غوری سلطنت سے نریندر مودی تک

محمد وارث

لائبریرین
یہ بتائیے کہ محمد بن قاسم کے حملے کو آپ کیسے دیکھتے ہیں؟
ویسے ہی جیسے یہاں کے باقی مسلمان! :)

انتہائی قدیم تاریخ اور کچھ مستند ملنا مشکل ہے۔ دو کہانیاں تو ہمیں علم ہی ہیں۔ ایک مسلمان مؤرخین کی، ایک بعد میں مشہور ہونے والی 'لبرل' نکتہ نظر کی۔ تیسری بھی ہے، اہلِ تشیع حضرات کی، ان کا کہنا ہے کہ شیعہ اور سادات بنی امیہ کے مظالم سے بھاگ کر سندھ اور برصغیر میں چلے آئے تھے سو اموی جرنیلوں نے ان کا یہاں تعاقب کیا۔ (یہ کہانی عام طور پر کم مشہور ہے لیکن اس کے بھی کچھ شواہد موجود ہیں)۔
 

میم الف

محفلین
ہندو کہتے ہیں مسلمان ظالم ہیں۔
مسلمان کہتے ہیں ہندو ظالم ہیں۔
اِس کا مطلب ہے دونوں ظالم ہیں۔
 

جان

محفلین
کٹر مسلمانوں کا نقطہ نظر:
ہندو ظالم ہیں، مسلمان مظلوم ہیں۔
کٹر ہندوؤں کا نقطہ نظر:
مسلمان ظالم تھے، ہندو مظلوم تھے۔
نتیجہ:
شاید اسی کا نام "محبت" ہے شیفتہ
دونوں طرف ہے آگ برابر لگی ہوئی
 

فاخر رضا

محفلین
سندھ میں اسلام امام حسن کے پوتے اور دیگر بزرگوں نے محبت کے ذریعے پھیلایا جسے ملیامیٹ محمد بن قاسم کے انکل نے اپنے بھتیجے کے ذریعے کیا اور پھر اسے بھی مروا دیا
 

عرفان سعید

محفلین
تیسری بھی ہے، اہلِ تشیع حضرات کی، ان کا کہنا ہے کہ شیعہ اور سادات بنی امیہ کے مظالم سے بھاگ کر سندھ اور برصغیر میں چلے آئے تھے سو اموی جرنیلوں نے ان کا یہاں تعاقب کیا۔ (یہ کہانی عام طور پر کم مشہور ہے لیکن اس کے بھی کچھ شواہد موجود ہیں)۔
سندھ میں اسلام امام حسن کے پوتے اور دیگر بزرگوں نے محبت کے ذریعے پھیلایا جسے ملیامیٹ محمد بن قاسم کے انکل نے اپنے بھتیجے کے ذریعے کیا اور پھر اسے بھی مروا دیا
یہ تیسرا نقطہ نظر میرے علم میں بالکل نہیں تھا۔ آج معلومات میں اضافہ ہوا
 

عرفان سعید

محفلین
لڑی سے غیر متعلقہ سوال پر پیشگی معذرت کے ساتھ
بات ہندوؤں اور مسلمانوں کی چل رہی ہے تو ِخیال آیا کہ اس فورم پر کوئی ہندو محفلین ہیں؟
ہندووں میں اردو لکھنے پڑھنے کا عمومی تناسب کیا ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
لڑی سے غیر متعلقہ سوال پر پیشگی معذرت کے ساتھ
بات ہندوؤں اور مسلمانوں کی چل رہی ہے تو ِخیال آیا کہ اس فورم پر کوئی ہندو محفلین ہیں؟
ہندووں میں اردو لکھنے پڑھنے کا عمومی تناسب کیا ہے؟
یہاں تو شاید کوئی نہیں ہے۔ لیکن فیس بُک پر کافی ہندو ہیں جو بہت عمدہ اردو لکھتے پڑھتے ہیں اور شاعری بھی کرتے ہیں۔ میری فرینڈ لسٹ میں تین چار ہندو صاحبان ایسے بھی ہیں جو فارسی کی وجہ سے ہیں، وہ نہ صرف فارسی سمجھتے ہیں بلکہ ایک آدھ تو فارسی میں شاعری بھی کرتے ہیں۔
 

