غوری سلطنت سے نریندر مودی تک

آصف اثر

معطل
اس سارے معاملے میں ہمارا نقطہ نظر صرف اتنا ہے کسی سے نسلی یا مذہبی تعلق کی بنا پر اس کے غلط کاموں اور ظلم کا جواز ڈھونڈنا خود اسلام کی تعلیمات کی توہین ہے۔
بالکل یہی مؤقف راقم کے مراسلوں کا ہے، کہ جب ثبوت نہیں تو بلا وجہ ”گل پاشی“ نہیں کرنی چاہیے۔
 

جان

محفلین
بالکل یہی مؤقف راقم کے مراسلوں کا ہے، کہ جب ثبوت نہیں تو بلا وجہ ”گل پاشی“ نہیں کرنی چاہیے۔
یہ جواب تو ان کو دینا بنتا ہے جو ایسا کر رہے ہیں، ہمارے اُس مراسلے میں ایسی کوئی گل پاشی نہیں کی گئی جس کا آپ نے اول اقتباس لیا ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
دیکھیں اس پر پہلے بھی محترم عبدالقیوم چوہدری بھائی سے گفتگو ہوئی تھی۔ نادر شاہ نے جو مظالم ڈھائے تھے اس کا ذمہ شریعت کا نہیں بلکہ نادر شاہ کا ہے۔ اس کا محمود غزنوی سے کوئی تعلق نہیں۔ دوسری بات نوٹ کرنے کی یہ ہے کہ ہم اس طرح کے مباحثوں میں ایرانی بادشاہوں اور سلاطین کے مظالم پر بحث بیشتر اوقات نہیں دیکھتے، کیوں کہ ایرانیوں کے حوالے سے ہلاکو خان سے لے کر ہندوؤں اور انگریزوں تک کے دلوں میں نرم گوشہ پایا جاتا ہے جس کی وجہ ایرانیوں کی اسلام دشمن قوتوں کی خدمات ہیں۔ لہذا نادر شاہ اور اس کے مظالم کو ایک طرف رکھ کر آپ یقینا اس کی بجا مذمت کرسکتے ہیں۔
آپ سائنس سے لے کر تاریخ اور تاریخ سے لے کر سیاست تک ہر چیز کو اسلام دشمنی کی نگاہ سے کیوں دیکھتے ہیں؟ یاد رہے کہ نادر شاہ نے جن وجوہات کی بنیاد پر دہلی کو تہس نہس کیا تھا۔ ان میں آپ کا اسلام بھی شامل تھا۔
“اورنگزیب کی وفات کے تیس سال بعد ایک سردار نادر خاں نے فارس کے تخت پر قبضہ کر کے نادر شاہ کا لقب اختیار کیا اور افغانستان بھی فتح کر لیا۔ اس کے بعد محمد شاہ کے پاس دوستانہ سفیر بھیجا۔ محمد شاہ سفیر کے ساتھ نخوت سے پیش آیا اور کہنے لگا کہ آج نادر شاہ بادشاہ ہوگئے ہیں۔نادر شاہ تند مزاج اور پکا مسلمان تھا۔ اس نے محمد شاہ پر یہ الزام لگایا کہ وہ مسلمان بادشاہ کے فرائض ادا کرنے سے قاصر ہے۔ یعنی اس نے ہندوئوں سے جزیہ کیوں نہیں لیا اور دون ہمتی کے ساتھ بت پرست مرہٹوں کو چوتھ کیوں دی؟ اس بہانے سے نادر شاہ نے محمد شاہ کی گوشمالی کا ارادہ کیا”
http://m.dunya.com.pk/index.php/special-feature/2013-11-07/6885
 

