محمد وارث

لائبریرین
تا منفعل ز رنجشِ بے جا نہ بینمَش
می آرم اعترافِ گناہِ نبودہ را


نظیری نیشاپوری

تا کہ میں اُسے بے جا رنجش کی وجہ سےشرمسار اور پشیمان نہ دیکھوں، میں ناکردہ اوراُن گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں جن کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔
 
به بی‌نیازی ما اعتماد نتوان کرد
به دل هوایی اگر نیست دسترس هم نیست


ہماری بے نیازی پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا کہ اگر دل میں کوئی آرزو نہیں ہے تو دسترس بھی نہیں ہے۔

عبد القادر بیدل
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
شب تا سحر می‌‌نغْنوم، واندرزِ کس می‌نشْنوم
وین ره نه قاصد می‌روم، کز کف عِنانم می‌رود
(سعدی شیرازی)

میں شب سے سَحَر تک نہیں سوتا اور کسی کی نصیحت نہیں سنتا؛ اور یہ راہ مَیں قصداً نہیں چل رہا، بلکہ میرے کف سے لگام جا رہی ہے۔ (یعنی میں اپنے دست سے اختیار گنوا چکا ہوں اور بے اختیار راہ طے کر رہا ہوں۔)
 
دست ہر نا اہل بیمارت کند
سوئے مادر آکہ تیمارت کند

مولانا جلال الدین رومی رحمت اللہ علیہ

ہر نا اہل کا ہاتھ تجھے (مزید) بیمار کر دے گا
تو اپنی ماں کی طرف آ کہ تیری (صحیح) تیمارداری (صرف تیری ماں ہی) کر سکتی ہے

 

حسان خان

لائبریرین
گفتم بگریم تا اِبِل چون خر فرو مانَد به گِل
وین نیز نتوانم که دل با کاروانم می‌رود
(سعدی شیرازی)
میں نے کہا کہ [اِس قدر] روؤں کہ شُتُر خر کی طرح گِل میں پھنس جائے؛ لیکن میں یہ بھی نہیں کر سکتا کیونکہ کاروان کے ساتھ میرا دل (یا محبوب) جا رہا ہے۔
× شُتُر = اونٹ؛ گِل = کیچڑ
 

حسان خان

لائبریرین
صبر از وصالِ یارِ من، برگشتن از دل‌دارِ من
گرچه نباشد کارِ من، هم کار از آنم می‌رود
(سعدی شیرازی)
اپنے یار کے وصال کے لیے صبر کرنا اور اپنے دلدار سے لوٹ جانا اگرچہ میرا کام (یا میرا طرزِ عمل) نہیں ہے، لیکن میرے کام اِسی طریقے سے تکمیل پائیں گے۔ (یعنی میری مشکلوں کی راہِ حل یہی ہے۔)
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
غُرفهٔ میکدهٔ عشق مقامی‌ست بلند
سربلند آنکه در آن مِصطَبه جایی دارد
(شهریار تبریزی)
میکدهٔ عشق کا غُرفہ ایک بلند مقام ہے۔۔۔ وہ شخص سربلند ہے جو اُس میخانے میں کوئی جگہ رکھتا ہے۔
× غُرفہ = کمرا، اُتاق، حُجرہ
 

حسان خان

لائبریرین
در رفتنِ جان از بدن گویند هر نوعی سخن
من خود به چشمِ خویشتن دیدم که جانم می‌رود
(سعدی شیرازی)
بدن سے جان کے نکلنے کے بارے میں طرح طرح کے سُخن کہے جاتے ہیں، [لیکن] میں نے خود اپنی چشم سے اپنی جان کو جاتے دیکھا ہے۔
× مصرعِ دوم میں 'جان' استعارتاً معشوق کے لیے استعمال ہوا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ای ریاضی هر که در عالَم ضیا را منکر است
گو بیا در طلعتِ آن شوخِ مه‌پیکر نِگر
(ریاضی سمرقندی)
اے ریاضی! جو شخص بھی دنیا میں نور و روشنی کا منکر ہے [اُس سے] کہو کہ 'آؤ اور اُس شوخِ ماہ پیکر کے چہرے میں نگاہ کرو'۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مدحِ علی و آلِ علی بر زبانِ ماست
گویا زبان برایِ همین در دهانِ ماست
(شاه ناصر خواجه تِرمِذی)

علی (رض) اور آلِ علی (رض) کی مدح ہماری زبان پر ہے؛ گویا ہمارے دہن میں زبان اِسی لیے ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
از آن زمان که به دل مِهرِ حیدر است مرا
صفایِ ظاهر و باطن میسّر است مرا
(شاه ناصر خواجه تِرمِذی)