عرفان سعید

محفلین
بتا تو دیا تھا عرفان صاحب، پہلی پوسٹ میں
بہت بہتر جناب! میں آپ کے الفاظ کو دوسرا رنگ ہی دے بیٹھا۔
ویسے میرا مقصد صرف مطالعہ ہوتا ہے نہ کہ اپنی رائے کام کرنا۔
بس آئندہ سے اپنی رائے کے لیے مطالعہ آپ کا مستعار لے لیا کریں گے
:)
 

فرقان احمد

محفلین
تاریخ کی کتاب کو جہاں سے کھولیے گا، ظلم کا ہی باب نکلے گا؛ استثنائی صورتیں تو خیر ہوتی ہی ہیں۔ طاقت اور اختیار کے نشے میں دُھت ہو کر جو مظالم ڈھائے گئے، اُن کا دفاع کرنا بھی ظلم ہے۔ ہم کم از کم یہ بھلائی تو کر سکتے ہیں کہ مظلوموں کی طرف داری کریں چاہے اُن کا تعلق کسی مذہب یا گروہ سے ہو۔
 

آصف اثر

معطل
چلیں محمود غزنوی کو ایک طرف رکھ دیں۔ وہ جو ایرانی شہنشاہ نادر شاہ نے دہلی فتح کرنے کے بعد خون کی ہولی کھیلی تھی۔ اس کا کیسے دفاع کریں گے؟
’’20مارچ 1739 دہلی میں محلہ حوض قاضی کی سنہری مسجد کا منظر ، یہ مسجد روشن الدولہ کی مسجد بھی کہلاتی ہے ۔ مسجد کی سیڑھیوں پر ایک سپہ سالار ننگی تلوار ہاتھ میں لیے بیٹھا ہے۔ اس کے گرد محافظین کا دستہ اس بات کی علامت ہے کہ یہ سپہ سالار ان افواج کا سربراہ ہے جو گزشتہ نو گھنٹوں سے دہلی میں قتل و غارت گری اور لوٹ مار میں مصروف ہیں۔ ان نو گھنٹوں میں دہلی میں ایک لاکھ سے زائدبے گناہ افراد قتل کیے گئے ہیں۔ گلی کوچوں میں لاشوں کے ڈھیر جمع ہوچکے ہیں۔ شرفاء دہلی کے گھروں کے دروازے کھلے پڑے ہیں اور حملہ آور افواج کے سپاہی ان گھروں کے باسیوں پر تشدد کرکے پوشیدہ مال و دولت نکلوارہے ہیں۔ دہلی کے خوبصورت مکانات دھڑا دھڑ جل رہے ہیں۔ حملہ آور سپاہی پورے پورے محلے لوٹ مار کے بعدنذرآتش کررہے ہیں۔ مرد و عورت اور جوان بوڑھے کا فرق کیے بغیر قتل وغارت گری کی جارہی ہے۔ دہلی والوں نے بھلا ایسی قیامت کب دیکھی تھی؟ اس قتل عام نے تین سو سال پرانی امیر تیمور کی دہلی پر یلغار کو بھی شرما دیا ہے۔ ‘‘
ہنوز دلی دور است
دیکھیں اس پر پہلے بھی محترم عبدالقیوم چوہدری بھائی سے گفتگو ہوئی تھی۔ نادر شاہ نے جو مظالم ڈھائے تھے اس کا ذمہ شریعت کا نہیں بلکہ نادر شاہ کا ہے۔ اس کا محمود غزنوی سے کوئی تعلق نہیں۔ دوسری بات نوٹ کرنے کی یہ ہے کہ ہم اس طرح کے مباحثوں میں ایرانی بادشاہوں اور سلاطین کے مظالم پر بحث بیشتر اوقات نہیں دیکھتے، کیوں کہ ایرانیوں کے حوالے سے ہلاکو خان سے لے کر ہندوؤں اور انگریزوں تک کے دلوں میں نرم گوشہ پایا جاتا ہے جس کی وجہ ایرانیوں کی اسلام دشمن قوتوں کی خدمات ہیں۔ لہذا نادر شاہ اور اس کے مظالم کو ایک طرف رکھ کر آپ یقینا اس کی بجا مذمت کرسکتے ہیں۔

