کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل سینیٹ سے منظور، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا احتجاج

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سید عمران

محفلین
یعنی جو بچیاں ۹ سال اور جو بچے ۱۲ سال کی عمر میں جنسی بلوغت حاصل کر لیں ان کی شادی اسلامی شریعت کے مطابق جائز ہو جائے گی۔ یہی تو وہ معاشرتی بگاڑ ہے جس کی روک تھام کیلئے نیا قانون لایا گیا ہے۔
یعنی اللہ تعالیٰ کے احکامات معاشرتی بگاڑ لاتے ہیں (معاذ اللہ)۔۔۔
اور ناپاکی کی پیدوار سدھار لاتے ہیں؟؟
 

سید عمران

محفلین
زیادہ صحیح بات یہ ہوگی کہ بالغ ہونے کے بعد مذہب نے شادی پر عمر کی قید نہیں لگائی۔ اب اگر انسان کسی سوشل سیٹ اپ یا کسی اور وجہ سے یہ پابندی لگانا چاہتے ہیں تو ملک کی پارلیمنٹ قانون سازی کر سکتی ہے۔ اور عمر کی حد مقرر کر سکتی ہے۔ انسان جب بھی قانون بنائیں گے تو پازیٹو اور نیگٹو دونوں پہلو سامنے آئیں گے۔ دونوں کو دیکھتے ہوئے قانون بنانا چاہیے۔
وسیع تناظر میں دیکھا جائے تو کسی چھوٹ کو مقید نہیں کرنا چاہیے!!!
 
گرل فرینڈ بنانے کا مقصد جنسی تعلق قائم کرنا نہیں محض رومانس کرنا ہوتا ہے۔ رومانس کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغرب میں 18 سال سے کم عمر کے بچےرومانس کی غرض سے گرل فرینڈ، بوائے فرینڈ رکھ سکتے ہیں۔ لیکن جنسی تعلق قائم کرنے کیلئے نکاح کی عمر تک پہنچنا لازمی ہوتا ہے۔

54.jpg


65.jpg
 

فرقان احمد

محفلین
یعنی جو بچیاں ۹ سال اور جو بچے ۱۲ سال کی عمر میں جنسی بلوغت حاصل کر لیں ان کی شادی اسلامی شریعت کے مطابق جائز ہو جائے گی۔ یہی تو وہ معاشرتی بگاڑ ہے جس کی روک تھام کیلئے نیا قانون لایا گیا ہے۔
ایسا کم کم ہی ہوتا ہے اور یہ ایک استثنائی مثال ہے۔ تاہم، آپ کے سوال کے جواب میں عرض ہے کہ جی ہاں! اُن کی شادی ہو سکتی ہے۔ شریعت کے معاملات انسان نے طے نہیں کرنے ہوتے ہیں اور براہ مہربانی استثنائی مثالوں کو عام حالات پر منطبق کرنا ترک کر دیں۔ ایسی شادیوں کی شرح کیا ہے؟ اگر کہیں ایسا تواتر سے ہو رہا ہو تو آپ کو اس کے پیچھے عام طور پر، اسلام کی دی گئی اجازت نہیں ملے گی، بلکہ کوئی قبیح معاشرتی رسم ملے گی، جس کا خاتمہ ضروری ہے، یعنی کہ اس قبیح رسم کا۔ اسلام میں ایسا نہیں ہے کہ آپ نے صرف عمر دیکھ کر اور بلوغت کا معاملہ دیکھ کر شادی کر دینا ہوتی ہے؛ اور بھی بہت سے معاملات دیکھے جاتے ہیں۔ آپ ایک استثنائی مثال سامنے لاتے ہیں اور جزو کو کُل پر منطبق کر دیتے ہیں۔ یہاں یہ معاملہ درپیش ہے کہ لڑکیوں اور لڑکوں کی شادیاں تاخیر سے ہو رہی ہیں اور آپ ہیں کہ ۔۔۔! :)
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
یہ قانون کی نظر میں آیا اور مزید یہ کہ یہ جرائم پیشہ گینگ تھے۔ واقعی سزا وار تھے۔
اس قانون کے اطلاق کیلئے جرائم پیشہ ہونا ضروری نہیں۔ باہم رضا مندی کی عمر سے کم میں کوئی بھی جنسی تعلق قائم بہرحال قانونا جرم ہے۔ بیشک دونوں فریقین اس کے لئے رضامند ہی کیوں نہ ہوں۔ قانون اس کی پرواہ نہیں کرتا۔ خاص طور پر بالغ اور کم سن کے مابین تعلقات پر سب سے سخت سزا ملتی ہے۔ مغرب میں آپ قانون سے یہ کہہ کر جان نہیں چھڑا سکتے کہ کم سن جنسی طور پر بالغ ہے اور اسلامی نکاح میں ہے۔ اس لئے اس کے ساتھ جنسی تعلق جائز قرار دیا جائے۔
 

سید عمران

محفلین
مغرب میں آپ قانون سے یہ کہہ کر جان نہیں چھڑا سکتے کہ کم سن جنسی طور پر بالغ ہے اور اسلامی نکاح میں ہے۔ اس لئے اس کے ساتھ جنسی تعلق جائز قرار دیا جائے۔
ظاہر ہے مغرب میں وہاں کے قانون چلیں گے اسلامی کیوں؟؟؟
لیکن آپ وہاں کی یہاں چلانے کی کوشش نہ کریں۔۔۔
ان کو ان کی بدحالی میں بد مست رہنے دیں۔۔۔
اور ہمیں اپنے حال میں مست!!!
 

