محمد وارث

لائبریرین
دل گواہست کہ در پردہ دل آرائے ہست
ہستیِ قطرہ دلیل است کہ دریائے ہست


شیخ علی حزیں لاھیجی

دل (کا ہونا) گواہ ہے کہ درپردہ کوئی نہ کوئی دل آرا (محبوب) موجود ہے، قطرے کا ہونا ہی اِس بات پر (محکم) دلیل ہے کہ دریا موجود ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
در دستِ مَنَت همیشه دامن بادا!
وآنجا که ترا پای، سرِ من بادا!
برگم نَبُوَد که کس ترا دارد دوست
ای دوست! همه جهانْت دشمن بادا!
(سنایی غزنوی)

میرے دست میں ہمیشہ تمہارا دامن ہو! اور جس جگہ کہ تمہارا پا ہو، وہاں میرا سر ہو! میں تاب نہیں رکھتا کہ کوئی تمہیں محبوب رکھے؛ اے دوست! تمام جہان تمہارا دشمن ہو!
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دکانِ جمله طبیبان خراب خواهم کرد
که من سعادتِ بیمار و داروی دردم
(مولانا جلال‌الدین رومی)

میں تمام طبیبوں کی دکان ویران کر دوں گا کہ میں بیمار کی سعادت اور درد کی دوا ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
جز حدیثِ عشق هرگز نیست در دیوانِ ما
سورهٔ یوسف بُوَد هر آیتِ قرآنِ ما
(شیخ عبدالرضا متین اصفهانی)

ہمارے دیوان میں عشق کی بات کے سوا ہرگز کچھ نہیں ہے؛ ہمارے قرآن کی ہر آیت سورۂ یوسف ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
پردهٔ پندار، کان چون سدِّ اسکندر قوی‌ست
آهِ خون‌آلودِ من هر شب به یک یا رب بسوخت
(فریدالدین عطّار نیشابوری)

پردۂ پندار کو، کہ جو سدِّ اسکندر کی طرح قوی ہے، میری آہِ خون آلود نے ہر شب ایک 'یا رب' سے جلا ڈالا۔
× سدِّ اسکندر = وہ سدّ جو روایات کے مطابق اسکندر نے یاجوج و ماجوج کو روکنے کے لیے بنایا تھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تا ترکِ جان نگفتم، آسوده‌دل نخفتم
تا سیرِ خود نکردم نشناختم خدا را
(فروغی بسطامی)

جب تک میں نے جان کو ترک نہیں کیا، میں آسودہ دل نہ سویا؛ جب تک میں نے خود کی سیر نہ کی، میں نے خدا کو نہیں پہچانا۔
 

حسان خان

لائبریرین
تا دامنِ قیامت، از سرو ناله خیزد
گر در چمن چمانی آن قامتِ رسا را
(فروغی بسطامی)

اگر تم [اپنی] اُس قامتِ بلند کو چمن میں خراماں کر دو تو تا قیامت سرو سے نالہ بلند ہوتا رہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
در خلوتی که ره نیست پیغمبرِ صبا را
آن‌جا که می‌رساند پیغام‌های ما را
(فروغی بسطامی)

جس خلوت میں پیغمبرِ بادِ صبا کو بھی راہ نہیں ہے، وہاں ہمارے پیغاموں کو کون پہنچائے گا؟
 

حسان خان

لائبریرین
جان رفت و اشتیاقِ تو از جان بدر نشد
سر رفت و آرزوی تو از سر بدر نرفت
(عبید زاکانی)

جان چلی گئی لیکن تمہارا اشتیاق جان سے نہ نکلا؛ سر چلا گیا لیکن تمہاری آرزو سر سے نہ گئی۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
اندر دلِ بی‌وفا غم و ماتم باد
آن را که وفا نیست ز عالَم کم باد
دیدی که مرا هیچ کسی یاد نکرد
جز غم که هزار آفرین بر غم باد
(مولانا جلال‌الدین رومی)

دلِ بے وفا کے اندر غم و ماتم ہو!؛ جس شخص میں وفا نہیں ہے وہ دنیا سے کم ہو جائے!؛ تم نے دیکھا کہ مجھے کسی نے بھی یاد نہیں کیا؛ بجز غم کے، کہ غم پر ہزار آفریں ہو!
 

