کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل سینیٹ سے منظور، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا احتجاج

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

جاسم محمد

محفلین
کیا ہر معاملے کے حوالے سے ایسا ہو گا؟ :) آپ سے ایک بات کہی تھی کہ جزو کو کُل پر منطبق کرنے سے آپ کی مرادیں بر نہیں آ سکتی ہیں ۔۔۔! :) یوں بھی، یہ قریب قریب ایک اجتہادی مسئلہ ہی ہے اور ممکن ہے کہ پارلیمان مستقبل میں اپنی رائے سے رجوع کر لے۔
آئین میں لکھا ہے کہ ملک میں کوئی قانون خلاف شریعت نہیں بن سکتا۔ یعنی فے کاف کی مثال کے مطابق ملک میں ایسے قوانین ہیں جو شریعت پر ہو بہو پورا نہیں اترتے۔ جیسے دوسری شادی کا قانون۔ لیکن چونکہ یہ پارلیمانی اکثریت سے منظور شدہ ہے اس کئے عملا اکثریت کو شریعت پر فوقیت حاصل ہے۔
ویسے خیر سے یہ تنازع پاکستان کی تاریخ میں نیا نہیں ہے۔ ماضی میں بھی حقوق نسواں بل پر جس طرح مذہبی و دقیانوسی طبقہ نے پارلیمان میں ادھم مچائے رکھا تھا۔ اور حالیہ حقوق طفلاں بل پر حکومت کے اندر سے اپوزیشن نظر آ رہی ہے۔ قیاس یہی ہے کہ بل کی ووٹنگ کے وقت دوبارہ یہ تاریخی مناظر قوم کو دیکھنے کو ملیں گے :)
 

جاسم محمد

محفلین
جاسم صاحب کے دونوں مراسلے پڑھیے اور :dancing::dancing::dancing:۔
:)
باہم رضا مندی کی عمر (۱۵ سے ۱۸) سال سے قبل بھی مغربی معاشروں میں گرل فرینڈ بوائے فرینڈ کا رواج ہے۔
البتہ اس کی وجہ عشق شباب ہی ہوتی ہے۔ جنسی تعلقات نہیں۔
دوسرا یہ کہ دونوں بچوں کے گھر والوں، حلقہ احباب، اسکول وغیرہ کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ گرل فرینڈ بوائے فرینڈ ہیں۔ یوں کسی بھی “ناگہانی” آفت کی صورت میں معاشرہ مدد کیلیے تیار کھڑا ہوتا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
آئین میں لکھا ہے کہ ملک میں کوئی قانون خلاف شریعت نہیں بن سکتا۔ یعنی فے کاف کی مثال کے مطابق ملک میں ایسے قوانین ہیں جو شریعت پر ہو بہو پورا نہیں اترتے۔ جیسے دوسری شادی کا قانون۔ لیکن چونکہ یہ پارلیمانی اکثریت سے منظور شدہ ہے اس کئے عملا اکثریت کو شریعت پر فوقیت حاصل ہے۔
ویسے خیر سے یہ تنازع پاکستان کی تاریخ میں نیا نہیں ہے۔ ماضی میں بھی حقوق نسواں بل پر جس طرح مذہبی و دقیانوسی طبقہ نے پارلیمان میں ادھم مچائے رکھا تھا۔ اور حالیہ حقوق طفلاں بل پر حکومت کے اندر سے اپوزیشن نظر آ رہی ہے۔ قیاس یہی ہے کہ بل کی ووٹنگ کے وقت دوبارہ یہ تاریخی مناظر قوم کو دیکھنے کو ملیں گے :)
ایسے قوانین کبھی کبھار بن جاتے ہیں اور یہ مکمل طور پر تو نہیں، البتہ جزوی طور پر شرعی قوانین سے متصادم ہوتے ہیں یا ہو سکتے ہیں۔ پارلیمان میں بھی جو افراد موجود ہوتے ہیں، اغلب امکان ہے کہ وہ غیر شرعی قوانین نہیں بنا رہے ہوتے ہیں۔ ان کے پیش نظر کوئی معاشرتی ایشو ہوتا ہے اور وہ اس کا اپنے تئیں حل تلاش کر رہے ہوتے ہیں اور علمائے کرام بعض بسا اوقات ان سے متفق نہیں ہوتے ہیں۔ ایسا کوئی قانون شاید ہی منظور ہو سکتا ہے جو صریح طور پر شریعت سے متصادم ہو کیونکہ آئین میں یہ بات واضح کر دی گئی ہے کہ کوئی قانون اسلام کی تعلیمات سے متصادم نہ ہو گا۔ زیر نظر معاملے میں کسی حد تک تعبیری اختلاف موجود ہے، سو شاید یہ پارلیمان سے منظور بھی ہو جائے۔ اور، یہ بھی یاد رکھیے کہ پارلیمان کے بنائے ہوئے قوانین حرفِ آخر نہیں ہوتے ہیں، اس میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی عین ممکن ہے ۔۔۔!
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اور، پارلیمان کے بنائے ہوئے قوانین حرفِ آخر نہیں ہوتے ہیں، اس میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی عین ممکن ہے ۔۔۔!
متفق۔ جیسے ضیا دور کے عین شرعی حدود قوانین کے ساتھ معاشرتی بگاڑ پیدا ہونے پر بالآخر مشرف دور میں ترامیم کرنا پڑی تھی۔ ان ترامیم کو خلاف شریعت ہونے پر ملک کے مذہبی و دقیانوسی طبقہ نے شدید احتجاج کیا تھا۔ لیکن پارلیمان نے ان کی ایک نہیں سنی اور اکثریت کے جبر سے بل منظور کر لیا۔ اس بار بھی قیاس ہے کہ حقوق طفلاں بل کے ساتھ یہی ہونے جا رہا ہے :)
Women's Protection Bill - Wikipedia
 

