اگر آپ کو موقع ملے بیرونِ ملک جانے کا تو آپ جائیں گے یا نہیں ؟

اِس لڑی میں ہم لوگ اپنے ملک کے بارے میں بات کریں گے کے اپنے ملک میں رہنا بہتر ہے یا پھر بیرونِ ملک میں رہنا چاھئیے اِسی زمن میں ایک بات ذہن میں آئی ہے کہ لوگ پانچ یا دس سال کسی ملک میں رہ لیتے ہیں تو اُس کو اپنا ملک بتانے لگ جاتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے آپ کا ملک وہ ہی تسلیم کیا جائے گا جہاں آپ پیدا ہوئے ہوں اگر آپ کو موقع ملے بیرونِ ملک جانے کا یا فیملی کے ساتھ رہائش کا تو کیا آپ جائیں گے یا نہیں ؟ آپ اپنے تجربے بھی بیان کرسکتے ہیں ۔
 

زیک

مسافر
آپ کا ملک وہ ہی تسلیم کیا جائے گا جہاں آپ پیدا ہوئے ہوں
اگر آپ پیدا ایک ملک میں ہوں اور وہ ملک ہی ختم ہو جائے تو؟

اگر آپ پیدا ایک ملک میں ہوں لیکن عمر کا زیادہ حصہ دوسرے میں گزرے تو؟

آپ کے اس اصول کے تحت میرے ابو، امی، میں اور میری بیٹی چار مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ کیا یہ صحیح ہے؟
 
کیا اس بات کا امکان ہے کہ ہم بحیثیت پاکستانی یا بحیثیت مسلمان کبھی نری جذباتیت سے جان چھُڑاسکیں گے؟
بہت ہی عمدہ جواب ہے۔ ہر طرف بکھری ہوئی غلاظت کی بنیاد پر کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ مسلمانیت کو ہم زمانہ ہو ئے چھوڑ چکے ہیں؟
رشوت ستآنی کے اجتماعی نظام ، غلاظت کے اجتماعی نظام ، ٹیکس نا دہندگی کے اجتماعی نظام ، سے جو خوش ہیں وہ خوشی خوشی پاکستان میں رہ ٓرہے ہیں۔ اور جو اس نظام کو تبدیل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ، کسی صاف ستھرے ملک میں اس نام نہاد مسلمانیت اور پاکستانیت سے بچ کر "بیرون ملک" چلے جاتے ہیں :)ٓ
 

زیک

مسافر
کہاں؟ اگلے جہان، یا آپ کے جہان؟:)
یہ پڑھ لیں:
جو اس نظام کو تبدیل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ، کسی صاف ستھرے ملک میں اس نام نہاد مسلمانیت اور پاکستانیت سے بچ کر "بیرون ملک" چلے جاتے ہیں
 
اگر آپ پیدا ایک ملک میں ہوں اور وہ ملک ہی ختم ہو جائے تو؟

اگر آپ پیدا ایک ملک میں ہوں لیکن عمر کا زیادہ حصہ دوسرے میں گزرے تو؟

آپ کے اس اصول کے تحت میرے ابو، امی، میں اور میری بیٹی چار مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ کیا یہ صحیح ہے؟
جی زیک صاحب آپ کا ملک وہی مانا جائے گا جہاں پر آپ پیدا ہوئے ہیں۔ یہ تو گورنمنٹ نے قانون بنایا ہوا ہے کہ پانچ یا دس سال اگر کوئی ہمارے ملک میں رہ لے گا تو اُسے ہم اپنا شہری مان لیں گے لیکن اصل میں وہ اُس شہر یا ملک کا تو نہیں ہوگا اسی لئے اُسے چاھئیے کہ وہ اپنے ملک کے ساتھ وفاداری بھی کرے اور اپنے اصل وطن کو فراموش نہ کرے۔
 

جاسم محمد

محفلین
زیک کا مطلب ہے کہ جب بُرا وقت آئے تو بھگوڑا بن جانا چاھئیے ۔ معذرت کے ساتھ
جی نہیں۔ زیک کا موقف یہ ہے کہ جب آپ حالات بدلنے کی قوت نہ رکھتے ہوں تو اپنی زندگی بہتر کرنے کیلئے ہجرت کرنا افضل کام ہے۔
آج ناروے معیار زندگی کے تقریباً ہر اعشاریہ کے اعتبار سے دنیا کا بہترین ملک ہے۔ لیکن صرف سو سال قبل یہاں حالات اتنے خراب تھے کہ کئی لاکھ نارویجن کو مجبوراً امریکہ ہجرت کرنا پڑی۔
جو پاکستانی حالات سے سمجھوتہ کر چکے ہیں ان کے صبر کو سلام۔ دیگر جو سمجھتے ہیں کہ وہ ہجرت کرکے بہتر زندگی گزار سکیں گے وہ ضرور کریں۔ ان کو پورا حق حاصل ہے۔ ویسے بھی ہجرت کرنا سنت نبوی ہے۔
 
کیا اس بات کا امکان ہے کہ ہم بحیثیت پاکستانی یا بحیثیت مسلمان کبھی نری جذباتیت سے جان چھُڑاسکیں گے؟
یہاں بات جذباتیت کی نہیں صرف اتنی سی ہے کہ لوگ اپنے ملک کو اپنا کیوں نہیں کہتے رہنے کا مسئلہ نہیں ہے کہیں پر بھی رہیں پر اپنے ملک کو اپنا کہیں۔
 
Top