محفل کے شعرا ء کے خوبصورت کلام کی پیروڈیز

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آداب عرض ہے ظہیراحمدظہیر بھائی۔ آج کل البتہ یوں لگ رہا ہے جیسے ذہن میں خوبصورت خیالات کے بجائے جالے تن گئے ہیں۔ کچھ نہیں لکھ پارہا ہوں۔

خلیل بھائی یہ کیفیت عارضی ہوتی ہے اور ہر قلمکار بانجھ پن کے ایسے دور سے گزرتا رہتا ہے ۔ ان شاء اللہ کچھ دنوں میں یہ کیفیت بھی دور ہوجائے گی اور طبیعت کی شگفتگی اور روانی لوٹ آئے گی ۔
میری رائے میں تب تک کے لئے اگر ترجمے پر توجہ دیں تو شاید کچھ نہ کچھ تخلیق ہوتا رہے گا ۔ شیل سلوراسٹائن نے جو نظمیں بچوں کے لئے تخلیق کی ہیں امریکا میں بہت مقبول ہیں ۔کئی مجموعے شائع ہوچکے ہیں اس کے ۔ اکثر نظمیں آنلائن موجود ہیں ۔ اگر نہ ملیں تو بتائیے گا میں کتابیں بھجوادوں گا ۔
 
خلیل بھائی یہ کیفیت عارضی ہوتی ہے اور ہر قلمکار بانجھ پن کے ایسے دور سے گزرتا رہتا ہے ۔ ان شاء اللہ کچھ دنوں میں یہ کیفیت بھی دور ہوجائے گی اور طبیعت کی شگفتگی اور روانی لوٹ آئے گی ۔
میری رائے میں تب تک کے لئے اگر ترجمے پر توجہ دیں تو شاید کچھ نہ کچھ تخلیق ہوتا رہے گا ۔ شیل سلوراسٹائن نے جو نظمیں بچوں کے لئے تخلیق کی ہیں امریکا میں بہت مقبول ہیں ۔کئی مجموعے شائع ہوچکے ہیں اس کے ۔ اکثر نظمیں آنلائن موجود ہیں ۔ اگر نہ ملیں تو بتائیے گا میں کتابیں بھجوادوں گا ۔
تسلی کے ان خوبصورت الفاظ پر شکریہ قبول فرمائیے۔

دو چھوٹی نظموں کا ترجمہ کرنے کی کوشش کی ہے، کامیاب ہوئے یا نہیں؟

جھولا کون جھلائے

ننھی چمگادڑ
 
اور اب حاضر ہے جناب عظیم بھائی کی خوبصورت غزل کی پیروڈی

چاند نکلا تو دھوپ بھی ہو گی
گھپ اندھیرے سی روشنی ہو گی

جس کسی نے بھی آج پی ہو گی
اپنی حالت خراب کی ہو گی

تم نہ ہو گے تو اس زمانے میں
ہر طرف دوڑتی خوشی ہو گی

کیوں نہ باہر کی راہ دیکھے گا
جس کو گرمی بہت لگی ہو گی

مجھ کو لگتا ہے آنجناب کی شکل
آپ کے دادا جان سی ہو گی

ذیل میں عظیم بھائی کی پیاری سی غزل کا لنک حاضر ہے۔

غزل

چاند نکلا ہے چاندنی ہو گی
گھپ اندھیرے میں روشنی ہو گی

جس کسی نے بھی عمر جی ہو گی
اس نے محنت غضب کی کی ہو گی

غم نہ ہو گا تو اس زمانے میں
ہر طرف دوڑتی خوشی ہو گی

کیوں نہ مرنے کی راہ دیکھے گا
جس کو خواہش جناب کی ہو گی

مجھ کو لگتا ہے اس جہان کی شکل
اس ہی دنیا جہان سی ہو گی

۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 
آج حاضر ہے یاسر شاہ بھائی کی خوبصورت نظم کی پیروڈی



یہ ہے شوہروں کی جنّت ،یہاں چپقلِش بھی ہوگی
کبھی سوکنوں کی صورت یہ بڑی خلِش بھی ہوگی

