احمدی اقلیت اور ہمارے علما کا رویہ

نوید خان

محفلین
اب میں یہ نہیں کہہ رہا کہ اپ کو میری پوسٹ سمجھ نہیں ائی۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے تو محسوس ہوتا ہے آپ کو ان کی بات سمجھ نہیں آئی!
اگر کسی نبوت کے دعویدار سے دلیل نہیں مانگی جائے گی تو عام عوام کی اکثریت یہی تصور کرے گی کہ اس کا دعویٰ درست ہے!
میرے نزدیک تو صرف نبوت کا دعویدار ہی نہیں بلکہ قران پاک کے ایک ایک حرف سے حدیث کی ہر ایک بات پہ سوال اٹھایا جا سکتا ہے اور اس سے آپ کے ایمان پہ ذرا بھی فرق نہیں پڑنا چاہیے اور اگر پڑتا ہے تو اس کا مطلب آپ کا ایمان بھی دیگر مذاہب پہ ایمان لانے والوں سے زیادہ قابلِ قدر نہیں ہے!
 

وجی

لائبریرین
مجھے تو محسوس ہوتا ہے آپ کو ان کی بات سمجھ نہیں آئی!
اگر کسی نبوت کے دعویدار سے دلیل نہیں مانگی جائے گی تو عام عوام کی اکثریت یہی تصور کرے گی کہ اس کا دعویٰ درست ہے!
میرے نزدیک تو صرف نبوت کا دعویدار ہی نہیں بلکہ قران پاک کے ایک ایک حرف سے حدیث کی ہر ایک بات پہ سوال اٹھایا جا سکتا ہے اور اس سے آپ کے ایمان پہ ذرا بھی فرق نہیں پڑنا چاہیے اور اگر پڑتا ہے تو اس کا مطلب آپ کا ایمان بھی دیگر مذاہب پہ ایمان لانے والوں سے زیادہ قابلِ قدر نہیں ہے!
انکو یہ بات نہیں سمجھ آئے گی۔

دلیل مانگنا دراصل سمجھدار لوگوں کا کام ہوتا ہے
یا پھر ان لوگوں کا جن کے پاس علم ہو۔
جن کے پاس علم نہیں وہ دلیل کا کیا کرنگے۔

اور ہم جیسے کم علموں کے لیئے دعویدار پر سوال وجواب اور جواب کو پھرکھنے پر تفصیل کسی بڑے علم سے کم نہیں۔
 

نوید خان

محفلین
انکو یہ بات نہیں سمجھ آئے گی۔

دلیل مانگنا دراصل سمجھدار لوگوں کا کام ہوتا ہے
یا پھر ان لوگوں کا جن کے پاس علم ہو۔
جن کے پاس علم نہیں وہ دلیل کا کیا کرنگے۔

اور ہم جیسے کم علموں کے لیئے دعویدار پر سوال وجواب اور جواب کو پھرکھنے پر تفصیل کسی بڑے علم سے کم نہیں۔
تو پھر آپ کس بنیاد پہ یہ دعویٰ کریں گے کہ جو راستہ آپ نے چنا ہے وہی صحیح ہے جب آپ راستے کی صحت پہ کم علمی کی بنیاد پہ اپنا عذر پیش کریں گے؟
 

آورکزئی

محفلین
پہلے لوگوں کو دائرہ اسلام میں داخل کرنے پہ تدبر ہوتا تھا اور آج کل نکالنے پہ!
یہی صورتحال رہی تو چند عرصے میں ہر شخص ہی خود کے علاوہ ہر دوسرے شخص کو دائرہ اسلام سے خارج تصور رہے گا!

دائرہ اسلام سے خارج کرنے والا کون۔۔؟؟
احادیث کی روشنی میں تفصیل تفصیل سے بتائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

آورکزئی

محفلین
انکو یہ بات نہیں سمجھ آئے گی۔

دلیل مانگنا دراصل سمجھدار لوگوں کا کام ہوتا ہے
یا پھر ان لوگوں کا جن کے پاس علم ہو۔
جن کے پاس علم نہیں وہ دلیل کا کیا کرنگے۔

اور ہم جیسے کم علموں کے لیئے دعویدار پر سوال وجواب اور جواب کو پھرکھنے پر تفصیل کسی بڑے علم سے کم نہیں۔

