مقبولِ عام شعرا اور اچھی شاعری

جب شاعر کے ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ شاعری تو بہت لوگ کر رہے ہیں میں ذرا سب سے ہٹکر الگ انداز کی شاعری کروں کچھ ایسا کہوں جس سے مجھے سب شعرا میں ممتاز حیثیت حاصل ہو تو جو شاعر واقعی یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ معیاری شاعری کچھ الگ انداز میں کر سکے تو وہ تو کر گزرتا ہے پر جن شعرا میں یہ صلاحیت نہیں ہوتی کہ شعر اچھا بھی ہو اور الگ انداز بھی لئے ہوے ہو تو پھر ان کا یہی حال ہوتا ہے
ہمارے یہاں ایک شاعر ہیں طاہر فراز رام پوری سہارن پور میں انہیں بہت پسند کیا جاتا تھا اور کوئی آل انڈیا مشاعرہ سہارن پور میں ایسا نہیں ہوتا تھا کہ جس میں طاہر فراز کو نہ بلایا جائے
ان کا ایک شعر مجھے بھی بہت پسند ہے

نظر بچا کے گزرتے ہو تو گزر جاؤ
میں آئینہ ہوں مری اپنی ذمے داری ہے

پر نہ جانے انہیں کیا ہوا عجیب انداز کی شاعری کرنے لگے
ایک بار مشاعرے میں انہوں نے غزل پڑھی جس کے ہر شعر میں وہ پتے برگ کسی نہ کسی طرح شامل کر دیتے تھے
خیر کسی طرح یہ غزل لوگوں نے برداشت کی اب جو نئی غزل شروع کی تو مجمعے سے ایک آواز آئی '' اس میں نہ پتے گھسا دئے '' یہ غزل بھی کچھ عجیب سی تھی لوگوں نے ہوٹنگ شروع کردی بڑی مشکل سے انہوں
نے غزل پوری کی
ان کی عجیب و غریب شاعری کی وجہ سے اب یہ حال ہے کہ سہارنپور میں کسی مشاعرے میں انہیں نہیں بلایا جاتا
 

صابرہ امین

لائبریرین
علم اور شعور کی کمی کے باعث زیادہ تر لوگ سطحی شاعری پسند کرتے ہیں. ایسے لوگوں کے سامنے اگر معیاری شاعری کی ترویج کی بھی جائے تو جواب آتا ہے کہ "سر کے اوپر سے گزر گئی شاعری" :)
ترویج کی نوعیت پر منحصر ہے۔ اگر پرزور انداز میں بارہا کی جائے، اور کی جاتی رہے تو زیادہ اثر رکھتی ہے۔

میں نے ادبی نشستوں میں محسوس کیا ہے کہ عمیق کلام کو سن کر فوراً سمجھ لینا اور اس کے تمام پہلوؤں سے واقف ہو جانا کم از کم میرے لیے تو ممکن نہیں ہے۔ فکر شعر سے زیادہ شعر کی ساخت اور جمالیاتی پہلوؤں کی طرف مبذول ہو جاتی ہے۔ لیکن شاید یہ صرف میرے سطحی ادراک کا نتیجہ ہے۔
ویسے سنجیدہ بات کی جائے تو مجھے لاریب بہن اور ریحان بھائی سے بڑی حد تک اتفاق ہے ۔ ۔ :)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ویسے سنجیدہ بات کی جائے تو مجھے لاریب بہن اور ریحان بھائی سے بڑی حد تک اتفاق ہے ۔ ۔ :)
کسی بھی اچھے شعر کی گہرائی تو واقعی وقت کا تقاضا کرتی ہی ہے لیکن شعر اپنی ساخت اور جمالیاتی بلندی کا تو فوراً بتا دیتا ہے
علامہ اقبال کی انتہائی آسان شاعری جو آپ پرائمری کے بچوں کو پڑھا سکتے ہو اور ساتھ ساتھ مشکل شاعری جو فلسفہ، تصوف اور تاریخ کا عرق ہے اس پر علامہ صاحب پڑھنے والے کا خون بھی نچوڑ لیتے ہیں:)
 