جاسم محمد

محفلین
مسلمان مؤرخین کی تاریخ سب سے زیادہ اور مستند تر ہے
یہ صرف آپ کا دعوی ہے۔ اس کی کوئی حقیقت نہیں۔ کیونکہ آپ خود بے جا اسلام پسندی کا شکار ہیں۔
اور جو مورخین تاریخ کو دوسرے زاویے سے لکھتے ہیں ان کو آپ “اسلام بیزار” سمجھتے ہیں۔ دنیا اس طرح سیاہ سفید نہیں ہوتی۔ اور تاریخ تو بالکل نہیں ہوتی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اس کے مطابق (اگر یہ صحیح تاریخ ہے) تو ہندوستان پر سب سے زیادہ حکومت ہندو ریاستوں نے کی ہے۔
ویڈیو میں تاریخ درست ہے۔

آپ یہ دیکھیے کہ چار ہزار سال سے زائد عرصے میں صرف چند ایک موقعوں پر، اور وہ بھی بہت زیادہ عرصے کے لیے نہیں، برصغیر کا وسیع و عریض و رنگا رنگ علاقہ ایک مرکزی سلطنت یا ریاست کے تحت رہا ہے ۔مستقبل کے لیے ایک دلچسپ فیکٹ!
 
اگر کسی کے مذہب میں بتوں کی پوجا عبادت ہے تو آپ کو یہ حق کس نے دیا کہ اسے جہالت قرار دے کر توڑ دیں؟
یاد رہے کہ اسلام ہر اک کو اس کے مذہب پر پوری طرح عمل درآمد ہونے کی اجازت دیتا ہے۔
قرآن کی تعلیم تو یہ ہے کہ کسی کے بتوں کو بھی کچھ نہ کہو۔ اور ادھر مسلمانوں کا یہ حال ہے کہ محمود غزنوی کے بت توڑنے کو جہالت ختم کرنے سے تشبیہ دے رہے ہیں۔
تم مشرکین کے بتوں اور معبودوں کو کبھی گالیاں نہ دو
فاروق سرور خان

فرق ہے آئیڈیالوجی کا ، کہ اسلام مساوات سکھاتا ہے ، جب کہ بتوں کے پوجنے والوں کا یہ نظام ، ذاتوں کی برتری کی تعلیم دیتا ہے۔ بتوں کے توڑنے سے کچھ نہیں ہوگا، وہ بت جو ذہنوں میں ہیں کہ " ہم برتر ہیں" - ان خیالات کے بتوں کو توڑنا، مساوات کو پھیلانا ضروری ہے ۔

براہمن، کھتری، شودر ہو یا ہو کوئی گندہ
سب کی سمجھ میں آجائے گا مساوت کا فنڈا
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
فرق ہے آئیڈیالوجی کا ، کہ اسلام مساوات سکھاتا ہے ، جب کہ بتوں کے پوجنے والوں کا یہ نظام ، ذاتوں کی برتری کی تعلیم دیتا ہے۔ بتوں کے توڑنے سے کچھ نہیں ہوگا، وہ بت جو ذہنوں میں ہیں کہ " ہم برتر ہیں" - ان خیالات کے بتوں کو توڑنا، مساوات کو پھیلانا ضروری ہے ۔

براہمن، کھتری، شودر ہو یا ہو کوئی گندہ
سب کی سمجھ میں آجائے گا مساوت کا فنڈا
”ہم برتر ہیں“ کو ”یہ ضابطۂ حیات برتر ہے“ سے تبدیل کرکے سوچیں۔ دو مختلف نظام مساوی نہیں ہوسکتے۔
 

جاسم محمد

محفلین
”ہم برتر ہیں“ کو ”یہ ضابطۂ حیات برتر ہے“ سے تبدیل کرکے سوچیں۔ دو مختلف نظام مساوی نہیں ہوسکتے۔
ہر مذہب پر ایمان لانے والے اسکی تعلیمات کو دیگر مذاہب سے برتر جاننے کی وجہ سے ہی مانتے ہیں۔ اس لئے آپ اس مفروضہ کو من و عن تسلیم نہیں کروا سکتے کہ صرف اسلامی ضابطہ حیات ہی سب سے برتر ہے۔ کیونکہ دیگر مذاہب کے لوگوں کا اپنی مذہبی تعلیمات سے متعلق یہی ایمان ہے۔
 
Top