دلیل کس بات کا مانگے گے؟ کہ ثابت کرو کہ تم واقعی نبی ہو؟؟
 

آورکزئی

محفلین
"جو شخص کسی جھوٹے مدعی نبوت (نبوت کا دعویٰ کرنے والا) سے دلیل طلب کرے وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے"۔
کیونکہ دلیل طلب کرکے اس نے اجرائے نبوت (نبوت جاری ہے) کے امکان کا عقیدہ رکھا (اور یہی کفر ہے)
 

آورکزئی

محفلین
عقیدہ ختم نبوت اسلام کا وہ بنیادی عقیدہ ہے جس میں معمولی سا شبہ بھی قابل برداشت نہیں' حضرت امام ابوحنیفہ کا قول ہے کہ:

"جو شخص کسی جھوٹے مدعی نبوت (نبوت کا دعویٰ کرنے والا) سے دلیل طلب کرے وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے"۔
کیونکہ دلیل طلب کرکے اس نے اجرائے نبوت (نبوت جاری ہے) کے امکان کا عقیدہ رکھا (اور یہی کفر ہے)

اسلام کی بنیاد :

اسلام کی بنیاد توحید ، رسالت اور آخرت کے علاوہ جس بنیادی عقیدہ پر ہے ' وہ ہے "عقیدہ ختم نبوت" حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نبوت اور رسالت کا سلسلہ ختم کر دیا گیا۔ آپ سلسلہ نبوت کی آخری کڑی ہیں۔ آپ کے بعد کسی شخص کو اس منصب پر فائز نہیں کیا جائے گا۔

ختم نبوت اسلام کی جان ہے :

یہ عقیدہ اسلام کی جان ہے ' ساری شریعت اور سارے دین کا مدار اسی عقیدہ پر ہے' قرآن کریم کی یک سو سے زائد آیات اور آنحضرت کی سینکڑوں احادیث اس عقیدہ پر گواہ ہیں۔ اھل بیت ، تمام صحابہ کرام تابعین عظام، تبع تابعین، ائمہ مجتہدین اور چودہ صدیوں کے مفسرین ' محدثین ' متکلمین ' علماء اور صوفیاء (اللہ ان سب پر رحمت کرے) کا اس پر اجماع ہے۔ چنانچہ قرآن کریم میں ہے:

"ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول الله وخاتم النبیین" ۔ (الاحزاب:۴۰)

ترجمہ:"حضرت محمد ا تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں' لیکن اللہ کے رسول اور نبیوں کو ختم کرنے والے آخری نبی ہیں"۔

تمام مفسرین کا اس پر اتفاق ہے کہ "خاتم النبیین" کے معنیٰ ہیں کہ:

آپ آخری نبی ہیں' آپ کے بعد کسی کو "منصب نبوت" پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ عقیدہ ختم نبوت جس طرح قرآن کریم کی نصوص قطعیہ سے ثابت ہے' اسی طرح حضور کی احادیث متواترہ سے بھی ثابت ہے۔ چند احادیث ملاحظہ ہوں:

۱- میں خاتم النبیین ہوں' میرے بعد کسی قسم کا نبی نہیں۔ (ابوداؤد ج:۲' ص:۲۲۸)

۲- مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا اور مجھ پر نبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا۔ (مشکوٰة:۵۱۲)

۳- رسالت ونبوت ختم ہوچکی ہے پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔ (ترمذی'ج:۲'ص:۵۱)

۴- میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔ (ابن ماجہ:۲۹۷)

۵- میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔ (مجمع الزوائد'ج:۳ ص:۲۷۳)

ان ارشادات نبوی میں اس امرکی تصریح فرمائی گئی ہے کہ آپ آخری نبی اور رسول ہیں' آپ کے بعد کسی کو اس عہدہ پر فائز نہیں کیا جائے گا' آپ سے پہلے جتنے انبیاء علیہم السلام تشریف لائے' ان میں سے ہر نبی نے اپنے بعد آنے والے نبی کی بشارت دی اور گذشتہ انبیاء کی تصدیق کی۔ آپ نے گزشتہ انبیاء کی تصدیق تو فرمائی مگر کسی نئے آنے والے نبی کی بشارت نہیں دی۔ بلکہ فرمایا:

