کیا یورپ کی ترقی مذہب کو ترک کرنے کی مرہون منت ہے؟

سید رافع

محفلین
کھاؤ پیو، اسراف نہ کرو یہ بھی اسلام کی ہی تعلیم ہے۔ آخرت میں جنت کا حصول جنگلوں اور غاروں میں رہائش اختیار کرنے سے حاصل نہیں ہوگا۔ نہ ہی کسی مہدی یا مسیحا کے آنے تک اللہ اللہ کرنے سے ہوگا۔ اللہ تعالی نے انسان اور انسانوں پر مشتمل اقوام کی قسمت ان کے ہاتھ میں لکھ دی ہے۔ جو قوم مجموعی طور پر زیادہ محنت کرے گی وہ ترقی کے دوڑ میں آگے نکل جائے گی۔ یہ قانون فطرت ہے جسے آپ یا میں ملکر بھی تبدیل نہیں کر سکتے۔ سودی نظام پر ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا الزام محض ایک بہانہ ہے۔ اصل مسئلہ قوم کا مجموعی طور پر محنت نہ کرنا ہے۔ یقین نہیں آتا تو پاکستان کے دفاتر کا ایک چکر لگا کر آجائیں

آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ پاکستان میں صنعتیں لگی ہیں، کھیت موجود ہے لیکن لوگ کام کرنے کو تیار نہیں؟ یہ کام نہ کرنا عالمی مسئلہ ہے۔

We all put tasks off, but my research has found that 20 percent of U.S. men and women are chronic procrastinators

Psychology of Procrastination: Why People Put Off Important Tasks Until the Last Minute
 

سید رافع

محفلین
لوگ محنت وہاں کرتے ہیں جہاں جزا سزا کا کلچر ہر لیول پر موجود ہو۔ سرکاری افسر جب دیکھتا ہے کہ کام کرو یا نہ کرو تنخواہ ایک جتنی ہی ملنی ہے تو وہ سست اور ہڈ حرام ساتھی افسر سے زیادہ محنت کیوں کرے؟ یہ بنیادی انسانی نفسیات ہے۔
اسی طرح نجی اداروں میں ملازمت کیلئے بھرتی ہونے والے نوجوان جب میرٹ کی بجائے سفارش اور تعلقات پر پروموشن ہوتے دیکھتے ہیں تو وہ بھی اپنے کام کو محنت کے ساتھ بہتر کرنے کی بجائے انہی چکروں میں پڑ جاتے ہیں۔ تاکہ ان شارٹ کٹ طریقوں سے اپنا کیریر آگے بڑھا سکیں۔
مغربی ممالک میں اس سے یکسر مختلف صورتحال ہے۔ وہاں جاب ہائرنگ سے لے کر پروموشن تک سب بندے کی قابلیت اور محنت پر منحصر ہوتا ہے۔ میری جاب پر ایک کولیگ بہت قابل لیکن انتہائی سست تھا۔ نہ چاہتے ہوئے بھی باس کو اس کی پروموشن روکنا پڑی اور اسکی جگہ قدرے کم قابل مگر محنتی کولیگ کو پروموٹ کیا گیا۔ جواب میں اس قابل کولیگ نے جاب چھوڑنے، مقدمہ کرنے کی دھمکیاں بھی دیں لیکن اب چپ کرکے پرانی تنخواہ پر ہی کام کر رہا ہے :)

پاکستان میں جزا و سزا کا کلچر کیوں موجود نہیں ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان میں جزا و سزا کا کلچر کیوں موجود نہیں ہے؟
اب یہ بھی بتانا پڑے گا؟ مغربی ممالک میں طالب علم ڈگری لے کر بے روزگاروں کی لائن میں جا کر کھڑا ہوجاتا ہے۔ جو نئی آسامی نکلتی ہے اس کے لئے دیگر ڈگری والوں کے ساتھ اپنی قابلیت کی بنیاد پر مقابلہ کرتا ہے۔ آگے جاب ملنا نہ ملنا اس کا نصیب۔
پاکستان میں کیا ہوتا ہے؟ باپ سفارش لئے جگہ جگہ پھر رہا ہوتا ہے کہ بیٹے نے بی اے پاس کر لیا ہے۔ اسے کہیں وزیر شزیر لگا دو :)
E52-B26-CB-D7-F2-4-F9-B-9303-F9-F130-A6-D58-F.jpg
 