فرقان احمد

محفلین
متفق۔ جیسے ضیا دور کے عین شرعی حدود قوانین کے ساتھ معاشرتی بگاڑ پیدا ہونے پر بالآخر مشرف دور میں ترامیم کرنا پڑی تھی۔ ان ترامیم کو بھی خلاف شریعت ہونے پر ملک کے مذہبی و دقیانوسی طبقہ نے شدید احتجاج کیا تھا۔ لیکن پارلیمان نے ان کی ایک نہیں سنی اور اکثریت کے جبر سے بل منظور کر لیا۔ اس بار بھی قیاس ہے کہ حقوق طفلاں بل کے ساتھ یہی ہونے جا رہا ہے :)
Women's Protection Bill - Wikipedia
انسان عمر بھر گمراہی میں گزار دے تو ممکن ہے کہ اسی طبقے کے ہاں اسے جا کر سکون ملے جس کو آپ مذہبی و 'دقیانوسی' طبقہ قرار دے رہے ہیں ۔۔۔! :) ویسے، افکارِ تازہ تو ہمیں آپ ایسے جدت پسند افراد کے ہاں بھی ناپید ہی ملتے ہیں، بصد معذرت عرض ہے ۔۔۔!
 

سید عمران

محفلین
کیونکہ ۹ سے ۱۵ سال جنسی بلوغت کی عمر ہونے کے باوجود قانون کی نظر میں کم سنی کی عمر ہی ہے۔ اس چھوٹی عمر کے بچے اس قابل نہیں ہوتے کہ اپنے روز مرہ کے فیصلے خود سے کر سکیں۔ کجا یہ کہ اپنے جیون ساتھی کا فیصلہ!
یہ لاجک بالکل تو بالکل الاجک ہے۔۔۔
کیونکہ بڑی عمر کے بے شمار لوگ روز مرہ کے فیصلہ خود سے نہیں کرپاتے۔۔۔
جبکہ چھوٹی عمر میں خصوصاً گھر سے باہر نکل کر کام کاج کرنے والے بے شمار چھوٹے بچے بڑوں سے بہت تیز اور بہتر فیصلہ کرنے والے ہوتے ہیں!!!
 

سید عمران

محفلین
متفق۔ جیسے ضیا دور کے عین شرعی حدود قوانین کے ساتھ معاشرتی بگاڑ پیدا ہونے پر بالآخر مشرف دور میں ترامیم کرنا پڑی تھی۔ ان ترامیم کو خلاف شریعت ہونے پر ملک کے مذہبی و دقیانوسی طبقہ نے شدید احتجاج کیا تھا۔ لیکن پارلیمان نے ان کی ایک نہیں سنی اور اکثریت کے جبر سے بل منظور کر لیا۔ اس بار بھی قیاس ہے کہ حقوق طفلاں بل کے ساتھ یہی ہونے جا رہا ہے :)
Women's Protection Bill - Wikipedia
یعنی شریعت کے خلاف بل زبردستی منظور۔۔۔
جبھی بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ کفار کا نظام جمہوریت نامنظور!!!
 

سید عمران

محفلین
اس کا قلع قمع کرنے کے لیے علمائے کرام کو خود میدان میں آنا چاہیے تھا۔
علماء کرام کو کام کرنے کا موقع ہی کہاں دیا جاتا ہے۔۔۔
دیکھیے زبردستی کی ایک مثال، آزادی اظہار رائے کے نام پر جان چھڑکنے والوں کی ۔۔۔
لیکن یہ آزادی صرف ان ہی کا حق ہے، دوسروں کو یہ حق نہیں ملنا چاہیے۔۔۔
ورنہ فیصلے زبردستی مسلط کیے جائیں گے!!!
متفق۔ جیسے ضیا دور کے عین شرعی حدود قوانین کے ساتھ معاشرتی بگاڑ پیدا ہونے پر بالآخر مشرف دور میں ترامیم کرنا پڑی تھی۔ ان ترامیم کو خلاف شریعت ہونے پر ملک کے مذہبی و دقیانوسی طبقہ نے شدید احتجاج کیا تھا۔ لیکن پارلیمان نے ان کی ایک نہیں سنی اور اکثریت کے جبر سے بل منظور کر لیا۔ اس بار بھی قیاس ہے کہ حقوق طفلاں بل کے ساتھ یہی ہونے جا رہا ہے :)
Women's Protection Bill - Wikipedia
 

