فرخ منظور کی تک بندیاں

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

حباب آسا اب اس زندگی کو کیا کہیے!
بچھڑ کے ملنے کے وقفوں کو اس میں کیا کہیے؟

کسی کی زلف کی خوشبو کو کہیے مشکِ ختن
کسی کی مست خرامی کو پھر صبا کہیے

کسی کے ہجر میں دل تھام کر پڑے رہیے
پھر اس صنم کو بھی بے مہر و بے وفا کہیے

پھر اک شکست کو لکھیے کہ ہے یہ فتحِ مبیں
ہمیشہ شہ کے حلیفوں کو بے خطا کہیے

صداقتوں کی ہے ارزانی اب تو فرخؔ جی!
پھر ایک جھوٹ کو ہر بار برملا کہیے

(فرّخ منظور)​
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
غزل

حباب آسا اب اس زندگی کو کیا کہیے!
بچھڑ کے ملنے کے وقفوں کو اس میں کیا کہیے؟

کسی کی زلف کی خوشبو کو کہیے مشکِ ختن
کسی کی مست خرامی کو پھر صبا کہیے

کسی کے ہجر میں دل تھام کر پڑے رہیے
پھر اس صنم کو بھی بیکار و بے وفا کہیے

پھر اک شکست کو لکھیے کہ ہے یہ فتحِ مبیں
ہمیشہ شہ کے حلیفاں کو بے خطا کہیے

صداقتوں کی ہے ارزانی اب تو فرخؔ جی!
پھر ایک جھوٹ کو ہر بار برملا کہیے

(فرّخ منظور)​

لاجواب۔
آخری شعر کمال کا ہے!
 

فرخ منظور

لائبریرین
وہ دن گئے کہ پڑھتے تھے پانچوں نمازیں ہم
اب تو بتوں کی یاد ہے اور ہم ہیں دوستو
(فرخ منظور)
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
غزل

حباب آسا اب اس زندگی کو کیا کہیے!
بچھڑ کے ملنے کے وقفوں کو اس میں کیا کہیے؟

کسی کی زلف کی خوشبو کو کہیے مشکِ ختن
کسی کی مست خرامی کو پھر صبا کہیے

کسی کے ہجر میں دل تھام کر پڑے رہیے
پھر اس صنم کو بھی بیکار و بے وفا کہیے

پھر اک شکست کو لکھیے کہ ہے یہ فتحِ مبیں
ہمیشہ شہ کے حلیفاں کو بے خطا کہیے

صداقتوں کی ہے ارزانی اب تو فرخؔ جی!
پھر ایک جھوٹ کو ہر بار برملا کہیے

(فرّخ منظور)​

نشاندہی کا بے حد شکریہ ظہیر بھائی۔ اوپر ایک مکمل غزل بھی ہے اس پر بھی آپ کا تبصرہ درکار ہے۔
معذرت خواہ ہوں فرخ بھائی ۔ دراصل کئی کئی دنوں بعد محفل پر آنا ہوتا ہے اس لئے بہت سی لڑیاں دیکھنے سے رہ جاتی ہیں ۔ بس جو دھاگے اوپر نظر آتے ہیں ان تک ہی نظر جاتی ہے ۔
سب سے پہلے تو مبارکباد کہ آپ کی طرف سے ایک مکمل غزل پڑھنے کو ملی۔ پہلی غزل ہی بہت اچھی ہے! اچھے اشعار ہیں ۔ بہت داد آپ کے لئے!! کلاسیکی انداز کے مضامین باندھے ہیں آپ نے ۔ واہ!
دوسرے اور تیسرے شعر کے لئے خصوصی داد! تیسرے شعر میں اگر بیکار کی جگہ بے مہر لکھیں تو شعر کا روایتی انداز برقرار رہے گا ۔ یعنی: پھر اس صنم کو بھی بے مہر و بے وفا کہیے
چوتھے شعر میں حلیفاں کی جگہ "حلیفوں" شعر کی مجموعی لفظی فضا کے زیادہ مطابق رہے گا۔
مطلع البتہ درست نہیں ۔ مطلع کے دونوں مصرعوں میں قوافی مختلف ہونا ضروری ہیں ورنہ وہ ردیف بن جائے گی ۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
معذرت خواہ ہوں فرخ بھائی ۔ دراصل کئی کئی دنوں بعد محفل پر آنا ہوتا ہے اس لئے بہت سی لڑیاں دیکھنے سے رہ جاتی ہیں ۔ بس جو دھاگے اوپر نظر آتے ہیں ان تک ہی نظر جاتی ہے ۔
سب سے پہلے تو مبارکباد کہ آپ کی طرف سے ایک مکمل غزل پڑھنے کو ملی۔ پہلی غزل ہی بہت اچھی ہے! اچھے اشعار ہیں ۔ بہت داد آپ کے لئے!! کلاسیکی انداز کے مضامین باندھے ہیں آپ نے ۔ واہ!
دوسرے اور تیسرے شعر کے لئے خصوصی داد! تیسرے شعر میں اگر بیکار کی جگہ بے مہر لکھیں تو شعر کا روایتی انداز برقرار رہے گا ۔ یعنی: پھر اس صنم کو بھی بے مہر و بے وفا کہیے
چوتھے شعر میں حلیفاں کی جگہ "حلیفوں" شعر کی مجموعی لفظی فضا کے زیادہ مطابق رہے گا۔
مطلع البتہ درست نہیں ۔ مطلع کے دونوں مصرعوں میں قوافی مختلف ہونا ضروری ہیں ورنہ وہ ردیف بن جائے گی ۔
بہت عنایت ظہیر بھائی۔ آپ درست فرما رہے ہیں میں فرصت میں اس غزل کو دوبارہ دیکھتا ہوں۔ ویسے یہ غزل میرے خیال میں میری چوتھی غزل ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت عنایت ظہیر بھائی۔ آپ درست فرما رہے ہیں میں فرصت میں اس غزل کو دوبارہ دیکھتا ہوں۔ ویسے یہ غزل میرے خیال میں میری چوتھی غزل ہے۔
فرخ بھائی ، اگر چوتھی بھی ہے تو بہت اعلیٰ ہے ۔ بہت سارے شاعروں کی تو پچاسویں غزل بھی ایسی نہیں ہوتی ۔:)
 

