نماز جمعہ اور نماز تراویح کا باجماعت اہتمام ہوگا

لیکن اس طرح چندہ جمع نہیں ہوتا جو کہ اس سارے معاملے کا مقصد ہے۔
:):)
پرانی بات ہے کہ واہ کینٹ میں گھر کے نزدیک بڑی مسجد میں عید کی نماز ادا کرنے گئے، مسجد سرکاری تھی۔ روایتی انداز میں چندہ جمع کیا جا رہا تھا، دو، دو افراد چادر پکڑ کر صفوں میں پھر رہے تھے۔ نماز کا وقت ہوا تو امام صاحب نے چندہ جمع کرنے والوں کو بلایا اور معائنے کے بعد کہا کہ چندہ کم ہے لہٰذا وہ اس وقت تک نماز نہیں پڑھائیں گے جب تک مناسب مقدار میں چندہ جمع نہیں ہو جاتا۔ وقت اتنا ہو چکا تھا کہ کسی دوسری جگہ نماز نہ مل سکتی تھی۔ چندے والے دوبارہ صفوں سے گزرے اور خود مغویان سے تاوان وصول کیا۔ اس دن کے بعد میں اس مسجد میں نہیں گیا۔
نہایت افسوسناک
 
لوگوں کو دن میں پانچ بار بڑی تعداد میں ایک کمرے میں اکٹھا کرنا ہے، لیکن احتیاطی تدابیر لازم ہیں!
ان اجتماعات میں کئی مریض بھی شامل ہو سکتے ہیں جو مرض کی علامات ظاہر کیے بغیر وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنیں گے، لیکن احتیاطی تدابیر لازم ہیں!
وائرس کو پھر نمازی اپنے اپنے گھروں کی طرف لے کر جائیں گے جہاں بچوں اور بوڑھوں کو بھی اس سے متاثر کریں گے، لیکن احتیاطی تدابیر لازم ہیں!
تراویح کے لیے صحت مند اور ممکنہ طور پر بیمار نمازی ایک گھنٹے سے زائد دورانیے تک ایک ہی ہال میں موجود رہیں گے، لیکن احتیاطی تدابیر لازم ہیں!
جماعت کے لیے تین یا پانچ افراد کی پابندی نہیں کروائی جا سکتی لیکن کسی روحانی کرامات کے ذریعے سب نمازیوں کو یہ پابندی کروا دی جائے گی کہ وہ کھانسی یا چھینک سے سو فیصد پرہیز کریں، کیونکہ احتیاطی تدابیر لازم ہیں!
اور تو چھوڑیے، وائرس کو بھی اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ کسی نئے فرد کو متاثر کرنے سے پہلے انتظار کرے کہ ہم جلدی جلدی نماز پڑھ لیں، کیونکہ احتیاطی تدابیر لازم ہیں!

اس حکمت عملی میں کچھ مسئلہ نظر آ رہا ہے؟
صاحب اگر آپ کو جیتنا ہی ہے تو یقین جانیے ہم تو پہلے ہی ہارے بیٹھے ہیں۔
لیکن اگر اس کے لیے آپ تلبیس سے کام لیں گے تو ہم اظہار افسوس کے سوا کچھ نہ کرسکیں گے۔ جن لوگوں میں وائرس کی کسی بھی قسم کی symptoms ہیں یا جو عمر رسیدہ ہیں ان کی تو بات ہی نہیں۔ بلکہ انہیں تو صاف جماعت سے معذور قرار دیا جارہا ہے۔ بات صرف ان لوگوں کی ہے جن میں علامات بالکل موجود نہیں اگر وہ "احتیاطی تدابیر" کے ساتھ مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لیں تو کیا مضائقہ ہے۔
اور ہاں! آپ کی یہ شاعری خوب تھی۔ بہت لطف آیا۔ کیا آپ کی کچھ اور غزلیں یا نظمیں بھی ہیں؟ :)
 

