زیرک

محفلین
میری وسعتوں کی ہوس کا خانہ خراب ہو
مِرا گاؤں شہر کے پاس تھا، سو نہیں رہا
محسن نقوی​
 

زیرک

محفلین
شاہنامے لکھے ہیں کھنڈرات کی ہر اینٹ پر
ہر جگہ ہے دفن اک افسانہ تیرے شہر میں​
 

زیرک

محفلین
فصل تمہاری اچھی ہو گی جاؤ ہمارے کہنے سے
اپنے گاؤں کی ہر گوری کو نئی چُنریا لا دینا
رئیس فروغ​
 

زیرک

محفلین
لبوں پہ آ گئی تھی اک بات حرفِ حق بن کر
خبر یہ پھیلی شہر میں کہ زبان دراز ہوں ميں​
 

زیرک

محفلین
یہ تیری توجہ کا ہے اعجاز، کہ مجھ سے
ہر شخص تِرے شہر کا برہم ہے مِری جاں
حبیب جالب​
 

زیرک

محفلین
اس کو کہتے ہیں، تِرے شہر سے ہِجرت کرنا
گھر پہنچ کر بھی یہ لگتا ہے کہ گھر جانا ہے​
 

زیرک

محفلین
جھوٹ کے شہر میں آئینہ کیا لگا، سنگ اٹھائے ہوئے
آئینہ ساز کی کھوج میں جیسے خلقِ خدا لگ گئی​
 

زیرک

محفلین
سچ نہ بولو کہ ابھی شہر میں موسم ہی نہیں
اِن ہواؤں میں چراغوں کا ہے جلنا مشکل​
 
Top