سید رافع

محفلین
اب یہ بھی بتانا پڑے گا؟ مغربی ممالک میں طالب علم ڈگری لے کر بے روزگاروں کی لائن میں جا کر کھڑا ہوجاتا ہے۔ جو نئی آسامی نکلتی ہے اس کے لئے دیگر ڈگری والوں کے ساتھ اپنی قابلیت کی بنیاد پر مقابلہ کرتا ہے۔ آگے جاب ملنا نہ ملنا اس کا نصیب۔
پاکستان میں کیا ہوتا ہے؟ باپ سفارش لئے جگہ جگہ پھر رہا ہوتا ہے کہ بیٹے نے بی اے پاس کر لیا ہے۔ اسے کہیں وزیر شزیر لگا دو :)
E52-B26-CB-D7-F2-4-F9-B-9303-F9-F130-A6-D58-F.jpg

پوچھا س لیے تاکہ عدل نہ ہونے سے متعلق آپ کا نکتہ نظر دیکھ لوں۔

لکھا آپ نے یورپی مڈل کلاس کے بارے میں جو روبوٹ کی طرح زندگی گذارتی ہے اور تصویر پاکستان کے اعلیٰ سطح کی سیاسی اقرباء پروری کی لگا دی۔ یورپ میں بھی اقرباء پروری کے تحت کاروبار، فوج اور سیاست چلتی ہے۔ آپ کہیں تو ہزاروں نہیں لاکھوں مثالیں پیش کر دوں۔ تبرک کے طور پر مائکروسوفٹ آفس پالیٹکس ہی کو دیکھیں۔

I joined Microsoft some months ago in their Windows Devices Group (WDG). Here are the traits of people I found

- There is no shame in lying, cheating, stealing

https://www.quora.com/Are-there-any-office-politics-unique-to-Microsoft#

2011.06.27_organizational_charts.png
 

سید رافع

محفلین
اس سے فرق نہیں پڑتا۔ بھارت بھی ۱۹۹۱ میں زرمبادلہ ختم ہونے پر ایک بار آئی ایم ایف کے پاس گیا تھا۔ اس لئے آئی ایم ایف پر الزام لگانا کہ وہ جان بوجھ کر سودی قرضے دیتا ہے انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ اگر تمام ممالک اپنی معیشت کو محتاط انداز میں چلائیں۔ آمدن اور اخراجات کا توازن برقرار رکھیں تو کبھی بھی آئی ایم ایف کی ضرورت نہ پڑے۔ کوریا اور بھارت سے ایک بار غلطی ہوئی تھی۔ وہ آئی ایم ایف کے پاس گئے، غلطی سدھاری اور آج ان کی معیشت مضبوط ہے۔ دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑی۔ جبکہ پاکستان ۲۱ بار جا چکا ہے۔ کیونکہ بار بار وہی غلطیاں دہراتا ہے جس کی وجہ سے پچھلی بار آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تھا

پاکستان کا مسئلہ پاور سسٹم کو نہ ماننا ہے۔ یورپی ممالک نے اس کو مان لیا ہے۔

آئی ایم ایف ایک ٹکڑا ہے پورے پاور سسٹم کا۔ مسئلہ اللہ کو ایک ماننے کا ہے یا پاور سسٹم کی اطاعت کا ہے۔ اس پاور سسٹم کو ایسے لوگ چلا رہے ہیں جو چاہتے ہیں کہ آپ اللہ کو ایک نہ مانیں یا اگر مانیں تو بھی عدل و محبت کے لیے کھڑے نہ ہو پائیں۔ سب سے پہلے تو تعلیم ہی سیکولر ہے جس میں محبت اور ادب سے زیادہ سوال اور تجربہ کرنا سکھایا جاتا ہے۔ اگر تعلیم سے بات نہ بنے تو پاور سسٹم بزنس کو استعمال کرتا ہے۔ پڑھائی کے بعد بزنس یا جاب اس قدر وقت کھاتا ہے کہ لوگ رات 8 یا 9 بچے گھر پہنچتے ہیں۔ اگر پھر بھی محنت کر کے مذہب کا مطالعہ کریں تو اسکی کتابوں کو اسقدر پیچیدہ اور بحثوں کو اسقدر الجھا دیا جائے کہ اللہ کی محبت اور اللہ کی معرفت سے خالی ہو جائیں۔ اگر یوں بھی باز نہ آئیں تو میڈیا سے برین واش کرایا جاتا ہے قوموں کو شناخت کے بجائے نفرت اور مذہبی فرقوں کو علمی موشگافیوں کے بجائے لڑتے بھڑتے انسانوں کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ایسے میں بیمار ہوگئے تو مسکن آور ڈرگز یا سائکولوجی جیسی جھوٹ پر مبنی سائنس کی ادویات اور ڈاکٹرز ہیں۔ اگر پھر بھی اللہ کی محبت غالب ہو تو سیاست، آئین کی بحثوں میں الجھا دیا جاتا ہے تاکہ عدل کی راہیں مسدود ہوں۔ اگر ان سب سے بھی نکل گئے تو جمہوریت کا دجل اور اس سے آگے باطل کے لیے لڑتے فوجی، پولیس اور سیاسی کارکن ہیں۔ ایسے میں آپ صبر کریں اور حصول علم اور فروغ علم میں لگ جائیں تاآنکہ وہ وقت آئے کہ نئی صبح طلوع ہو۔