کبھی وہ پکارہی ہے ، کبھی ہم پکا رہے ہیں
کبھی اُس کی ڈِش بھی ہوگی ،کبھی اپنی ڈِش بھی ہوگی

کبھی منہ لپیٹ سوؤں تو کبھی میں گُل بداماں
’’کبھی یہ چلن بھی ہوگا ،کبھی وہ روِش بھی ہوگی‘‘

’’نہیں ہوتی ہے بہاراں ،کبھی پورا سال جاناں!
کبھی ٹھنڈ بھی لگے گی ،تو کبھی تپِش بھی ہوگی‘‘

مری گفتگو بھی یکساں نہیں پاؤ گےہمیشہ
کبھی پیار سے ملوں گی، کبھی سر زنِش بھی ہوگی

میں اگر ہوں گل تمھاری،مرے خار بھی تو چاہو
’’جو مہک سے حظ اٹھاؤ ،تو چبھن کو بھی سراہو‘‘​


السلام علیکم !

ایک بار بیگم کچھ ناراض ہوگئیں تو ایک نظم لکھی ،آخر کار مان گئیں-سوچا یہاں بھی پیش کر دوں کہ مجرّب اور اکسیر نسخہ ہے -
نظم :یہ جہاں نہیں ہے جنّت (اپنی بیگم کی نذر )
یہ جہاں نہیں ہے جنّت ،یہاں چپقلِش بھی ہوگی
کبھی باہمی محبّت تو کبھی خلِش بھی ہوگی
کبھی کوفتے پکیں گے ،کبھی روسٹ فِش بھی ہوگی
کبھی تیری ڈِش بھی ہوگی ،کبھی میری ڈِش بھی ہوگی
کبھی ہوگی چوما چاٹی ،کبھی ہوگی ہاتھا پائی
کبھی یہ چلن بھی ہوگا ،کبھی وہ روِش بھی ہوگی
نہیں ہوتی ہے بہاراں ،کبھی پورا سال جاناں!
کبھی ٹھنڈ بھی لگے گی ،تو کبھی تپِش بھی ہوگی
مری گفتگو بھی یکساں نہیں پاؤ گی ہمیشہ
یہ کبھی تو بکھرے موتی ،یہ کبھی ربِش بھی ہوگی
میں اگر ہوں گل تمھارا ،مرے خار بھی تو چاہو
جو مہک سے حظ اٹھاؤ ،تو چبھن کو بھی سراہو
 

