تیرہویں سالگرہ عرفان سعید بھائی کا انٹرویو

عرفان سعید

محفلین
کیا فنلینڈ میں انگریزی سکول عام ہیں؟ کیا بچے فنش بولتے ہیں؟
فن لینڈ میں عام تو نہیں ہیں لیکن ہیں۔ جہاں غیر ملکیوں کے ساتھ ساتھ کچھ فینش بچے بھی پڑھتے ہیں۔
بیٹا سکول میں فینش بطور سیکنڈ لینگوئج کے سیکھ رہا ہے۔
 
ہم آپ کا امپیکٹ فیکٹر پوچھنا چاہتے تھے پر سوچا کہ یہ جاب انٹرویو نہ لگنے لگے. خود سرچ کیا تو گوگل سکالر نے کچھ خاص مدد ہی نہیں کی. :cool:
لیب کا سیفٹی کوٹ اور سیفٹی گلاسز تو لازم ہیں۔ انڈسٹری میں ہوں تو لیب کے حساس مقامات اور تجربات کی نوعیت کے مطابق حفاظتی جوتے اور ہیلمٹ بھی پہننا پڑتا ہے۔
لیبز کے بھی شاید چار سیفٹی لیولز ہرتے ہیں......
ایچ ٹو ایس کی مخصوص (اور منحوس) بو ہمیں آج بھی یاد
اور ہمیں امونیا کی.
ویسے گٹر کی کریکٹرسٹک سمیل شاید ایچ ٹو ایس کی وجہ سے ہی ہوتی ہے. :rolleyes:
 
آخری تدوین:

عثمان

محفلین
فن لینڈ میں عام تو نہیں ہیں لیکن ہیں۔ جہاں غیر ملکیوں کے ساتھ ساتھ کچھ فینش بچے بھی پڑھتے ہیں۔
بیٹا سکول میں فینش بطور سیکنڈ لینگوئج کے سیکھ رہا ہے۔
فن لینڈ میں بطور امیگرنٹ زندگی کیسی ہے؟
کیا آپ مستقل وہاں رہنا چاہتے ہیں؟
کیا آپ یا آپ کے بچے خود کو فنز سمجھتے ہیں؟
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
ہم آپ کا امپیکٹ فیکٹر پوچھنا چاہتے تھے پر سوچا کہ یہ جاب انٹرویو نہ لگنے لگے. خود سرچ کیا تو گوگل سکالر نے کچھ خاص مدد ہی نہیں کی.
میں۲۰۰۳ تا ۲۰۱۰ یونیورسٹی ریسرچ سے متعلق رہا۔
۱۳ مقالہ جات، جن کا ایمپیکٹ فیکٹر 56 اور 200 سے زائد سائیٹیشن ہیں۔
 

صاحب کچھ کیجئے- دریافتئیے یا ایجادئیے کوئی مائکرو آرگنزم کچھ تو کیجئیے-
بر سبیل تذکرہ عرفان بھائی کے بقول ویسے بھی اس وقت معقول حل ری سائیکلنگ ہی ہے اور ہمارے ہاں 15 سے 20 فیصد ری سائیکل ہو رہا جبکہ یورپی ممالک جیسا کہ فن لینڈ وغیرہ میں یہ شرح 60 فیصد سے اوپر ہے- وغیرہ وغیرہ

عرفان بھائی پہلے میرے اس واحد سوال کا جواب دے دیں کہ پولی پولی ویال (پولی ایتھائلینز و پروپلینز) عرف عام میں نیرنگ پرا تے شاپر کب تک ڈی گریڈ ایبل ہو جائیں گے- اور تب تک انکے ممکنہ نقصانات پر کچھ روشنی ڈالیں- شکریہ
خالص سائنسی بنیادوں پر اس کا جواب یہ ہے کہ کبھی بھی نہیں۔جب تک شاپنگ بیگ پولی ایتھیلین (مختصرا: پالیتھین) اور اس قببیل کے پولیمر سے بن رہے ہیں، اس کا امکان تقریبا صفر ہے الا یہ کہ بائیو ٹیکنالوجی میں کوئی ایسا محیر العقول کارنامہ رونما ہو کہ ان پلاسٹک کو کھانے والے مائکرو آرگنزم وجود میں آ جائیں۔ پلاسٹک کے جس عالمی عفریت کے تناظر میں آپ نے سوال اٹھایا ہے، اس سے نمٹنے کے دو طریقے ہیں۔
۱۔ پالیتھین اور اس قبیل کے پلاسٹک کو ایک بار استعمال کے بعد کوڑا کرکٹ بنانے کی بجائے دوبارہ کارآمد و قابلِ استعمال بنایا جائے۔اس سمت بہت تیزی سے کام جاری ہے۔ نہ صرف یہ کہ تحقیقاتی ادارے اور بڑی کمپنیاں اس جانب تیزی سے پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ حکومتیں ایسی قانون سازی کر رہی ہیں کہ ری سائیکلنگ کے امر کو یقینی بنایا جائے۔
۲۔ پالیتھین پلاسٹک کی بجائے ایسے پولیمر استعمال کیے جائیں جو قدرتی طور پر اجزا میں منتشر ہو جائیں۔ مجھے دو وجوہات کی بنا پر اس مذہب کے مبلغوں سے شدید اختلاف ہے۔ پہلے یہ کہ ایسے پلاسٹک کی قیمت ہوشربا ہو گی اور ایک عام آدمی کی دسترس سے دور ہو گا۔ دوسرے یہ کہ ایسے پلاسٹک ہمارے حیاتیاتی ماحول کے فطری سلسلے میں دخل انداز ہو کر پالیتھین سے بڑا دیو ہمارے سامنے کھڑا کر دیں گے۔
 

