکتی ہیں کہ بحیثیت ٹیچر اگر کام کرنا چاہیں تو ان اسکولوں پر کسی بھی سطح پر پڑھا سکتی ہیں ۔ عمومآ ایک بچہ فری اور دوسرے بچے کی آدھی فیس ہو سکتی ہے ۔ اس طرح اساتذہ کے بچے آسانی سے تعلیم حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہاں عمومآ تنخواہیں بھی بہت بہتر ہیں ۔ چالیس ہزار سے ایک لاکھ تک ماہانہ اور کچھ اس سے بھی زیادہ کماتے ہیں ۔ (تعلیم اور تجربے کی بناٰ پر)
 

بابا-جی

محفلین
-ایک انتہا پر ہر گلی محلے میں چند کمروں میں کھلے ہوئے پرائیوٹ تعلیمی ادارے ہیں، ان کا اللہ ہی حافظ ہے۔
اِن سکولوں کا ایک اِمتیاز یِہ بھی ہے کہ تعطیلات بغرض کورونا میں بھی تواتر سے کھُلے رہے اور چیک اینڈ بیلنس کا کوئی نظام نہ ہونے کے باعث ان میں سے کئی اب تک کھُلے ہیں۔ اگر کِسی نے شکایت لگائی تو 'گھر' بدل لیتے ہیں، یُوں سکول بھی انتظامیہ کے ہمراہ ہمہ وقت ٹریولنگ میں مصرُوف رہتا ہے۔
 

ثمین زارا

محفلین
عام معیاری اسکُول کی فِیس ہے ماہی بیٹا، خاص معیاری اسکُول کی فِیس کے متعلق پُوچھنے کی مُجھ میں ہمت نہیں۔ آپ ثمین سے ذاتی مکالمے میں ہی پُوچھنا تاکہ یہاں پڑھ کر میرا فشارِ خُون مائل بہ بُلندی نہ ہو جاوے۔ یِہ فیس تو وُہی دے سکتے ہیں جو ایلیٹ کلاس سے تعلق رکھتے ہیں کیونکہ بچوں کی فِیس ہی تو نہیں ہوتی، اِن سکولز کے اور بھی بہت سے چونچلے ہوتے ہیں۔
ٹیک اٹ ایزی سر ۔ جو بڑے اسکولز ہیں ان کی فیس ظاہر ہے ان سے کہیں زیادہ ہے مگر یاد رکھیں ڈاکٹرز، انجینئرز، باہر ممالک میں رہنے والے، بزنس مین وغیرہ ٹھیک ٹھا ک کماتے ہیں ۔ چھوٹے بزنس مین کی بھی ہزاروں روپے روز کی آمدنی ہے اور یہ سب ٹیکس بھی نہیں دیتے یا برائے نام دیتے ہیں ۔ تو یہ ان کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ۔ ہو سکتا ہے کہ ہم اپر مڈل کلاس سے ہوں مگر ایلیٹ تو بالکل نہیں یہ تو پکا پتہ ہے ۔
 
آخری تدوین:

ثمین زارا

محفلین
ابھی ٹی وی پر وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ بائیس کروڑ میں سے صرف بیس لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں ۔ بتائیے تعلیم کو کیسے بہتر ہو سکتی ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
ابھی ٹی وی پر وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ بائیس کروڑ میں سے صرف بیس لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں ۔ بتائیے تعلیم کو کیسے بہتر ہو سکتی ہے؟
۵ لاکھ نفوس پر مشتمل فوج ختم کر دیں تعلیم بہتر ہو جائے گی؛ جمہوریت پسند دیسی لبرلز
 

بابا-جی

محفلین
ابھی ٹی وی پر وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ بائیس کروڑ میں سے صرف بیس لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں ۔ بتائیے تعلیم کو کیسے بہتر ہو سکتی ہے؟
۵ لاکھ نفوس پر مشتمل فوج ختم کر دیں تعلیم بہتر ہو جائے گی؛ جمہوریت پسند دیسی لبرلز
وزیرِ اعظم پاپا جان(ز) سے پُوچھیں۔ شاید وُہ کوئی راز کی بات بتا دیں۔
 

ثمین زارا

محفلین
وزیرِ اعظم پاپا جان(ز) سے پُوچھیں۔ شاید وُہ کوئی راز کی بات بتا دیں۔
افف آپ بھی مریم بی بی کی باتوں میں آ گئے ۔ بھئی وہ سچ کب بولتی ہیں ۔ کوئی ثبوت بھی دیں نا ۔ ویسے موضوع سے ہٹنے کی بناء پر اب اس لڑی سے نکالے جائیں گے ۔
 

بابا-جی

محفلین
افف آپ بھی مریم بی بی کی باتوں میں آ گئے ۔ بھئی وہ سچ کب بولتی ہیں ۔ کوئی ثبوت بھی دیں نا ۔ ویسے موضوع سے ہٹنے کی بناء پر اب اس لڑی سے نکالے جائیں گے ۔
ثبُوت کی کیا ضُرورت ہے؟ بس پاپا جانز پیزا کھائیں، مزید بحث کِسی اور لڑی میں، اِس بات سے مُتفق ہُوں۔
 