T0IWuy5PHVhAzvD3QHihwOmokXmiQoYnoJRzRmxYoCVE_ENnH_HCA8LAREu8mPrtA09MbkKUj1-AyqxPERv93SmXNlUt7BqKL0GWSbesXtHmc1DVK6kcZEcwei51wzH3cp8M4MYHULyrfjJ4twhWRMdq
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان کا مسئلہ پاور سسٹم کو نہ ماننا ہے۔ یورپی ممالک نے اس کو مان لیا ہے۔
پاکستان اندرون ملک اسٹیبلشمنٹ کے پاور سسٹم کو مانتا ہے۔ مالی مشکلات کے وقت عالمی مالیاتی اداروں کے پاور سسٹم پر سر جھکاتا ہے۔ پاکستان کے ترقی نہ کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہر سطح پرکرپشن اور کہیں بھی جزا سزا یعنی میرٹ کا نظام نہ ہونا ہے۔
مالی مشکلات کا شکار کوئی بھی ملک ہو سکتا ہے۔ بھارت ۱۹۹۱، کوریا ۱۹۹۷، اسرائیل ۱۹۸۵ میں ان بحرانوں میں گھر چکا ہے۔ فرق یہ ہے کہ ان ممالک نے بحرانوں سے سیکھا اور ریفارمز کیے تاکہ آئیندہ ایسا نہ ہو۔
جبکہ پاکستان ہر بار مالی بحران میں پھنسنے کے بعد آئی ایم ایف وغیرہ سے قرضہ لے کر کچھ عرصہ بعد دوبارہ وہی غلطیاں دہراتے ہوئے ایک نئے بحران میں دھنس جاتا ہے
 
میں نے تو سب سے زیادہ تفصیل سے آپ کی لکھی باتوں کے جواب دیے۔
جارجیہ ٹیک سے بزنس چلانے کے لیے ایم بی اے کی تعلیم مسلمانوں سے متعلق ہے۔

بھائی ، موضوع دیکھئے: "کیا یورپ کی ترقی مذہب کو ترک کرنے کی مرہون منت ہے؟"

آپ کو جواب دیا کہ ایسا ہے، انہوں نے اپنا مذہب، "پوپ مت " اتار پھینکا۔ اور ایک ایسا مالی نظام اپنایا اور پڑھایا اور بہتر تر کیا ، جو ان کی ترقی کا ضامن ہے، آپ کو ان درسگاہوں کی ایک چھوٹی سی لسٹ فراہم کی، جہاں یہ پڑھایا جاتا ہے۔ اور پھر اس نظام کی ہائی لائٹس دکھا کر آپ کو یہ بتایا کہ اس نظام کے بارے میں احکامات مسلمانوں کی کتاب میں کہاں کہاں ملتے ہیں، لیکن مسلمانوں نے اس نظام کو چھوڑ دیا اور "سنی مت" کہ "شیعہ مت" کو اپنا لیا۔

آپ کو بتایا آپ جس کو سود قرار دیتے ہیں۔ وہ سود ہے ہی نہیں۔ سود، در اصل منافع کا وہ حصہ ہے جسے مسلمان نے بطور ٹیکس بیت المال کو ادا کرنا تھا۔ لیکن کھا گیا۔

لیکن آئی ایم ایف میں کام کر کے پاکستان سمیت دنیا بھر کو سودی قرضے فراہم کرنا مسلمانوں سے غیر متعلق کام ہے۔

بالکل غلط، مسلمان نہیں۔ "سنی مت " کے پیرو کار سارے منافع کو سود قرار دیتے ہیں، مسلمان ، قرآن حکیم کے احکامات مانتا ہے ، اس لئے کسی بھی شے سے ہوئے منافع کا پانچواں حصہ بیت المال کا حق سمجھتا ہے۔

دوبارہ آپ کے ریفرنس کے لئے سورۃ الانفال آیت 41 کا اہم جزوی حصہ حاضر ہے۔
8:41 - وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلّهِ خُمُسَهُ
شیعہ حضرات نے اس ٰئت کا ترجمہ اس طرح کیا
ترجمہ: اور جان لو کہ کسی شے سے بھی نفع ہو تو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے


اور سنی حضرات نے اس آیت کا ترجمہ کچھ ایسے کیا :
ترجمہ: اور جان لو کہ جو کچھ مالِ غنیمت تم نے پایا ہو تو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے

ایسے لوگ یہ بھول گئے کہ یہ اللہ کی کتاب ہے اور اللہ تعالی اپنے الفاظ کی تشریح اسی کتاب میں بہت اچھی طرح کرتا ہے۔
غنمتم کے معانے ہیں فائیدہ یا فائیدے۔ اس کے لئے قرآن کی درج ذیل آیات دیکھئے:

مودودی :
4:94 : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَتَبَيَّنُواْ وَلاَ تَقُولُواْ لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلاَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَعِندَ اللّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ كَذَلِكَ كُنتُم مِّن قَبْلُ فَمَنَّ اللّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُواْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا

اے لوگو جو ایما ن لائے ہو، جب تم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلو تو دوست دشمن میں تمیز کرو اور جو تمہاری طرف سلام سے تقدیم کرے اُسے فوراً نہ کہہ دو کہ تو مومن نہیں ہے اگر تم دنیوی فائدہ چاہتے ہو تو اللہ کے پاس تمہارے لیے بہت سے اموال غنیمت ہیں آخر اسی حالت میں تم خود بھی تو اس سے پہلے مبتلا رہ چکے ہو، پھر اللہ نے تم پر احسان کیا، لہٰذا تحقیق سے کام لو، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اُس سے باخبر ہے

کیسی بھانجی ماری ہے یہاں ترجمے میں ؟ تم دنیاوی فائیدہ چاہتے ہو تو اللہ کے پاس بہت سے مغانم (فائیدے ) ہیں - اب یہ مال غنیمت اللہ سے جنگ کرکے ہاتھ آئے گا کیا؟ نعوذ باللہ۔

مزید دیکھئے:
8:69 - فَكُلُواْ مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلاَلاً طَيِّبًا وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
طاہر القادری: سو تم اس میں سے کھاؤ جو حلال، پاکیزہ مالِ غنیمت تم نے پایا ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے

پھر ترجمے میں بھانجی ماری، ساری عمر جنگ سے حاصل شدہ "مال غنیمت " پر گذارہ کیا جائے گا؟ یا ہونے والے منافع سے کھایا جائے گا؟ اور اس منافع کو کھانے کے لئے کیا اللہ کا حق ادا کرنا ضروری ہے کہ نہیں؟

20:18 قَالَ هِيَ عَصَايَ أَتَوَكَّأُ عَلَيْهَا وَأَهُشُّ بِهَا عَلَى غَنَمِي وَلِيَ فِيهَا مَآرِبُ أُخْرَى
طاہر القادری : کہا یہ میری لاٹھی ہے ا س پر ٹیک لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں پر پتے جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے لیے اور بھی فائدے ہیں
فتح محمد جالندھری : انہوں نے کہا یہ میری لاٹھی ہے۔ اس پر میں سہارا لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں کے لئے پتے جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے لئے اور بھی کئی فائدے ہیں

بالآخر ، یہی مترجمین ، ہار گئے کہ غنم کے معانی فائیدے کے علاوہ کچھ اور بنتے ہی نہیں یہاں۔

شیعہ مترجمین ، غنمتم کے معانی "تمہیں جو نفع، اضافہ یا بڑھوتری" ہو کرتے رہے۔

اب اگر مسلمان اپنا سبق بھول جائے اور وہ سبق جارجیا ٹیک ، ہارورڈ ، سٹانفورڈ یا آکسفورڈ میں پڑھایا جائے تو مسلمان کو جانا ہی ہوگا انہی درسگاہوں میں۔ نہ کہ مجبور و فرسودہ ترجمے کرنے والوں کے پاس؟؟؟؟

میں اپنے نکات پیش کرچکا ، یورپ کی تعلیم بھی اور اللہ تعالی کا فرمان بھی پیش کرچکا۔ میرا خیال ہے کہ میرے پاس مزید کچھ دہرانے کے لئے نہیں۔ البتہ آپ خمس کے بارے میں یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
آپ دیکھیں گے کہ "سنی ازم " کے قانون سازوں نے "خمس " کو صرف اور صرف جنگ تک محدود کیا لیکن شیعہ قانون سازوں نے اس کو کسی بھی فائیدے سے منسوب کیا۔ سنی ازم کے بانی بادشاہ، کسی طور بھی یہ ٹیکس ادا ریاست مدینہ کو ادا کرنا نہیں چاہتے تھے ۔ اس وجہ سے جنگ ہوئی، اور قتل حسین ہوا۔ یہاں تک کہ سود ، منافع میں سے پانچویں حصے کے معانی ہی بدل دیے گئے اور ایک ایسے غیر منطقی معانی کو پھیلایا گیا ، جس کا نا کوئی سر ہے اور نا ہی پیر۔

ریفرنس دیکھئے، کیوں ایسا ہوا؟ تاکہ سنی بادشاہ ، ریاست مدینہ کو آمدنی پر ٹیکس ادا نا کرسکیں:
Shia jurisprudence (Ja'fari)
Khums, in the Ja'fari Shia tradition, is applied to the business profit, or surplus, of a business income.

