چراغِ شام جلا ہے کہ د ل جلا کوئی

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ایک غزل جو پچھلے سال لکھی تھی آج مختلف کاغذوں سے صفحہء ویب پر منتقل کررہا ہوں ۔ احبابِ ذوق کی خدمت میں پیش ہے ۔ گر قبول افتد ۔۔۔

غزل

چراغِ شام جلا ہے کہ د ل جلا کوئی
حصارِ ضبطِ فغاں سے نکل چلا کوئی

نہ کوئے یار میں آوارہ کوئی دیوانہ
نہ بزمِ یار میں باقی ہے منچلا کوئی

بدل گیا ہے سراسر مزاجِ اہلِ جنوں
نہ شوقِ مرگ نہ جینے کا ولولہ کوئی

سلامت آگئے مقتل سے غازیانِ عشق
نہ سر گرے ہیں نہ خیمہ کہیں جلا کوئی

عجیب راہئ حق ہیں وہ جن کی راہوں میں
کوئی دمشق ، نہ کوفہ ، نہ کربلا کوئی


وہی تو جادہء منزل ہے رہروانِ وفا
وہ رہگزار کہ جس پر نہیں چلا کوئی

فدائیانِ محبت كی بیعتیں ہیں الگ
امیر ِ شہر سے کہہ دے یہ برملا کوئی

مآلِ کلمہء حق سے ظہیر ؔ ڈر کیسا
صلیب و دار پہ مرتا بھی ہے بھلا کوئی


٭٭٭

ظہیر ؔ احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۱۸

 
آخری تدوین:
ایک غزل جو پچھلے سال لکھی تھی آج مختلف کاغذوں سے صفحہء ویب پر منتقل کررہا ہوں ۔ احبابِ ذوق کی خدمت میں پیش ہے ۔ گر قبول افتد ۔۔۔

