محمداحمد بھائی کی غزلیہ داستان اور ہم۔۔۔۔۔ (از قلم نیرنگ خیال)

محمداحمد

لائبریرین
آخر یہ آبیاری نخل سخن میں کون کون سے عناصر معاون ثابت ہوتے ہیں۔

اب وقت آگیا ہے کہ پرانے والی کو خدا حافظ کہا جائے

نئی دلربا کے نخرے دیکھے تو اس کو بھی اشاروں کنایوں میں اپنے کالے ماضی سے آگاہی دی ہے۔

سیدھے سیدھے میرے ساتھ چلو گی تو سب ٹھیک رہے گا ورنہ یہی شعر میں کہیں اور پڑھتا نظر آؤں گا۔

یہ تو ہلکے نازک رشتے تھے۔

بعد میں شاعر مولوی ہوگیا اور لوگوں کو عشق و عاشقی سے باز رہنے کی تلقین کرنے لگا۔

اس بار شاعر بےحد محتاط تھا۔

انہی دنوں میں ایک دن جب اس کافر ادا نے ناز سے کہا کہ آج آپ مجھے چھوڑ آئیے تو شاعر کی روح فنا ہوگئی۔

جب شاعر گلی کے باہر پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ وہ کافرہ اپنے چھے بھائیوں کے ساتھ کسی جگہ جانے کے لیے گھر سے نکلی ہے۔

اس منظر کا دیکھنا تھا کہ شاعر کی ہوائیاں عقاب کے پر لگا کر اڑ گئیں۔

لیکن اس دن جو منظر دیکھا ہے تو توبہ کر لی کہ اتنے شکاریوں میں یہ ہرن بچ نہ پائے گا۔

پہلے ان مہکتے شگوفوں پر مسکراہٹیں نثار کرلوں۔ :):):)

پھر اطمینان سے اپنا سر نوچوں گا۔ :evil::twisted::evil:

اگر اس "مدح سرائی" کا ہدف "شاعرِ معصوم" نہ ہوتے تو مابدولت آپ کو داد و دہش سے مالا مال کر دیتے۔ :D:):p

"مدح سرائی" کو "ہرزہ سرائی" ہرگز نہ پڑھا جائے۔ :ROFLMAO::LOL::p
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
پہلے ان مہکتے شگوفوں پر مسکراہٹیں نثار کرلوں۔ :):):)

پھر اطمینان سے اپنا سر نوچوں گا۔ :evil::twisted::evil:

اگر اس "مدح سرائی" کا ہدف "شاعرِ معصوم" نہ ہوتے تو مابدولت آپ کو داد و دہش سے مالا مال کر دیتے۔ :D:):p

"مدح سرائی" کو "ہرزہ سرائی" ہرگز نہ پڑھا جائے۔ :ROFLMAO::LOL::p
ہاہاہہااااا۔۔۔ شکریہ شکریہ احمد بھائی۔۔۔۔ گزشتہ دنوں ہم نے اپنا کیفیت نامہ لگا رکھا تھا کہ
لوگ ہنستے ہیں حال پر جو مرے
میں بھی ہنستا ہوں کیا کمال نہیں

گو کہ :love-over:

لیکن :curl-lip:

بہت ہی خوشگوار اور ہنستی مسکراتی تحریر پر ہماری طرف سے مبارکباد قبول کیجے۔ :)
شکریہ شکریہ۔۔۔۔ آپ کی محبت ہے ورنہ ہم نے جو حشر آپ کی غزل کا کیا ہے۔۔۔ آپ کا دل تو رو ہی رہا ہوگا۔۔۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
لوگ ہنستے ہیں حال پر جو مرے
میں بھی ہنستا ہوں کیا کمال نہیں
واہ۔۔۔۔!

ویسے ہم نے بھی آج اپنے دستخط کا شعر تبدیل کر دیا ہے۔ :)
شکریہ شکریہ۔۔۔۔ آپ کی محبت ہے ورنہ ہم نے جو حشر آپ کی غزل کا کیا ہے۔۔۔ آپ کا دل تو رو ہی رہا ہوگا۔۔۔

دل روئے گا تو اگلی غزل میسر آ سکے گی آپ کو۔ بقول شخصے : "پھر آبیاریء نخلِ سخن نہیں ہوتی" :)
 