عرفان سعید

محفلین
صاحب کچھ کیجئے- دریافتئیے یا ایجادئیے کوئی مائکرو آرگنزم کچھ تو کیجئیے-
بر سبیل تذکرہ عرفان بھائی کے بقول ویسے بھی اس وقت معقول حل ری سائیکلنگ ہی ہے اور ہمارے ہاں 15 سے 20 فیصد ری سائیکل ہو رہا جبکہ یورپی ممالک جیسا کہ فن لینڈ وغیرہ میں یہ شرح 60 فیصد سے اوپر ہے- وغیرہ وغیرہ
جس مسئلے کی طرف آپ اشارہ فرما رہے ہیں بلاشبہ وہ ایک گھمبیر صورت اختیار کرتا جارہا ہے اور بحثیت انسان ہمارے اوپر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ اس زمین پر انسان کا جتنا حق ہے اتنا ہی حق دوسری جاندار مخلوقات کا ہے۔ اس معاملے سے پہلوتہی سنگین نتائج کو جنم دے گی۔ جلد یا بدیر پلاسٹک کا یہ عفریت زندگی، اور اس کے ساتھ جزوِ لاینفک کی طرح منسلک فطری عوامل کو، اس درجے میں نقصان پہنچا چکا ہو گا کہ اس دھرتی کو صورتِ ماقبل پر واپس لانا اگر ناممکن نہیں تو بے حد دشوار ضرور ہو جائے گا۔
اس سارے مسئلے میں پلاسٹک کو مطعون کرنے کی بجائے انسان سےپوچھنا چاہیے کہ اس نے پلاسٹک ایجاد تو کیا، اس کے استعمالات کو روز مرہ اشیاء تک غیر معمولی حد تک پھیلا بھی دیا، لیکن کیوں اس کے مضمرات سے مکمل صرفِ نظر کیا؟ اب جب جن بوتل سے باہر آ ہی گیا ہے تو ضرورت اس بات کی ہے پوری دیانتداری اور جرأت کے ساتھ اپنی کوتاہی کا اعتراف کرتے ہوئے، اس معاملے کو انتہائی گہرائی اور گیرائی میں دیکھتے ہوئے قدم بڑھائے جائیں تاکہ اپنی آیندہ نسلوں کو اس مصیبت سے دور رکھا جا سکے۔
 

عرفان سعید

محفلین
ہم سمجھے کہ یہ داستان اب اختتام پذیر ہو چکی ہے لیکن ایک سوال اور داغ دیا گیا۔
ویسے اس سوال کا جواب انٹرویو والی لڑی میں دے دیجئیے گا آخری دفعہ چھکا کب مارا تھا؟
آخری چھکا ۲۰۰۹ میں جرمنی میں کرکٹ کھیلتے ہوئے لگایا تھا۔ اس کے بعد کرکٹ کھیلنا نصیب نہیں ہوا۔
اب اگر کھیلا بھی تو چھکا لگانے کی کوشش بھی نہیں کرنی چاہیے، عمر کے اس حصے میں ہمارا ہی چھکا نہ لگ جائے۔
 
آخری تدوین:
یہ کیا جاپان میں کوئی رسم ہے کہ اگر شوہر جاپان تعلیم کے لئے وہ بھی پالیمر کے شعبے میں جائے تو بیگم کو بھی وہاں سے سکالرشپ مل جاتی ہے-


چھ ماہ قبل سینئیر گئے تھے پی ایچ ڈی کے لئے اور اب انکی بیگم بھی چلی گئی ہیں-

بیگم کا تعلق پاکستان سے ہے۔ مجھ سے ایک سال بعد وہ بھی جاپانی حکومت سے سکالرشپ لیکر میری ہی لیب میں پی۔ایچ۔ڈی کرنے آئیں۔ اس پر مزید طرہ یہ کہ ان کا آفس ڈیسک میرے ڈیسک سے متصل تھا۔ اس پس منظر میں فائدے اور نقصان ملاحظہ کریں۔