غزل

چراغِ شام جلا ہے کہ د ل جلا کوئی
حصارِ ضبطِ فغاں سے نکل چلا کوئی

نہ کوئے یار میں آوارہ کوئی دیوانہ
نہ بزمِ یار میں باقی ہے منچلا کوئی

بدل گیا ہے سراسر مزاجِ اہلِ جنوں
نہ شوقِ مرگ نہ جینے کا ولولہ کوئی

سلامت آگئے مقتل سے غازیانِ عشق
نہ سر گرے ہیں نہ خیمہ کہیں جلا کوئی

عجیب راہئ حق ہیں کہ جن کی راہوں میں
کوئی دمشق ، نہ کوفہ ، نہ کربلا کوئی


وہی تو جادہء منزل ہے رہروانِ وفا
وہ رہگزار کہ جس پر نہیں چلا کوئی

فدائیانِ محبت كی بیعتیں ہیں الگ
امیرِ شہر سے کہہ دے یہ برملا کوئی

مآلِ نعرہء حق سے ظہیر ؔ ڈر کیسا
فرازِ دار پہ مرتا بھی ہے بھلا کوئی


٭٭٭

ظہیر ؔ احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۱۸

خوبصورت خوبصورت
 
چراغِ شام جلا ہے کہ د ل جلا کوئی
حصارِ ضبطِ فغاں سے نکل چلا کوئی

نہ کوئے یار میں آوارہ کوئی دیوانہ
نہ بزمِ یار میں باقی ہے منچلا کوئی

بدل گیا ہے سراسر مزاجِ اہلِ جنوں
نہ شوقِ مرگ نہ جینے کا ولولہ کوئی

سلامت آگئے مقتل سے غازیانِ عشق
نہ سر گرے ہیں نہ خیمہ کہیں جلا کوئی

عجیب راہئ حق ہیں کہ جن کی راہوں میں
کوئی دمشق ، نہ کوفہ ، نہ کربلا کوئی


وہی تو جادہء منزل ہے رہروانِ وفا
وہ رہگزار کہ جس پر نہیں چلا کوئی

فدائیانِ محبت كی بیعتیں ہیں الگ
امیرِ شہر سے کہہ دے یہ برملا کوئی

مآلِ نعرہء حق سے ظہیر ؔ ڈر کیسا
فرازِ دار پہ مرتا بھی ہے بھلا کوئی

لاجواب غزل ظہیر بھائی۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آہا ۔۔۔ خوب ہے جناب۔
شکریہ بھائی ! بہت ممنون ہوں ۔
نوازش ! آداب خلیل بھائی ! بڑی ذرہ نوازی ہے !
لاجواب غزل ظہیر بھائی۔
بہت بہت شکریہ تابش بھائی ! اللہ آپ کو خوش رکھے آپ تو شاید ہی ہمارا کوئی شعر ناپسند کرتے ہوں ۔ :):):)
اس محبت کا مقروض ہوں ۔ اللہ آباد رکھے ۔
 

جاسمن

لائبریرین
باکمال شاعر کی لاجواب غزل:)
چراغِ شام جلا ہے کہ د ل جلا کوئی
حصارِ ضبطِ فغاں سے نکل چلا کوئی
آہ!

عجیب راہئ حق ہیں وہ جن کی راہوں میں
کوئی دمشق ، نہ کوفہ ، نہ کربلا
کیا مضمون ہے!

کوئے یار میں آوارہ کوئی دیوانہ
نہ بزمِ یار میں باقی ہے منچلا کوئی
خوب!

بدل گیا ہے سراسر مزاجِ اہلِ جنوں
نہ شوقِ مرگ نہ جینے کا ولولہ کوئی
واہ واہ!
ہر شعر ہی خوب است۔
زبردست پہ ڈھیروں زبریں۔
 

La Alma

لائبریرین
شعریت بھی ہے، مقصدیت بھی ہے ۔۔۔
اختصار کے ساتھ جامعیت بھی ہے۔ بہت عمدہ۔
مآلِ نعرہء حق سے ظہیر ؔ ڈر کیسا
فرازِ دار پہ مرتا بھی ہے بھلا کوئی
خوبصورت تلمیح ہے۔ گو کہ اس نعرہء حق کا خیال باطل تھا لیکن شاید محبت کی معراج اصلی تھی جس نے اسے امر کر دیا
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مآلِ نعرہء حق سے ظہیر ؔ ڈر کیسا
فرازِ دار پہ مرتا بھی ہے بھلا کوئی
خوبصورت تلمیح ہے۔ گو کہ اس نعرہء حق کا خیال باطل تھا لیکن شاید محبت کی معراج اصلی تھی جس نے اسے امر کر دیا

معاذ اللہ ، اس شعر کا قطعی وہ مطلب نہیں المیٰ کہ جو آپ سمجھیں۔ اس میں منصور کی تلمیح استعمال نہیں ہوئی ہے ۔ یہ شعر اس صورت میں لکھنے سے پہلے میں نے کئی مرتبہ سوچا تھا اور اس نتیجے پر پہنچا تھا کہ قاری " نعرہء انا الحق" اور "نعرہء حق" میں فرق محسوس کرلے گا ۔ منصور کا نعرہ ء انا الحق تو بیشک کھلم کھلا شرک اور نظریہء وحدت الوجود پر مبنی تھا کہ جو باطل نظریہ ہے ۔ نعرہء حق تو اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ کا نعرہ ہے ۔ لیکن اب مجھے اس شعر کو بدلنا پڑے گا تاکہ نعرہ اور دار کے تلازمات کی وجہ سے قاری کا ذہن منصور کے واقعہ کی طرف نہ جائے ۔
اب آپ اس شعر کو یوں پڑھئے اور ازسرِ نو داد دیجئے: :):):)

