محفل کے شعرا ء کے خوبصورت کلام کی پیروڈیز

امان زرگر

محفلین
ویرانی ہے آجکل اس لڑی میں تو۔۔۔۔۔ پتا نہیں وہ محفل میں پھل جھڑیاں بکھیرنے والے کہاں کھو گئے۔۔۔۔ افسردہ و پر درد غزلیں کھلکاریوں کے روپ (پیروڈیز) کو ترسنے لگیں
 

عاطف ملک

محفلین
امان زرگر بھائی کی پر درد فریاد پر پہلے تو میں مگر مچھ کے آنسو رویا،
پھر سوچا کچھ کوشش کر ہی لی جائے‍۔
ملک نصر اللہ خان عزیزؔ کی ایک خوبصورت غزل(ربط: غزل: چوٹ کھانے کے لیے اور مسکرانے کے لیے ٭ ملک نصر اللہ خان عزیز‌) پر ہاتھ صاف کیا ہے۔۔۔۔۔امید ہے سب احباب بشمول معزز اساتذہ کرام اس سے صرفِ نظر فرمائیں گے۔


"چوٹ کھانے کیلیے اور مسکرانے کیلیے"
ان کی شادی میں گئے ہم صرف کھانے کیلیے

دیکھ کر ان کو کھڑے ہو جاتے ہیں یوں رونگٹے
جیسے ہو کوئی کھڑا قومی ترانے کیلیے

آئے گا اس ملک میں گھوڑوں کے ہاتھوں انقلاب
رہنما درکار ہیں بس ہنہنانے کیلیے

وہ کریں کنڈیشنر سے زلف کو آراستہ
اور ہمیں ملتا نہیں صابن نہانے کیلیے

سرفروشی کی تمنا "بھی" ہمارے دل میں ہے
کر رہے ہیں نوکری لیکن کمانے کیلیے

چکنی مچھلی کی طرح ہاتھوں سے نکلا "یارِ نو"
اب پڑیں گے بیلنے پاپڑ پرانے کیلیے
دل کھول کر اس ہزل کی اصلاح کیجیے،
ہم نے کون سا قبول کرنی ہے :p
 
امان زرگر بھائی کی پر درد فریاد پر پہلے تو میں مگر مچھ کے آنسو رویا،
پھر سوچا کچھ کوشش کر ہی لی جائے‍۔
ملک نصر اللہ خان عزیزؔ کی ایک خوبصورت غزل(ربط: غزل: چوٹ کھانے کے لیے اور مسکرانے کے لیے ٭ ملک نصر اللہ خان عزیز‌) پر ہاتھ صاف کیا ہے۔۔۔۔۔امید ہے سب احباب بشمول معزز اساتذہ کرام اس سے صرفِ نظر فرمائیں گے۔


"چوٹ کھانے کیلیے اور مسکرانے کیلیے"
ان کی شادی میں گئے ہم صرف کھانے کیلیے

دیکھ کر ان کو کھڑے ہو جاتے ہیں یوں رونگٹے
جیسے ہو کوئی کھڑا قومی ترانے کیلیے

آئے گا اس ملک میں گھوڑوں کے ہاتھوں انقلاب
رہنما درکار ہیں بس ہنہنانے کیلیے

وہ کریں کنڈیشنر سے زلف کو آراستہ
اور ہمیں ملتا نہیں صابن نہانے کیلیے

سرفروشی کی تمنا "بھی" ہمارے دل میں ہے
کر رہے ہیں نوکری لیکن کمانے کیلیے

چکنی مچھلی کی طرح ہاتھوں سے نکلا "یارِ نو"
اب پڑیں گے بیلنے پاپڑ پرانے کیلیے
دل کھول کر اس ہزل کی اصلاح کیجیے،
ہم نے کون سا قبول کرنی ہے :p
ہائے وے ! عاطف بھائی کیا دبنگ انٹری ماری ہے محفل میں۔
واہ واہ مزاح دار۔بہت عمدہ
سلامت رہیں ، شاد رہیں۔:)
 