محمداحمد

لائبریرین
اصل میں یہ کام ہے تو نین بھیا کا :rollingonthefloor: لیکن ٹارگٹ بیچارے احمد بھائی بنتے ہیں۔۔۔ ویسے سچ پوچھو تو شاعر کبھی معصوم نہیں ہوتا۔۔ اس کی شاعری کے پیچھے 110 ناکام عشقوں کی داستان ہوتی ہے تو تم اس کو ملی بھگت سمجھ لو :rollingonthefloor: :rollingonthefloor: :rollingonthefloor:

ریٹنگ : افسوسناک
 

قیصرانی

لائبریرین
آج صبح محمداحمد بھائی کی ایک غزل آنکھوں کے سامنے آگئی۔ سنا ہے کہ صبح صبح انسان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت عروج پر ہوتی ہے۔ سو ہم نے بھی جب اس غزل کو دوبارہ پڑھا تو ہم پر کئی راز آشکار ہوگئے۔ احمد بھائی کا ہی ایک شعر کہ
اس کے ساتھ ہی ہم پر یہ بھی راز کھلا کہ احمد بھائی نے یہ غزل بھی اہل محفل سے چھپا لی ہے۔ سو ہم نے فوراً سے پیشتر اس کو محفل میں شامل کیا تاکہ لوگ جان سکیں احمد بھائی کی کارستانیاں کیا ہیں۔ آخر یہ آبیاری نخل سخن میں کون کون سے عناصر معاون ثابت ہوتے ہیں۔
درحقیقت یہ ایک ایسی غزل ہے جو کہ اصل میں ایک داستان ہے۔ مرصع اور مکمل داستان اپنی تمام تر جزئیات کے ساتھ۔ ۔۔۔۔ اس غزل کے اندر جو راز دفن تھے وہ آپ احباب کے سامنے پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔

تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں
کسی کا ساتھ دینا تھا، کسی کو چھوڑ آیا ہوں

شاعر نے اپنی دل پھینک طبعیت کو بڑے ہی خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ جب ایک نئی دلربا پر نظر پڑی اور محسوس ہوا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پرانے والی کو خدا حافظ کہا جائے تو میں نے بدگمانی کی ایسی فضا قائم کی کہ یقین کے تمام رشتے ٹوٹتے چلے گئے۔ نئی کا ساتھ دینے کے لیے پرانی سے کنارہ کشی ضروری تھی لیکن دور اندیشی کا تقاضا یہی تھا کہ تعلق باقی پھر بھی رکھا جائےتاکہ اگر وہاں سے ناکامی و نامرادی حصے میں آئے تو پرانے تعلق کو بحال کرنے کی کوئی سبیل نکالی جا سکے۔ شاعر معاملات عشق پر بہت گہری نظر رکھتا ہے۔

تمھارے ساتھ جینے کی قسم کھانے سے کچھ پہلے
میں کچھ وعدے، کئی قسمیں، کہیں پر توڑ آیا ہوں

پرانے والی سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے بعد شاعر نے نئی دلربا کے نخرے دیکھے تو اس کو بھی اشاروں کنایوں میں اپنے کالے ماضی سے آگاہی دی ہے۔ اگر زیادہ بےرخی و نخرے دکھائے تو یاد رکھو کہ تمہارے ساتھ دینے سے پہلے میں کچھ وعدے قسمیں جو میں نے کسی اور سے کیے تھے،توڑ ے ہیں ، لہذا مجھے کوئی ایسا شخص سمجھنے کی ضرورت نہیں ہے جو بات کر کے لازمی نبھائے گا۔ سیدھے سیدھے میرے ساتھ چلو گی تو سب ٹھیک رہے گا ورنہ یہی شعر میں کہیں اور پڑھتا نظر آؤں گا۔

محبت کانچ کا زنداں تھی یوں سنگِ گراں کب تھی
جہاں سر پھوڑ سکتا تھا، وہیں سر پھوڑ آیا ہوں

پرانی محبتوں میں شاعر بڑی ہوشیاری سےتمام چالیں چلتا رہا اور اس کا کوئی عشق دنیا کی نظروں میں نہیں آیا لیکن اس بار شاعر کی نئی محبت کا راز فاش ہوگیا اور بات لڑکی کے گھر والوں تک پہنچ گئی۔ بعض اندرونی ذرائع سے معلوم ہوا کہ نئی دلربا کے بھائیوں نے شاعر کی گردن پر چھری رکھ کر اس کوکہا کہ چل کاکا۔ شادی کی تیاریاں کر۔ اس پر شاعر کے منہ سے بےاختیار نکلا کہ یہ میرے ساتھ ہاتھ ہوگیا۔ یہ تو ہلکے نازک رشتے تھے۔ یہ ظالم لوگ اس کو کس موٹے لوہے کے سنگل سے باندھنے چلے ہیں۔ مصرعہ ثانی سے اندازہ ہوا کہ شاعر کی ایک نہ چلی اور اس کو سقراط کی پیروی کرنی پڑی۔