مآلِ کلمہء حق سے ظہیرؔ ڈر کیسا
صلیب و دار پہ مرتا بھی ہے بھلا کوئی

La Alma
 

فاخر رضا

محفلین
معاذ اللہ ، اس شعر کا قطعی وہ مطلب نہیں المیٰ کہ جو آپ سمجھیں۔ اس میں منصور کی تلمیح استعمال نہیں ہوئی ہے ۔ یہ شعر اس صورت میں لکھنے سے پہلے میں نے کئی مرتبہ سوچا تھا اور اس نتیجے پر پہنچا تھا کہ قاری " نعرہء انا الحق" اور "نعرہء حق" میں فرق محسوس کرلے گا ۔ منصور کا نعرہ ء انا الحق تو بیشک کھلم کھلا شرک اور نظریہء وحدت الوجود پر مبنی تھا کہ جو باطل نظریہ ہے ۔ نعرہء حق تو اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ کا نعرہ ہے ۔ لیکن اب مجھے اس شعر کو بدلنا پڑے گا تاکہ نعرہ اور دار کے تلازمات کی وجہ سے قاری کا ذہن منصور کے واقعہ کی طرف نہ جائے ۔
اب آپ اس شعر کو یوں پڑھئے اور ازسرِ نو داد دیجئے: :):):)

مآلِ کلمہء حق سے ظہیرؔ ڈر کیسا
صلیب و دار پہ مرتا بھی ہے بھلا کوئی

La Alma
معذرت کے ساتھ مجھے آپ کا بدلہ ہوا شعر قبول نہیں کیونکہ پہلے والے میں جو تنتنہ ہے وہ اس والے میں نہیں.
دوسرے میرے ذہن میں منصور نہیں آیا تھا بلکہ ہر آوازہ حق بلند کرنے والا آیا تھا. کربلا کا ذکر تو آپ نے کر ہی دیا ہے
اگلی بات یہ کہ منصور کا اناالحق ہو سکتا ہے ہر ایک کے نذدیک شرک نہ ہو بلکہ عین توحید ہو.
نعرہ حق کہاں اور کلمہ حق کہاں
 

La Alma

لائبریرین
معاذ اللہ ، اس شعر کا قطعی وہ مطلب نہیں المیٰ کہ جو آپ سمجھیں۔ اس میں منصور کی تلمیح استعمال نہیں ہوئی ہے ۔ یہ شعر اس صورت میں لکھنے سے پہلے میں نے کئی مرتبہ سوچا تھا اور اس نتیجے پر پہنچا تھا کہ قاری " نعرہء انا الحق" اور "نعرہء حق" میں فرق محسوس کرلے گا ۔ منصور کا نعرہ ء انا الحق تو بیشک کھلم کھلا شرک اور نظریہء وحدت الوجود پر مبنی تھا کہ جو باطل نظریہ ہے ۔ نعرہء حق تو اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ کا نعرہ ہے ۔ لیکن اب مجھے اس شعر کو بدلنا پڑے گا تاکہ نعرہ اور دار کے تلازمات کی وجہ سے قاری کا ذہن منصور کے واقعہ کی طرف نہ جائے ۔
اب آپ اس شعر کو یوں پڑھئے اور ازسرِ نو داد دیجئے: :):):)

مآلِ کلمہء حق سے ظہیرؔ ڈر کیسا
صلیب و دار پہ مرتا بھی ہے بھلا کوئی

La Alma
اس شعر پر مکرر داد قبول کیجئے۔ :):)
عقیدے کی درستگی تو لازم ٹھہری، لیکن اب بھلا ایک دیوانے کو کیا کہیے۔ وہ تو خرد سے بیگانہ بس اپنے ہی جنوں میں محب اور محبوب کا فرق بھلا بیٹھا تھا۔ آپ ہی کے الفاظ میں۔۔۔
"نہ کوئے یار میں آوارہ کوئی دیوانہ
نہ بزمِ یار میں باقی ہے منچلا کوئی

