غزل: پلٹ کر کی خبر گیری، نہ رکھا رابطہ کوئی

عاطف ملک

محفلین
ایک اور کاوش محترم اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔

پلٹ کر کی خبر گیری، نہ رکھا رابطہ کوئی
کبھی اپنوں کو بھی یوں چھوڑ کر جاتا ہے کیا کوئی

خدا شاہد ہے، تھا، ہے، اور نہ ہو گا دوسرا کوئی
مرے دل میں سمائے بھی تو کیوں تیرے سوا کوئی

ہمارے واسطے تو بس وہی اک رہنما ٹھہرا
دکھائے تجھ کو پانے کا جو ہم کو راستہ کوئی

یہی کچھ سوچ کر ہر بات اپنے دل میں ہی رکھی
مرے کہنے سے کیوں بدلے گا اپنا فیصلہ کوئی

کسی ننھی کلی کی خوں میں لت پت لاش کہتی تھی
خدایا، ظلم کی ہوتی تو ہو گی انتہا کوئی

میں کر کے آ رہا ہوں قتل ہر اک آرزو اپنی
کوئی پُرسا، کوئی ڈھارس، کوئی مرہم، دوا کوئی؟

بھلا کیوں گڑگڑاتے ہو، عبث آنسو بہاتے ہو
کسی کو مانگتے رہنے سے مل جاتا ہے کیا کوئی؟

تسلی دو کوئی عاطفؔ کو، کوئی اس کو سمجھاؤ
تری راحت کی بھی صورت بنائے گا خدا کوئی

عاطفؔ ملک
ستمبر ۲۰۲۰
 
آخری تدوین:

عاطف ملک

محفلین
اچھی غزل ہے عاطف بھائی۔ کئی اشعار کمال کے ہیں۔
بہت شکریہ راحلؔ بھائی
کسی ننھی کلی کی خوں میں لت پت لاش کہتی تھی
خدایا، ظلم کی ہوتی تو ہو گی انتہا کوئی

زبردست
بہت شکریہ
واہ کچھ اشعار بہت رواں اور خوبصورت ہیں ۔۔۔
شکریہ
 

صابرہ امین

لائبریرین
ہمارے واسطے تو بس وہی اک رہنما ٹھہرا
دکھائے تجھ کو پانے کا جو ہم کو راستہ کوئی

بھلا کیوں گڑگڑاتے ہو، عبث آنسو بہاتے ہو
کسی کو مانگتے رہنے سے مل جاتا ہے کیا کوئی؟

بہت عمدہ اشعار ۔ ۔ بہت سی داد قبول کیجیے ۔ ۔
 

عاطف ملک

محفلین
بہت شکریہ
ہمارے واسطے تو بس وہی اک رہنما ٹھہرا
دکھائے تجھ کو پانے کا جو ہم کو راستہ کوئی

بھلا کیوں گڑگڑاتے ہو، عبث آنسو بہاتے ہو
کسی کو مانگتے رہنے سے مل جاتا ہے کیا کوئی؟

بہت عمدہ اشعار ۔ ۔ بہت سی داد قبول کیجیے ۔ ۔
بہت شکریہ
 
Top