۱- قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ ۳۰ کے لگ بھک دجال اور کذاب پیدا نہ ہوں' جن میں سے ہرایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔

0- قریب ہے کہ میری امت میں ۳۰ جھوٹے پیدا ہوں' ہرایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں' حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں' میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

ان دو ارشادات میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسے "مدعیان نبوت" (نبوت کا دعویٰ کرنے والے) کے لئے دجال اور کذاب کا لفظ استعمال فرمایا' جس کا معنیٰ ہے کہ: وہ لوگ شدید دھوکے باز اور بہت زیادہ جھوٹ بولنے والے ہوں گے' اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرکے مسلمانوں کو اپنے دامن فریب میں پھنسائیں گے' لہذا امت کو خبردار کردیا گیا کہ وہ ایسے عیار و مکار مدعیان نبوت اور ان کے ماننے والوں سے دور رہیں۔ آپ کی اس پیشنگوئی کے مطابق ۱۴۰۰ سو سالہ دورمیں بہت سے کذاب اور دجال مدعیان نبوت کھڑے ہوئے جن کا حشر تاریخ اسلام سے واقفیت رکھنے والے خوب جانتے ہیں۔ماضی قریب میں "قادیانی دجال" (مرزا غلام احمد قادیانی) نے بھی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا' خدا نے اس کو ذلیل کیا۔ اس لئے یہ "ختم نبوت" امت محمدیہ کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عظیم رحمت اور نعمت ہے' اس کی پاسداری اور شکر پوری امت محمدیہ پر واجب ہے۔
 

نوید خان

محفلین
"جو شخص کسی جھوٹے مدعی نبوت (نبوت کا دعویٰ کرنے والا) سے دلیل طلب کرے وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے"۔
کیونکہ دلیل طلب کرکے اس نے اجرائے نبوت (نبوت جاری ہے) کے امکان کا عقیدہ رکھا (اور یہی کفر ہے)
یہ حدیث ہے؟ کسی کا قول ہے؟ یا پھر قران کے الفاظ؟
 

نوید خان

محفلین
دائرہ اسلام سے خارج کرنے والا کون۔۔؟؟
احادیث کی روشنی میں تفصیل تفصیل سے بتائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
احادیث قران کی تشریح ہیں اگر قران اس پہ اپنا فیصلہ صادر کرے گا تو اس فیصلے کے حق میں احادیث سے رجوع کیا جائے گا نہ کہ احادیث کو قران پہ فضیلت دی جائے گی کیونکہ کسی کو دائرہ اسلام میں لانے یا نکالنے کا حق صرف اور صرف اللہ کریم کا ہے!
کیا آپ یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ احادیث کی اتھینٹیسیٹی قران کے متوازی ہے؟
 

نوید خان

محفلین
عقیدہ ختم نبوت اسلام کا وہ بنیادی عقیدہ ہے جس میں معمولی سا شبہ بھی قابل برداشت نہیں' حضرت امام ابوحنیفہ کا قول ہے کہ:

"جو شخص کسی جھوٹے مدعی نبوت (نبوت کا دعویٰ کرنے والا) سے دلیل طلب کرے وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے"۔
کیونکہ دلیل طلب کرکے اس نے اجرائے نبوت (نبوت جاری ہے) کے امکان کا عقیدہ رکھا (اور یہی کفر ہے)

اسلام کی بنیاد :

اسلام کی بنیاد توحید ، رسالت اور آخرت کے علاوہ جس بنیادی عقیدہ پر ہے ' وہ ہے "عقیدہ ختم نبوت" حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نبوت اور رسالت کا سلسلہ ختم کر دیا گیا۔ آپ سلسلہ نبوت کی آخری کڑی ہیں۔ آپ کے بعد کسی شخص کو اس منصب پر فائز نہیں کیا جائے گا۔

ختم نبوت اسلام کی جان ہے :

یہ عقیدہ اسلام کی جان ہے ' ساری شریعت اور سارے دین کا مدار اسی عقیدہ پر ہے' قرآن کریم کی یک سو سے زائد آیات اور آنحضرت کی سینکڑوں احادیث اس عقیدہ پر گواہ ہیں۔ اھل بیت ، تمام صحابہ کرام تابعین عظام، تبع تابعین، ائمہ مجتہدین اور چودہ صدیوں کے مفسرین ' محدثین ' متکلمین ' علماء اور صوفیاء (اللہ ان سب پر رحمت کرے) کا اس پر اجماع ہے۔ چنانچہ قرآن کریم میں ہے:

"ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول الله وخاتم النبیین" ۔ (الاحزاب:۴۰)

ترجمہ:"حضرت محمد ا تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں' لیکن اللہ کے رسول اور نبیوں کو ختم کرنے والے آخری نبی ہیں"۔

تمام مفسرین کا اس پر اتفاق ہے کہ "خاتم النبیین" کے معنیٰ ہیں کہ:

آپ آخری نبی ہیں' آپ کے بعد کسی کو "منصب نبوت" پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ عقیدہ ختم نبوت جس طرح قرآن کریم کی نصوص قطعیہ سے ثابت ہے' اسی طرح حضور کی احادیث متواترہ سے بھی ثابت ہے۔ چند احادیث ملاحظہ ہوں:

۱- میں خاتم النبیین ہوں' میرے بعد کسی قسم کا نبی نہیں۔ (ابوداؤد ج:۲' ص:۲۲۸)

۲- مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا اور مجھ پر نبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا۔ (مشکوٰة:۵۱۲)

۳- رسالت ونبوت ختم ہوچکی ہے پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔ (ترمذی'ج:۲'ص:۵۱)

۴- میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔ (ابن ماجہ:۲۹۷)

۵- میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔ (مجمع الزوائد'ج:۳ ص:۲۷۳)

ان ارشادات نبوی میں اس امرکی تصریح فرمائی گئی ہے کہ آپ آخری نبی اور رسول ہیں' آپ کے بعد کسی کو اس عہدہ پر فائز نہیں کیا جائے گا' آپ سے پہلے جتنے انبیاء علیہم السلام تشریف لائے' ان میں سے ہر نبی نے اپنے بعد آنے والے نبی کی بشارت دی اور گذشتہ انبیاء کی تصدیق کی۔ آپ نے گزشتہ انبیاء کی تصدیق تو فرمائی مگر کسی نئے آنے والے نبی کی بشارت نہیں دی۔ بلکہ فرمایا:

۱- قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ ۳۰ کے لگ بھک دجال اور کذاب پیدا نہ ہوں' جن میں سے ہرایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔

0- قریب ہے کہ میری امت میں ۳۰ جھوٹے پیدا ہوں' ہرایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں' حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں' میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

ان دو ارشادات میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسے "مدعیان نبوت" (نبوت کا دعویٰ کرنے والے) کے لئے دجال اور کذاب کا لفظ استعمال فرمایا' جس کا معنیٰ ہے کہ: وہ لوگ شدید دھوکے باز اور بہت زیادہ جھوٹ بولنے والے ہوں گے' اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرکے مسلمانوں کو اپنے دامن فریب میں پھنسائیں گے' لہذا امت کو خبردار کردیا گیا کہ وہ ایسے عیار و مکار مدعیان نبوت اور ان کے ماننے والوں سے دور رہیں۔ آپ کی اس پیشنگوئی کے مطابق ۱۴۰۰ سو سالہ دورمیں بہت سے کذاب اور دجال مدعیان نبوت کھڑے ہوئے جن کا حشر تاریخ اسلام سے واقفیت رکھنے والے خوب جانتے ہیں۔ماضی قریب میں "قادیانی دجال" (مرزا غلام احمد قادیانی) نے بھی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا' خدا نے اس کو ذلیل کیا۔ اس لئے یہ "ختم نبوت" امت محمدیہ کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عظیم رحمت اور نعمت ہے' اس کی پاسداری اور شکر پوری امت محمدیہ پر واجب ہے۔
تو اس کا مطلب پہلا قول ابو حنیفہ صاحب سے منسوب ہے، یہ نہ تو قران کے الفاظ ہیں اور نہ ہی حضور کی کوئی حدیث (جو آپ نے نیچے دی ہیں) اس پہ دلالت کرتی ہے کہ نبی کا دعویٰ کرنے والے سے دلیل طلب کرنا کفر ہے!
پہلا نقطہ تو یہ ہے کہ مجھ پر کہیں بھی قران میں یہ فرض نہیں کیا گیا کہ میں ابو حنیفہ صاحب کی تقلید اختیار کروں یا وہی راستہ صحیح ہو گا جس پہ ابو حنیفہ صاحب ہوں گے!
دوسرا نقطہ یہ ہے نبوت کے دعویدار سے دلیل طلب کرنا انسان کی نیت پہ منحصر ہے یعنی اگر کوئی شخص نبوت کے دعویدار سے دلیل طلب کرے تو لازمی نہیں ہے کہ اس کا صرف وہی پہلو ہے جو ابو حنیفہ نے بیان کیا ہے!
یہ بھی تو ممکن ہے کہ نبوت کے دعویدار سے دلیل طلب کرنے والے کی نیت یہ ہو کہ وہ اسے سب کے سامنے ایکسپوز کرے کہ وہ جھوٹا نبی ہے۔ ظاہر ہے اگر وہ جھوٹا نبی ہے تو اس کے پاس اپنے وزن میں کہنے کے لیے جھوٹی باتیں ہی ہونگی!
اس لیے ابو حنیفہ صاحب کو نہ تو ہم خدا کا درجہ دے سکتے ہیں اور نہ ان کے الفاظ کو قران کا درجہ۔ موجودہ دور میں جب علم کی اتنی گرہیں کھلنے کے باوجود ہر ہر حدیث اور قران کا حرف حرف ریکارڈ پہ ہونے کے باوجود ہمارے دیسی علماء کی حالت ہمارے سامنے ہے تو آپ تصور کریں کہ ان سے پہلے علماء کی جنہیں ہم نے نعوذ باللہ خدا کے قریب قریب پہنچا دیا ہے۔ ان میں اللہ نے کسی بھی انسان کو کسی کی تقلید کا پابند نہیں کیا!
 

