بنا کے بلبلہ ہم اس کو پھوڑ دیں

سیما علی

لائبریرین
کل یہ پڑھ رہے تھے تو شاہجہاں سے آپ یاد آئے ؀
بیوی: میں نے کہا جی ! تم مجھ سے کتنی محبت کرتے ہو؟
شوہر: اتنی محبت جتنی شاہ جہاں کو ممتاز سے تھی
بیوی: (خوشی سے) اوہ سچی ؟ تو کیا تم میرے مرنے کے بعد میری یاد میں تاج محل بنواؤ گے۔
شوہر: میری جان میں نے تو پلاٹ خرید بھی لیا ہے۔ اب تمہاری طرف سے ہی دیر ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
اگر باریکی سے دیکھیں تو لگتا ہے کہ ہم انسانوں کے لئے انصاف ممکن نہیں ہے۔ فرض کریں اگر کوئی جرم کرتا ہے کیا حققیت میں ہم مجرم کو پوری طرح قصور وار ٹھہرا سکتے ہیں؟ اگر ہاں تو جرم کے حساب سے سزا انصاف کہلا سکتی ہیں اگر نہیں تو مجرم کو صرف اس کے حصے کی سزا ملنی چاہیے اور باقی شرکاء کو بھی ان کا حصہ دیا جانا چاہیے۔

میرے بڑے بیٹے کو اپنے دوسرے بہن بھائی کی نسبت کوئی بھی چیز زیادہ ملے تو خوشی ہوتی ہے ورنہ برابری پر وہ خوش نہیں ہوتا اب ایسے میں اس کے ساتھ یا باقی دو کے ساتھ انصاف کیسے ہو؟
باریکی ہی سے دیکھیں تو ایسا ممکن ہے ۔ ۔ پاکستان کے تناظر میں نہ دیکھیں ۔ ۔ یہاں بدقسمتی سے انصاف خرید لیا جاتا ہے ۔ ۔ صرف غریب کے لیے قانون وہ بھی ناقص ۔ ۔ دوسرے ممالک کے امن و سکون کا دارومدار انصاف پر ممکن ہے ۔ ۔ لوگ بلاخوف و خطر انصاف کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں اور انصاف ملتا ہے ۔ ۔ ہر جرم کی سزا ملکی یا شرعی قانون کے تحت واضح ہوتی ہے تو ظاہر ہے ایسا بڑی حد تک ممکن ہے ۔ ۔ باقی شرکاء مطلب؟؟؟ شریک جرم بھی سزا کے مستحق ہوتے ہیں اور ان کو ملتی بھی ہے ۔ ۔
بچوں کو بچپن سے انصاف کا عادی بنانا بہتر ہوتا ہے ۔ ۔ جو بچہ بھی گڑ بڑ کرے اس کی عادت کو بدلنے کی کوشش ضرور کی جائے ۔ ۔ مثلاً اگر وہ بچہ ہے تو گاہے بگاہے اس کے ہاتھوں سے کھانے پینے کی چیزیں سب میں تقسیم کروائیں جائیں ۔ ۔ ذاتی چیزیں شیئرنگ کی عادت ڈالیں ۔ ۔ ان کے ہاتھ سے خیرات کروائیں ۔ ۔وغیرہ ۔ ۔ بڑے بچوں سے ماں باپ اکیلے میں پیار سے بات کریں ۔ ۔ کرتے رہیں تو ایسا ممکن ہے ۔ ۔ یہ ہر گھر میں ہوتا ہے، عام بات ہے ۔ ۔ بس ذرا والدین بچوں کو دل بڑا کرنے کی عادت ڈالیں ۔ ۔ والدین آپس میں بھی انصاف سے کام لیں ۔ ۔ چھوٹوں کے بڑے کان ہوتے ہیں ۔ ۔ وہ دیکھ کر سیکھتے ہیں ۔ ۔ تو انصاف ہوتا دیکھیں گے تو کرنا خودبخود آجائے گا ۔ ۔ اور ہاں اللہ سے مدد مانگتے رہیں ۔ ۔ اللہ چاہے تو سب ممکن ہے ۔ ۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
کل یہ پڑھ رہے تھے تو شاہجہاں سے آپ یاد آئے ؀
بیوی: میں نے کہا جی ! تم مجھ سے کتنی محبت کرتے ہو؟
شوہر: اتنی محبت جتنی شاہ جہاں کو ممتاز سے تھی
بیوی: (خوشی سے) اوہ سچی ؟ تو کیا تم میرے مرنے کے بعد میری یاد میں تاج محل بنواؤ گے۔
شوہر: میری جان میں نے تو پلاٹ خرید بھی لیا ہے۔ اب تمہاری طرف سے ہی دیر ہے
ہاہاہا ۔ ۔:rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 

