قرنطینہ ۔ کچھ تازہ واردات ۔اشعار ۔قرنطین

جاسم محمد

محفلین
گزشتہ شب کی بے چینی و بےخوابی ان اشعار کی صورت میں ظاہر ہوئی ۔

۔عنوان قرنطین ۔

مدت ہوئی اک حشر سا عالم میں بپا ہے
اور سامنے انساں ہے جو لاچار کھڑا ہے

زنجیر نہیں پاؤں میں محبوس ہے پھر بھی
یارب وہ خطا کیا ہے کہ جس کی یہ سزا ہے

جو نشہء ِلذاتِ جہاں میں ہوا بدمست
اک شورش ِ پیہم میں گرفتار ہوا ہے

گھر گھر جو ہوا صورت زندان ، قرنطین
اندوہِ فراواں کا اک انبار لگا ہے

ہر شہر کی گلیوں میں ہے سناٹوں کا عفریت
ویران طلسمات کا ایک روگ لگا ہے

طاری ہے مسیحاؤں میں بھی خوف جہاں کے
اس رات کا ہر تارہ ہی بے نور و ضیا ہے

تاراج دساتیر ہیں قربِ دل و جاں کے
انسان ہی انسان سے اب دور کھڑا ہے

اے کاشفِ غم کھول دے یہ بند وگرنہ
اٹھے گا نہیں سر جو یہ سجدے میں پڑا ہے

آشفتہ ؤ پژمردہ ؤ آزردہ ہے عاطف
یہ بیکس و بیچارے کی مجبور صدا ہے
---
سید عاطف علی ۔ 12 اپریل 2020​
بہترین کلام جناب۔ البتہ یہاں اقبال اور مذہب کی بحث نے سارا مزہ کرکرا کر دیا۔ :(
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کچھ (اجنبی) الفاظ کو مروڑ نے میں مزہ آتا ہے :) ۔ اس کی انگریزی شکل برتی ہے میں نے کوارنٹین ۔
اصل میں یہ اصطلاح -قرنطینہ - حال ہی میں سامنے آئی موجودہ حالات سے پہلے میں نے نہیں سنی ، اور میں نے اس کے مجموعی تاثر سے اسے وہ "رہائشی فیسلٹی" سمجھا جہاں لوگوں کو آئسولیشن کے اصولوں کے مطابق الگ رکھا جائے اور اس کی افعالی شکل قرنطین کرنا خود ایجاد کر لی (اس کے انگریزی استعمال کی بنیاد پر) ۔
میں نے جدید عربی میں بھی ایسی کافی مزیدار مثالیں دیکھی ہیں ۔ لوگوں کو قرنطینہ میں رکھنا مجھے قابل قبول انداز لگا لیکن لوگوں کو قرنطینہ کر نا عجیب لگا سو میں نے یہ تفرد و تصرف اختیار کر لیا اور مجھے خوشگوار لگا ۔ آپ کے فکری ڈھانچے میں عین ممکن ہے کہ یہ مس فٹ ہو ، سو آپ اپنی رائے سے بھی فیضیاب فرمائیے ۔
عاطف بھائی، لفظ قرنطینہ تو اردو میں بہت پرانا ہے ۔ تاریخی اور طبی کتب میں نظر آتا ہے۔ لغات میں بھی موجود ہے۔ قدیم مسلم عربی اطباء ( ابنِ نفیس ، بو علی سینا وغیرہم) کے تذکروں میں یہ عام ملتا ہے ۔ اب اسے اتفاق ہی کہئے کہ یہ لفظ ان حالات سے پہلے آپ کی نظر سے نہیں گزرا۔ یا ہوسکتا ہے کہ گزرا بھی ہو تو آپ کو یاد نہ رہا ہو۔ بہرحال ، قرنطینہ اسمِ مکان اور اسمِ زمان دونوں صورتوں کے لئے مستعمل ہے(یعنی نظربندی کی مدت اور نظر بندی کی جگہ دونوں)۔
قرنطینہ میں ہونا ، قرنطینہ میں ڈالنا اور قرنطینہ میں رکھنا مستعمل ہیں ۔ لیکن قرنطینہ کرنا میری نظر سے کبھی نہیں گزرا ۔ یہ ترکیب مجھے جدید اور موجودہ دور کی پیداوار لگتی ہے ۔ اور آپ سے متفق ہوں کہ قرنطینہ کرنا کچھ عجیب اور خلافِ معمول لگتا ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب۔
جہاں تک اس لفظ پر آپ کے تصرف کا تعلق ہے اور آپ نے اس بارے میں مجھ حقیر کی رائے پوچھی ہے تو یہی کہوں گا کہ میری طرف سے تو آپ کو سات خون معاف ہیں ۔ :):):) لیکن اگر اصولی طور پر دیکھیں تو شعری ضرورت کے تحت کسی لفظ کی ساخت یا ہیئت میں تبدیلی کی اجازت تو نہیں ہے اور اس کی حوصلہ افزائی تو نہیں کی جاسکتی۔ اس طرح کے تصرف کے بارے میں محبی و مشفقی سرور عالم راز سرور نے ایک دفعہ ایک دلچسپ واقعہ لکھا تھا۔ اس واقعہ کو اِس گفتگو میں نقل کرنا خلافِ ادب سمجھتا ہوں لیکن آپ اجازت دیں گے تو شیئر کرلوں گا ۔ :)
 