جاسمن

لائبریرین
اور اب حاضر ہے جناب عظیم بھائی کی خوبصورت غزل کی پیروڈی

چاند نکلا تو دھوپ بھی ہو گی
گھپ اندھیرے سی روشنی ہو گی

جس کسی نے بھی آج پی ہو گی
اپنی حالت خراب کی ہو گی

تم نہ ہو گے تو اس زمانے میں
ہر طرف دوڑتی خوشی ہو گی

کیوں نہ باہر کی راہ دیکھے گا
جس کو گرمی بہت لگی ہو گی

مجھ کو لگتا ہے آنجناب کی شکل
آپ کے دادا جان سی ہو گی

ذیل میں عظیم بھائی کی پیاری سی غزل کا لنک حاضر ہے۔

خوبصورت۔
 
اور اب پیشِ خدمت ہے محمد ریحان قریشی بھائی کی خوبصورت غزل کی پیروڈی

کچھ واہموں کی شوخیِ پرواز دیکھنا
پھر ہو گی عام بات ہر اک راز دیکھنا

جانے فتورِ گوش ہے یا معجزِ نظر
صد موجۂ سکوت بر آواز دیکھنا

کرنا نگہ کا از سرِ نو شرحِ خوش دلی
ہر ذی نفس کو شاد و سرافراز دیکھنا

سو نکتے سوچ لائیں ہیں تجلیلِ عشق میں
ان عاشقوں کے عشق کا اعجاز دیکھنا

بھاتی ہے آرزو کے چراغوں کی کشتگی
زورِ طلسمِ دودِ نفس تاز دیکھنا

زنگار میں ہے تابِ الم دل میں پر نہیں
کیا یار سوئے آئنہ پرداز دیکھنا

کچھ اینکروں کی شوخیِ پرواز دیکھنا
پھر ہو گا فاش آج ہر اک راز دیکھنا

اعجازِ فیسبک ہے یا ٹوئیٹر کی ہے خبر
سیٹھی کی شوخ چڑیا کا انداز دیکھنا

سو راز ڈھونڈ لائے دھبڑ دًھس کے واسطے
شاہد مسعود کو بھی سرافراز دیکھنا

شاہ زیب خانزادہ عجب ڈھنگ سے ملیں
ہو دیکھنا جو ان کی تگ و تاز دیکھنا

اک دن جیو سہیل وڑائچ کے ساتھ تھا
ان کا کھلا تضاد بہ انداز دیکھنا

نکتے یہ سوچ لاتے ہیں تخریب کے لیے
خبروں کا چینلوں کے یہ اعجاز دیکھنا

ہر کس بریک کرتا ہے خبروں کو آج کل
ہر جرنلسٹ آج سرافراز دیکھنا​
 
اور اب پیشِ خدمت ہے محمد ریحان قریشی بھائی کی خوبصورت غزل کی پیروڈی



کچھ اینکروں کی شوخیِ پرواز دیکھنا
پھر ہو گا فاش آج ہر اک راز دیکھنا

اعجازِ فیسبک ہے یا ٹوئیٹر کی ہے خبر
سیٹھی کی شوخ چڑیا کا انداز دیکھنا

سو راز ڈھونڈ لائے دھبڑ دًھس کے واسطے
شاہد مسعود کو بھی سرافراز دیکھنا

شاہ زیب خانزادہ عجب ڈھنگ سے ملیں
ہو دیکھنا جو ان کی تگ و تاز دیکھنا

اک دن جیو سہیل وڑائچ کے ساتھ تھا
ان کا کھلا تضاد بہ انداز دیکھنا

نکتے یہ سوچ لاتے ہیں تخریب کے لیے
خبروں کا چینلوں کے یہ اعجاز دیکھنا

ہر کس بریک کرتا ہے خبروں کو آج کل
ہر جرنلسٹ آج سرافراز دیکھنا​
بہت خوب جناب۔ معاصر جرنلزم کا نقشہ خوب کھینچا ہے۔
 
آپ کوشش تو کر دیکھیں۔ زکام کی حالت میں وزن و بحر سمجھ میں آسکتی ہے تو تن درستی کی حالت میں کیوں نہیں۔اللہ کریم
آج سوچا کہ اس لڑی میں پیش کردہ اپنے کلام کو بھی الگ لڑیوں کی صورت میں شامل کر دوں، تاکہ تمام لکھا گیا الم غلم ایک ٹیگ تلے مل جائے۔ تو یہ عقدہ بھی وا ہوا کہ مجھے شاعری کرنے پر سب سے پہلے محمد خلیل الرحمٰن بھائی نے اکسایا تھا۔ :)
 
