غزل ۔ تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں ۔ محمد احمدؔ

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت شکریہ ظہیر بھائی!

آپ کی داد سے یہ غزل پھر سے نئی ہو گئی۔ :)

یہ ایک الگ بات کہ یہ غزل ہم سے بس یونہی سرزد ہو گئی تھی تاہم لوگ باگ اس میں سے پوری کہانی کے تانے بانے بننے لگتے ہیں۔ :) اور جب ہم کہتے ہیں کہ ہماری یہ غزل فکشن کے زمرے میں آتی ہے تو پھر اور بھی زیادہ شد و مد سے اپنے کام پر لگ جاتے ہیں۔ :):D

ایسی غزل اور بس یونہی سرزد ہوگئی ۔۔۔۔۔۔ ہممم !

احمد بھائی یہ آپ نے ٹھیک کہا ۔ یہ لوگ بھی بس یونہی کچھ کا کچھ مطلب نکالنے لگتے ہیں ۔ اب ہر آدمی تو میری طرح سنجیدگی سے بات کو نہیں سمجھتا نا ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ایسی غزل اور بس یونہی سرزد ہوگئی ۔۔۔۔۔۔ ہممم !

احمد بھائی یہ آپ نے ٹھیک کہا ۔ یہ لوگ بھی بس یونہی کچھ کا کچھ مطلب نکالنے لگتے ہیں ۔ اب ہر آدمی تو میری طرح سنجیدگی سے بات کو نہیں سمجھتا نا ۔

ہاہاہاہاہا۔۔!

باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے ۔۔۔۔۔۔ :)
 

آصف اثر

معطل
داد قبول فرمائیے محمداحمد بھائی۔ آج ہی نظر سے گزری ہے۔

مطلع پڑھ کر ہی کان کھڑے ہوگئے۔ شعراء جیسا شعری ذوق نہ ہونے کے باعث ڈر لگا شائد کچھ غلطی ہوسکتی ہے لیکن اساتذہ کے تبصرے نے ناچیز کو بھی خوش کردیا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
داد قبول فرمائیے محمداحمد بھائی۔ آج ہی نظر سے گزری ہے۔

مطلع پڑھ کر ہی کان کھڑے ہوگئے۔ شعراء جیسا شعری ذوق نہ ہونے کے باعث ڈر لگا شائد کچھ غلطی ہوسکتی ہے لیکن اساتذہ کے تبصرے نے ناچیز کو بھی خوش کردیا۔

بہت محبت ہے محترم بھائی آپ کی۔

خوش رہیے۔ :)
 
Top