حسان خان

لائبریرین
هر که یابد صُحبتِ سیمین‌برانِ تاشکند
تا ابدد گردد غُلامِ دل‌براِن تاشکند
(مُحیی خوقندی)

جو بھی شخص شہرِ تاشکند کے سِیمیں‌بدنوں کی صُحبت پائے
وہ تا ابد شہرِ تاشکند کے دِلبروں کا غُلام ہو جائے
 

حسان خان

لائبریرین
تبسُّم‌آفرین شد غُنچه سان تا لعلِ خاموشت
شفق در خون طپید و صُبح پیراهن درید این‌جا
(جوهری اوراتپّه‌ای)

جیسے ہی تمہارا لعلِ خاموش (یعنی لعل جیسا لبِ خاموش) غُنچے کی مانند تبسُّم‌آفریں ہوا (یعنی مُسکرایا) تو یہاں شفق خون میں لوٹ پوٹ ہو گئی اور صُبح نے [اپنا] پیراہن پھاڑ لیا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
کسانی که روزی نگشتند اسیر
چه دانند حالِ گرفتارِ عشق

(خواجو کِرمانی)
جو اشخاص کسی روز اسیر نہ ہوئے ہوں، وہ گرفتارِ عشق کا حال کیا جانیں؟
 

محمد وارث

لائبریرین
نیست عارف را نظر بر جلوۂ حُسنِ بُتاں
چشمِ بلبل مستِ دیدارِ گُلِ تصویر نیست


محسن فانی کاشمیری

حقیقت جاننے والے عارف لوگوں کی نظر حُسنِ بُتاں کے جلوے (ظاہری حُسن) پر نہیں ہوتی جیسے کہ بلبل کی آنکھ تصویر میں بنے ہوئے پھول کے دیدار سے مست نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
طوافِ کعبهٔ عشق از کسی درست آید
که دیده زمزمِ او گشت و دل مقامِ خلیل
(خواجو کِرمانی)

طوافِ کعبۂ عشق اُس شخص کا دُرُست و صحیح ہوتا ہے کہ [جس کی] چشم اُس کا زمزم ہو گئی ہو اور دل مقامِ خلیل۔
 

منذر رضا

محفلین
تا بادہ تلخ تر شود و سینہ ریش تر
بگدازم آبگینہ و در ساغر افگنم

(غالب)


بادہ ہو تلخ تر مرا، سینہ ہو زخم زخم
پگھلا کے آبگینہ کو ساغر میں ڈال دوں
(مجید اختر)
 

حسان خان

لائبریرین
هر که مست است درین مَی‌کده هُشیارتر است
هر که از بی‌خبران است خبردارتر است
(صائب تبریزی)

جو بھی شخص اِس مَیکدے میں مست ہے، وہ ہوشیار تر ہے۔۔۔ جو بھی شخص بے خبروں میں سے ہے، وہ باخبر تر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
زبورِ عشقِ تو خواجو بر آن ادا خوانَد
که روزِ عیدِ مسیحا حواریان اِنجیل
(خواجو کِرمانی)

«خواجو» تمہارے عشق کی زبور کی اُس طرز سے قرائت کرتا ہے کہ جس طرح بہ روزِ عیدِ مسیحا حواریان انجیل [کی تلاوت کرتے ہیں]۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
خورشید کاهلِ کُفر ورا سجده می‌کنند
قبله ز رُویِ تو کند اندر نمازگاه
(سیف فرغانی)

خورشید، کہ جس کو اہلِ کُفر سجدہ کرتے ہیں، وہ [اپنی] نمازگاہ میں تمہارے چہرے کو قِبلہ بناتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
نعتیہ بیت:
نه از لات و عُزّیٰ برآورد گَرد
که تورات و انجیل منسوخ کرد

(سعدی شیرازی)
اُنہوں نے نہ [صِرف] لات و عُزّیٰ کو پامال و نیست و نابود کیا، بلکہ تَورات و اِنجیل [جیسی عظیم اِلہامی کتابوں] کو بھی منسوخ کر دیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
گر هزاران جان لبش را هدیه آرم گویدَم
نزدِ عیسا تُحفه چون آری همی اِنجیل را

(سنایی غزنوی)
اگر میں اُس کے لبوں کے لیے ہزاروں جانیں [بطورِ] ہدیہ لاؤں تو وہ مجھ سے کہتا ہے: "تم عیسیٰ کے نزد تُحفے [کے طور پر] اِنجیل کس لیے لاتے ہو؟"
× نزْد = پاس
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
نے دینِ ما بجا و نہ دُنیائے ما تمام
از حق گذشتہ ایم و بہ باطل نمی رسیم