Sunni jurisprudence
Scholars of the four Sunni Schools of fiqhHanafi, Maliki, Shafi‘i and Hanbali—have historically considered khums' 20% tax to be applicable on ghanayam (property, movable and immovable) booty seized in any raid or as a result of actual warfare, as well as buried treasure or resources extracted from land, sea, or mines.[


اس مقام پر اپنی سوچوں کو ارتقاء دینے کے لئے سوچئے اور قرآن حکیم کا مطالعہ فرمائیے، نا کہ مدافعتی جوابات صادر فرمائے جائیں۔

والسلام۔
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
پاکستان کے ترقی نہ کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہر سطح پرکرپشن اور کہیں بھی جزا سزا یعنی میرٹ کا نظام نہ ہونا ہے
اب آپ ہی بتائیں کہ شاہ زیب کیس میں کراچی جیسے 30 ملین آبادی کے شہر میں جب وڈیرے کا بیٹا بھگا کر ایک ڈی ایس پی کے جواں سال لڑکے کو مار سکتا ہے تو دادو، بدین، ہری پور ہزارہ اور گاؤں کے ماحول میں کیا کچھ نہ ہوتا ہوگا۔ جزا و سزا مختاراں مائی کیس کی طرح جرگہ دے دیتا ہے۔ پاکستان کا اصل مسئلہ جاگیردارنہ پاور سسٹم ہے۔ یہ لوگ انگریز سے برطانوی راج کے زمانے سے ملے ہوئے ہیں۔ ان کے پاور سسٹم کے آگے سر جھکا کر رکھتے ہیں۔ یہی فوج، عدالت، بیورکریسی اور پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں۔ کیونکہ پاکستان کے لوگ مذہب کو مانتے ہیں سو عالمی پاور سسٹم نے وفاداری کے باعث ملک ان چند لوگوں کے حوالے کیا ہوا ہے۔

مالی مشکلات کا شکار کوئی بھی ملک ہو سکتا ہے۔ بھارت ۱۹۹۱، کوریا ۱۹۹۷، اسرائیل ۱۹۸۵ میں ان بحرانوں میں گھر چکا ہے۔ فرق یہ ہے کہ ان ممالک نے بحرانوں سے سیکھا اور ریفارمز کیے تاکہ آئیندہ ایسا نہ ہو۔
جبکہ پاکستان ہر بار مالی بحران میں پھنسنے کے بعد آئی ایم ایف وغیرہ سے قرضہ لے کر کچھ عرصہ بعد دوبارہ وہی غلطیاں دہراتے ہوئے ایک نئے بحران میں دھنس جاتا ہے

متفق۔ لیکن آپ نے سادگی میں غلطیاں لکھ دیا۔ یہ غلطیاں نہیں سوچی سمجھی اسکیم ہے کہ مذہبی ملک چندلوگوں کے ہاتھ میں رہے۔ عالمی پاور سسٹم پر یقین ہے کہ وہ انکو ناکام نہیں ہونے دے گا۔
 

سید رافع

محفلین
یہی دلیل قادیانی بھی دیتے ہیں کہ کیا مسلمانوں نے اُن کا دل چیر کر دیکھا ہے جو وہ کلمہ شہادت ادا کرنے کے باوجود آئین پاکستان میں دائرہ اسلام سے خارج قرار دئے گئے ہیں۔

نارمل لوگ ہوں تو آپ کی بات کچھ صحیح دکھائی دیتی ہے لیکن یہ اگلی پوسٹ پڑھیں اور پھر غور کریں کہ ایسے لوگوں کے ہوتے ہوئے کیا پالیسی ٹھیک ہے؟

محمد خلیل الرحمٰن بھائی آپ کیا سمجھتے ہیں کہ جو شخص غیر مسلم اقلیت کو مسلمان کہے جبکہ تمام علماء اسے غیر مسلم کہتے ہیں تو کیا اسکا اپنا ایمان ضایع نہ ہو گیا؟ کیا اسکو ازسر نو کلمہ پڑھ کر توبہ نہیں کرنا چاہیے؟ کیا اسکو دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ تجدید نکاح نہیں کرنی چاہیے؟
 