جاسم محمد

محفلین
انسان عمر بھر گمراہی میں گزار دے تو ممکن ہے کہ اسی طبقے کے ہاں اسے جا کر سکون ملے جس کو آپ مذہبی و 'دقیانوسی' طبقہ قرار دے رہے ہیں
یعنی شریعت کے خلاف بل زبردستی منظور۔۔۔
جبھی بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ کفار کا نظام جمہوریت نامنظور!!!
یہ دیکھ لیں۔ محفل کا مذہبی و دقیانوسی طبقہ بھی خلاف شریعت جمہوری قوانین کو نہیں مانتا۔ بلکہ اسے کفر کا نظام کہتا ہے :)
پھر آپ لوگ معصومانہ انداز میں کہتے ہیں کہ جمہوریت اور شریعت میں کوئی تضاد نہیں ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
یہ دیکھ لیں۔ محفل کا مذہبی و دقیانوسی طبقہ بھی خلاف شریعت جمہوری قوانین کو نہیں مانتا۔ بلکہ اسے کفر کا نظام کہتا ہے :)
پھر آپ لوگ معصومانہ انداز میں کہتے ہیں کہ جمہوریت اور شریعت میں کوئی تضاد نہیں ہے۔
جمہوریت اور شریعت کو ایک شے کس نے قرار دیا ہے ۔۔۔؟ :)
 

سید عمران

محفلین
۔ محفل کا مذہبی و دقیانوسی طبقہ بھی خلاف شریعت جمہوری قوانین کو نہیں مانتا۔ بلکہ اسے کفر کا نظام کہتا ہے
ہم تو پھر ڈیڑھ ہزار سال پرانا نظام مانتے ہیں۔۔۔
آپ کے اسرائیل میں تو توریت کا چار ہزار سال پرانا نظام چلتا ہے۔۔۔
وہ تو ہم سے کہیں زیادہ دقیانوسی ہیں!!!
 

جاسم محمد

محفلین
علماء کرام کو کام کرنے کا موقع ہی کہاں دیا جاتا ہے۔۔۔!!!
۱۹۷۹ میں آپ کے علما کرام کو کام کرنے کا بھرپور موقع دیا گیا تھا۔ انہوں نے متفقہ طور پر عین شرعی حدود آرڈیننس پاس کرکے ایسا معاشرتی بگاڑ پیدا کیا کہ ۲۰۰۶ میں اسے تبدیل کرنا پارلیمانی اکثریت کیلیے ناگزیر ہو چکا تھا۔
اس تاریخی پھٹکار کے باوجود آپ لوگ پھر بھی بضد ہیں کہ معاشرہ کی اصلاح عین شرعی قوانین سے ہی ممکن ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
جمہوریت اور شریعت کو ایک شے کس نے قرار دیا ہے ۔۔۔؟ :)
آئین پاکستان کی اسلامی شقوں نے:
Part IX: Islamic Provisions
227 Provisions relating to the Holy Qur'an and Sunnah.
(1) All existing laws shall be brought in conformity with the Injunctions of Islam as laid down in the Holy Quran and Sunnah, in this Part referred to as the Injunctions of Islam, and no law shall be enacted which is
repugnant to such Injunctions.​
Part IX: "Islamic Provisions"
آئین پاکستان پارلیمانی اکثریت کو پابند کرتا ہے کہ وہ شریعت سے باہر قانون سازی نہیں کر سکتے۔ اسی لئے جمہوریت اور شریعت ایک دوسرے کی ضد ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
آئین پاکستان کی اسلامی شقوں نے:
Part IX: Islamic Provisions
227 Provisions relating to the Holy Qur'an and Sunnah.
(1) All existing laws shall be brought in conformity with the Injunctions of Islam as laid down in the Holy Quran and Sunnah, in this Part referred to as the Injunctions of Islam, and no law shall be enacted which is
repugnant to such Injunctions.​
Part IX: "Islamic Provisions"
آئین پاکستان پارلیمانی اکثریت کو پابند کرتا ہے کہ وہ شریعت سے باہر قانون سازی نہیں کر سکتے۔ اسی لئے جمہوریت اور شریعت ایک دوسرے کی ضد ہیں۔
بات محض اتنی سی ہے کہ چونکہ پاکستان میں مسلمانوں کی اکثریت ہے اس لیے آئین و قوانین کی شرعی قوانین سے مطابقت ہونی چاہیے جو کہ ایک معنی میں جمہوری تقاضا بھی ہے۔ اس میں یہ کہاں لکھا ہے کہ شریعت اور جمہوریت ایک ہی تصور کے دو نام ہیں ۔۔۔۔! آپ ہمارا سوال پھر سے پڑھیے ۔۔۔! :)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top