فائدے
۱۔ لیب میں کام کے دوران بار بار گھر سے فون نہیں آتا تھا کہ ،کب آنا ہے؟، کیا ہو رہا ہے؟، جلدی نہیں آ سکتے؟ فون کی تو نوبت آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ بس ساتھ والے ڈیسک سے رعب دار آواز آتی تھی، "اب یہ کیا ہو رہا ہے؟"۔
۲۔ گھر جانے پر جو بند گوبھی کی مانند بیگم کے مکھڑے کا نظارہ کرنا پڑتا ہے۔ اس کی بجائے بیگم کے چہرۂ انور کی زیارت کا شرف ہر وقت حاصل رہتا تھا۔
۳۔ پی۔ایچ۔ڈی کے لیل و نہار میں کوئی ایک لمحہ ایسا نہ تھا کہ بیگم کی مستعد نگاہوں سے اوجھل ہوا ہوں۔
۴۔ بیگم اس انداز میں کی بورڈ پر انگلیاں چلاتیں کہ ان کی کہنیٔ مبارک کا نشانہ عین ہمارا گردہ تھا۔ اس کے نتیجے میں ہم ادھر اُدھر نگاہ اٹھائے بغیر پوری دلجمعی اور ارتکاز کے ساتھ اپنے کام میں مگن رہتے۔
۵۔ ان غیر معمولی حالات میں پی۔ایچ۔ڈی کرنے پر یونیورسٹی نے دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ہمیں "متقی" کی اعزازی ڈگری عطا کی۔

نقصانات
۱۔ خدا نے ہر انسان کو آزاد پیدا کیا ہے تو پھر یا اہلیہ! آپ نے ہماری فطری آزادی کیوں سلب کر لی ہے۔
۲۔ بیگم کا لیب میں کسی سے تناؤ ہو گیا تو چارو ناچار خود بھی تن جاؤ۔
۳۔ بیگم کے تجربات ناکام ہوں تو سارا قصور میرا۔ اور میری ناکامی؛ اس کا مالک تو میں خود ہوں ہی۔
 

عرفان سعید

محفلین
یہ کیا جاپان میں کوئی رسم ہے کہ اگر شوہر جاپان تعلیم کے لئے وہ بھی پالیمر کے شعبے میں جائے تو بیگم کو بھی وہاں سے سکالرشپ مل جاتی ہے-


چھ ماہ قبل سینئیر گئے تھے پی ایچ ڈی کے لئے اور اب انکی بیگم بھی چلی گئی ہیں-
رسم تو نہیں ہے، حسنِ اتفاق کہہ لیں۔
ہمیں خوشی ہوئی کہ ایسا خوشگوار سانحہ دوسروں کے ساتھ بھی ہوا۔
ایک بات یاد رکھنے کی ہے کہ بیگم تو پاتال تک بھی آ جاتی ہے۔
 

زیک

مسافر
یہ کیا جاپان میں کوئی رسم ہے کہ اگر شوہر جاپان تعلیم کے لئے وہ بھی پالیمر کے شعبے میں جائے تو بیگم کو بھی وہاں سے سکالرشپ مل جاتی ہے-


چھ ماہ قبل سینئیر گئے تھے پی ایچ ڈی کے لئے اور اب انکی بیگم بھی چلی گئی ہیں-
یہ کیا؟ میں تو سمجھا تھا کہ لیب میں اکٹھے کیمیکلز مکس کرنے کے نتیجے میں عرفان سعید کی شادی ہوئی لیکن آپ تو الٹی ترتیب بتا رہے ہیں
 

عرفان سعید

محفلین
یہ کیا؟ میں تو سمجھا تھا کہ لیب میں اکٹھے کیمیکلز مکس کرنے کے نتیجے میں عرفان سعید کی شادی ہوئی
ایسا ہوا ہوتا تو اب لیب میں کوئی کیمیکلز مکس کر کے اس کا توڑ بھی دریافت کرتا، اور دوبارہ وہی کیمیکلز مکس کر کے نئی دنیاؤں کی زوجاؤں سے بھی آشنا ہوتا۔
لیکن ایسا ہوا نہیں تھا، اس لیے ایسا ممکن نہیں۔
 

یاز

محفلین
ایسا ہوا ہوتا تو اب لیب میں کوئی کیمیکلز مکس کر کے اس کا توڑ بھی دریافت کرتا، اور دوبارہ وہی کیمیکلز مکس کر کے نئی دنیاؤں کی زوجاؤں سے بھی آشنا ہوتا۔
لیکن ایسا ہوا نہیں تھا، اس لیے ایسا ممکن نہیں۔
Entropy ون وے ہوتی ہے جی۔
 
Top