اور اب حاضر ہے ظہیراحمدظہیر بھائی کی خوبصورت غزل کی پیروڈی


ہوش و خرد گنوا ئی، خُرافات بک چلے
کچھ گڑ بڑا کے اور ذرا اد بدا کے ہم​


دیکھا اُسے تو بھول گئے اپنے سارے کام
ٹُک دیکھتے رہے اُسے، بھوکے سدا کے ہم​


دھکے ملے کبھی ، تو کبھی گالیاں ملیں
نکلے ہیں اُس گلی سے، ہر اک بار جاکے ہم​


اُس نے بھی گالیوں سے نوازا ہے آج تو
آئے جب اُس کے سامنے مرچیں چبا کے ہم​


سوچے ہیں شاعری سے نہ متھّا لڑائیں گے
پیروڈی ایک ایسی غزل کی بناکے ہم
※※※※※

ظہیراحمدظہیر بھائی کی خوبصورت غزل یہاں ملاحظہ فرمائیے

ہوش و خرد ، غرورِ تمنا گنوا کے ہم
 
آخری تدوین:

ہادیہ

محفلین
اور اب حاضر ہے ظہیراحمدظہیر بھائی کی خوبصورت غزل کی پیروڈی


ہوش و خرد گنوا ئی، خُرافات بک چلے
کچھ گڑ بڑا کے اور ذرا اد بدا کے ہم​


دیکھا اُسے تو بھول گئے اپنے سارے کام
ٹُک دیکھتے رہے اُسے، بھوکے سدا کے ہم​


دھکے ملے کبھی ، تو کبھی گالیاں ملیں
نکلے ہیں اُس گلی سے، ہر اک بار جاکے ہم​


اُس نے بھی گالیوں سے نوازا ہے آج تو
آئے جب اُس کے سامنے مرچیں چبا کے ہم​


سوچے ہیں شاعری سے نہ متھّا لڑائیں گے
پیروڈی ایک ایسی غزل کی بناکے ہم
※※※※※

ظہیراحمدظہیر بھائی کی خوبصورت غزل یہاں ملاحظہ فرمائیے

ہوش و خرد ، غرورِ تمنا گنوا کے ہم
ہاہاہا۔۔ اعلیٰ
"ص" آگیا۔۔ :ROFLMAO::D
 
منیب الف بھائی کی خوبصورت غزل پڑھی تو اسی زمین میں کچھ نمک پارے تیار ہو گئے۔ مقطع کے اضافے کے ساتھ یہاں پیش کر رہا ہوں۔ :)

کسی کا ہونے میں لگ گیا ہے
ببول بونے میں لگ گیا ہے

ابھی تو شادی نہیں ہوئی ہے
ابھی سے رونے میں لگ گیا ہے

نمایاں رہتا تھا قبلِ شادی
پر اب تو کونے میں لگ گیا ہے

چھوئی نہ تھی جس نے اِستری بھی
وہ کپڑے دھونے میں لگ گیا ہے

نہیں تھا اتنا ظریف تابشؔ
کہ جتنا ہونے میں لگ گیا ہے

٭٭٭
محمد تابش صدیقی
 
منیب الف بھائی کی خوبصورت غزل پڑھی تو اسی زمین میں کچھ نمک پارے تیار ہو گئے۔ مقطع کے اضافے کے ساتھ یہاں پیش کر رہا ہوں۔ :)

کسی کا ہونے میں لگ گیا ہے
ببول بونے میں لگ گیا ہے

ابھی تو شادی نہیں ہوئی ہے
ابھی سے رونے میں لگ گیا ہے

نمایاں رہتا تھا قبلِ شادی
پر اب تو کونے میں لگ گیا ہے

چھوئی نہ تھی جس نے استری بھی
وہ کپڑے دھونے میں لگ گیا ہے

نہیں تھا اتنا ظریف تابشؔ
کہ جتنا ہونے میں لگ گیا ہے

٭٭٭
محمد تابش صدیقی

بہت خوب۔ مزے دار پیروڈی ہے محمد تابش صدیقی بھائی
 

فہد اشرف

محفلین
مدیر کی آخری تدوین:

منیب الف

محفلین
منیب الف بھائی کی خوبصورت غزل پڑھی تو اسی زمین میں کچھ نمک پارے تیار ہو گئے۔ مقطع کے اضافے کے ساتھ یہاں پیش کر رہا ہوں۔ :)