محمد سعد

محفلین
"جو شخص کسی جھوٹے مدعی نبوت (نبوت کا دعویٰ کرنے والا) سے دلیل طلب کرے وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے"۔
کیونکہ دلیل طلب کرکے اس نے اجرائے نبوت (نبوت جاری ہے) کے امکان کا عقیدہ رکھا (اور یہی کفر ہے)
حیرت ہے کہ اس بات کا امکان بھی کبھی آپ کے یا آپ کے جید علماء کے ذہن میں نہیں آیا کہ دلیل طلب کرنے کا مقصد لوگوں پر یہ حقیقت ظاہر کرنا بھی ہو سکتا ہے کہ اس کے پاس درحقیقت دلیل ہے ہی نہیں؟
 

dxbgraphics

محفلین
اگر دلیل کو پرکھنے کی صلاحیت رکھنے والے اس خوف سے دلیل نہ مانگیں اور سادہ لوگوں کو اس کاچیلنج نہ کیا جانا اس کے حق کی دلیل لگے تو پھر؟

جب اللہ نے قرآن کی سورۃ احزاب میں ختم نبوت کا اعلان کر دیا تو پھر دلیل مانگنے والا اس آیت سے انکار کا مرتکب ہوگا۔
 

dxbgraphics

محفلین
تو اس کا مطلب پہلا قول ابو حنیفہ صاحب سے منسوب ہے، یہ نہ تو قران کے الفاظ ہیں اور نہ ہی حضور کی کوئی حدیث (جو آپ نے نیچے دی ہیں) اس پہ دلالت کرتی ہے کہ نبی کا دعویٰ کرنے والے سے دلیل طلب کرنا کفر ہے!
پہلا نقطہ تو یہ ہے کہ مجھ پر کہیں بھی قران میں یہ فرض نہیں کیا گیا کہ میں ابو حنیفہ صاحب کی تقلید اختیار کروں یا وہی راستہ صحیح ہو گا جس پہ ابو حنیفہ صاحب ہوں گے!
دوسرا نقطہ یہ ہے نبوت کے دعویدار سے دلیل طلب کرنا انسان کی نیت پہ منحصر ہے یعنی اگر کوئی شخص نبوت کے دعویدار سے دلیل طلب کرے تو لازمی نہیں ہے کہ اس کا صرف وہی پہلو ہے جو ابو حنیفہ نے بیان کیا ہے!
یہ بھی تو ممکن ہے کہ نبوت کے دعویدار سے دلیل طلب کرنے والے کی نیت یہ ہو کہ وہ اسے سب کے سامنے ایکسپوز کرے کہ وہ جھوٹا نبی ہے۔ ظاہر ہے اگر وہ جھوٹا نبی ہے تو اس کے پاس اپنے وزن میں کہنے کے لیے جھوٹی باتیں ہی ہونگی!
اس لیے ابو حنیفہ صاحب کو نہ تو ہم خدا کا درجہ دے سکتے ہیں اور نہ ان کے الفاظ کو قران کا درجہ۔ موجودہ دور میں جب علم کی اتنی گرہیں کھلنے کے باوجود ہر ہر حدیث اور قران کا حرف حرف ریکارڈ پہ ہونے کے باوجود ہمارے دیسی علماء کی حالت ہمارے سامنے ہے تو آپ تصور کریں کہ ان سے پہلے علماء کی جنہیں ہم نے نعوذ باللہ خدا کے قریب قریب پہنچا دیا ہے۔ ان میں اللہ نے کسی بھی انسان کو کسی کی تقلید کا پابند نہیں کیا!