آصف صاحب برا مت مانیے گا لیکن آپ کا یہ استدلال درست نہیں ہے۔ کسی مذہب میں پیدا ہونے والی برائیوں کو ختم کرنے کا حق اگر آپ کسی بیرونی اور اس مذہب کے خلاف طاقت کو دے دیں گے تو یہ نکتہ اس وقت کے مسلمانوں کے خلاف ہی جائے گا۔ جو برائیاں آپ نے اوپر ہندو مذہب کی بیان کی ہیں، ایسی کونسی ہیں جو موجودہ مسلمانوں میں نہیں ہیں۔
یہ جو بڑے بڑے مزارات (برصغیر، ایران، عراق، شام) اور ان کے ساتھ وقف کی جاگیریں تھیں یا ہیں۔ یہ جو من گھڑت کرامات سنا سنا کر اولیا اللہ کے نام پر سادہ لوح لوگوں کو بیوقوف بنایا جاتا ہے۔ یہ جو بڑے بڑے سجادہ نشیں اور گدیاں، لاکھوں کروڑوں کے نذر، نیاز و نذرانوں پر چلتی ہیں۔ کیا ان کی سدھار کا حق مسلمانوں کو خود ہے؟ یا آپ کے استدلال کے مطابق کوئی بڑی بیرونی غیر مسلم طاقت یہ کہہ کر کے یہ "اسلامی تعلیمات" نہیں ہیں لہذا ہم ان کو بزورِ شمشیر ختم کریں گے تو آپ اس کا ساتھ دینے پر خود کو آمادہ پائیں گے؟
یہ بات تو طے ہے کہ شریعت میں شرکیات اور خلاف اسلام رسومات و عمارات کی کوئی جگہ نہیں۔ اگر مسلمان سلاطین یا حکمران انہیں ختم نہ بھی کریں تو غیرمسلم آکر اِن کو ختم کرسکتے ہیں لیکن اس کے لیے دو باتیں ذہن میں ہونی چاہیے۔
کوئی بھی مسلمان ان شرکیہ عمارات کا دفاع نہیں کرے گا، البتہ مدفون شخصیت (اگر موجود ہیں)، کی حفاظت اپنے پرایوں سب پر واجب ہے۔
جو شرکیہ مقامات کا دفاع کرے گا وہ اللہ کے ہاں بھی شہید نہیں، تو مسلمانوں کو کیا تکلیف ہوسکتی ہے۔
یہاں مزید ایک بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ مسلمان تو بتوں کو اپنے عقائد کی وجہ سے ناجائز سمجھتے ہیں، لیکن جو غیرمسلم دشمن اِن شرکیہ مقامات کو گرائے کیا وہ خود بھی شرک سے پاک ہے؟ اگر واقعی تو بسم اللہ، اگر نہیں تو اس کے لیے اس طرح کرنا مذہباً نہیں بلکہ ذاتی خواہش کے طور پر ایسا کرنا جائز نہیں، کیوں کہ بڑا مشرک چھوٹے مشرک کو کبھی مورد الزام یا سزاوار نہیں ٹھہرا سکتا۔

