تعارف پروفیسر شوکت اللہ شوکت

شوکت اللہ نام ہے۔ بی ایس سی کمپیوٹر ساٸنس میں کی اور 1996 میں خیبر پختون خوا کا بہترین طالب علم قرار پایا۔ جس کی بنیاد پر صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ پھر ماسٹر کیا اور ایم ایس کیا۔ بحیثیت طالب علم دو گولڈ میڈلز اور بے شمار سرٹیفیکیٹ حاصل کٸے۔ اس کے علاوہ تفسیر القران، لاٸبریرین شپ میں سرٹیفیکیٹ اور ایم اے ایجوکیشن اور ایم اے پلاننگ اور مینجمنٹ میں پوسٹ گریجویشن کی۔ ہاں۔۔۔ وقت کی ضرورت کے تحت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں پوسٹ گریجویش بھی کی۔ بین الاقوامی ساٸنسی، انجینٸرنگ اور مصنوعی ذہانت کی سوساٸیٹیز کا ممبر ہوں۔ 2001 سے شعبہ تعلیم سے لیکچرر اور اب ایسوسی ایٹ پروفیسر وابستہ ہوں۔ مزید اور اضافی فراٸض میں ناظم امتحانات شامل ہیں۔ مختلف اخبارات کے لٸے فارغ اوقات میں کالم لکھتا ہوں۔ کوٸی لگ بھگ 200 سے زاٸد سدا بہار کالم لکھ چکا ہوں۔ اردو ویب میں روزانہ صبح بخیر سے کوٸی قول قارٸین سے شیٸر کرتا ہوں۔ امید ہے اتنا تعارف کافی ہوگا۔ ان شاء اللہ رابطہ رہے گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
پروفیسر شوکت صاحب اردو محفل میں خوش آمدید۔
Welcome.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
آپ کا تعارف حاصل کر کے بہت اچھا لگا۔
آپ تو ماشاء اللہ بہت پڑھی لکھی شخصیت ہیں۔ امید کرتا ہوں کہ اردو محفل آپ کے علم اور تجربے سے خاصا استفادہ کر سکتی ہے۔
آپ تو خاصی مصروف شخصیت ہیں، پھر بھی اردو محفل کو وقت دیا کریں۔

ان شاء اللہ مراسلت رہے گی۔
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ آپ کو صحت و تندرستی عطا فرمائے اور اس موذی مرض سے جلد نجات دے۔
 

سید رافع

محفلین
شوکت اللہ نام ہے۔ بی ایس سی کمپیوٹر ساٸنس میں کی اور 1996 میں خیبر پختون خوا کا بہترین طالب علم قرار پایا۔ جس کی بنیاد پر صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ پھر ماسٹر کیا اور ایم ایس کیا۔ بحیثیت طالب علم دو گولڈ میڈلز اور بے شمار سرٹیفیکیٹ حاصل کٸے۔ اس کے علاوہ تفسیر القران، لاٸبریرین شپ میں سرٹیفیکیٹ اور ایم اے ایجوکیشن اور ایم اے پلاننگ اور مینجمنٹ میں پوسٹ گریجویشن کی۔ ہاں۔۔۔ وقت کی ضرورت کے تحت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں پوسٹ گریجویش بھی کی۔ بین الاقوامی ساٸنسی، انجینٸرنگ اور مصنوعی ذہانت کی سوساٸیٹیز کا ممبر ہوں۔ 2001 سے شعبہ تعلیم سے لیکچرر اور اب ایسوسی ایٹ پروفیسر وابستہ ہوں۔ مزید اور اضافی فراٸض میں ناظم امتحانات شامل ہیں۔ مختلف اخبارات کے لٸے فارغ اوقات میں کالم لکھتا ہوں۔ کوٸی لگ بھگ 200 سے زاٸد سدا بہار کالم لکھ چکا ہوں۔ اردو ویب میں روزانہ صبح بخیر سے کوٸی قول قارٸین سے شیٸر کرتا ہوں۔ امید ہے اتنا تعارف کافی ہوگا۔ ان شاء اللہ رابطہ رہے گا۔