جناب والا سورۃ احزاب میں اللہ تعالیٰ نے خود ختم نبوت کا اعلان کر دیا اب دلیل مانگنے والے کے لئے قرآن کی آیت کافی نہیں؟
 

dxbgraphics

محفلین
انکو یہ بات نہیں سمجھ آئے گی۔

دلیل مانگنا دراصل سمجھدار لوگوں کا کام ہوتا ہے
یا پھر ان لوگوں کا جن کے پاس علم ہو۔
جن کے پاس علم نہیں وہ دلیل کا کیا کرنگے۔

اور ہم جیسے کم علموں کے لیئے دعویدار پر سوال وجواب اور جواب کو پھرکھنے پر تفصیل کسی بڑے علم سے کم نہیں۔

سمجھدار تو تب ہونگے جب قرآن پر یقین رکھیں گے۔ اور جب قرآن پر یقین رکھیں گے تو سورۃ احزاب آیت 40 میں خاتم النبیین کا اعلان ہوچکا اور اب واضح حکم کے باوجود دلیل مانگنے والا سمجھدار نہیں بلکہ جاہل کہلائے گا۔ قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے قادیانی مرزا ناصر کو 13 دن قومی اسمبلی میں دیئے گئے تھے اور مرزا قادیانی کی اپنی ہی کتابوں سے ان کا کفر ثابت ہوگیا تھا۔ جب دلیل کی بنیاد پر 295 بی کا قانون بن چکا تو اب دلیل کی حمایت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں
 
مدیر کی آخری تدوین:

dxbgraphics

محفلین
حیرت ہے کہ اس بات کا امکان بھی کبھی آپ کے یا آپ کے جید علماء کے ذہن میں نہیں آیا کہ دلیل طلب کرنے کا مقصد لوگوں پر یہ حقیقت ظاہر کرنا بھی ہو سکتا ہے کہ اس کے پاس درحقیقت دلیل ہے ہی نہیں؟

قرآن میں واضح اعلان کے بعد قادیانی کافروں (آئین پاکستان کے تحت) سے دلیل مانگنا صرف لوگوں کو دکھلانے کے لئے بے وقوفی کی انتہا ہوگی۔ 1973 میں دلائل پہلے دن ہی ختم ہوگئے تھے پھر بھی 13 دن انتظار کیا گیا اور دفاع کا پورا پورا موقع دیا گیا تھا مرزا ناصر کو
 
مدیر کی آخری تدوین:

نوید خان

محفلین
جناب والا سورۃ احزاب میں اللہ تعالیٰ نے خود ختم نبوت کا اعلان کر دیا اب دلیل مانگنے والے کے لئے قرآن کی آیت کافی نہیں؟
اس میں دو باتیں ہیں۔
پہلی یہ کہ قران کہاں پہ دلیل مانگنے سے منع کرتا ہے یا دلیل مانگنے والے کو کافر قرار دیتا ہے؟ بلکہ قران تو اس بات پہ اکساتا ہے کہ اپنی عقل کے دریچے کھولو نہ کہ تقدس کی چادر میں خود کو لپیٹ کر ایمان لاؤ۔ قران کی آیت کافی نہیں جیسے جذباتی اور تقدس میں لپٹے الفاظ استعمال ہی کرنے ہوتے تو خود خدا ہی یہ بات کہہ دیتا، آپ خدا سے زیادہ سمجھدار تو نہیں؟
دوسری بات یہ کہ اگر یہی آپ کی دلیل ہے تو پھر باقی مذاہب اور اپنی کتابوں کو پوجنے والے خود کو کیسے غلط کہیں گے۔ وہ بھی یہی کہتے ہیں کہ ہماری کتاب نے یا بزرگقں نے جو کہہ دیا سو کہہ دیا بات ختم ہو گئی۔ اس دلیل کے اعتبار سے تو سارے ہی اپنی اپنی جگہ صحیح ہیں!
میں الحمدللہ جذباتی اور حادثاتی مسلمان نہیں، اللہ نے عقل دی ہے تو میں اس کو استعمال کرنے کی پوری کوشش کرتا ہوں!
 
