حسان خان

لائبریرین
تابوتِ من آهسته ز کویش گذرانید
چون نیست امیدی که بیایم دگر اینجا
(آهی سبزواری)
میرے تابوت کو اُس کے کوچے سے آہستہ آہستہ گذاریے۔ چونکہ کوئی امید نہیں ہے کہ میں پھر دوبارہ یہاں آؤں گا۔

مأخذِ شعر: عبرة الغافلین، میرزا محمد رفیع سودا دهلوی
 

محمد وارث

لائبریرین
عنایتے کہ تو را بُود اگر مبدل شد
خلل پذیر نباشد ارادتے کہ مراست


شیخ سعدی شیرازی

تیری وہ عنایتیں کہ جو مجھ پر تھیں اگر بدل گئی ہیں تو (یقین جان) کہ وہ ارادت جو مجھے تجھ سے ہے وہ خلل پذیر نہیں ہے، اُس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
به پیشِ او چو نشینم رود به فکر فرو
که از برم به کدامین بهانه برخیزد
(داعی اصفهانی)
میں اُس کے سامنے جب بیٹھتا ہوں تو وہ [اِس] فکر میں مُستَغرَق ہو جاتا ہے کہ وہ میرے پہلو سے کس بہانے سے اٹھے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
(دوبیتی)
جدا از رویت ای ماهِ دل‌افروز
نه روز از شو شناسم نه شو از روز
وصالت گر مرا گردد میسّر
همه روزم شود چون عیدِ نوروز
(منسوب به بابا طاهر عُریان همدانی)
اے ماہِ دل افروز! تمہارے چہرے سے جدا ہو کر میں [پریشان حالی کے باعث] روز اور شب کے درمیان تمیز نہیں کر پاتا۔ اگر تمہارا وصال مجهے میسّر ہو جائے تو میرے تمام روز عیدِ نوروز کی مانند ہو جائیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تا جهان باقی و آیینِ محبت باقی‌ست
شعرِ حافظ همه جا وردِ زبان خواهد بود
(شهریار تبریزی)

جب تک جہاں باقی اور رسمِ محبت باقی ہے، شعرِ حافظ ہر جا وردِ زباں رہے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
من که دارم ز فیضِ ربِّ کریم
جان ز ایران و تن ز پاکستان
(ظهیر احمد صدیقی)

ربِّ کریم کے فیض سے میرا تن پاکستان سے اور میری جان ایران سے ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
شهریارا چه غمم هست که چون خواجهٔ خویش
"بندهٔ عشقم و از هر دو جهان آزادم"
(شهریار تبریزی)
اے شہریار! مجھے کیا غم ہے کہ میں اپنے خواجہ (آقا) کی طرح بندۂ عشق ہوں اور ہر دو جہاں سے آزاد ہوں۔
× مصرعِ ثانی خواجہ حافظ شیرازی کا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
مولانا عبدالرحمٰن جامی کے ایک تلمیذ ملّا عبدالغفور لاری کا انتقال بروزِ یکشنبہ، پنجم شعبان، ۹۱۲ھ میں ہوا۔ اُن کی وفات پر کسی شاعر نے یہ قطعۂ تاریخ لکھا:
چو شد عبدالغفور آن کاملِ عصر

به عُقبیٰ غرقهٔ دریایِ غُفران
سر آمد روزگارِ دین و دانش
فرو رفت آفتابِ علم و عرفان
چو خواهی روز و ماه و سالِ فوتش
بگو 'یکشنبهٔ پنجم ز شعبان'

× یکشنبهٔ پنجم ز شعبان = ۹۱۲ھ

ترجمہ:
جب وہ کاملِ عصر عبدالغفور عُقبیٰ میں دریائے مغفرت میں غرق ہو گیا تو دین و دانش کا زمانہ ختم ہو گیا اور علم و عرفاں کا آفتاب غروب ہو گیا۔ اگر تم اُس کے فوت کا روز و ماہ و سال چاہو تو کہو 'یکشنبۂ پنجم ز شعبان'۔ (یعنی: پنجم شعبان کا یکشنبہ)
 
