پاکستان عام انتخابات 2018ء ٭ تبصرے، صورتحال، نتائج

سید رافع

محفلین

بعض ویڈیوز تو ٹی ایل پی کی ایسی سامنے آئیں ہیں کہ جس میں کے پی کے میں 16000 سے اوپر ووٹ کے ساتھ بندہ کامیاب ہو گیا۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ نے دیکھا بھی دیا لیکن صبح اسکے ووٹ 3000 ہو گئے اور پی ٹی آئی کے 32000 جو کہ رات تک 15000 تھے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
مجھے کبھی کبھی آپ عمران کے بہی خواہ نہیں لگتے۔ :)
یو ٹرن کا دفاع ممکن نہیں ہے۔ بہتر ہوگا کہ قائد عمران خان وزیر اعظم بننے کے بعد اپنے کردار میں تبدیلی لائیں۔ اب وہ صرف پارٹی چیئرمین نہیں ہیں۔ پورے ملک کی باگ دوڑ ان کے ہاتھ میں ہے۔ انٹرنیشنل فورمز پر روایتی یوٹرنز ملک کے لئے بہت نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں
 

سید رافع

محفلین
یو ٹرن کا دفاع ممکن نہیں ہے۔ بہتر ہوگا کہ قائد عمران خان وزیر اعظم بننے کے بعد اپنے کردار میں تبدیلی لائیں۔ اب وہ صرف پارٹی چیئرمین نہیں ہیں۔ پورے ملک کی باگ دوڑ ان کے ہاتھ میں ہے۔ انٹرنیشنل فورمز پر روایتی یوٹرنز ملک کے لئے بہت نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں
عمران کا کوئی تھنک ٹینک نہیں؟

ٹینک نہیں تو کم از کم مجھے اور آپ کو ہی ایک ایف ایکس دے دیں۔ ہم مل کر انکی تھنک ایف ایکس چلا لیں گے۔ :)
 
اس "مسئلہ" کو تحریک کی سوشل میڈیا ٹیم نے کل ہی حل کر دیا تھا
عجیب بات ہے میرے ٹویٹر اکاؤنٹ کے فالورز سردار اختر مینگل سے زیادہ ہیں یا حیرت،
اس مسئلے کا حل آپ کی سوشل میڈیا ٹیم نے فیک اکاؤنٹ بنا کر تو نہیں کیا؟
 

جاسم محمد

محفلین
اے پی سی اجلاس: اپوزیشن اتحاد کا وزارت عظمیٰ،اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے متفقہ امیدوار لانے کا اعلان
Aug 02, 2018
news-1533227078-6781.jpg

قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کو ٹف ٹائم دینے کے لیے ہم خیال جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی)میں وزیر اعظم،سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے متفقہ امیدوار لانے کا اعلان کیا ہے جبکہ آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کےلئے 16رکنی مشترکہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی،کمیٹی میں مشاہد حسین سید،سعد رفیق، احسن اقبال، شیری رحمان، قمر زمان کائرہ ،حاجی غلام احمد بلور، میاں افتخار حسین،مولانا عبدالغفور حیدری، اویس نورانی، لیاقت بلوچ بیرسٹر مسرور، عثمان کاکڑ، رضامحمد رضا، ملک ایوب اور سینیٹر میرکبیر شامل ہیں۔جمعرات کو قومی اسمبلی میں ہم خیال جماعتوں کی یہ اہم بیٹھک سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی رہائش گاہ پر ہوئی جس میں مسلم لیگ(ن) ، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ مجلس عمل اور دیگر اتحادی جماعتوں کے ارکان نے شرکت کی۔پیپلزپارٹی کے وفد میں یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، خورشید شاہ، شیری رحمان، قمر زمان کائرہ اور فرحت اللہ بابر شامل تھے جب کہ شہبازشریف اور نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو بھی اے پی سی میں شریک تھے۔اس کے علاوہ مولانا فضل الرحمان، سراج الحق، لیاقت بلوچ، محمود اچکزئی اور اسفند یار ولی سمیت دیگر رہنما بھی اے پی سی میں شریک ہوئے،اجلاس میں اے این پی ،نیشنل پارٹی ،پختون خوا (میپ) اور دیگر جماعتوں کے رہنماو¿ں نے بھی شرکت کی تاہم ایم کیوا یم کے ارکان غیر حاضر رہے جو پہلے ہی تحریک انصاف کا ساتھ دینے کا عندیہ دے چکی ہے ۔ہم خیال جماعتوں کے اجلاس کے اختتام پر سینیٹر شیری رحمان نے میڈیا کو مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔انھوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں مشترکہ امیدوارلائیں گے۔ شیری رحمان نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے ایوان میں جانے اور حلف اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایوان میں جا کر ہم اس کٹھ پتلی حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ کچھ پوائنٹس پر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہو چکا ہے، اپوزیشن جماعتوں نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ وزیرِاعظم کا امیدوار مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ہو گا جبکہ سپیکر کیلئے پیپلز پارٹی اور ڈپٹی سپیکر کیلئے متحدہ مجلس عمل اپنا امیدوار میدان میں لائے گی۔شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اتحاد نے جعلی الیکشن کو مسترد کرتے ہوئے ایوانوں کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا ہے، تمام اپوزیشن جماعتیں پارلیمنٹ میں مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کرینگی۔ ان کا کہنا تھا کہ 16 رکنی ورکنگ کمیٹی بنا لی ہے جو ٹی آر اوز بنائے گی، ہر سیاسی جماعت اپنا اپنا وائٹ پیپر جاری کرے گی۔ شیری رحمان نے بتایا کہ آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کےلئے تمام جماعتوں کے ارکان پر مشتمل 16رکنی مشترکہ کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے جو لائحہ طے کر کے پیش کرے گی۔اس موقع پر ن لیگ کے مشاہد حسین سید نے بتایا کہ مشترکہ کمیٹی میں(وہ خود) مشاہد حسین سید،سعد رفیق، احسن اقبال، شیری رحمان، قمر زمان کائرہ ،حاجی غلام احمد بلور، میاں افتخار حسین،مولانا عبدالغفور حیدری، اویس نورانی، لیاقت بلوچ بیرسٹر مسرور، عثمان کاکڑ، رضامحمد رضا، ملک ایوب اور سینیٹر میرکبیر شامل ہیں۔احسن اقبال نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے امیدواروں کو حتمی شکل دے دی گئی۔احسن اقبال نے بتایا کہ ہم خیال جماعتوں نے تمام حل طلب معاملات پر اتفاق رائے کرلیا ہے۔میڈیا سے گفتگو میں مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ تمام جمہوری پارٹیوں کے درمیان اتحاد ہوگیا ہے، طے ہوگیا ہے کہ تمام جماعتیں پارلیمنٹ میں جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو بتائیں گے کہ حقیقی اپوزیشن کیا ہوتی ہے۔انھوں نے کہا کہ اجلاس میں دھاندلی کیخلاف بھرپور احتجاج کرنے اور اسمبلیوں میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا لائحہ پرمشاورت کی گئی۔ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ مشترکہ حکمت عملی کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی آئندہ کے لائحہ عمل اورایوان کی کاروائی کے حوالے سے حکمت عملی طے کرے گی۔ تمام جمہوری جماعتوں کا الائنس ہوا ہے۔اس موقع پر ایم ایم اے کے لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں یہ صرف دکھاوا نہیں ہے ،ہم حکومت بنانے کےلئے کام کر رہے ہیں اور اپنے امیدواروں کو جتا کر دکھائیں گے۔انھوں نے کہا کہ شیری رحمان نے جکو اعلامیہ پڑھ کر سنایا وہ سب کا متفقہ ہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
بہت خوب یعنی سوشل میڈیا ٹیم کے بھی گروپس ہیں یا ہر ایم این اے، ایم پی اے کا اپنا ایک سوشل میڈیا گروپ ہے؟
عام سیاست کی طرح تحریک کی سوشل میڈیا ٹیم دھڑوں میں تقسیم ہے۔ ترین، قریشی، آزاد (بابا کوڈا جیسے) سپورٹرز کی الگ ٹیمیں ہیں۔ الیکشن سے قبل ڈاکٹر عالیہ نے اس پر تفصیل سے لکھا تھا۔
 
Top