جاسم محمد

محفلین
بات صرف ان لوگوں کی ہے جن میں علامات بالکل موجود نہیں
ایسے لوگ جن کے اجسام میں وائرس تو موجود ہو مگر علامات موجود نہ ہوں silent carriers یعنی خاموش بردار کہا جاتا ہے۔ یہ آپ کے اردگرد ہمہ وقت موجود ہو سکتے ہیں لیکن آپ انفیکشن سے قبل انہیں جان نہیں سکتے۔ اسی لئے ماہرین طب کا فرمان یہی ہے کہ وبا کے دونوں میں حتی الوسع آپس میں ملنے جلنے سے گریز کیا جائے۔ کیونکہ یہ لازمی نہیں ہے کہ وائرس آپ کے جسم میں موجود ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی علامات بھی ظاہر کرے۔ بلکہ یہ اس کے بغیر بھی جسم میں پھل پھول کر کسی دوسرے کو لگ سکتا ہے۔ مزید تفصیل کیلئے آئیس لینڈ کی یہ ریسرچ پڑھ لیں:
New research shows how silent carriers spread coronavirus
 

زیک

مسافر
جن لوگوں میں وائرس کی کسی بھی قسم کی symptoms ہیں یا جو عمر رسیدہ ہیں ان کی تو بات ہی نہیں۔ بلکہ انہیں تو صاف جماعت سے معذور قرار دیا جارہا ہے۔ بات صرف ان لوگوں کی ہے جن میں علامات بالکل موجود نہیں اگر وہ "احتیاطی تدابیر" کے ساتھ مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لیں تو کیا مضائقہ ہے۔
کچھ ریسرچ یہ کہہ رہی ہے کہ بیماری کے سمپٹم ظاہر ہونے سے پہلے ہی دوسروں میں پھیل سکتے ہیں۔

دوسرے یہ بھی سوچیں کہ کیا ساری دنیا بلاوجہ ہی سب کچھ بند کر کے بیٹھی ہے
 

جاسم محمد

محفلین
کچھ ریسرچ یہ کہہ رہی ہے کہ بیماری کے سمپٹم ظاہر ہونے سے پہلے ہی دوسروں میں پھیل سکتے ہیں۔
About 0.8% of those who volunteered tested positive for coronavirus, as did 0.6% of the people who were randomly selected to participate in the study, indicating that a significant number of people could have the virus without exhibiting symptoms. Targeted testing identified 1,221 Covid-19 cases among 9,199 symptomatic individuals and their contacts
Researchers were also able to track how the virus spread in Iceland, demonstrating that it entered the country from Italy and Austria, as early cases indicated, as well as from the U.K. and other countries
One Nation’s Hunt for Virus Cases Offers a Study in Contagion
 

اے خان

محفلین
گاؤں میں جب خان کے گھر کوئی سانحہ یا کسی کی موت ہوتی ہے تو پڑوس کے غریب بھی خان کی خوشی کے لیے خان کے ساتھ ماتم میں برابر کے شریک ہوتے ہیں اور میت پر خوب آنسو بہاتے ہیں. پاکستان میں بھی یہی حال ہے. وائرس ہوگا لیکن اتنے دنوں بعد بھی یہ کنٹرول میں ہے تو مطلب پریشانی کی بات نہیں. صوابی میں صرف اہک شخص کی موت ہوئی ہے وہ ستر سالہ بزرگ تھا جس میں پہلے سے ہی بہت سی بیماریاں تھی. اور جب سے یہ وبا آئی ہے اموات اور بیماریوں میں حیرت انگیز حد تک کمی آئی ہے. پہلے تو صبح کی نماز کے بعد دو یا تین جنازے کے اعلان ہوا کرتے تھے. آج کل پچھلے ہفتے صرف تین جنازے کے اعلان سنے ہیں.
دو ہفتے لاک ڈاؤن تو ٹھیک لیکن مہینوں لاک ڈاؤن کرنا پاکستانی عوام میں اتنی برداشت نہیں. اور لاک ڈاؤن کے باوجود لوگ جب لوگ باہر نکل رہے ہیں. اور علماء طبقہ اس معاشرے کی پیداوار ہے اور وہ اپنے معاشرے کو خوب سمجھتے ہیں. اسی وجہ سے انہوں نے باجماعت نماز کا کہا ہے. وائرس کی بات اب جانے دیں کب تک وائرس وائرس کرتے رہا کریں گے. اور بھی غم ہے زمانے
 