کسی کا ہونے میں لگ گیا ہے
ببول بونے میں لگ گیا ہے

ابھی تو شادی نہیں ہوئی ہے
ابھی سے رونے میں لگ گیا ہے

نمایاں رہتا تھا قبلِ شادی
پر اب تو کونے میں لگ گیا ہے

چھوئی نہ تھی جس نے اِستری بھی
وہ کپڑے دھونے میں لگ گیا ہے

نہیں تھا اتنا ظریف تابشؔ
کہ جتنا ہونے میں لگ گیا ہے

٭٭٭
محمد تابش صدیقی
واہ، تابش بھائی! کیا کہنے آپ کے حس مزاح کے :smile-big:
 
منیب الف بھائی کی خوبصورت غزل پڑھی تو اسی زمین میں کچھ نمک پارے تیار ہو گئے۔ مقطع کے اضافے کے ساتھ یہاں پیش کر رہا ہوں۔ :)

کسی کا ہونے میں لگ گیا ہے
ببول بونے میں لگ گیا ہے

ابھی تو شادی نہیں ہوئی ہے
ابھی سے رونے میں لگ گیا ہے

نمایاں رہتا تھا قبلِ شادی
پر اب تو کونے میں لگ گیا ہے

چھوئی نہ تھی جس نے اِستری بھی
وہ کپڑے دھونے میں لگ گیا ہے

نہیں تھا اتنا ظریف تابشؔ
کہ جتنا ہونے میں لگ گیا ہے

٭٭٭
محمد تابش صدیقی
بہت شاندار بھیا۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
4۔ اب پیش خدمت ہے جناب محمد احمد کی خوبصورت غزل کی پیروڈی

جناب محمداحمد بھائی سے معذرت کے ساتھ


محمد احمد بھائی کی شرارت
محمد خلیل الرحمٰن

کچن میں گھس کے میں سارے ہی برتن توڑ آیا ہوں
مگر گندی پلیٹیں سب کی سب میں چھوڑ آیا ہوں


تمہارے اس کچن میں اس طرح کے کام سے پہلے
میں کچھ برتن ، کئی قابیں کہیں پر توڑ آیا ہوں


کہیں پر کانچ کے برتن تھے اور کچھ سنگِ خارا کے
جہاں تک توڑ سکتا تھا وہیں تک توڑ آیا ہوں


پلٹ کر آگیا لیکن ، ہوا یوں ہے کہ سب ٹکڑے
جہاں پر مجھ سے ٹوٹے تھے ، وہیں رکھ چھوڑ آیا ہوں


مجھے آنے کی جلدی تھی سو کچھ لیکر نہیں آیا
جہاں پر چھوڑ سکتا تھا، وہاں پر چھوڑ آیا ہوں


کہاں تک میں لیے پھرتا یہ سب ٹوٹے ہوئے برتن
جہاں موقع ملا یہ ڈھیر سارا چھوڑ آیا ہوں


کہاں تک چپ رہا جائے، بتانا ہی تمہیں تھا جب
’’سو احمد دشتِ وحشت سے یکایک دوڑ آیا ہوں‘‘

خلیل بھائی ، کیا زبردست توڑ پھوڑ مچائی ہے !!!
ہا ہا ہا ہا ہاہا !! مزا آگیا پڑھ کر !

تمہارے اس کچن میں اس طرح کے کام سے پہلے
میں کچھ برتن ، کئی قابیں کہیں پر توڑ آیا ہوں


کہیں پر کانچ کے برتن تھے اور کچھ سنگِ خارا کے
جہاں تک توڑ سکتا تھا وہیں تک توڑ آیا ہوں

:):) :):):)
 
خلیل بھائی ، کیا زبردست توڑ پھوڑ مچائی ہے !!!
ہا ہا ہا ہا ہاہا !! مزا آگیا پڑھ کر !

تمہارے اس کچن میں اس طرح کے کام سے پہلے
میں کچھ برتن ، کئی قابیں کہیں پر توڑ آیا ہوں


کہیں پر کانچ کے برتن تھے اور کچھ سنگِ خارا کے
جہاں تک توڑ سکتا تھا وہیں تک توڑ آیا ہوں

:):) :):):)


:):):)
یعنی آج کل طبیعت زوروں پر ہے !

آداب عرض ہے ظہیراحمدظہیر بھائی۔ آج کل البتہ یوں لگ رہا ہے جیسے ذہن میں خوبصورت خیالات کے بجائے جالے تن گئے ہیں۔ کچھ نہیں لکھ پارہا ہوں۔
 
Top