جس زمانے سے میرے دل میں حُبِّ حیدر (رض) ہے، مجھے ظاہر و باطن کی پاکیزگی میسّر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
در ازل هستیِ ما را کاتبِ لوح و قلم
از برایِ دوستیِ شاهِ مردان زد رقم
(شاه ناصر خواجه تِرمِذی)

کاتبِ لوح و قلم نے ازل میں ہماری ہستی کی صورت کَشی شاہِ مرداں حضرتِ علی (رض) کی دوستی کے برائے کی تھی۔
 

حسان خان

لائبریرین
علی قُلی خان والہ داغستانی کے 'تذکرۂ ریاض الشعراء' کے مطابق نظیری نیشابوری کی وفات پر یہ مصرعِ تاریخ کہا گیا تھا:
"ز دنیا رفت حسّان العجم، آه!"

۱۰۲۱ھ

مجھے خوشی ہوتی ہے کہ میرے دادا نے مجھے ایسی شخصیت کے نام پر موسوم کیا تھا جنہیں ہماری تمدنی روایت میں مثالی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سعدی فغان از دستِ ما لایق نبود ای بی‌وفا
طاقت نمی‌آرم جفا، کار از فغانم می‌رود
(سعدی شیرازی)

اے سعدیِ بے وفا! ہماری طرف سے فغاں مناسب نہ تھی۔۔۔ [لیکن میں کیا کروں] کہ میں طاقتِ جفا نہیں رکھتا، اور نالہ و فغاں [ہی] سے میرے کام درست ہوتے ہیں۔
 
تو از عذابِ خدا ما ز مغفرت گوئیم
نگاہ کن تو کجائی و ما کجا واعظ


تو عذاب خدا کی داستاں سناتا ہے اور ہم مغفرت کا تذکرہ کرتے ہیں۔ اے واعظ دیکھ کہ تو کہاں ہے اور ہم کہاں ہیں۔

شد از وعیدِ تو پر گوش ما چہ می گوئی
اگر بہ حشر بریم از تو ماجرا واعظ


اے واعظ! تیری وعید سے ہمارے کان بھر گئے، اگر روزِ حشر تجھ سے ماجرا پوچھا گیا تو تو کیا جواب دے گا؟

کلامِ حق بہ غلط تا بہ کی کنی تفسیر
تو ہیچ شرم نداری ز مصطفیٰ واعظ

کب تک تو کلامِ حق کی غلط تفسیر کرے گا؟اے واعظ کیا تو مصطفیٰ صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے کوئی شرم نہیں رکھتا؟

کجا حدیثِ نظیری ترا فروغ دہد
ندادہ آیت قراں ترا ضیا واعظ


اے واعظ نظیری کی گفتگو تجھے کہاں روشنی دے گی جب قرآن کی آیت تجھے روشنی نہ دے پائی۔

نظیری نیشاپوری
 

حسان خان

لائبریرین
این که تو داری قیامت است نه قامت
وین نه تبسّم که معجز است و کرامت
(سعدی شیرازی)

یہ جو تمہارے پاس ہے، قامت نہیں بلکہ قیامت ہے؛ اور یہ تبسّم نہیں بلکہ معجزہ اور کرامت ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
چشمِ مسافر که بر جمالِ تو افتاد
عزمِ رحیلش بدل شود به اقامت
(سعدی شیرازی)

جس مسافر کی نظر تمہارے جمال پر پڑ جائے، اُس کا عزمِ سفر اقامت میں بدل جائے۔
 

حسان خان

لائبریرین
سَلَّمَکَ الله نیست مثلِ تو یاری
نیست نکوتر ز بندگیِ تو کاری
(مولانا جلال‌الدین رومی)

اللہ تمہیں محفوظ رکھے! تم جیسا کوئی یار نہیں ہے؛ [اور] تمہاری بندگی سے خوب تر کوئی کام نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
گر جهان ویران شود نبوَد عجب کز یک نگاه
شورِ محشر کرد پیدا چشمِ فتّانِ شما
(محمد رضا آگهی خوارَزمی)
اگر دنیا ویران ہو جائے تو عجب نہیں، کہ تمہاری چشمِ فتنہ گر نے [صرف] ایک نگاہ سے شورِ محشر پیدا کر دیا ہے۔

× محمد رضا آگهی خوارَزمی (مُتَوَفّیٰ: ۱۲۹۱ھ/۱۸۷۴ء) ماوراءالنہری اُزبک شاعر تھے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
عمر بگذشت ہلالی بامیدِ دہنش
خود بگو، ایں چہ تمنائے محال است ترا؟


ہلالی چغتائی

اے ہلالی، اُس کے لبوں کی اُمید میں ساری عمر گزر گئی، (ایمان سے) خود ہی کہہ کہ یہ کونسی محال تمنا تُو نے پال رکھی ہے؟
 
Top