جاسم محمد

محفلین
کیونکہ پاکستان کے لوگ مذہب کو مانتے ہیں سو عالمی پاور سسٹم نے وفاداری کے باعث ملک ان چند لوگوں کے حوالے کیا ہوا ہے۔
کونسا مذہب جاگیردارانہ نظام کے حق میں ہے؟ عرب قبائل جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول میں آج بھی جاگیردارانہ نظام موجود نہیں ہے۔ معاشرہ کی دیرینہ خرابیاں کا ذمہ دار خود کو قرار دے کر ان کو درست کرنے کی بجائے کبھی دین پر الزام تو کبھی عالمی طاقتوں پر۔ اسی لیے تو ملک کا ابھی تک یہ حال ہے۔ آخر کب تک دوسروں کو اپنے مسائل کا ذمہ دار ٹھہراتے رہیں گے؟
 

جاسم محمد

محفلین
کیا سمجھتے ہیں کہ جو شخص غیر مسلم اقلیت کو مسلمان کہے جبکہ تمام علماء اسے غیر مسلم کہتے ہیں تو کیا اسکا اپنا ایمان ضایع نہ ہو گیا؟ کیا اسکو ازسر نو کلمہ پڑھ کر توبہ نہیں کرنا چاہیے؟ کیا اسکو دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ تجدید نکاح نہیں کرنی چاہیے؟
دور حاضر کے علما کرام کیا اللہ تعالی سے کوئی آسمانی صحیفہ لے کر نازل ہوئے ہیں جو یہ کہے کہ ان کے علاوہ باقی سب کافر ہیں؟ علما کرام نے آج تک کیا اپنے قول و فعل سے ثابت کیا ہے کہ وہ مثالی مسلمان ہیں جن کی اتباع کرنا دیگر مسلمانوں پر لازم ہے۔ بڑے بڑے علما کرام کی صرف تقاریر سن لیں تو متلی ہونے لگتی ہے۔ ان کے اعمال کیسے ہوں گے؟
 

سید رافع

محفلین
بھائی ، موضوع دیکھئے: "کیا یورپ کی ترقی مذہب کو ترک کرنے کی مرہون منت ہے؟"

آپ کو جواب دیا کہ ایسا ہے، انہوں نے اپنا مذہب، "پوپ مت " اتار پھینکا۔ اور ایک ایسا مالی نظام اپنایا اور پڑھایا اور بہتر تر کیا ، جو ان کی ترقی کا ضامن ہے، آپ کو ان درسگاہوں کی ایک چھوٹی سی لسٹ فراہم کی، جہاں یہ پڑھایا جاتا ہے۔ اور پھر اس نظام کی ہائی لائٹس دکھا کر آپ کو یہ بتایا کہ اس نظام کے بارے میں احکامات مسلمانوں کی کتاب میں کہاں کہاں ملتے ہیں، لیکن مسلمانوں نے اس نظام کو چھوڑ دیا اور "سنی مت" کہ "شیعہ مت" کو اپنا لیا۔

آپ کو بتایا آپ جس کو سود قرار دیتے ہیں۔ وہ سود ہے ہی نہیں۔ سود، در اصل منافع کا وہ حصہ ہے جسے مسلمان نے بطور ٹیکس بیت المال کو ادا کرنا تھا۔ لیکن کھا گیا۔



بالکل غلط، مسلمان نہیں۔ "سنی مت " کے پیرو کار سارے منافع کو سود قرار دیتے ہیں، مسلمان ، قرآن حکیم کے احکامات مانتا ہے ، اس لئے کسی بھی شے سے ہوئے منافع کا پانچواں حصہ بیت المال کا حق سمجھتا ہے۔

دوبارہ آپ کے ریفرنس کے لئے سورۃ الانفال آیت 41 کا اہم جزوی حصہ حاضر ہے۔
8:41 - وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلّهِ خُمُسَهُ
شیعہ حضرات نے اس ٰئت کا ترجمہ اس طرح کیا
ترجمہ: اور جان لو کہ کسی شے سے بھی نفع ہو تو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے


اور سنی حضرات نے اس آیت کا ترجمہ کچھ ایسے کیا :
ترجمہ: اور جان لو کہ جو کچھ مالِ غنیمت تم نے پایا ہو تو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے

ایسے لوگ یہ بھول گئے کہ یہ اللہ کی کتاب ہے اور اللہ تعالی اپنے الفاظ کی تشریح اسی کتاب میں بہت اچھی طرح کرتا ہے۔
غنمتم کے معانے ہیں فائیدہ یا فائیدے۔ اس کے لئے قرآن کی درج ذیل آیات دیکھئے:

مودودی :
4:94 : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَتَبَيَّنُواْ وَلاَ تَقُولُواْ لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلاَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَعِندَ اللّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ كَذَلِكَ كُنتُم مِّن قَبْلُ فَمَنَّ اللّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُواْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا

اے لوگو جو ایما ن لائے ہو، جب تم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلو تو دوست دشمن میں تمیز کرو اور جو تمہاری طرف سلام سے تقدیم کرے اُسے فوراً نہ کہہ دو کہ تو مومن نہیں ہے اگر تم دنیوی فائدہ چاہتے ہو تو اللہ کے پاس تمہارے لیے بہت سے اموال غنیمت ہیں آخر اسی حالت میں تم خود بھی تو اس سے پہلے مبتلا رہ چکے ہو، پھر اللہ نے تم پر احسان کیا، لہٰذا تحقیق سے کام لو، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اُس سے باخبر ہے

کیسی بھانجی ماری ہے یہاں ترجمے میں ؟ تم دنیاوی فائیدہ چاہتے ہو تو اللہ کے پاس بہت سے مغانم (فائیدے ) ہیں - اب یہ مال غنیمت اللہ سے جنگ کرکے ہاتھ آئے گا کیا؟ نعوذ باللہ۔

مزید دیکھئے:
8:69 - فَكُلُواْ مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلاَلاً طَيِّبًا وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
طاہر القادری: سو تم اس میں سے کھاؤ جو حلال، پاکیزہ مالِ غنیمت تم نے پایا ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے

پھر ترجمے میں بھانجی ماری، ساری عمر جنگ سے حاصل شدہ "مال غنیمت " پر گذارہ کیا جائے گا؟ یا ہونے والے منافع سے کھایا جائے گا؟ اور اس منافع کو کھانے کے لئے کیا اللہ کا حق ادا کرنا ضروری ہے کہ نہیں؟

20:18 قَالَ هِيَ عَصَايَ أَتَوَكَّأُ عَلَيْهَا وَأَهُشُّ بِهَا عَلَى غَنَمِي وَلِيَ فِيهَا مَآرِبُ أُخْرَى
طاہر القادری : کہا یہ میری لاٹھی ہے ا س پر ٹیک لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں پر پتے جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے لیے اور بھی فائدے ہیں
فتح محمد جالندھری : انہوں نے کہا یہ میری لاٹھی ہے۔ اس پر میں سہارا لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں کے لئے پتے جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے لئے اور بھی کئی فائدے ہیں

بالآخر ، یہی مترجمین ، ہار گئے کہ غنم کے معانی فائیدے کے علاوہ کچھ اور بنتے ہی نہیں یہاں۔

شیعہ مترجمین ، غنمتم کے معانی "تمہیں جو نفع، اضافہ یا بڑھوتری" ہو کرتے رہے۔

اب اگر مسلمان اپنا سبق بھول جائے اور وہ سبق جارجیا ٹیک ، ہارورڈ ، سٹانفورڈ یا آکسفورڈ میں پڑھایا جائے تو مسلمان کو جانا ہی ہوگا انہی درسگاہوں میں۔ نہ کہ مجبور و فرسودہ ترجمے کرنے والوں کے پاس؟؟؟؟

میں اپنے نکات پیش کرچکا ، یورپ کی تعلیم بھی اور اللہ تعالی کا فرمان بھی پیش کرچکا۔ میرا خیال ہے کہ میرے پاس مزید کچھ دہرانے کے لئے نہیں۔ البتہ آپ خمس کے بارے میں یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
آپ دیکھیں گے کہ "سنی ازم " کے قانون سازوں نے "خمس " کو صرف اور صرف جنگ تک محدود کیا لیکن شیعہ قانون سازوں نے اس کو کسی بھی فائیدے سے منسوب کیا۔ سنی ازم کے بانی بادشاہ، کسی طور بھی یہ ٹیکس ادا ریاست مدینہ کو ادا کرنا نہیں چاہتے تھے ۔ اس وجہ سے جنگ ہوئی، اور قتل حسین ہوا۔ یہاں تک کہ سود ، منافع میں سے پانچویں حصے کے معانی ہی بدل دیے گئے اور ایک ایسے غیر منطقی معانی کو پھیلایا گیا ، جس کا نا کوئی سر ہے اور نا ہی پیر۔

ریفرنس دیکھئے، کیوں ایسا ہوا؟ تاکہ سنی بادشاہ ، ریاست مدینہ کو آمدنی پر ٹیکس ادا نا کرسکیں:
Shia jurisprudence (Ja'fari)
Khums, in the Ja'fari Shia tradition, is applied to the business profit, or surplus, of a business income.

