نہ جانے کیسی کرامت ہوئی صدا سے مری

عاطف ملک

محفلین
نہ جانے کیسی کرامت ہوئی صدا سے مری
کہ آسماں بھی لرزنے لگا دعا سے مری

جو عمر قید ملی عالمِ مصائب میں
ہوا تھا ایسا بھی کیا سانحہ خطا سے مری

میں رب سے اس لیے کرتا ہوں زندگی کی دعا
کسی کا چَین ہے وابستہ اب بقا سے مری

یہ اور بات انا اعتراف سے روکے
پگھل رہا ہے وہ پتھر بھی التجا سے مری

میں بانٹتا ہوں ترے در کی خاک لوگوں میں
تمام شہر شفا پاتا ہے دوا سے مری

جو مجھ کو وہ ہی میسر نہ ہو سکا عاطفؔ
بھلے جہاں میں کوئی بھی نہ ہو بلا سے مری

عاطفؔ ملک
اگست ۲۰۱۹​
 
بہت خوب عاطف بھائی۔ بہت عمدہ

میں بانٹتا ہوں ترے در کی خاک لوگوں میں
تمام شہر شفا پاتا ہے دوا سے مری
ہمارے اسلام آباد میں ایک مشہور بزرگ ہیں کمر کے درد کے علاج کے لیے۔ ان کے پاس کوئی بھی کسی بھی نوعیت کا مریض آئے، تو ایک بڑے تھال میں سے ایک پڑیا اٹھا کر دے دیتے ہیں۔ شاید یہی معاملہ ہے۔
 
ماشاء اللہ ،
جو عمر قید ملی عالمِ مصائب میں
ہوا تھا ایسا بھی کیا سانحہ خطا سے مری
بہت عمدہ لاجواب بھیا
میں بانٹتا ہوں ترے در کی خاک لوگوں میں
تمام شہر شفا پاتا ہے دوا سے مری
واہ واہ ،
کیا کہنے ہیں ۔
شاندار غزل ۔
 

عاطف ملک

محفلین
واہ واہ واہ، بہت خوب ڈاکٹر صاحب۔ :)
حوصلہ افزائی کیلیے بہت شکریہ سر:)
بہت خوب عاطف بھائی۔ بہت عمدہ
شکریہ:)
ہمارے اسلام آباد میں ایک مشہور بزرگ ہیں کمر کے درد کے علاج کے لیے۔ ان کے پاس کوئی بھی کسی بھی نوعیت کا مریض آئے، تو ایک بڑے تھال میں سے ایک پڑیا اٹھا کر دے دیتے ہیں۔ شاید یہی معاملہ ہے۔
:unsure::p
واہ واہ ،
کیا کہنے ہیں ۔
شاندار غزل ۔
بہت شکریہ عدنان بھائی:)
 
Top