تلخیِٔ ایام سے کچھ یوں کنارا ہو گیا

عاطف ملک

محفلین
ایک کاوش احباب کی بصارتوں کی نذر

تلخیِٔ ایام سے کچھ یوں کنارا ہو گیا
ہم پہ صرف ان کے خیالوں کا اجارہ ہو گیا

دل نے کیں وابستہ امیدیں کسی کی ذات سے
ڈوبتے کو پھر سے تنکے کا سہارا ہو گیا

اک تبسم،اک نظر، بس ایک پل کی بات تھی
"مسکرا کر تم نے دیکھا دل تمھارا ہو گیا"

اس تعلق میں سبھی خوشیاں ہوئیں ان کا نصیب
اور بچا جو درد سب کا سب ہمارا ہو گیا

مانتا ہوں غیر نے میری برائی کی مگر
آپ کو کیسے وہ سب سننا گوارا ہو گیا

دل کی بے ترتیب دھڑکن کو بھی کچھ آیا قرار
اس نے پلکوں کو جھکایا اور اشارا ہو گیا

ایسے رشتے کو بھلا کیا نام دیں عاطفؔ کہو
کل تلک جو اجنبی تھا،جاں سے پیارا ہو گیا

عاطفؔ ملک
دسمبر ۲۰۱۹​
 
جناب عاطف صاحب، آداب!
ماشاءاللہ اچھی غزل ہے، بس ذیل کے شعر میں ’اور‘ کا خفیف وزن اتنا رواں محسوس نہیں ہورہا۔

اس تعلق میں سبھی خوشیاں ہوئیں ان کا نصیب
اور بچا جو درد سب کا سب ہمارا ہو گیا
دوسرے مصرعے میں الفاظ کی ترتیب و نشست بدل کردیکھیں۔

اک تبسم،اک نظر، بس ایک پل کی بات تھی
"مسکرا کر تم نے دیکھا دل تمھارا ہو گیا"
دوسرا مصرعہ طرحی ہے کیا؟

دل نے کیں وابستہ امیدیں کسی کی ذات سے
ڈوبتے کو پھر سے تنکے کا سہارا ہو گیا
پہلے مصرعے میں مجھے ’’پھر‘‘ کی کمی محسوس ہورہی ہے۔ یعنی دونوں مصرعوں میں ’’پھر‘‘ کی تکرار سے بیان میں مزید شدت پیدا ہوسکتی ہے (یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دوسروں کو یہ تکرار معیوب لگے)۔

داد و مبارکباد قبول کیجئے۔

دعاگو،
راحلؔ
 

عاطف ملک

محفلین
جناب عاطف صاحب، آداب!
ماشاءاللہ اچھی غزل ہے، بس ذیل کے شعر میں ’اور‘ کا خفیف وزن اتنا رواں محسوس نہیں ہورہا
بہت شکریہ محترم،
اس کو دیکھتا ہوں۔
دوسرا مصرعہ طرحی ہے کیا؟
جگرؔ کا مصرع ہے۔طرحی تو نہیں لیکن تضمین کیا ہے۔
پہلے مصرعے میں مجھے ’’پھر‘‘ کی کمی محسوس ہورہی ہے۔ یعنی دونوں مصرعوں میں ’’پھر‘‘ کی تکرار سے بیان میں مزید شدت پیدا ہوسکتی ہے (یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دوسروں کو یہ تکرار معیوب لگے)۔
مجھے یہی صورت بہتر معلوم ہو رہی تھی۔بہرحال دیکھتا ہوں۔
تفصیلی تبصرے اور رائے کیلیے مشکور ہوں
 
Top