بدل گیا ہے سراسر مزاجِ اہلِ جنوں
نہ شوقِ مرگ نہ جینے کا ولولہ کوئی"۔:)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اس طرح تو ظہیر بھائی آپ میرے بھی مقروض ہیں۔ کیونکہ میں بھی۔۔۔۔ :p
عبیدمیاں ، یوں خالی خولی دعوے سے کام نہیں چلتا ۔ پِتّہ مار کے ، جی کڑا کرکے پوری غزل کا اقتباس لینا پڑتا ہے ۔ (لال منہ ، زبان باہر والا نمونہ تین عدد)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ بہت خوب ظہیراحمدظہیر بھائی خوبصورت غزل
بہت شکریہ ، نوازش ! عبداللہ بھائی ۔
ماشاءاللہ ،
شاندار اور زبردست غزل ،
یہ شعرسب سے عمدہ ہے ۔

نوازش عدنان بھائی ! اللہ آپ کو خوش رکھے!

سبحان اللّٰہ۔۔ تمام اشعار ہی بہت عمدہ ہیں۔ مزا آگیا۔
بہت شکریہ احمد ! بہت نوازش! اللہ ذوق سلامت رکھے!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
معذرت کے ساتھ مجھے آپ کا بدلہ ہوا شعر قبول نہیں کیونکہ پہلے والے میں جو تنتنہ ہے وہ اس والے میں نہیں.
دوسرے میرے ذہن میں منصور نہیں آیا تھا بلکہ ہر آوازہ حق بلند کرنے والا آیا تھا. کربلا کا ذکر تو آپ نے کر ہی دیا ہے
اگلی بات یہ کہ منصور کا اناالحق ہو سکتا ہے ہر ایک کے نذدیک شرک نہ ہو بلکہ عین توحید ہو.
نعرہ حق کہاں اور کلمہ حق کہاں
فاخر بھائی ، آپ کی رائے سر آنکھوں پر ! مجھ پر احترام واجب ہے ۔ آپ سے سو فیصد متفق ہوں کہ الفاظ بدلنے سے شعر کا لہجہ بدل گیا ہے ۔ طنطنہ غائب ہوگیا اورسپاٹ پن آگیا۔ لیکن ایسا کرنا ضروری تھا ورنہ لوگ اس کا وہ مطلب سمجھتے کہ جو میرا مدعا نہیں ۔ آپ چاہیں تو پہلا شعر ہی رکھیں اس غزل میں ۔ آپ کو حق ہے ۔
باقی رہی یہ بات کہ ہوسکتا ہے اناالحق بعض لوگوں کے نزدیک شرک نہ ہو بلکہ عین توحید ہو تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میں صرف اپنے الفاظ کا ذمہ دار ہوں ۔ اس لئے ایسی کوئی بات لکھنا بھی نہیں چاہتا کہ جس سے فاسد خیالات جنم لیں اور ان کی اشاعت ہو ۔ :) آپ کی محبت اور قدر افزائی کے لئے مشکور ہوں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اس شعر پر مکرر داد قبول کیجئے۔ :):)
عقیدے کی درستگی تو لازم ٹھہری، لیکن اب بھلا ایک دیوانے کو کیا کہیے۔ وہ تو خرد سے بیگانہ بس اپنے ہی جنوں میں محب اور محبوب کا فرق بھلا بیٹھا تھا۔ آپ ہی کے الفاظ میں۔۔۔
"نہ کوئے یار میں آوارہ کوئی دیوانہ
نہ بزمِ یار میں باقی ہے منچلا کوئی

بدل گیا ہے سراسر مزاجِ اہلِ جنوں
نہ شوقِ مرگ نہ جینے کا ولولہ کوئی"۔:)

لاجواب
یعنی میں یعنی کردیا گیا۔ :D
 
عبیدمیاں ، یوں خالی خولی دعوے سے کام نہیں چلتا ۔ پِتّہ مار کے ، جی کڑا کرکے پوری غزل کا اقتباس لینا پڑتا ہے ۔ (لال منہ ، زبان باہر والا نمونہ تین عدد)
اوہ اچھا تو یہ بات ہے!
ٹھیک ہے پھر:
یہی ٹھہری جو شرطِ وصلِ لیلیٰ
تو استعفا مرا باحسرت ویاس
:)
 
Top