صابرہ امین

لائبریرین
کسی بھی اچھے شعر کی گہرائی تو واقعی وقت کا تقاضا کرتی ہی ہے لیکن شعر اپنی ساخت اور جمالیاتی بلندی کا تو فوراً بتا دیتا ہے
علامہ اقبال کی انتہائی آسان شاعری جو آپ پرائمری کے بچوں کو پڑھا سکتے ہو اور ساتھ ساتھ مشکل شاعری جو فلسفہ، تصوف اور تاریخ کا عرق ہے اس پر علامہ صاحب پڑھنے والے کا خون بھی نچوڑ لیتے ہیں:)
مگر بات تو مقبول شاعری کی ہو رہی تھی ۔ ۔ علامہ اقبال کی آسان شاعری ہی مقبول اور زبان زد عام ہے ۔ ۔ دقیق شاعری کا مطالعہ تو کم لوگ کرتے ہیں کہ سمجھ نہیں آتی۔ ۔ اور ہاں ایک بات اور کہ اقبال کے زمانے میں عوام کی اردو اور سوچ دونوں ہی اعلیٰ درجے کے تھے ۔ ۔ آج کی طرح نہیں ۔ ۔
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
مگر بات تو مقبول شاعری کی ہو رہی تھی ۔ ۔ علامہ اقبال کی آسان شاعری ہی مقبول اور زبان زد عام ہے ۔ ۔ دقیق شاعری کا مطالعہ تو کم لوگ کرتے ہیں کہ سمجھ نہیں آتی۔ ۔ اور ہاں ایک بات اور کہ اقبال کے زمانے میں عوام کی اردو اور سوچ دونوں ہی اعلیٰ درجے کے تھے ۔ ۔ آج کی طرح نہیں ۔ ۔
آسان شاعری کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ معیاری شاعری نہیں ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
حقیقت یہ ہے کہ شاعری کوئی بہت بڑا فن نہیں۔ بچہ بچہ گزارے لائق شاعری کر سکتا ہے۔ ظاہر ہے اس میں سے ادبی گوہر تو کم کم ہی ہو گا۔
آپ کی بات بہت حد تک درست ہے، شاعری کی ہیئت یا وزن وغیرہ کی سمجھ آ جائے تو ہر کوئی شاعر ہی ہے (نثری نظموں والے تو یہ قدغن بھی اڑا دیتے ہیں) لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ شاعری صرف اسی چیز کا نام نہیں ہے۔ گزارے لائق شاعری ہو جاتی ہے، لوگ کرتے بھی ہیں، اس کے بعد پی آر ہے یعنی من ترا حاجی بگویم تو مرا ملا بگو، میں دوسرے کی شاعری کی دل کھول کر تعریف کر دوں، کوئی مضمون لکھ دوں اور دوسرا میری شاعری پر زمین و آسمان کے قلابے ملا دے، پہلے یہ کام صرف مشاعروں یا اخباروں میں ہوتا تھا اب سوشل میڈیا میں سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

پہلے ہم سنتے اور پڑھتے تھے کہ ایک لاہور گروپ ہے (احمد ندیم قاسمی، ڈاکٹر سلیم اختر وغیرہ کا) اور دوسرا سرگودہا گروپ ہے (ڈاکٹر وزیر آغا اور ڈاکٹر انور سدید وغیرہ کا) اور یہ دونوں اپنے اپنے گروپ کے ارکان کو ہی پروموٹ کرتے تھے، اب اسطرح کے لاتعداد گروپ ہیں، بس اپنے ساتھی شاعر کی شاعری کی تعریف کرنا شرط ہے، اس کو ناصر کاظمی کہہ دہ، اس کو فیض سے ملا دو، اس کو جوش بنا دو، جواب میں وہ آپ کو غالب اور میر سے بھی آگے کر دے گا۔

اور ادبی گوہر کہاں سے برآمد ہوں، شاعر تو مطالعے کے نام ہی سے بھاگتے ہیں، اب کون بابوں کے دیوان پڑھ کر دیکھے کہ بزرگ کیا فرما گئے ہیں، اس سے ہمیں کیا لینا دینا ہم تو عہد جدید کے شاعر ہیں، پانی کو ہاتھ لگائیں تو رنگ اڑتا ہے، پانی میں داخل ہوں تو ٹانگیں بھیگ جاتی ہیں وغیرہ وغیرہ۔ :)
 