آخری تدوین:
ﺳﺮﻭﺩ ﺭﻓﺘﮧ ﺑﺎﺯ ﺍٓﯾﺪ ﮐﮧ ﻧﺎﯾﺪ؟
ﻧﺴﯿﻤﮯ ﺍﺯ ﺣﺠﺎﺯ ﺍٓﯾﺪ ﮐﮧ ﻧﺎﯾﺪ؟
ﺳﺮ ﺍٓﻣﺪ ﺭﻭﺯ ﮔﺎﺭ ﺍﯾﮟ ﻓﻘﯿﺮﮮ
ﺩﮔﺮ ﺩﺍﻧﺎﺋﮯ ﺭﺍﺯ ﺍٓﯾﺪ ﮐﮧ ﻧﺎﯾﺪ؟


علامہ اقبال رحمۃاللہ علیہ
(ﺧﺪﺍ ﺟﺎﻧﮯ) ﻭﮦ ﭘﮩﻠﮯ ﻭﺍﻻ ﺩﻭﺭ ﺍٓﺋﮯ ﮔﺎ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ؟
ﺣﺠﺎﺯ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﯼ ﮨﻮﺍ آئے ﮔﯽ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ؟
ﺍﺱ ﻓﻘﯿﺮ ‏( ﺍﻗﺒﺎﻝ ‏) ﮐﺎ ﻭﻗﺖ ﺍٓﺧﺮ ﺍٓ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔
(ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ) کوئی دوسرا ﺩﺍﻧﺎﺋﮯ ﺭﺍﺯ ﺍٓﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻧﮩﯿﮟ؟

اس رباعی کو میں نے ایک جگہ اس طرح بھی پڑھا ہے۔

سرود رفتہ باز آید کہ ناید؟
نسیمی از حجاز آید کہ ناید؟
سرآمد روزگار این فقیری
دگر داناے راز آید کہ ناید؟

ی اور ے کا فرق ہے حقائق کیا ہیں؟
 

حسان خان

لائبریرین
ﺳﺮﻭﺩ ﺭﻓﺘﮧ ﺑﺎﺯ ﺍٓﯾﺪ ﮐﮧ ﻧﺎﯾﺪ؟
ﻧﺴﯿﻤﮯ ﺍﺯ ﺣﺠﺎﺯ ﺍٓﯾﺪ ﮐﮧ ﻧﺎﯾﺪ؟
ﺳﺮ ﺍٓﻣﺪ ﺭﻭﺯ ﮔﺎﺭ ﺍﯾﮟ ﻓﻘﯿﺮﮮ
ﺩﮔﺮ ﺩﺍﻧﺎﺋﮯ ﺭﺍﺯ ﺍٓﯾﺪ ﮐﮧ ﻧﺎﯾﺪ؟


علامہ اقبال رحمۃاللہ علیہ
(ﺧﺪﺍ ﺟﺎﻧﮯ) ﻭﮦ ﭘﮩﻠﮯ ﻭﺍﻻ ﺩﻭﺭ ﺍٓﺋﮯ ﮔﺎ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ؟
ﺣﺠﺎﺯ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﯼ ﮨﻮﺍ آئے ﮔﯽ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ؟
ﺍﺱ ﻓﻘﯿﺮ ‏( ﺍﻗﺒﺎﻝ ‏) ﮐﺎ ﻭﻗﺖ ﺍٓﺧﺮ ﺍٓ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔
(ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ) کوئی دوسرا ﺩﺍﻧﺎﺋﮯ ﺭﺍﺯ ﺍٓﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻧﮩﯿﮟ؟

اس رباعی کو میں نے ایک جگہ اس طرح بھی پڑھا ہے۔

سرود رفتہ باز آید کہ ناید؟
نسیمی از حجاز آید کہ ناید؟
سرآمد روزگار این فقیری
دگر داناے راز آید کہ ناید؟

ی اور ے کا فرق ہے حقائق کیا ہیں؟
'ی' اور 'ے' میں فرق محض یہ ہے کہ معیاری فارسی املاء میں 'ے' نہیں ہے اور اُس میں یائے نکرہ والے الفاظ 'ی' سے لکھے جاتے ہیں، جبکہ فارسی کا جو املاء پاکستان میں عموماً رائج ہے، اُس میں یائے نکرہ کو 'ے' سے لکھتے ہیں۔
 
'ی' اور 'ے' میں فرق محض یہ ہے کہ معیاری فارسی املاء میں 'ے' نہیں ہے اور اُس میں یائے نکرہ والے الفاظ 'ی' سے لکھے جاتے ہیں، جبکہ فارسی کا جو املاء پاکستان میں عموماً رائج ہے، اُس میں یائے نکرہ کو 'ے' سے لکھتے ہیں۔
بہت شکریہ!
 