خوش آمدید پروفیسر صاحب۔ آپ تعلیم کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ پوچھنا تھا کہ کرونا کی موجودگی میں بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔ ایسے میں بچوں کا مستقبل روشن کرنے کے لیے کیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے؟
 
خوش آمدید پروفیسر صاحب۔ آپ تعلیم کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ پوچھنا تھا کہ کرونا کی موجودگی میں بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔ ایسے میں بچوں کا مستقبل روشن کرنے کے لیے کیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے؟
آپ کا سوال انتہائی اہمیت کا حامل ہے. جب شروع میں کورونا کی وجہ سے آن لائن پڑھائی اور امتحانات کا رجحان بڑھا تو ہمارے معاشرے کو تعلیم میں ٹیکنالوجی کے استعمال کا ایک سنہری موقع ملا. کیوں کہ کورونا کے بعد اس سے ہم بے پناہ فائدے حاصل کرسکتے تھے. بد قسمتی سی ہم نے آن لائن سسٹم کو چیٹنگ کا آسان ذریعہ بنا لیا.
محترم!اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تعلیم کا نا تلافی نقصان ہو چکا ہے. بچے ایک جماعت سے دوسری.... وغیرہ میں ترقی حاصل کرچکے ہیں. اَب والدین اور اساتذہ پر ذمہ دار عائد ہوتی ہے کہ جب بھی کوئی مضمون پڑھائیں تو اسے بنیادی تصورات سے پڑھائیں. یہ سوچ کر نہ پڑھائیں کہ یہ پچھلی جماعت میں پڑھا ہوگا... بلکہ کافی محنت سے پڑھانا ہوگا کیوں کہ طالب علموں کی پڑھائی میں گیپ آچکا ہے. جب تک بچوں میں بنیادی تصورات ٹھیک نہ ہوں گے وہ آگے صحیح سمت نہیں بڑھ پائیں گے.
ان شاء اللہ صحت یابی کے بعد اس پر ایک جامع مضمون لکھوں گا.
 

سید رافع

محفلین
آپ کا سوال انتہائی اہمیت کا حامل ہے. جب شروع میں کورونا کی وجہ سے آن لائن پڑھائی اور امتحانات کا رجحان بڑھا تو ہمارے معاشرے کو تعلیم میں ٹیکنالوجی کے استعمال کا ایک سنہری موقع ملا. کیوں کہ کورونا کے بعد اس سے ہم بے پناہ فائدے حاصل کرسکتے تھے. بد قسمتی سی ہم نے آن لائن سسٹم کو چیٹنگ کا آسان ذریعہ بنا لیا.
محترم!اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تعلیم کا نا تلافی نقصان ہو چکا ہے. بچے ایک جماعت سے دوسری.... وغیرہ میں ترقی حاصل کرچکے ہیں. اَب والدین اور اساتذہ پر ذمہ دار عائد ہوتی ہے کہ جب بھی کوئی مضمون پڑھائیں تو اسے بنیادی تصورات سے پڑھائیں. یہ سوچ کر نہ پڑھائیں کہ یہ پچھلی جماعت میں پڑھا ہوگا... بلکہ کافی محنت سے پڑھانا ہوگا کیوں کہ طالب علموں کی پڑھائی میں گیپ آچکا ہے. جب تک بچوں میں بنیادی تصورات ٹھیک نہ ہوں گے وہ آگے صحیح سمت نہیں بڑھ پائیں گے.
ان شاء اللہ صحت یابی کے بعد اس پر ایک جامع مضمون لکھوں گا.
بہت شکریہ پروفیسر صاحب۔

مضمون کا انتظار رہے گا۔
 
Top