سیما علی

لائبریرین
یعنی حد ہے شکی پن کی ۔ ۔ ۔:ROFLMAO::LOL:

ویسے یہ مومن خاں مومن شعر کی کچھ کچھ "عوامی تشریح " ہے ۔ ۔ :LOL::ROFLMAO:
تم مرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا
اس شعر پہ ایک لطیفہ : ایک بھائی نے اپنی منگیتر کو یہی شعر بھیجا مگر سوچا دوسرا کیسے ہوسکتا ہے تو لکھا؀
تم مرے پاس ہوتی ہو گویا
جب کوئی دوسری نہیں ہوتی
پھر سوچیے کہا ں ہوگا منگیتر اور کہاں انگوٹھی:barefoot::cool::cool::cool::cool:
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
معیار کا تعین اگر عوام کے ہاتھوں ہو تو پھر کیا کیا جا سکتا ہے ۔ یا تومقبولیت کا سوال ہی نہ اٹھایا جائے ۔ ۔

میں تو کم از کم آپ کی بات سے متفق نہیں ہوں:unsure:
میں سمجھتا ہوں کسی بھی فن (یہ تو پھر بھی ادب ہے) کی مثال ایسے ہے جیسے ایک خوبصورت سا باغ ہو جس میں ہر طرف پھول کھلے ہوں خوشبو پھیلی ہوئی ہو اس باغ کی باقاعدگی سے کانٹ چھانٹ کی جاتی ہو پانی کا مناسب انتظام کیا گیا ہو
پھر اسی باغ میں سب کچھ باقی رکھیں صرف کانٹ چھانٹ (تنقید) کرنا بند کر دیں کچھ ہی دنوں میں خود رو جھاڑیاں اس پورے باغ پر حاوی ہو جائیں گی
 

صابرہ امین

لائبریرین
میں تو کم از کم آپ کی بات سے متفق نہیں ہوں:unsure:
میں سمجھتا ہوں کسی بھی فن (یہ تو پھر بھی ادب ہے) کی مثال ایسے ہے جیسے ایک خوبصورت سا باغ ہو جس میں ہر طرف پھول کھلے ہوں خوشبو پھیلی ہوئی ہو اس باغ کی باقاعدگی سے کانٹ چھانٹ کی جاتی ہو پانی کا مناسب انتظام کیا گیا ہو
پھر اسی باغ میں سب کچھ باقی رکھیں صرف کانٹ چھانٹ (تنقید) کرنا بند کر دیں کچھ ہی دنوں میں خود رو جھاڑیاں اس پورے باغ پر حاوی ہو جائیں گی
آپ صد فی صد درست فرما رہے ہیں ۔ ۔ میں بھی ایسا ہی سمجھتی ہوں ۔ ۔ ۔ مگر آپ عوام کو یہ بات کیسے سمجھائیں گے کہ وہ معیار کو مدنظر رکھیں ۔ ۔ ان کے مزاج کے مطابق جو لکھ رہے ہیں انہیں کیسے آمادہ کریں گے کہ ان کی شاعری عیوب سے پاک ہو ۔ ۔ ۔ جب کہ انہیں کسی بات کی کوئی پرواہ ہی نہیں ۔ ۔ محاسن شاعری کے بغیر ہی ان کا کام چل رہا ہے کہ مشاعرے کامیاب جا رہے ہیں ۔ ۔ وہ اس کو نئی جہت کو مانتے ہیں اور آپ اور مجھ جیسوں کے خیالات کو فرسودہ ۔ ۔
 
آخری تدوین:

بابا-جی

محفلین
ایک محفلین نے مُشاعرے کی وِیڈیو لگائی جِس میں وصی شاہ صدر مشاعرہ تھے جِن کا اپنا ایک شعر مُلاحظہ ہو۔