انتہائی قدیم تاریخ اور کچھ مستند ملنا مشکل ہے۔ دو کہانیاں تو ہمیں علم ہی ہیں۔ ایک مسلمان مؤرخین کی، ایک بعد میں مشہور ہونے والی 'لبرل' نکتہ نظر کی۔ تیسری بھی ہے، اہلِ تشیع حضرات کی، ان کا کہنا ہے کہ شیعہ اور سادات بنی امیہ کے مظالم سے بھاگ کر سندھ اور برصغیر میں چلے آئے تھے سو اموی جرنیلوں نے ان کا یہاں تعاقب کیا۔ (یہ کہانی عام طور پر کم مشہور ہے لیکن اس کے بھی کچھ شواہد موجود ہیں)۔
مسلمان مؤرخین کی تاریخ سب سے زیادہ اور مستند تر ہے، جب کہ مذہب بیزار طبقے کی جانب سے جو یک طرفہ چیخ و پکار انگریزوں کے آمد کے بعد شروع ہوئی ہے، وہ مبہم ہے۔ ثبوت ہم محمود غزنوی کے ذیل میں دیکھ چکے ہیں۔
جہاں تک محمد بن قاسم کا تعلق ہے تو اس کا سب سے آسان حل یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا اس وقت سندھ میں واقعی ہندو راجاؤں کی حکومت تھی یا نہیں، اگر تھی تو کیا وہ اپنی قوم سے بھی انصاف کررہے تھے یا نہیں، اگر ہاں تو کیا وہ مسلمان قافلوں پر ڈاکہ زنی کرتے تھے یا نہیں، اگر نہیں تو ثبوت پیش کیے جائے، اگر اس پر بھی کوئی ثبوت نہیں پیش کیے جاسکتے تو پھر آخر میں جاکر اس پر بحث ہوگی کیا محمد بن قاسم نے واقعی کوئی ظلم کیا تھا؟
کٹر مسلمانوں کا نقطہ نظر:
ہندو ظالم ہیں، مسلمان مظلوم ہیں۔
کٹر ہندوؤں کا نقطہ نظر:
مسلمان ظالم تھے، ہندو مظلوم تھے۔
نتیجہ:
شاید اسی کا نام "محبت" ہے شیفتہ
دونوں طرف ہے آگ برابر لگی ہوئی
یہ بہت آسان ہے میری جان۔ ظلم کا صحیح علم بوقت حکمرانی ہوتا ہے، بوقتِ جنگ نہیں۔ اگر محمد بن قاسم سے لے کر آخری مغل حکمران تک ظلم کا ثبوت پیش کرسکتے ہیں تو یقینا یہ بہت بڑا احسان ہوگا ہندؤوں پر۔ کمر کس لیجیے۔

سندھ میں اسلام امام حسن کے پوتے اور دیگر بزرگوں نے محبت کے ذریعے پھیلایا جسے ملیامیٹ محمد بن قاسم کے انکل نے اپنے بھتیجے کے ذریعے کیا اور پھر اسے بھی مروا دیا
اس طرح دعووں کے بجائے شواہد اور ثبوت کے ساتھ بات کی جائے تو بہتر ہوگا۔ امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اُن کے پوتوں کی جانب سے اگر اسلام پھیلا ہے تو اس پر سب سے زیادہ خوشی مسلمانوں ہی کو ہے لیکن ساتھ میں محمد بن قاسم رحمہ اللہ کا تڑکا ڈالنے کے لیے کچھ مواد بھی چاہیے ہوتا ہے۔
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
یہ بہت آسان ہے میری جان۔ ظلم کا صحیح علم بوقت حکمرانی ہوتا ہے، بوقتِ جنگ نہیں۔ اگر محمد بن قاسم سے لے کر آخری مغل حکمران تک ظلم کا ثبوت پیش کرسکتے ہیں تو یقینا یہ بہت بڑا احسان ہوگا ہندؤوں پر۔ کمر کس لیجیے
ہم نے وہ بیان کیا ہے جو دونوں طرف کا نقطہ نظر ہے۔ اب کیا بہت آسان ہے اور کیا مشکل ہے، کس نے ثبوت پیش کرنے ہیں اور کون کس کی جان ہے، اس کا ہمارے مراسلے سے کوئی تعلق نہیں۔ لہذا آپ کا مراسلہ ہمارے مراسلے کے جواب میں بالکل ارریلیونٹ ہے۔ اس سارے معاملے میں ہمارا نقطہ نظر صرف اتنا ہے کسی سے نسلی یا مذہبی تعلق کی بنا پر اس کے غلط کاموں اور ظلم کا جواز ڈھونڈنا خود اسلام کی تعلیمات کی توہین ہے۔ محض مسلمان ہونا ہمیں اس بات کی گارنٹی نہیں دیتا کہ ہمارا ہر عمل ہی درست ہو گا اس لیے ان کی تاویل یا جواز ڈھونڈا جائے یا غیر مسلم کا ہر عمل ہی غلط ہو گا اس لیے اس پر ہمہ وقت تنقید کی جائے۔ اس کا دارومدار یقیناً نیتوں پر ہے۔
 
آخری تدوین:
Top