حسان خان

لائبریرین
سوزِ دلِ یعقوبِ ستم‌دیده ز من پرس
کاندوهِ دلِ سوختگان سوخته داند
(سعدی شیرازی)

یعقوبِ ستم دیدہ کے دل کا سوز مجھ سے پوچھو کہ سوختوں کے دل کے غم کو سوختہ [ہی] جانتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
از دستِ دوست هر چه سِتانی شَکَر بُوَد
وز دستِ غیرِ دوست تبرزد تبر بُوَد
(سعدی شیرازی)
دوست کے دست سے تم جو چیز بھی لو، شَکَر ہے؛ جبکہ غیردوست کے دست سے تبرزد بھی تبر ہے۔
× تَبَرزَد = قندِ سفید، مصری، کینڈی
× تَبَر = کلہاڑی
 

محمد وارث

لائبریرین
مکن اعانتِ ظالم ز سادہ لوحی ہا
کہ تیغ سنگِ فساں را سیاہ می سازد


صائب تبریزی

اپنی سادہ لوحیوں اور بھول پن میں ظالم کی (اُس میں ظلموں میں) مدد مت کر، کہ تلوار سان کے پتھر (جس سے وہ تیز ہوتی ہے) کو بھی سیاہ کر دیتی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
من مفلس از آن روز شدم کز حرمِ غیب
دیبای جمالِ تو به بازار برآمد
(سعدی شیرازی)

میں اُس روز سے مفلس ہوا ہوں کہ جس روز حرمِ غیب سے تمہارے جمال کا ریشمی پارچہ بازار میں ظاہر ہوا تھا۔
 
مرو به هند برو با خُدای خویش بِساز
به هر کُجا که روی آسمان همین رنگ است
(سلیم تهرانی)
ہندوستان مت جاؤ۔جاؤ خدا کے ساتھ موافقت کرو۔جہاں کہیں بھی جاؤ گے آسمان اسی رنگ کا ہے۔
 
تواضع گرچه محبوبست و فضلِ بی کران دارد
نباید کرد بیش از حد که هیبت را زیان دارد
(سعدیِ شیرازی)

عاجزی اگرچہ محبوب ہے اور بےپایاں فضیلت رکھتی ہے،(لیکن)بیش از حد عاجزی نہیں کرنی چاہیے کہ یہ ہیبت کے لئے زیاں آور ہے
 

حسان خان

لائبریرین
ندیدم خوش‌تر از شعرِ تو حافظ
به قرآنی که اندر سینه داری
(حافظ شیرازی)

اے حافظ! اُس قرآن کی قسم جو تمہارے سینے میں ہے، میں نے تمہاری شاعری سے خوب تر [شاعری] نہیں دیکھی۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
نقصِ عشق است کہ از خار بنالد بُلبُل
نسبتِ ہر چہ بہ گلزار رسد، گُل باشد


میر صیدی تہرانی

یہ (اُس کے) عشق کا نقص ہے کہ بُلبُل کانٹوں کی وجہ سے نالہ و زاری کرتا ہے کیونکہ (کانٹوں سمیت) جس چیز کی بھی نسبت گلزار سے ہوئی، وہ چیز پھول (جیسی) بن جاتی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
دلِ بی‌بهره از مِهرت حقیقت را کجا یابد؟
حق از آیینهٔ رویت تجلی کرد بر دل‌ها

(فیض کاشانی)
تمہاری محبت سے بے بہرہ دل حقیقت کو کہاں پائے گا؟۔۔۔ حق نے تمہارے چہرے کے آئینے سے دلوں پر تجلی کی ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
زہد زاہد را و دیں دیندار را
ذرہ ءِ دردت دل عطار را
شیخ فرید الدین عطار۔

زہد زاہد کو اور دین دیندار کو( بخش دے۔)
(مگر)عطار کے دل کو اپنے درد کا ایک ذرہ (بخش دے۔)
 
Top