فرخ منظور

لائبریرین
تسکیں نہ یافتم پس از مرگ زیر خاک
آخر غبار گشتہ بہ کوئے تو آمدیم
میر
ترجمہ
تسکیں ملی نہ ہم کو پس از مرگ زیرِ خاک
آخر غبار بن، ترے کوچے میں آ گئے
فرخ منظور
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
تسکیں نہ یافتم پس از مرگ زیر خاک
آخر غبار گشتہ بہ کوئے تو آمدیم
میر
ترجمہ
تسکیں نہ ملی ہم کو پس از مرگ زیرِ خاک
آخر غبار بن ، ترے کوچے میں آ گئے
فرخ منظور​
واہ! بہت خوب! بہت اچھا منظوم ترجمہ کیا ہے فرخ بھائی !
پہلے مصرع کا وزن خراب ہورہا ہے ۔ "نہ" کی نشست کو بدل دیجئے اور یوں کردیجئے: تسکیں ملی نہ ہم کو پس از مرگ زیرِ خاک
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ! بہت خوب! بہت اچھا منظوم ترجمہ کیا ہے فرخ بھائی !
پہلے مصرع کا وزن خراب ہورہا ہے ۔ "نہ" کی نشست کو بدل دیجئے اور یوں کردیجئے: تسکیں ملی نہ ہم کو پس از مرگ زیرِ خاک
شکریہ ظہیر بھائی لیکن عروض انجن نے کہا ہے کہ اس کا وزن درست ہے۔ اب آپ ہی فرمائیں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
شکریہ ظہیر بھائی لیکن عروض انجن نے کہا ہے کہ اس کا وزن درست ہے۔ اب آپ ہی فرمائیں۔
فرخ بھائی ، عروض انجن میں یقیناً کوئی گڑبڑ ہے۔ ان کی سائٹ پر رپورٹ کریں ۔
مذکورہ بالا شعر کا درست وزن یہ ہے: مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ۔( اس کے آخری رکن فاعلن کو ایک ساکن حرف کے اضافے سے فاعلات بھی کر سکتے ہیں ۔) بحر مضارع کا یہ وزن بہت مستعمل اور مقبول ہے اور بے شمار مشہور غزلیں اس میں ہیں ۔
لیکن "تسکیں نہ ملی ہم کو پس از مرگ زیرِ خاک" مصرع اس وزن سے خارج ہے ۔ یہ دیکھئے:

مفعول - فاعلات ۔ مفاعیل ۔ فاعلات
تسکی ن ۔ ملی ہم ک ۔ پس ز مرگ ۔ زیرِ خاک (خارج)
مفعول - فاعلات ۔ مفاعیل ۔ فاعلن
آخر غ ۔ بار بن ت ۔ رکوچے م ۔ آ گئے (موزوں)

لیکن اگر اس مصرع کو یوں کردیا جائےکہ " تسکیں ملی نہ ہم کو پس از مرگ زیرِ خاک"تو پھر وزن میں آجائے گا ۔
مفعول - فاعلات ۔ مفاعیل ۔ فاعلات
تسکی م ۔ لی ن ہم ک ۔ پس ز مرگ ۔ زیرِ خاک (موزوں)
 

فرخ منظور

لائبریرین
فرخ بھائی ، عروض انجن میں یقیناً کوئی گڑبڑ ہے۔ ان کی سائٹ پر رپورٹ کریں ۔
مذکورہ بالا شعر کا درست وزن یہ ہے: مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ۔( اس کے آخری رکن فاعلن کو ایک ساکن حرف کے اضافے سے فاعلات بھی کر سکتے ہیں ۔) بحر مضارع کا یہ وزن بہت مستعمل اور مقبول ہے اور بے شمار مشہور غزلیں اس میں ہیں ۔
لیکن "تسکیں نہ ملی ہم کو پس از مرگ زیرِ خاک" مصرع اس وزن سے خارج ہے ۔ یہ دیکھئے:

مفعول - فاعلات ۔ مفاعیل ۔ فاعلات
تسکی ن ۔ ملی ہم ک ۔ پس ز مرگ ۔ زیرِ خاک (خارج)
مفعول - فاعلات ۔ مفاعیل ۔ فاعلن
آخر غ ۔ بار بن ت ۔ رکوچے م ۔ آ گئے (موزوں)

لیکن اگر اس مصرع کو یوں کردیا جائےکہ " تسکیں ملی نہ ہم کو پس از مرگ زیرِ خاک"تو پھر وزن میں آجائے گا ۔
مفعول - فاعلات ۔ مفاعیل ۔ فاعلات
تسکی م ۔ لی ن ہم ک ۔ پس ز مرگ ۔ زیرِ خاک (موزوں)

بہت بہتر ظہیر بھائی۔ میں درست کیے دیتا ہوں۔ ایک بار پھر اصلاح کا شکریہ۔
 
Top