جا ن

محفلین
انماالاعمال بالنیات۔ جو لوگ دین کا علم اس لیے حاصل کرتے ہیں کہ بعد میں کوئی مسجد سنبھال سکیں یا بطور پیشہ استعمال کر سکیں ان کو بھی رب دیکھ رہا ہے اور جو لوگ اپنی اور معاشرتی اصلاح کے لیے ایسا کرتے ہیں ان کو بھی رب دیکھ رہا ہے۔
 

اے خان

محفلین
انماالاعمال بالنیات۔ جو لوگ دین کا علم اس لیے حاصل کرتے ہیں کہ بعد میں کوئی مسجد سنبھال سکیں یا بطور پیشہ استعمال کر سکیں ان کو بھی رب دیکھ رہا ہے اور جو لوگ اپنی اور معاشرتی اصلاح کے لیے ایسا کرتے ہیں ان کو بھی رب دیکھ رہا ہے۔
سائنس والے کہیں یہ نہ کہہ دے کہ ثابت کریں کہ رب پوری کائنات کو کیسے دیکھ رہا ہے
 

محمد سعد

محفلین
تاکہ بعد میں اس کی تھیوریز غلط ثابت ہونے پر سائنس کی بدنامی نہ ہو۔
بات بدنامی کی نہیں ہے۔ بات جھوٹ اور دھوکہ دہی کی ہے۔ جھوٹ میں کئی مسائل ہیں جو بدنامی سے کہیں زیادہ بڑے ہیں۔
۱۔ سب سے پہلے تو جھوٹ کا پھیلانا، سائنسی طریقہ کار کے مقصد کا ہی الٹ ہے۔ پہلا ٹکراؤ تو یہاں پر آ جاتا ہے۔ پئیر ریویو کا پراسیس بھی اسی لیے اپنایا جاتا ہے کہ اغلاط کو بروقت پکڑا جا سکے، خواہ وہ اغلاط دانستہ ہوں یا غیر دانستہ۔
۲۔ جھوٹ نقصان پہنچاتا ہے۔ جھوٹ کو سچ سمجھ کر لوگ ایسے فیصلے کرتے ہیں جن کے ہاتھوں وہ نقصان اٹھاتے ہیں۔ چنانچہ آپ کو جگہ جگہ اصل سائنس دان، جعلی سائنس کی دھوکہ دہی پر کڑی تنقید کرتے نظر آئیں گے۔
۳۔ جھوٹ کا پہنچایا نقصان کوئی چھوٹی موٹی حد تک نہیں رہتا، بلکہ طب جیسے معاملات میں یہ لوگوں کے لیے جان کا خطرہ بھی بنتا ہے۔ ویکسینوں کے حوالے سے لوگوں میں پھیلا خوف، ٹرمپ کے کلوروکوئن کے متعلق دعوے کے بعد لوگوں کا علاج کی کوشش میں اوورڈوز سے مرنا، متعدد مثالیں موجود ہیں۔
یہ وہ وجوہات ہیں جن کی بنا پر اس قلیل طبقے کا سدباب کیا جاتا ہے۔ محض بدنامی کا لفظ استعمال کر کے اسے ہلکا نہ لیں۔
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
گاؤں میں جب خان کے گھر کوئی سانحہ یا کسی کی موت ہوتی ہے تو پڑوس کے غریب بھی خان کی خوشی کے لیے خان کے ساتھ ماتم میں برابر کے شریک ہوتے ہیں اور میت پر خوب آنسو بہاتے ہیں. پاکستان میں بھی یہی حال ہے. وائرس ہوگا لیکن اتنے دنوں بعد بھی یہ کنٹرول میں ہے تو مطلب پریشانی کی بات نہیں. صوابی میں صرف اہک شخص کی موت ہوئی ہے وہ ستر سالہ بزرگ تھا جس میں پہلے سے ہی بہت سی بیماریاں تھی. اور جب سے یہ وبا آئی ہے اموات اور بیماریوں میں حیرت انگیز حد تک کمی آئی ہے. پہلے تو صبح کی نماز کے بعد دو یا تین جنازے کے اعلان ہوا کرتے تھے. آج کل پچھلے ہفتے صرف تین جنازے کے اعلان سنے ہیں.
دو ہفتے لاک ڈاؤن تو ٹھیک لیکن مہینوں لاک ڈاؤن کرنا پاکستانی عوام میں اتنی برداشت نہیں. اور لاک ڈاؤن کے باوجود لوگ جب لوگ باہر نکل رہے ہیں. اور علماء طبقہ اس معاشرے کی پیداوار ہے اور وہ اپنے معاشرے کو خوب سمجھتے ہیں. اسی وجہ سے انہوں نے باجماعت نماز کا کہا ہے. وائرس کی بات اب جانے دیں کب تک وائرس وائرس کرتے رہا کریں گے. اور بھی غم ہے زمانے
اگر ابھی تک پاکستان میں اس وائرس سے ہزاروں اموات نہیں ہوئیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ لازمی اٹلی اور امریکہ جیسے حالات پیدا کیے جائیں کہ پھر لوگ اپنی زندگی کے آخری دن نہایت اذیت میں اپنے گھر والوں سے دور گزاریں اور جب مریں تو ان کے گھر والے ان کا جنازہ تک خود ادا نہ کر سکیں۔
 

