غزل: سن کے گھبرا گئے تھے جو نامِ خزاں ٭ تابش

سن کے گھبرا گئے تھے جو نامِ خزاں
آ گئی راس ان کو بھی شامِ خزاں

ہم بہاروں سے مایوس کیا ہو گئے
دیس میں بڑھ گئے یونہی دامِ خزاں

غم ضروری ہے قدرِ خوشی کے لیے
ہے یہی غمزدوں کو پیامِ خزاں

دن بہاروں کے آ کر چلے بھی گئے
ہم تو کرتے رہے اہتمامِ خزاں

گر کلامِ بہاراں ہے گل کی مہک
تو ہے پتوں کی آہٹ کلامِ خزاں

سوکھے پتے نہ کچلو یوں پیروں تلے
کچھ تو تابشؔ کرو احترامِ خزاں

٭٭٭
محمد تابش صدیقی
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
سن کے گھبرا گئے تھے جو نامِ خزاں
آ گئی راس ان کو بھی شامِ خزاں

ہم بہاروں سے مایوس کیا ہو گئے
دیس میں بڑھ گئے یونہی دامِ خزاں

غم ضروری ہے قدرِ خوشی کے لیے
ہے یہی غمزدوں کو پیامِ خزاں

دن بہاروں کے آ کر چلے بھی گئے
ہم تو کرتے رہے اہتمامِ خزاں

گر کلامِ بہاراں ہے گل کی مہک
تو ہے پتوں کی آہٹ کلامِ خزاں

سوکھے پتے نہ کچلو یوں پیروں تلے
کچھ تو تابشؔ کرو احترامِ خزاں
واہ۔ بہت خوب محمد تابش صدیقی بھیا۔
بہت عمدہ غزل ہے۔ خوبصورت اشعار کے ساتھ مزّین۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل ہے تابش بھائی !

بہت سی داد!
ہم بہاروں سے مایوس کیا ہو گئے
دیس میں بڑھ گئے یونہی دامِ خزاں
اسی لئے تو اقبال نے کہا تھا ۔۔۔
غم ضروری ہے قدرِ خوشی کے لیے
ہے یہی غمزدوں کو پیامِ خزاں
واہ!
دن بہاروں کے آ کر چلے بھی گئے
ہم تو کرتے رہے اہتمامِ خزاں
خوبصورت! کیا کہنے!
سوکھے پتے نہ کچلو یوں پیروں تلے
کچھ تو تابشؔ کرو احترامِ خزاں
بہت خوب!
آج کل گلی سڑی سبزیوں سے کھاد بنائی جا رہی ہے اور اسے نئے پودے اُگانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ آپ بھی بہت زیادہ احترام نہ کریں ۔ یہ پتے بھی پیروں میں کچلے جانے کے بعد با آسانی رزقِ خاک بن جائیں گے اور بہاروں کا سامان بنیں گے۔ :)

ازراہِ تفنن! :)
 
بہت خوبصورت غزل ہے تابش بھائی !

بہت سی داد!

اسی لئے تو اقبال نے کہا تھا ۔۔۔

واہ!

خوبصورت! کیا کہنے!

بہت خوب!
آج کل گلی سڑی سبزیوں سے کھاد بنائی جا رہی ہے اور اسے نئے پودے اُگانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ آپ بھی بہت زیادہ احترام نہ کریں ۔ یہ پتے بھی پیروں میں کچلے جانے کے بعد با آسانی رزقِ خاک بن جائیں گے اور بہاروں کا سامان بنیں گے۔ :)

ازراہِ تفنن! :)
جزاک اللہ خیر احمد بھائی۔
حوصلہ افزائی کا شکریہ۔ :)
 

عاطف ملک

محفلین
غم ضروری ہے قدرِ خوشی کے لیے
ہے یہی غمزدوں کو پیامِ خزاں
واہ
دن بہاروں کے آ کر چلے بھی گئے
ہم تو کرتے رہے اہتمامِ خزاں
لاجواب شعر
گر کلامِ بہاراں ہے گل کی مہک
تو ہے پتوں کی آہٹ کلامِ خزاں
کیا خوبصورت خیال ہے
سوکھے پتے نہ کچلو یوں پیروں تلے
کچھ تو تابشؔ کرو احترامِ خزاں
مقطع تو سبحان اللہ
اب یہ مت سمجھیے گا کہ مطلع سے خاندانی دشمنی نکالی ہے ہم نے:p
پوری غزل ہی کمال،لاجواب، خوبصورت وغیرہ وغیرہ ہے۔
بہت داد:)
 
واہ

لاجواب شعر

کیا خوبصورت خیال ہے

مقطع تو سبحان اللہ
اب یہ مت سمجھیے گا کہ مطلع سے خاندانی دشمنی نکالی ہے ہم نے:p
پوری غزل ہی کمال،لاجواب، خوبصورت وغیرہ وغیرہ ہے۔
بہت داد:)
جزاک اللہ خیر ڈاکٹر صاحب۔
 
سن کے گھبرا گئے تھے جو نامِ خزاں
آ گئی راس ان کو بھی شامِ خزاں

ہم بہاروں سے مایوس کیا ہو گئے
دیس میں بڑھ گئے یونہی دامِ خزاں

غم ضروری ہے قدرِ خوشی کے لیے
ہے یہی غمزدوں کو پیامِ خزاں

دن بہاروں کے آ کر چلے بھی گئے
ہم تو کرتے رہے اہتمامِ خزاں

گر کلامِ بہاراں ہے گل کی مہک
تو ہے پتوں کی آہٹ کلامِ خزاں

سوکھے پتے نہ کچلو یوں پیروں تلے
کچھ تو تابشؔ کرو احترامِ خزاں

٭٭٭
محمد تابش صدیقی

تابش صاحب، آداب عرض ہے!

بھائی، آپ نے تو ’خزاں‘ میں بھی ایسے ایسے پھول کھلائے ہیں کہ دیکھ کر طبیعت عش عش کر اٹھی .:) داد قبول فرمائیے!

نیازمند،
عرفان عؔابد
 
تابش صاحب، آداب عرض ہے!

بھائی، آپ نے تو ’خزاں‘ میں بھی ایسے ایسے پھول کھلائے ہیں کہ دیکھ کر طبیعت عش عش کر اٹھی .:) داد قبول فرمائیے!

نیازمند،
عرفان عؔابد
حوصلہ افزائی پر ممنون ہوں عرفان بھائی۔
 
Top