آخری تدوین:

نوید خان

محفلین
سمجھدار تو تب ہونگے جب قرآن پر یقین رکھیں گے۔ اور جب قرآن پر یقین رکھیں گے تو سورۃ احزاب آیت 40 میں خاتم النبیین کا اعلان ہوچکا اور اب واضح حکم کے باوجود دلیل مانگنے والا سمجھدار نہیں بلکہ جاہل کہلائے گا۔ قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے ملعون قادیانی مرزا ناصر کو 13 دن قومی اسمبلی میں دیئے گئے تھے اور مرزا قادیانی ملعون کی اپنی ہی کتابوں سے ان کا کفر ثابت ہوگیا تھا۔ جب دلیل کی بنیاد پر 295 بی کا قانون بن چکا تو اب دلیل کی حمایت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں
اگر قران پہ ایمان لانے اور جاہل کہلانے کی یہی دلیل ہے تو پھر ہر وہ شخص جاہل ہے جو اس کے اپنے مذہب سے باہر ہے۔ اس رو سے عیسائیوں کے نزدیک عیسائیوں کے علاوہ باقی سارے جاہل ہو گئے، یہودیوں کے نزدیک یہودیوں کے علاوہ باقی سارے جاہل ہو گئے؛ الغرض ہر مذہب کے پیروکاروں کے نزدیک دیگر مذاہب والے جاہل ہو گئے۔ الحمدللہ ایسا ایمانی معیار آپ کو ہی مبارک ہو!
دوسری بات یہ کہ موضوع صرف اتنا زیر بحث تھا کہ آیا واقعی نبوت کے دعویدار سے دلیل طلب کرنے والا خود کافر ہے۔ اس سے قطعی یہ پہلو نہیں نکلتا کہ اس پہ بحث کرنے والا قادیانیوں کا حامی ہے یا نہیں یا مرزا کو کافر مانتا ہے یا نہیں۔ خود سے دوسروں کے اوپر اپنے "ایمانی معیار" کو تھونپنے کے کلچر سے باہر نکل آئیے!
 

وجی

لائبریرین
سمجھدار تو تب ہونگے جب قرآن پر یقین رکھیں گے۔ اور جب قرآن پر یقین رکھیں گے تو سورۃ احزاب آیت 40 میں خاتم النبیین کا اعلان ہوچکا اور اب واضح حکم کے باوجود دلیل مانگنے والا سمجھدار نہیں بلکہ جاہل کہلائے گا۔ قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے ملعون قادیانی مرزا ناصر کو 13 دن قومی اسمبلی میں دیئے گئے تھے اور مرزا قادیانی ملعون کی اپنی ہی کتابوں سے ان کا کفر ثابت ہوگیا تھا۔ جب دلیل کی بنیاد پر 295 بی کا قانون بن چکا تو اب دلیل کی حمایت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں
اگر کسی کی تعلیم کرنی ہے تو آپ کیا کرینگے؟؟۔ یا پھر آپ کی اسلامی تعلیم میں صرف قتل ہی لکھا ہے ۔
 

وجی

لائبریرین
تو پھر آپ کس بنیاد پہ یہ دعویٰ کریں گے کہ جو راستہ آپ نے چنا ہے وہی صحیح ہے جب آپ راستے کی صحت پہ کم علمی کی بنیاد پہ اپنا عذر پیش کریں گے؟
آپ مخالف کو قتل ہی کرنا چاہتے ہیں ؟؟یا پھر اسکی تعلیم کرنا چاہتے ہیں؟؟
 
Top