محمد سعد

محفلین
لیکن اگر اس کے لیے آپ تلبیس سے کام لیں گے تو ہم اظہار افسوس کے سوا کچھ نہ کرسکیں گے۔
ما شاء اللہ، دین سے وابستہ لوگوں کا اختلاف رائے کے موقع پر زیر استعمال آنے والا ذخیرہ الفاظ کافی دلچسپ ہوا کرتا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
عربی میں ایک محاورہ موجود ہے "القلیل کالمعدوم" یعنی تھوڑی مقدار ایسے ہی ہے جیسے وہ سرے سے موجود ہی نہیں۔۔ آپ خود فرما رہے ہیں بعض مولویوں نے۔۔۔ بعض کی حرکتوں کا جواب پورا طبقہ دے یہ کہاں کا قانون ہے جج صاحب۔۔۔ گناہ ایک بیٹا کرے اور سزا پورا خاندان بھگتے۔۔۔۔ ؟؟؟
سپیسیفک کو جنرلائز کرنا بعض لوگوں کی عادت ہے اور جو ہمیں لاجیکل ہونے کا کہتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
ما شاء اللہ، دین سے وابستہ لوگوں کا اختلاف رائے کے موقع پر زیر استعمال آنے والا ذخیرہ الفاظ کافی دلچسپ ہوا کرتا ہے۔
ہر شعبے کا ذخیرہ الفاظ مختلف ہوتا ہے اس میں کیا شک ہے کہ سائنسی علوم پڑھنے والوں کو عربی و فارسی اصطلاحات نہیں سمجھ آتیں۔
 
ما شاء اللہ، دین سے وابستہ لوگوں کا اختلاف رائے کے موقع پر زیر استعمال آنے والا ذخیرہ الفاظ کافی دلچسپ ہوا کرتا ہے۔
ما شاءاللہ کے لفظ سے معلوم ہوا کہ ہم نے کوئی بہت ہی خاص قسم کا لفظ استعمال کیا ہے۔ سو گزارش ہے کہ ہمیں بھی دلچسپ ہونے کی وجہ سے آگاہ فرمادیں۔ پلیز!
نیز یہ کہ اس لفظ کا دین سے کیا تعلق ہے؟
 
Top