Sunni jurisprudence
Scholars of the four Sunni Schools of fiqhHanafi, Maliki, Shafi‘i and Hanbali—have historically considered khums' 20% tax to be applicable on ghanayam (property, movable and immovable) booty seized in any raid or as a result of actual warfare, as well as buried treasure or resources extracted from land, sea, or mines.[


اس مقام پر اپنی سوچوں کو ارتقاء دینے کے لئے سوچئے اور قرآن حکیم کا مطالعہ فرمائیے، نا کہ مدافعتی جوابات صادر فرمائے جائیں۔

والسلام۔

ماشاء اللہ آپ نے سوچنے کے لیے ایک نئی سمت دی ہے۔ میں اس پر غور کرتا ہوں۔
 

زیک

مسافر
محمد خلیل الرحمٰن بھائی آپ کیا سمجھتے ہیں کہ جو شخص غیر مسلم اقلیت کو مسلمان کہے جبکہ تمام علماء اسے غیر مسلم کہتے ہیں تو کیا اسکا اپنا ایمان ضایع نہ ہو گیا؟ کیا اسکو ازسر نو کلمہ پڑھ کر توبہ نہیں کرنا چاہیے؟ کیا اسکو دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ تجدید نکاح نہیں کرنی چاہیے؟
اس کا جواب ف سے شروع ہوتا ہے اور ف ہی پر ختم ہوتا ہے
 

سید رافع

محفلین
کونسا مذہب جاگیردارانہ نظام کے حق میں ہے؟ عرب قبائل جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول میں آج بھی جاگیردارانہ نظام موجود نہیں ہے۔ معاشرہ کی دیرینہ خرابیاں کا ذمہ دار خود کو قرار دے کر ان کو درست کرنے کی بجائے کبھی دین پر الزام تو کبھی عالمی طاقتوں پر۔ اسی لیے تو ملک کا ابھی تک یہ حال ہے۔ آخر کب تک دوسروں کو اپنے مسائل کا ذمہ دار ٹھہراتے رہیں گے؟

بات یہ ہو رہی تھی کہ جاگیردارانہ نظام پاکستان کے ترقی نہ کرنے کی وجہ ہے۔ نہ کہ مذہب جیسا کی یورپ میں تھا۔ مذہب نہیں جاگیردار مائنس کرنے ہوں گے۔ بلکہ مذہب کا فائدہ ہی ہے کہ شراب و جوئے و زنا سے دور جواں سال آبادی پاکستان کی دولت ہے۔

خرابیوں کو درست کرنے کے لیے پچھلی تحریکوں کا جائزہ لینا ہو گا۔

اب درست کرنے کی جتنی سیکولر، مذہبی یا فوجی کوششیں ہوئیں ناکام ہوئی ہیں۔ مثلاً حال ہی میں ڈاکٹر طاہر القادری یہ کہہ کر دھرنے سے الگ ہو گئے کہ مشرقی و مغربی سرحد پر بیٹھی عالمی قوتیں انقلاب نہیں لانے دیں گی۔ اس سے قبل پوری کی پوری ایم ایم اے جمہوری الیکشن میں ناکام ہو چکی ہے۔ یہی حال جماعت اسلامی کا ہوا۔ اس سے قبل بھٹو بھی عالمی قوتوں کے ہاتھوں پھانسی پر چڑھ گئے۔ ضیاء نے امیر المومنین کی سمت سے کوشش کی تو وہ بھی ہلاک ہوئے۔ مشرف 911 میں بچھ گئے لیکن ناکام ہو کر بمشکل دبئی میں بیٹھے ہیں۔ جو لوگ اور پارٹیوں میں تھے، اب عمران کے ساتھ ہیں۔ ایم کیو ایم بھی 35 سال میں بری طرح ناکام ہوئی۔

صاف ظاہر ہے کہ یہ سارے راستے ناکامی کے راستے ہیں۔ کیا آپ یہی راستے تجویز کر رہے ہیں؟
 

سید رافع

محفلین
دور حاضر کے علما کرام کیا اللہ تعالی سے کوئی آسمانی صحیفہ لے کر نازل ہوئے ہیں جو یہ کہے کہ ان کے علاوہ باقی سب کافر ہیں؟ علما کرام نے آج تک کیا اپنے قول و فعل سے ثابت کیا ہے کہ وہ مثالی مسلمان ہیں جن کی اتباع کرنا دیگر مسلمانوں پر لازم ہے۔ بڑے بڑے علما کرام کی صرف تقاریر سن لیں تو متلی ہونے لگتی ہے۔ ان کے اعمال کیسے ہوں گے؟

بھائی یاد دھانی کرائی تھی۔ باقی آپ کی مرضی ہے۔ ویسے یہ مثالی مسلمان آپ کے نزدیک کون ہے؟
 
Top