صائب تبریزی

نہ تو ہمارا دین (ایمان) مکمل اور مناسب ہے اور نہ ہی ہماری دنیا تمام ہے (دین اور دنیا دونوں ہی مکمل نہیں ہیں)، ہم حق کو تو چھوڑ چکے ہیں اور باطل تک بھی (کسی طور) نہیں پہنچتے (بلکہ ان دونوں کے درمیان راستوں ہی میں کہیں بھٹک رہے ہیں)۔
 

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی سلطنت کے ایک شاعر کی ایک فارسی رُباعی:
(رباعی)
ای سوختنیِ دوزخِ پُرغم و بیم
چندین شکویٰ مکن ز تعذیبِ الیم
تو عاشقی‌ام سِتان و در جایم شو
بر جایِ تو من دخیل باشم به جهیم
(یئنی‌شهرلی عَونی بیگ)

اے دوزخِ پُرغم و خوف میں جلنے والے!۔۔۔ عذابِ الیم کے بارے میں اِتنی زیادہ شکایت مت کرو۔۔۔ تم میری عاشقی لے لو اور میری جگہ پر آ جاؤ۔۔۔ [اور] تمہاری جگہ پر مَیں جہنّم میں داخل ہو جاتا ہوں۔ (یعنی میرا عذابِ عاشقی تمہارے عذابِ دوزخ سے زیادہ الم‌ناک و دردناک ہے۔)
 

حسان خان

لائبریرین
نه همین قدِّ من از بارِ غمِ دَور خم است
خمیِ قامتِ گردون هم از این بارِ غم است
(محمد فضولی بغدادی)

صِرف میرا قد ہی غمِ زمانہ کے بار (بوجھ) کے سبب خم نہیں ہے، [بلکہ] قامتِ فلک کی خمی بھی اِس بارِ غم [کی وجہ] سے ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بر گذرم ز نُہ فلک، گر گذری بہ کوئے من
پائے نہم بر آسماں، گر بہ سرم اماں دہی


مولانا رُومی

میں نو آسمانوں سے (بھی آگے) گزر جاؤں اگر تُو کبھی میرے کوچے میں سے گزرے، اور میرے پاؤں آسمان پر جا پڑیں اگر تو میرے سر کو امان اور اطمینان دے دے۔
 

حسان خان

لائبریرین
فُضولی! شمع اگر بر گِریه‌ام خندد عجب نبْوَد
که من هم مُدّتی بر گِریه‌هایِ شمع خندیدم
(محمد فضولی بغدادی)

اے «فُضولی»! اگر شمع میرے گِریے پر ہنسے تو عجب نہیں ہے۔۔۔ کیونکہ میں بھی ایک مُدّت تک شمع کے گِریوں پر ہنسا [تھا]۔
 

حسان خان

لائبریرین
مرحبا ای پَیکِ مُشتاقان بِدِه پیغامِ دوست
تا کُنم جان از سرِ رغبت فدایِ نامِ دوست
(حافظ شیرازی)

مرحبا، اے مُشتاقوں کے قاصِد! دوست کا پیغام دو، تاکہ میں [خود کی] جان کو رغبت کے ساتھ نامِ دوست پر فدا کر دوں!
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
کس به کس نیست آشنا گویی
رسمِ مِهر از دیارِ من برخاست
(میر تقی میر)

کوئی شخص کسی شخص کے ساتھ آشنا نہیں ہے۔۔۔ گویا رسمِ محبّت میرے دِیار سے اُٹھ گئی [ہے]۔
 

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی سلطنت کے ایک شاعر کی ایک فارسی بیت:
هستیم ولی لذّتِ هستی نچشیده
مستیم ولی جامِ مجازی نکشیده
(یوسف نابی)

ہم ہست و موجود ہیں، [لیکن] ہم نے لذّتِ ہستی نہیں چکھی ہے
ہم مست ہیں، [لیکن] ہم نے جامِ مجازی نہیں کھینچا (نوش کیا) ہے
 

حسان خان

لائبریرین
به جُرمِ عشق اگر می‌کُشَندم عارم نیست
کُجا روَم چه کُنم غیرِ عشق کارم نیست

(تنهایی بیگ)
اگر مجھ کو عشق کے جُرم میں قتل کرتے ہیں تو مجھ کو عار نہیں ہے۔۔۔ میں کہاں جاؤں؟ میں کیا کروں؟ عشق کے سوا میرا کوئی کار (کام) نہیں ہے۔
 
Top