صابرہ امین

لائبریرین
تھوڑی دیر پہلے کیا ہو رہا تھا؟:rolleyes:
ہیں جی آپ کو ابھی تک کچھ سمجھ نہیں آیا ۔ ۔ :surprise::surprise::surprise: صرف چالاک فلسفی ہی سمجھ پائے ۔ ۔ اور کیسے سر پر ہاتھ اور پاؤں رکھ کر بھاگے ۔ ۔:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا ۔ ۔
 
آخری تدوین:

ماہی احمد

لائبریرین
ہیں جی ۔۔ ۔ اے تے چنگی گل نئی اے ۔ ۔ وعدہ خلافی کی کیا سزا دیں ۔ ۔ ۔ انسان کو گفتار کا نہیں کردار کا غازی ہونا چاہئے ۔۔ :noxxx::noxxx::rollingeyes::rollingeyes:
(ماہی احمد دیکھئے ہم نے سب بندوبست کیا اور اب یہ پیچھے ہٹ رہے ہیں ۔ ۔ :onthephone::onthephone:)
آپ فکر نہیں کریں بالکل بھی۔۔۔۔ ان کی حالت آگے کنواں پیچھے کھائی والی ہے۔۔۔ یہ ہر طرف پھنسے ہی پھنسے۔۔۔۔ :rollingonthefloor:
صابرہ جی آپ ایسا کیجیے ان تینوں رشتوں کی فائلز ہمارے دفتر میں جمع کروا دیجیے۔۔۔ کسی "ضرورت مند " کے کام آئیں گے :heehee:
 

سیما علی

لائبریرین
چند دن پہلے ہم نے آپ ہی طرح ایک مظلوم صاحب abdul.rouf620 سر پر خاک ڈالے، گریباں چاک کیے اپنی مرحومہ لڑی کے سرہانے دھاڑے مارمار کر روتے دیکھا ۔ ۔ :cry2::cry2::cry2::cry2: کلیجہ منہ کو آگیا ۔ ۔ وجہ یہ اپنے عمران بھیا ۔ ۔ جنہوں نے گرتی دیواروں کو دل بھر کے دھکے دیے اور دو باباؤں کو اتنا لڑایا کہ ہمیں بھی زندگی میں پہلی مرتبہ "ایک کی چونچ میں ایک کی دم" کا مطلب اچھی طرح سے سمجھ آگیا ۔ ۔ :angry2::angry2::atwitsend::atwitsend:اب خدا نہ کرے آپ کا اور لڑی کا بھی ایسا ہی حال ہو ۔ ۔ :praying::praying::praying::praying:
نام کے ساتھ بٹیا اُنکے بھی 620 ہے :rollingonthefloor:
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
آپ فکر نہیں کریں بالکل بھی۔۔۔۔ ان کی حالت آگے کنواں پیچھے کھائی والی ہے۔۔۔ یہ ہر طرف پھنسے ہی پھنسے۔۔۔۔ :rollingonthefloor:
صابرہ جی آپ ایسا کیجیے ان تینوں رشتوں کی فائلز ہمارے دفتر میں جمع کروا دیجیے۔۔۔ کسی "ضرورت مند " کے کام آئیں گے :heehee:
بالکلُ ٹھیک ماہی احمد بٹیااِنھیں لنڈورا ہی بھلا رہنے دیجیے۔:lol::lol::lol::lol::lol:
 

ماہی احمد

لائبریرین
اگر باریکی سے دیکھیں تو لگتا ہے کہ ہم انسانوں کے لئے انصاف ممکن نہیں ہے۔ فرض کریں اگر کوئی جرم کرتا ہے کیا حققیت میں ہم مجرم کو پوری طرح قصور وار ٹھہرا سکتے ہیں؟ اگر ہاں تو جرم کے حساب سے سزا انصاف کہلا سکتی ہیں اگر نہیں تو مجرم کو صرف اس کے حصے کی سزا ملنی چاہیے اور باقی شرکاء کو بھی ان کا حصہ دیا جانا چاہیے۔