فرقان احمد

محفلین
ملک میں ۲۱ فیصد شادیاں کم سنی کی عمر میں کر دی جاتی ہیں۔ یہ استشنائی مثال ہرگز نہیں ہے۔
21pc girls in Pakistan become victim of child marriage, WHO reports - Pakistan - DAWN.COM
رپورٹ میں 18 برس کی عمر کا تذکرہ ہے اور کم از کم عمر کا کوئی تذکرہ ہی نہ ہے۔ یعنی کہ اس 21 فیصد میں وہ لڑکیاں بھی شامل ہیں جن کی عمریں سولہ اور سترہ سال ہوں گی ۔۔۔! :) تو پھر، استثنائی مثال ہی بنے گی نہ یہ کہ ایسی لڑکیاں کتنے فیصد رہ جائیں گی جن کی شادی سولہ برس سے بھی کم عمر میں ہوتی ہیں ۔۔۔! :) یعنی کہ، شاید ایک دو فیصد ہی ایسی شادیاں رہ جا ئیں گی ۔۔۔ جن میں دلہن کی عمر سولہ برس سے کم ہو گی ۔۔۔! کیونکہ ہمارے ہاں بعض گھرانوں میں عام طور پر سولہ تا اٹھارہ برس کی عمر میں لڑکی کی شادی کر دینے کا رجحان پایا جاتا ہے ۔۔۔! جو کچھ ایسی بھی کم عمر نہیں ہوتی ہے ۔۔۔!
 

سید عمران

محفلین
ملک میں ۲۱ فیصد شادیاں کم سنی کی عمر میں کر دی جاتی ہیں۔ یہ استشنائی مثال ہرگز نہیں ہے۔
21pc girls in Pakistan become victim of child marriage, WHO reports - Pakistan - DAWN.COM
اگر کر بھی رہے ہیں تو آپ کو باہر بیٹھے کیا پریشانی؟؟؟
پہلے اپنے گھر کے سارے مسائل نبیڑ لیں پھر دوسروں کی فکر کریں۔۔۔
اگر وہ اجازت دیں تو!!!
 
امریکہ کی بہت سی ریاستوں اور یورپ کے بہت سے ممالک میں باہم رضامندی کی کم سے کم عمر ۱۵ سال ہے۔ یوں ۱۵ سے ۱۸ سال کی عمر میں اس قسم کے تعلقات عام ہیں۔
جی آ، جی آ۔:applause:
چلیں، اب 15 تک آ ہی گئے ہیں تو کیا یہ 15 والا قانون صحیح ہے ؟
 

فرقان احمد

محفلین
امریکہ کی بہت سی ریاستوں اور یورپ کے بہت سے ممالک میں باہم رضامندی کی کم سے کم عمر ۱۵ سال ہے۔ یوں ۱۵ سے ۱۸ سال کی عمر میں اس قسم کے تعلقات عام ہیں۔
جی ہاں! یہاں آپ کو 15 سے 18 برس قابل قبول معلوم ہو رہے ہیں تو شادی کے وقت اتنی عمر کے ہونے میں کیا قباحت ہے؟
 

سید عمران

محفلین
امریکہ کی بہت سی ریاستوں اور یورپ کے بہت سے ممالک میں باہم رضامندی کی کم سے کم عمر ۱۵ سال ہے۔ یوں ۱۵ سے ۱۸ سال کی عمر میں اس قسم کے تعلقات عام ہیں۔
پھر آپ کو اٹھارہ پر کیا اعتراض ہے۔۔۔
ویسے بھی یاد رکھیں ہم اللہ کو ماننے والے ہیں، اللہ کی ماننے والے ہیں۔۔۔
ہمارے اور ہمارے خدا کے بیچ میں اڑنگا لگانے والے نہ بنیں۔۔۔
خدا کی مرضی کے آگے ہم بندوں کی کسی بات کو خاطر میں نہیں لاسکتے۔۔۔
اپنے قوانین کا ٹوکرا اپنے ہی پاس رکھیں۔۔۔
ہمارے تو وہ جوتے کی نوک پر!!!
 

سید عمران

محفلین
جی آ، جی آ۔:applause:
چلیں، اب 15 تک آ ہی گئے ہیں تو کیا یہ 15 والا قانون صحیح ہے ؟
جی ہاں! یہاں آپ کو 15 سے 18 قابل قبول معلوم ہو رہے ہیں تو شادی کے وقت اتنی عمر کے ہونے میں کیا قباحت ہے؟
اجی حضرات یہ بے پیندے کے لوگ ہیں۔۔۔
بھلا خدا جتنی فراست ان میں کہاں سے آئے گی!!!
 

جاسم محمد

محفلین
زیادہ صحیح بات یہ ہوگی کہ بالغ ہونے کے بعد مذہب نے شادی پر عمر کی قید نہیں لگائی۔
متفق۔ جنسی بلوغت کے بعد شادی کی جا سکتی ہے۔ یہ عمر لڑکیوں میں ۹ سال اور لڑکوں میں ۱۲ سال ہو سکتی ہے۔ چونکہ یہاں مذہب نے کم سنی کی شادی پر کوئی قدغن نہیں لگائی ہے اسی لئے اس کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی گئی ہے۔
 

سید عمران

محفلین
متفق۔ جنسی بلوغت کے بعد شادی کی جا سکتی ہے۔ یہ عمر لڑکیوں میں ۹ سال اور لڑکوں میں ۱۲ سال ہو سکتی ہے۔ چونکہ یہاں مذہب نے کم سنی کی شادی پر کوئی قدغن نہیں لگائی ہے اسی لئے اس کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی گئی ہے۔
کیوں؟؟؟
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top