اور اب پیشِ خدمت ہے میم الف بھائی کی خوبصورت نظم ’’سوچتے کیا ہو‘‘ کی
کی پیروڈی۔

اگر یہ سوچ لیا ہے کہ خوب کھاؤ گے
تو کھاؤکھاؤ مری جان! سوچتے کیا ہو؟


جو ٹھونس ٹھونس کے کھانے کی تم نے ٹھانی ہے
پھر اِس میں پیٹ کا نقصان سوچتے کیا ہو؟

یہ پیٹ کھانے سے بھرتا ہے بس، ہوا سے نہیں
بغیر کھائے پریشان‘ سوچتے کیا ہو؟


بس اپنے کھانے پہ تم کو نگاہ رکھنی ہے
اگرچہ تھوڑا ہے نقصان‘ سوچتے کیا ہو؟


ڈکار آئی نہ کچھ پیٹ کی گرانی ہے
ڈکار آئے یا طوفان‘ سوچتے کیا ہو؟


ابھی تو بھوک لگی ہے، ابھی تو کھاؤ گے
ابھی سے ہو گئے ہلکان‘ سوچتے کیا ہو؟


تمھیں تو آج مرغن غذائیں کھانی ہیں
سفر کٹھن ہے مری جان‘ سوچتے کیا ہو؟​

اگر یہ سوچ لیا ہے کہ کر دکھاؤ گے
تو کر دکھاؤ مری جان! سوچتے کیا ہو؟
متاعِ دل کو لٹانے کی تم نے ٹھانی ہے
پھر اِس میں نفع ہو‘ نقصان‘ سوچتے کیا ہو؟
جو فاصلہ ہے نا! وہ فیصلے سے کٹتا ہے
بنا چلے ہو پریشان‘ سوچتے کیا ہو؟
فرازِ کوہ پہ تم کو نگاہ رکھنی ہے
عمیق کتنی ہے ڈھلوان‘ سوچتے کیا ہو؟
اتار دی ہیں اگر کشتیاں سمندر میں
پھر آئے لہر کہ طوفان‘ سوچتے کیا ہو؟
ابھی تو حال ہے‘ ماضی نہیں‘ نہ مستقبل
ابھی سے ہو گئے ہلکان‘ سوچتے کیا ہو؟
تمھیں تو منزلِ مقصود پر پہنچنا ہے
سفر کٹھن ہے کہ آسان‘ سوچتے کیا ہو؟
 

یاسر شاہ

محفلین
ہاہاہا -نہایت پرلطف
اور اب پیشِ خدمت ہے میم الف بھائی کی خوبصورت نظم ’’سوچتے کیا ہو‘‘ کی
کی پیروڈی۔
اگر یہ سوچ لیا ہے کہ خوب کھاؤ گے
تو کھاؤکھاؤ مری جان! سوچتے کیا ہو؟


جو ٹھونس ٹھونس کے کھانے کی تم نے ٹھانی ہے
پھر اِس میں پیٹ کا نقصان سوچتے کیا ہو؟

یہ پیٹ کھانے سے بھرتا ہے بس، ہوا سے نہیں
بغیر کھائے پریشان‘ سوچتے کیا ہو؟


بس اپنے کھانے پہ تم کو نگاہ رکھنی ہے
اگرچہ تھوڑا ہے نقصان‘ سوچتے کیا ہو؟


ڈکار آئی نہ کچھ پیٹ کی گرانی ہے
ڈکار آئے یا طوفان‘ سوچتے کیا ہو؟


ابھی تو بھوک لگی ہے، ابھی تو کھاؤ گے
ابھی سے ہو گئے ہلکان‘ سوچتے کیا ہو؟


تمھیں تو آج مرغن غذائیں کھانی ہیں
سفر کٹھن ہے مری جان‘ سوچتے کیا ہو؟

 

میم الف

محفلین
اور اب پیشِ خدمت ہے میم الف بھائی کی خوبصورت نظم ’’سوچتے کیا ہو‘‘ کی
کی پیروڈی۔
اگر یہ سوچ لیا ہے کہ خوب کھاؤ گے
تو کھاؤکھاؤ مری جان! سوچتے کیا ہو؟


جو ٹھونس ٹھونس کے کھانے کی تم نے ٹھانی ہے
پھر اِس میں پیٹ کا نقصان سوچتے کیا ہو؟

یہ پیٹ کھانے سے بھرتا ہے بس، ہوا سے نہیں
بغیر کھائے پریشان‘ سوچتے کیا ہو؟


بس اپنے کھانے پہ تم کو نگاہ رکھنی ہے
اگرچہ تھوڑا ہے نقصان‘ سوچتے کیا ہو؟


ڈکار آئی نہ کچھ پیٹ کی گرانی ہے
ڈکار آئے یا طوفان‘ سوچتے کیا ہو؟


ابھی تو بھوک لگی ہے، ابھی تو کھاؤ گے
ابھی سے ہو گئے ہلکان‘ سوچتے کیا ہو؟


تمھیں تو آج مرغن غذائیں کھانی ہیں
سفر کٹھن ہے مری جان‘ سوچتے کیا ہو؟
محمد خلیل الرحمٰن بھائی
ابھی رات کا کھانا نہیں کھایا
اور آپ کی پیروڈی نے بھوک تیز کر دی ہے ۔۔
 
Top