پلٹ کر آگیا لیکن، یوں لگتا ہے کہ اپنا آپ
جہاں تم مجھ سے بچھڑے تھے، وہیں رکھ چھوڑ آیا ہوں

شاعر نے کسی طریقے سے اپنی جان بچا تو لی لیکن اس کی قیمت اس کو بہت زیادہ ادا کرنی پڑی۔ خوب پٹنے کے بعد شاعر کسی طریقے سے جان بچا کر بھاگ تو آیا لیکن اس کے سر سے آئندہ عشق کا بھوت اتر گیا۔ اپنے طرز عمل میں واضح تبدیلی محسوس کرنے کے بعد شاعر نے کہا کہ یوں لگتا ہے کہ تمہارے بچھڑنے کے ساتھ ہی میرا وہ ہر روز نئے عشق لڑانے والا شخص بھی ساتھ ہی بچھڑ گیا ہے۔ بعد میں شاعر مولوی ہوگیا اور لوگوں کو عشق و عاشقی سے باز رہنے کی تلقین کرنے لگا۔ خود اپنی ایک او رغزل میں شاعر نے اپنی ہی مثال یوں پیش کی ہے
لیکن شاعر یہ بھول گیا کہ ہر انسان اپنے تجربات سے سیکھتا ہے۔

اُسے جانے کی جلدی تھی، سومیں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہاں تک چھوڑ آیا ہوں

چور چوری سے جاتا ہے ہیرا پھیری سے نہیں۔ یہی حال شاعر کا ہے۔ کچھ عرصہ گوشہ نشیں رہنے کے بعد وہ اپنی اسی روش پر پلٹ آیا۔ لیکن اس بار شاعر بےحد محتاط تھا۔ یقینی طور پر اس نے اپنے ماضی سے بہت کچھ سیکھا تھا۔ سو اس کے بعد کبھی بھولے سے بھی نئی دلربا کی گلی میں پاؤں نہ رکھا۔ انہی دنوں میں ایک دن جب اس کافر ادا نے ناز سے کہا کہ آج آپ مجھے چھوڑ آئیے تو شاعر کی روح فنا ہوگئی۔ فوراً لڑکھڑا کر گرنے کی اداکاری کی اور کہا، تمہیں ذرا جلدی جانا ہے جب کہ میرے پاؤں میں موچ آگئی ہے لہذا تم آرام سے جاؤ۔ میں یہاں کھڑا تمہیں دیکھ رہا ہوں۔ اگر کسی نے بدتمیزی کی تو میں اس کو دیکھ لوں گا۔ وہ معصوم اس بات پر مطمئن ہو کر چلی گئی اور شاعر بھی اس کے گھر کے اندر جانے کے بعد پلٹ آیا۔

کہاں تک میں لئے پھرتا محبت کا یہ اِکتارا
سو اب جو سانس ٹوٹی، گیت آدھا چھوڑ آیا ہوں

شاعر اپنی محبوبہ کے روز روز کے تقاضائے شادی سے تنگ آتا جا رہا تھا۔ لہذا اس شعر میں وہ خود کو سمجھانے کی کوشش کررہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ یہ گیت بھی ادھورا ہی چھوڑا جائے۔ اپنے دل کو سمجھانے بجھانے کی کوشش کہ اب کی بار اگر اس نے ایسا کوئی تقاضا کیا تو پھر میں بنا کچھ کہے، بات مکمل کیے بغیر ہی نکل آؤں گا۔ کچھ کہانیاں بنا انجام کے بھی ہونی چاہیے۔ اسی طرح کے سوچوں میں ڈوبا وہ کوچہ جاناں کے باہر جا پہنچا۔

