تقریب کچھ تو بہرِ ملاقات چاہیے دعوت عام (عشائیہ)

اکمل زیدی

محفلین
اکمل زیدی تو رستم پوشیدہ نکلے ، عزیزی فلسفی ! اس قدر فصیح و بلیغ اور دقیق اردو کے سامنے مابدولت کی چیں بول گئی ، چنانچہ مابدولت براستہ کوچۂ تنگ پسپائی اختیار کرنے میں ساعت قلیل کے بھی ضیاں کے مرتکب نا ہوں گے ، تاہم الٹے قدموں ہی سہی ، برادرم اکمل کو شاباش ضرور دیتے جائیں گے ! :good: اکمل ۔:)
:)
قبلہ.....قابل صد احترام..محترم...آپ کی حوصلہ افزائ بصورت شاباش چہ جائیکہ قدوم سمت پشت کا تہہ دل سے مشکور ہوں م۔زید شرکاءِمحفل کی آگاہی کے لیے بر محل حقیقت افشانی دیگر دور حیرانی کردوں کہ مندر جہ بالا انشاء پرادی حضور ہی کی صحبت کا اثر ہے..
 
آخری تدوین:

فلسفی

محفلین
قبلہ.....قابل صد احترام..محترم...آپ کی حوصلہ افزائ بصورت شاباش چہ جائیکہ قدوم سمت پشت کا تہہ دل سے مشکور ہوں م۔زید شرکاءِمحفل کی آگاہی کے لیے بر محل حقیقت افشانی دیگر دور حیرانی کردوں کہ مندر جہ بالا انشاء پرادی حضور ہی کی صحبت کا اثر ہے..
یک نہ شد دو شد :eek:
 

فلسفی

محفلین
اور...بھیے...کیسے ہیں ....یہ کہاں .مٹر گشت کررہے ہیں..اتی رات کو....ہم تو موبائل سے ٹائپ کرنے کی پریکٹس مار ریے تھے...:D
زیدی صاحب ہمارے پاس بھی سمارٹ فون ہے، کوئی 3310 نہیں :LOL:

ادھر تو ویک اینڈ ہے۔ کل پرسوں چھٹی، آپ اپنی خیر منائیں :)
 

اکمل زیدی

محفلین
زیدی صاحب ہمارے پاس بھی سمارٹ فون ہے، کوئی 3310 نہیں :LOL:

ادھر تو ویک اینڈ ہے۔ کل پرسوں چھٹی، آپ اپنی خیر منائیں :)
بندہ.سمارٹ ہونا چاہیے بس...اسی لیے ہم نے کبھی فون کی پروا نہیں کوئ بھی ہو اپنے ہاتھ آتے ہی سمارٹ ہو جاتا ہے اپنی تو خیر ہی خیر ہے...اور آپ کی بھی نیک مطلوب ہے...
 
جگہ ہم نے ڈیسائڈ کر لی ہے خالد بھائی۔۔۔
ذرا کان قریب لائیے گا!!!
:chatterbox::chatterbox::chatterbox:
۔

علی الاعلان جناب

18422850_766667710156962_9024793591476517343_o.jpg
 

ٹرومین

محفلین
محفلین خصوصاً کراچی کے حضرات کیلئے ہفتہ ۱۶؍ مارچ ۲۰۱۹؁ ءکو دعوتِ عشائیہ کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔ کراچی کے محفلین کی حاضری لازمی ہے۔کراچی سے باہر کے محفلین بھی تشریف لا سکتے ہوں تو تہہ دل سے خوش آمدید۔

مسجد کے زیرِ سایہ خرابات چاہیے
بھَوں پاس آنکھ قبلۂ حاجات چاہیے
عاشق ہوئے ہیں آپ بھی ایک اور شخص پر
آخر ستم کی کچھ تو مکافات چاہیے
دے داد اے فلک! دلِ حسرت پرست کی
ہاں کچھ نہ کچھ تلافیِ مافات چاہیے
سیکھے ہی
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے ۔۔۔ بلکہ ہوا ہو گئے۔

ں مہ رخوں کے لیے ہم مصوّری
تقریب کچھ تو بہرِ ملاقات چاہیے
مے سے غرض نشاط ہے کس رو سیاہ کو
اک گونہ بے خودی مجھے دن رات چاہیے
ہے رنگِ لالہ و گل و نسریں جدا جدا
ہر رنگ میں بہار کا اثبات چاہیے
سر پائے خم پہ چاہیے ہنگامِ بے خودی
رو سوئے قبلہ وقتِ مناجات چاہیے
یعنی بہ حسبِ گردشِ پیمانۂ صفات
عارف ہمیشہ مستِ مئے ذات چاہیے
نشو و نما ہے اصل سے غالبؔ فروع کو
خاموشی ہی سے نکلے ہے جو بات چاہیے
مرزا اسد اللہ خان غالب
جزاک اللہ خیر
بسرو چشم
 
Top