فارس وہ تیرے جیسا دوانہ تو ہے نہیں (رحمان فارس)

لاریب مرزا

محفلین
بیٹھے ہیں چین سے کہیں جانا تو ہے نہیں
ہم بے گھروں کا کوئی ٹھکانا تو ہے نہیں

تم بھی ہو بیتے وقت کے مانند ہو بہو
تم نے بھی یاد آنا ہے آنا تو ہے نہیں

عہد وفا سے کس لیے خائف ہو میری جان
کر لو کہ تم نے عہد نبھانا تو ہے نہیں

وہ جو ہمیں عزیز ہے کیسا ہے کون ہے
کیوں پوچھتے ہو ہم نے بتانا تو ہے نہیں

دنیا ہم اہل عشق پہ کیوں پھینکتی ہے جال
ہم نے ترے فریب میں آنا تو ہے نہیں

وہ عشق تو کرے گا مگر دیکھ بھال کے
فارسؔ وہ تیرے جیسا دوانہ تو ہے نہیں
 
مطلع بہت خوب

حیرت ہے کہ شاعر نے "کو" کے بجائے "نے" کہا ہے. عام بول چال کی بات الگ ہے جو چاہیں استعمال کریں مگر جب ادب تخلیق کیا جارہا ہو تو اس بات کا دھیان رکھنا ضرور ہے ."نے" کا استعمال صیغہ ماضی کیلئے ہوتا ہے جیسے میں نے کہا، اس نے دیکھا ، ہم نے سنا، تم نے وعدہ کیا تھا....
یہاں پر مطلع اور مقطع چھوڑ کر تمام اشعار میں "کو" کی جگہ "نے" استعمال ہوا ہے
 

لاریب مرزا

محفلین
شکریہ چھوٹے بھیا :)

مطلع بہت خوب

حیرت ہے کہ شاعر نے "کو" کے بجائے "نے" کہا ہے. عام بول چال کی بات الگ ہے جو چاہیں استعمال کریں مگر جب ادب تخلیق کیا جارہا ہو تو اس بات کا دھیان رکھنا ضرور ہے ."نے" کا استعمال صیغہ ماضی کیلئے ہوتا ہے جیسے میں نے کہا، اس نے دیکھا ، ہم نے سنا، تم نے وعدہ کیا تھا....
یہاں پر مطلع اور مقطع چھوڑ کر تمام اشعار میں "کو" کی جگہ "نے" استعمال ہوا ہے
جی بات تو آپ کی درست ہے لیکن یہ تو اب اساتذہ ہی بتا سکتے ہیں کہ یہاں "نے" کا استعمال درست ہے یا نہیں۔

اصلاحِ سخن میں پوسٹ کر دیتے ہیں۔پتا چل جائے گا :p

بہت شکریہ :)

شکریہ مریم :)

بہت شکریہ جناب!!
 

مزمل اختر

محفلین
بیٹیوں جیسی ہے تُو، سو جب بڑی ہوجائے گی
اے اُداسی ! کیا تری بھی رُخصتی ہوجائے گی ؟

ایک ہی تو شخص مانگا ہے خُدایا ! دے بھی دے
کونسا تیرے خزانوں میں کمی ہوجائے گی !

میری بستی میں تو تِتلی پر بھی مَر مِٹتے ہیں لوگ
تیرے آنے سے تو خلقت باؤلی ہوجائے گی

میرا کیا ہوگا، بتا ! تیری محبت ہار کر ؟
تیرا کیا ہے، تجھ کو فوراً دوسری ہوجائے گی

میرے حِصّے کی خُوشی پر کُڑھنے والے دوستو !
اِس طرح کیا میری نعمت آپ کی ہوجائے گی ؟

پھول کُملا جائے گا اتنی مُسلسل دُھوپ سے
ہجر کی شدت سے گوری سانولی ہوجائے گی

دُور ہے جس بزم سے اُس بزمِ کی نیّت تو کر
غیر حاضر شخص ! تیری حاضری ہوجائے گی

بولنے سے شرم آتی ہے تو آنکھوں سے بتا
چُپ بھی ٹُوٹے گی نہیں اور بات بھی ہوجائے گی

اور کیا ہوگا زیادہ سے زیادہ ہجر میں ؟
سانس کی مہلت میں تھوڑی سی کمی ہوجائے گی

اُس کو فارس اپنے سچّے لمس کا تریاق دے
تیری آنکھوں کی ڈسی اچھی بھلی ہوجائے گی


رحمان فارس
 
Top