کہاں تک رم کیا جائے، غزالِ دشت کی صورت
سو احمدؔ دشتِ وحشت سے یکایک دوڑ آیا ہوں

جب شاعر گلی کے باہر پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ وہ کافرہ اپنے چھے بھائیوں کے ساتھ کسی جگہ جانے کے لیے گھر سے نکلی ہے۔ اس منظر کا دیکھنا تھا کہ شاعر کی ہوائیاں عقاب کے پر لگا کر اڑ گئیں۔ کچھ پرانی تلخ یادیں اعصاب پر اس طرح سوار ہوئیں کہ شاعر کو لگا کہ وہ زمیں میں گڑ گیا ہے۔ پھر جو ایکا ایکی وہ وہاں سے بھاگا ہے تو پلٹ کر نہیں دیکھا۔ اس منظر کے چشم دید گواہوں کا کہنا ہے کہ وہ شخص جو چلنے سے بھی اوازار تھا ایسا دوڑا ہے کہ شہر کا شہر بھاگ کر عبور کر گیا اور پبلک ٹرانسپورٹ کا سہارا بھی نہیں لیا۔ اس شعر میں شاعر نے اپنی اسی کیفیت کا اظہار کیا ہے کہ میں تو پہلے ہی اس کوچے میں ہرن کی طرح ہمہ وقت بھاگنے کے لیے چوکنا رہتا تھا۔ لیکن اس دن جو منظر دیکھا ہے تو توبہ کر لی کہ اتنے شکاریوں میں یہ ہرن بچ نہ پائے گا۔
چھ بھائیوں کی جگہ چھ سابقہ محبتوں کے ساتھ نکلواتے تو شاعر کی ہوائیاں عقاب کے پروں کی بجائے تیلی سہارے اڑتیں :)
 

اوشو

لائبریرین
نیرنگ خیال جی آپ کی یہ غزلیہ داستان پڑھنے کے بعد میں اپنی مشقِ سخن پر نظر ثانی پر مجبور ہو گیا ہوں :ROFLMAO:
آپ کی وجہ سے آنے والی نسلیں کئی عظیم شعراء سے محروم ہو سکتی ہیں o_O
حسبِ روایت خوشیوں کی گرانی کے دور میں مسکراہٹیں بکھیرتی خوبصورت تحریر!
خوش رہیں
بہت جئیں :)
 

الشفاء

لائبریرین
پلٹ کر آگیا لیکن، یوں لگتا ہے کہ اپنا آپ
جہاں تم مجھ سے بچھڑے تھے، وہیں رکھ چھوڑ آیا ہوں

شاعر نے کسی طریقے سے اپنی جان بچا تو لی لیکن اس کی قیمت اس کو بہت زیادہ ادا کرنی پڑی۔ خوب پٹنے کے بعد شاعر کسی طریقے سے جان بچا کر بھاگ تو آیا لیکن اس کے سر سے آئندہ عشق کا بھوت اتر گیا۔

اگلے ہی شعر میں توبہ کا کریا کرم ۔۔۔

اُسے جانے کی جلدی تھی، سومیں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہاں تک چھوڑ آیا ہوں

چور چوری سے جاتا ہے ہیرا پھیری سے نہیں۔ یہی حال شاعر کا ہے۔ کچھ عرصہ گوشہ نشیں رہنے کے بعد وہ اپنی اسی روش پر پلٹ آیا۔ لیکن اس بار شاعر بےحد محتاط تھا۔
بڑا ہی توبہ شکن شاعر ہے بھئ۔ اور ساتھ میں گوشہ نشین بھی۔۔۔:laugh:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ۔۔۔۔!

ویسے ہم نے بھی آج اپنے دستخط کا شعر تبدیل کر دیا ہے۔ :)


دل روئے گا تو اگلی غزل میسر آ سکے گی آپ کو۔ بقول شخصے : "پھر آبیاریء نخلِ سخن نہیں ہوتی" :)
ہاہاہاہااااا۔۔۔۔
پھر کدھر کا ارادہ لوگو
ابھی تو کئی غزلیں باقی لوگو
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
نیرنگ خیال جی آپ کی یہ غزلیہ داستان پڑھنے کے بعد میں اپنی مشقِ سخن پر نظر ثانی پر مجبور ہو گیا ہوں :ROFLMAO:
آپ کی وجہ سے آنے والی نسلیں کئی عظیم شعراء سے محروم ہو سکتی ہیں o_O
حسبِ روایت خوشیوں کی گرانی کے دور میں مسکراہٹیں بکھیرتی خوبصورت تحریر!
خوش رہیں
بہت جئیں :)
یعنی آپ بھی اپنی کوئی داستاں منظوم یا مغزول کرنا چاہتے تھے۔۔۔۔ :p
ارے نہیں۔۔۔۔ ہم تو مردہ شاعر بھی اٹھا لیتے لیکن ان کے معتقدین ہمارا سر کھا جائیں۔
شکریہ :)
 
Top