میرے بڑے بیٹے کو اپنے دوسرے بہن بھائی کی نسبت کوئی بھی چیز زیادہ ملے تو خوشی ہوتی ہے ورنہ برابری پر وہ خوش نہیں ہوتا اب ایسے میں اس کے ساتھ یا باقی دو کے ساتھ انصاف کیسے ہو؟
آپ کی پہلی بات کا جواب یہ ہے کہ اللہ پاک نے انسان کو شعور دیا ہے۔۔۔۔ انسان اور جانور میں سوچ اور سمجھ کا ہی فرق ہے۔۔۔ کسی جانور کو سدھا دیں تو وہ بن سوچے سمجھے آپ کی بات مانے جائے گا۔۔۔ مگر انسان کو اللہ پاک نے دماغ دیا ہے۔۔۔ ایک عمر کے بعد انسان اپنے ہر عمل کا خود ذمہ دار ہے۔۔۔ مجھے لگتا ہے ہماری مصیبت ہی یہ ہے کہ ہم اتنے میچور ہی نہیں کہ اپنے ایکشنز کی ذمہداری لیں۔۔۔ تبھی یہ نکتہ نکلتا کہ جرم کرنے والے کو اس لی سزا اور شرکاء کو ان کی سزا ملے۔۔۔۔ شرکا کون؟ معاشرہ؟ معاشرہ بھی افراد سے بنتا نا۔۔۔۔ ہر فرد کم از کم اپنی ذمہ داری لے اپنے ساتھ خود تو انصاف کرے۔۔۔ یہ بھی انصاف ہی ہے کہ آپ اپنے آپ کو ساری عمر بے بی سمجھ کر اپنے ہر عمل کی ذمہ داری دوسروں پر مت ڈالتے رہیں۔۔۔۔
یہ شاید بات پٹڑری سے اتر گئی۔۔۔
لیکن ایک بات کلئیر کیجیے کیا انصاف کی اس بات کا تعلق اول ذکر (عمومی طریقہ) سے ہے یا دوم ذکر (بچوں سے)؟؟؟؟
کیونکہ بچوں سےمتعلق میں ذرا زیادہ پوزیسو ہوں۔۔۔ ایویں ایموشنل ہو کر تقریریں نہیں لکھنا چاہتی۔۔۔
 

ماہی احمد

لائبریرین

سیما علی

لائبریرین
آپ کی پہلی بات کا جواب یہ ہے کہ اللہ پاک نے انسان کو شعور دیا ہے۔۔۔۔ انسان اور جانور میں سوچ اور سمجھ کا ہی فرق ہے۔۔۔ کسی جانور کو سدھا دیں تو وہ بن سوچے سمجھے آپ کی بات مانے جائے گا۔۔۔ مگر انسان کو اللہ پاک نے دماغ دیا ہے۔۔۔ ایک عمر کے بعد انسان اپنے ہر عمل کا خود ذمہ دار ہے۔۔۔ مجھے لگتا ہے ہماری مصیبت ہی یہ ہے کہ ہم اتنے میچور ہی نہیں کہ اپنے ایکشنز کی ذمہداری لیں۔۔۔ تبھی یہ نکتہ نکلتا کہ جرم کرنے والے کو اس لی سزا اور شرکاء کو ان کی سزا ملے۔۔۔۔ شرکا کون؟ معاشرہ؟ معاشرہ بھی افراد سے بنتا نا۔۔۔۔ ہر فرد کم از کم اپنی ذمہ داری لے اپنے ساتھ خود تو انصاف کرے۔۔۔ یہ بھی انصاف ہی ہے کہ آپ اپنے آپ کو ساری عمر بے بی سمجھ کر اپنے ہر عمل کی ذمہ داری دوسروں پر مت ڈالتے رہیں۔۔۔۔
یہ شاید بات پٹڑری سے اتر گئی۔۔۔
لیکن ایک بات کلئیر کیجیے کیا انصاف کی اس بات کا تعلق اول ذکر (عمومی طریقہ) سے ہے یا دوم ذکر (بچوں سے)؟؟؟؟
کیونکہ بچوں سےمتعلق میں ذرا زیادہ پوزیسو ہوں۔۔۔ ایویں ایموشنل ہو کر تقریریں نہیں لکھنا چاہتی۔۔۔
سو فی صد درست بٹیا آپکا موقف بالکل ایسا ہی ہے ہم اپنی ذمہ داری دوسروں پہ ڈال کہ خود بری الذمہ ہوجاتے ہیں۔الزامات کا ڈھیر کبھی اس پر کبھی اُس پر پھنک رہے ہوتے ہیں ۔اور اپنے آپ کو ایسے الگ کرتے ہیں جیسے خود آبِ زم زم سے دھلے اور باقی سب نجاست کا ڈھیر اور اصل فساد یہیں سےشروع ہوجاتا ہے۔۔۔
 
Top