بہت خوب!
بہت شکریہ جاسم ۔ بحث نے واقعی کچھ مزہ کرکرا کیا ۔ آپ کی پذیرائی سے خوشی ہوئی۔
ہوگیا نا مزا کرکرا۔ اور بڑھ بڑھ کر کہیے:

ڈبل ڈبل منہ میٹھا ہو گیا آج تو ۔ اللہ رحم کرے ہم جیسے پری ڈائیبیٹک افراد پر ۔ :)

آج تو میں تقریر کی لذتوں سے شیرے میں ڈوب گیا ۔ کوئی مجھے نکالو بھئی ۔
:):)
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب بھائی سید عاطف علی، قرنطین کے سلسلے میں عزیزی ظہیراحمدظہیر سے متفق ہوں
میں پہلے صفحے کے بعد جمپ کر کے صفحہ چار پر آ گیا کہ یہ لکھ سکوں، اور خوشی ہوئی کہ کسی بحث سے میرا سابقہ نہیں پڑا!
 

سید عاطف علی

لائبریرین
رنطینہ میں ہونا ، قرنطینہ میں ڈالنا اور قرنطینہ میں رکھنا مستعمل ہیں ۔ لیکن قرنطینہ کرنا میری نظر سے کبھی نہیں گزرا ۔ یہ ترکیب مجھے جدید اور موجودہ دور کی پیداوار لگتی ہے ۔ اور آپ سے متفق ہوں کہ قرنطینہ کرنا کچھ عجیب اور خلافِ معمول لگتا ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب۔
ابھی چند روز پہلے ایک تحریر میں پڑھا کہ ابن سینا نے کچھ امراض (جن کے کنٹیجئس ہونے پر شک تھا) کے سلسلے میں آدمی کو الگ رکھنے کا طریقہ اپنایا تھا اور اس کے لیے چالیس دن کا وقت مقرر کیا تھا ۔ اس نے اپنی تحریر میں اس کے لیے اربعینیۃ استعمال کیا ہے جو چالیس یوم کی مدت کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ قدیم اہل عرب میں بھی موسم شتاء کے مدارج میں بھی ایک اربعینیۃ ہوتا ہے جس میں چالیس دن کی ایک مدت ہوتی ہے جو ہرسال میں موسم کے کڑاکے کی ٹھنڈ کے دنوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔(خیر یہ ان دنوں کی بات ہو گی جب موسمی اثرات ماحولیاتی تبدیلیوں سے بگڑے نہیں ہوں گے ۔) ۔ عربی اور اسلامی طب کے تراجم کا یورپی زبانوں میں ترجمہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے ۔اور محولہ بال تحریر کے مطابق یہ قرنطینہ اسی اربعینیۃ کا متبادل ہے ۔ اب اردو میں اربع ۔ رابع ۔ربیع اور اس طرح کے اربعینیۃ کی اصل کے مشتقات زبان کی موافقت کے حساب سے بہت سی اشکال میں پائے جاتے ہیں ۔ چناچہ اس لفظ کو سستے داموں پیچ کر "قرنطین" (جس میں ہمارے ق اور ط بھی ناحق استعمال ہوئے ) کے مہنگے داموں خریدنا ایسا ہی ہوا جیسے پی ٹی آئی کی حکومت نے گندم ایکسپورٹ کردی پھر امپورٹ کرنی پڑی اور نقصان اٹھایا ۔اس بنا پر میں نے اسے کوارنٹین کی اجنبیت کے ساتھ انگریزی انداز میں استعمال کر لیا ۔
بہر حال یہ کہنا بلکہ ماننا البتہ ضروری ہوا کہ جب محفل کے بڑے اساتذہ جب متفق ہوں تو ہتھیار ڈالنا ہی بھلا ۔ :)
خم ہے سر تسلیم مرا آپ کے آگے
پیری ہے تواضع کے سبب میری جوانی

میری جوانی پر اعتراض کوئی نہ کرے اس کے لیے حفیظ جالندھری صاحب کے سنہرے کلمات ابھی تو میں۔۔۔۔۔ چھپا رکھے ہیں

فارسی ریڈیو آزادی کے مطابق یہ خبر پڑھی
مقام‌های چین بخاطر جلوگیری از شیوع بیماری کرونا ۱۳ شهر این کشور را قرنطین کردند.
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت خوب بھائی سید عاطف علی، قرنطین کے سلسلے میں عزیزی ظہیراحمدظہیر سے متفق ہوں
میں پہلے صفحے کے بعد جمپ کر کے صفحہ چار پر آ گیا کہ یہ لکھ سکوں، اور خوشی ہوئی کہ کسی بحث سے میرا سابقہ نہیں پڑا!
بہت بہت شکریہ اعجاز بھائی ۔ یقین کیجیئے آپ کی یہ جمپ بہت خؤسقسمتی کی جمہ تھی ۔ ممنون ہوں پذیرائی پر۔ سلامت رکھے مولیٰ تعالی آپ کو ۔۔۔
 
Top