وجی

لائبریرین
ابھی ٹی وی پر وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ بائیس کروڑ میں سے صرف بیس لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں ۔ بتائیے تعلیم کو کیسے بہتر ہو سکتی ہے؟
یہ بلکل غلط بات ہے
بائیس کروڑ افراد کسی نہ کسی طرح کوئی نہ کوئی ٹیکس دے رہے ہوتے ہیں
مگر اصل بات یہ ہے کہ بیس تک لاکھ لوگ ٹیکس ریٹن جمع کرواتے ہیں ۔
 

شمشاد

لائبریرین
جن لوگوں کو انکم ٹیکس دینا چاہیے ان میں سے محض چند افراد ہیں جو ٹیکس دیتے ہیں۔ اور وہ بھی پورا نہیں دیتے۔

راولپنڈی کے راجہ بازار کے تقریباً وسط میں ایک بازار "نرنکاری بازار" کے نام سے ہے۔ اس میں اتنا زیادہ کاروبار ہوتا ہے کہ ہر دکاندار کروڑوں اربوں کا مالک ہے۔ روزانہ ہر دکاندار لاکھوں کا مال فروخت کرتا ہے لیکن کوئی بھی دکاندار پرنٹڈ کیش میمو نہیں دیتا۔ سادے کاغذ پر بل بنا کر دے دیتے ہیں۔ ظاہر ہے یہ سب ٹیکس سے بچنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ یہ صرف ایک چھوٹی سی مثال دی ہے میں نے۔

لاہور کی شالمی مارکیٹ اس سے کہیں زیادہ بڑی ہے۔ اور کراچی کا تو آپ کو اچھی طرح سے علم ہو گا۔

اس کے علاوہ کتنے زمیندار ہیں جو ٹیکس دیتے ہیں؟ میرے خیال میں ایک فیصد زمیندار بھی ٹیکس نہیں دیتا ہو گا۔

مغربی ممالک میں انکم پر بعض اوقات 40 سے 50 فیصد تک ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے، لیکن پھر سہولتیں بھی تو اسی حساب سے ہیں۔ صرف انگلینڈ میں ایسے تمام لوگ جو کرونا کی وجہ سے بے روزگار ہوئے، حکومت تب سے لیکر آیندہ اپریل تک ان کو ان کی تنخواہ کا 80 فیصد ادا کر رہی ہے۔ اور یہ صرف اس وجہ سے کہ وہاں پر لوگ ایمانداری سے ٹیکس دیتے ہیں۔ یا پھر انہوں نے ایسا نظام وضع کر لیا ہوا ہے کہ کوئی ٹیکس سے بچ نہیں سکتا۔
 

بابا-جی

محفلین
سہولتیں بھی تو اسی حساب سے ہیں
یہ بات دُرست ہے ۔یہاں سہولتیں نا پید ہیں اور اِسی کو جواز بنا کر ٹیکس نہیں دِیا جاتا۔ ترقی یافتہ مُمالک اور اُبھرتی ہوئی معیشتوں کا نظام بہترین یا مائل بہ بہتری ہے، مگر ہمیں وہاں تک پُہنچنے کے لیے بہت وقت چاہیے۔ یہاں بھی اصلاحات کا عمل سُست روی سے جاری ہے مگر رفتار چیونٹی کے موافق ہے کیونکِہ با اثر افراد کا رُسوخ پارلیمان اور دیگر مُقتدر قوتوں تک ہے اور وُہ اس حوالے سے موزوں قانون سازی ہونے ہی نہیں دیتے۔ آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
بابا جی شعور اور شور میں صرف حرف ع کا فرق ہے اور با اثر افراد نے اس فرق کو مٹنے نہیں دینا کہ قوم کو اگر شور کرنے کی بجائے شعور آ گیا تو ان کی اہمیت ختم ہو جائے گی۔
 
آخری تدوین:

ثمین زارا

محفلین
یہ بلکل غلط بات ہے
بائیس کروڑ افراد کسی نہ کسی طرح کوئی نہ کوئی ٹیکس دے رہے ہوتے ہیں
مگر اصل بات یہ ہے کہ بیس تک لاکھ لوگ ٹیکس ریٹن جمع کرواتے ہیں ۔
آپ انڈائیرکٹ ٹیکس کی بات کر رہے ہیں جو مختلف چیزوں کی قیمت بڑھا کر ہر ایک سے بلا تخصیص لیا جاتا ہے تاکہ مارے باندھے ملکی معاملات چل سکیں اور غریب آدمی پر مزید بوجھ پڑ جاتا ہے ۔ جبکہ جن کو ایک اچھی خاصی رقم بطور ٹیکس دینی چاہئے وہ صاف بچ جاتے ہیں کیونکہ یہ یا تو سیاست دان ہیں کسی نہ کسی طرح سیاست دانوں سے منسلک ہوتے ہیں ۔ اس طرح کسی بھی ملک میں نہیں ہوتا ۔ کیسے خزانہ بھرے کہ ترقیاتی کام ہوں ۔ آوے کا آوا بگڑا ہے اس پر معصوم عوام بھی ان کو بچانے سڑکوں پر نکل آتی ہے کہ کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے یا جئے ------- وغیرہ
 
آخری تدوین:
Top