کیا عجب خواہشیں اٹھتی ہیں ہمارے دل میں
کر کے مُنا سا ہواؤں میں اُچھالیں تم کو

مزید کیا کہوں؟ پست ذوقی کی اِنتہا ہے۔ اچھے بھلے شاعر ہو، کچھ ڈھنگ کا کہو میاں۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
ایک محفلین نے مُشاعرے کی وِیڈیو لگائی جِس میں وصی شاہ صدر مشاعرہ تھے جِن کا اپنا ایک شعر مُلاحظہ ہو۔

کیا عجب خواہشیں اٹھتی ہیں ہمارے دل میں
کر کے مُنا سا ہواؤں میں اُچھالیں تم کو

مزید کیا کہوں؟ پست ذوقی کی اِنتہا ہے۔ ایک آدھ اچھا شعر یا نظم اور غزل وغیرہ کسی سے بھی سرزَد ہو سکتی ہے مگر کمرشل ازم کے اِس دَور میں آخر کیا کچھ قبول کیا جانا ابھی باقی ہے؟
دل تو بچہ ہے جی
تھوڑا کچا ہے جی

بھئی اگر شاعر کے دل میں ایک انوکھا خیال آیا اور انہوں نے اس پر سادگی میں ایک شعر داغ دیا اور یہی معصوم عوام کی سوچ اور خواہش تھی وہ بھی جھوم جھوم اٹھے تو آخر " ظالم " بننے کی کیا ضرورت ہے ۔ ۔ :D:LOL::ROFLMAO:
 

بابا-جی

محفلین
دل تو بچہ ہے جی
تھوڑا کچا ہے جی

بھئی اگر شاعر کے دل میں ایک انوکھا خیال آیا اور انہوں نے اس پر سادگی میں ایک شعر داغ دیا اور یہی معصوم عوام کی سوچ اور خواہش تھی وہ بھی جھوم جھوم اٹھے تو آخر " ظالم " بننے کی کیا ضرورت ہے ۔ ۔ :D:LOL::ROFLMAO:
کیا نادر خیال ہے، واہ واہ! میں قربان جاؤں!
 

نور وجدان

لائبریرین
میری آپ سے درخواست ہے کہ اپنے نقطہء معیار، اپنے تھریش ہولڈ کو تھوڑا سا بڑھائیے اور پھر بتدریج بڑھائیے۔ اس جملے کی بہ امر مجبوری میں نے یوں بھی ضرورت محسوس کی کہ چند دن پہلے میری نظر سے کہیں گزرا کہ آپ کو اُستاد دامن کا علم نہیں تھا۔ آپ کی شاعرانہ سالکانہ تلاش میر درد اور اصغر گونڈوی کو بالاستعیاب پڑھے بغیر کبھی مکمل نہیں ہوگی۔ اگر نظم ہی پسند ہے تو کلاسیکی مثنویاں پڑھیئے اور اگر آزاد نظم ہی پڑھنی ہے تو مجید امجد اور راشد کو پڑھیئے، آپ کو خود ہی علم ہو جائے گا کہ کون، کیسی بات، کس پیرائے میں تراشتا ہے!
ان دو ناموں کو تجویز کرنے کا بہت شکریہ: خوانہ میر درد اور اصغر گونڈوی ... خواجہ میر درد کا کلام بھی ایپ کی صورت ہونا چاہیے محمد تابش صدیقی ... اگر ایسا ہو جائے تو آپ کا اردو ادب کے لیے بڑا کارنامہ ہوگا. آپ نے پہلے جو ایپس بنائیں، ان کو پڑھنا سہولت دیتا ہے ... بہت اچھا lay out ہے
 
شربت میں پٹرول کی بُو ھے، بریانی میں شُعلوں کی
تکّا بوٹی چکھ کر دیکھو، بالکل آتش پارے ھیں !

رحمان فارس

اب خود پیڑول پی لیں اُس کے بعد ہمیں نہ تنگ کریں:eyeroll:
کیا واقعی رحمان فارس کی شاعری ہے یہ ۔

اکلوتی ملاقات میں تو یہ غزل سنائی تھی موصوف نے

بیٹھے ہیں چین سے کہیں جانا تو ہے نہیں
ہم بے گھروں کا کوئی ٹھکانا تو ہے نہیں
 
Top