محمد وارث

لائبریرین
در سینۂ خود رازِ غمِ عشق برہمن
چوں غنچہ بصد پردہ نہفتیم و نگفتیم


چندر بھان برہمن

اے برہمن، ہم اپنے سینے میں غمِ عشق کا راز، غنچے کی طرح سو سو پردوں میں چُھپائے رہے اور کسی سے کہا نہیں۔
 
بر مزارِ ما غریباں نے چراغے نے گُلے
نہ پرِ پروانہ یابی ۔۔۔۔ نہ سراید بُلبلے

ملکہ نور جہاں


ہم غریبوں کے مزار پر نہ کوئی چراغ ہے نہ کوئی پھول۔
یہاں تو نہ تو کسی جلے ہوئے پروانے کے پر پائے گا نہ بلبل سرائی۔
 

حسان خان

لائبریرین
دین و دل بُردی و اکنون پیِ جان آمده‌ای
بنشین تا به تو آن هم بسپارم بنشین
(داعی اصفهانی)

تم دین و دل لے گئے اور اب جان [لینے] کے لیے آئے ہو۔۔۔ بیٹھو تاکہ میں تمہیں وہ بھی سپرد کر دوں، بیٹھو۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
به پیشِ او چو نشینم رود به فکر فرو
که از برم به کدامین بهانه برخیزد
(داعی اصفهانی)
میں اُس کے سامنے جب بیٹھتا ہوں تو وہ [اِس] فکر میں مُستَغرَق ہو جاتا ہے کہ وہ میرے پہلو سے کس بہانے سے اٹھے۔
ز رشکِ غیر به جان آمدم، نمی‌دانم
که از برت به کدامین بهانه برخیزم
(داعی اصفهانی)

میں غیر کے رشک سے بے حوصلہ و قریب الموت ہو گیا ہوں۔۔۔ میں نہیں جانتا کہ تمہارے پہلو سے کس بہانے سے اٹھوں۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
حکایتِ دلِ ویران به پیشِ او نکنم
که گَردِ غم به دلِ شادمانِ او نرسد
(داعی اصفهانی)
میں اُس کے سامنے [اپنے] دلِ ویراں کی حکایت نہیں کہتا، کیونکہ غم کی گَرد اُس کے دلِ شادماں تک نہیں پہنچتی۔
 

حسان خان

لائبریرین
دید مستِ شوقم آ‌ن شوخ و ز من پرهیز کرد
دامن از دستم کشید و آتشم را تیز کرد
(داعی اصفهانی)
اُس شوخ نے مجھے مستِ شوق دیکھا اور مجھ سے دوری کر لی۔۔۔ اُس نے [اپنے] دامن کو میرے دست سے کھینچ لیا اور میری آتش کو تیز کر دیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
اگر سررِشتهٔ وصلِ تو را روزی به دست آرم
شود گر صد قیامت، دامنش از دست نگذارم
(داعی اصفهانی)
اگر کسی روز تمہارے وصل کا سررِشتہ میرے دست میں آ جائے تو خواہ صد قیامتیں برپا ہو جائیں، میں اُس کا دامن دست سے نہیں چھوڑوں گا۔
سَرْرِشْتہ = دھاگے کا سِرا
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
عاشق شدم، اسیر شدم، مبتلا شدم
تا آرزویِ رویِ تو کردم چه‌ها شدم
(ملا مُشفقی بخاری)
میں عاشق ہو گیا، اسیر ہو گیا، مبتلا ہو گیا۔۔۔ جیسے ہی میں نے تمہارے چہرے کی آرزو کی، میں کیا کیا ہو گیا!
× 'تا آرزویِ رویِ تو کردم۔۔۔' کا ترجمہ 'جب سے میں نے تمہارے چہرے کی آرزو کی۔۔۔' بھی کیا جا سکتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
رحم اگر نیست مَلِک در دلِ او شکوه مکن
نیست او را گنهی نالهٔ ما بی‌اثر است
(مَلِک قُمی)

اے مَلِک! اگر اُس کے دل میں رحم نہیں ہے تو شکوہ مت کرو؛ اُس کا کوئی گناہ نہیں ہے [بلکہ] ہمارا نالہ بے اثر ہے۔
 
Top