عدیم ہاشمی کٹ ہی گئی جدائی بھی کب یہ ہوا کہ مر گئے - عدیم ہاشمی

نوید ملک

محفلین
کٹ ہی گئی جدائی بھی کب یہ ہوا کہ مر گئے
تیرے بھی دن گزر گئے ، میرے بھی دن گزر گئے

تو بھی کچھ اور،اور ہے ہم بھی کچھ اوراور ہیں
جانے وہ تو کدھر گیا، جانے وہ ہم کدھر گئے

راہوں میں ملے تھے ہم ، راہیں نصیب بن گئیں
تو بھی نہ اپنے گھر گیا، ہم بھی نہ اپنے گھر گئے

وہ بھی غبارِ خاک تھا، ہم بھی غبارِ خاک تھے
وہ بھی کہیں بکھر گیا، ہم بھی کہیں بکھر گئے

کوئی کنارِآبِ جو بیٹھا ہوا ہے سرنگوں
کشتی کدھر چلی گئی، جانے کدھر بھنور گئے

تیرے لئے چلے تھے ہم ، تیرے لئے ٹھہر گئے
تو نے کہا تو جی اٹھے، تو نے کہا تو مر گئے

وقت ہی جدائی کا اتنا طویل ہو گیا
دل میں ترے وصال کے جتنے تھے زخم بھر گئے

بارش وصل وہ ہوئی سارا غبار دُھل گیا
وہ بھی نکھر نکھر گیا، ہم بھی نکھر نکھر گئے

اتنے قریب ہو گئے، اتنے رقیب ہو گئے
وہ بھی عدیم ڈر گیا، ہم بھی عدیم ڈر گئے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
غزل۔ کٹ ہی گئی جدائی بھی، کب یہ ہوا کہ مر گئے۔ عدیم ہاشمی

کٹ ہی گئی جدائی بھی، کب یہ ہوا کہ مر گئے
تیرے بھی دن گزر گئے میرے بھی دن گزر گئے

تُو بھی کچھ اور اور ہے، میں بھی کچھ اور اور ہوں
جانے وہ تُو کدھر گیا، جانے وہ ہم کدھر گئے

راہوں میں ہی ملے تھے، ہم راہیں نصیب بن گئیں
تُو بھی نہ اپنے گھر گیا ہم بھی نہ اپنے گھر گئے

وہ بھی غبارِ خاک تھا، ہم بھی غبارِ خاک تھے
وہ بھی کہیں بکھر گیا ہم بھی کہیں بکھر گئے

کوئی کنارِ آبجو بیٹھا ہوا ہے سرنگوں
کشتی کدھر چلی گئی جانے کہاں بھنور گئے

تیرے لئے چلے تھے ہم، تیرے لئے ٹھہر گئے
تُو نے کہا تو جی اُٹھے،تُو نے کہا تو مر گئے

وقت ہی کچھ جُدائی کا اتنا طویل ہو گیا
دل میں تیرے فراق کے جتنے تھے زخم بھر گئے

اتنا قریب ہو گیا ، اتنے رقیب ہو گئے
وہ بھی "عدیم"ڈر گیا، ہم بھی "عدیم" ڈر گئے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم۔۔۔ شکریہ فرحت۔۔۔ مجھے اس غزل کے خالق کا نام معلوم نہیں تھا اب معلوم ہوگیا۔۔۔ اور انتخاب تو عمدہ ہے ہی ہمیشہ کی طرح۔۔۔ !
 

Dilkash

محفلین
تُو بھی کچھ اور اور ہے، میں بھی کچھ اور اور ہوں
جانے وہ تُو کدھر گیا، جانے وہ ہم کدھر گئے


واہ جی

بے نام دیاروں کا سفر کیسے لگا ھے؟
لوٹ کر ائے ھو تو گھر کیسے لگا ھے؟
شفیق سلیمی
 

محمداحمد

لائبریرین
کٹ ہی گئی جدائی بھی، کب یہ ہوا کہ مر گئے

غزل

کٹ ہی گئی جدائی بھی، کب یہ ہوا کہ مر گئے
تیرے بھی دن گزر گئے، میرے بھی دن گزر گئے

تو بھی کچھ اور اور ہے، ہم بھی کچھ اور اور ہیں
جانے وہ تو کدھر گیا، جانے وہ ہم کدھر گئے

راہوں میں ہی ملے تھے ہم، راہیں نصیب ہو گئیں
تو بھی نہ اپنے گھر گیا، ہم بھی نہ اپنے گھر گئے

وہ بھی غبارِ خواب تھا، ہم بھی غبارِ خواب تھے
وہ بھی کہیں بکھر گیا، ہم بھی کہیں بکھرگئے

تیرے لئے چلے تھے ہم، تیرے لئے ٹھہر گئے
تو نے کہا تو جی اُٹھے، تونے کہا تو مر گئے

ہوتا رہا مقابلہ پانی کا اور پیاس کا
صحرا امڈ امڈ پڑے، دریا بپھر بپھر گئے

کوئی کنارِ آب جُو بیٹھا ہوا ہے سرنگوں
کشتی کدھر چلی گئی، جانے کدھر بھنور گئے

آج بھی انتظار کا وقت حنوط ہو گیا
ایسا لگا کہ حشر تک سارے ہی پل ٹھہر گئے

بارشِ وصل وہ ہوئی سارا غبار دھل گیا
وہ بھی نکھر نکھر گیا، ہم بھی نکھر نکھر گئے

آبِ محیطِ عشق کا بحر عجیب بحر ہے
تَیرے تو غرق ہوگئے ، ڈوبے تو پار اُتر گئے

عدیم ہاشمی
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ احمد صاحب شیئر کرنے کیلیئے۔

وہ بھی غبارِ خواب تھا، ہم بھی غبارِ خواب تھے
وہ بھی کہیں بکھر گیا، ہم بھی کہیں بکھرگئے

واہ واہ۔
 

حسن علوی

محفلین
لاجواب کلام ھے۔ شکریہ احمد بھائی

تیرے لئے چلے تھے ہم، تیرے لئے ٹھہر گئے
تو نے کہا تو جی اُٹھے، تونے کہا تو مر گئے

کیا کہنے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
وہ بھی غبارِ خواب تھا، ہم بھی غبارِ خواب تھے
وہ بھی کہیں بکھر گیا، ہم بھی کہیں بکھرگئے

بہت خوب احمد بھائی شکریہ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
شمشاد صاحب، ملائکہ صاحبہ، وارث صاحب، زہرہ صاحبہ، حسن علوی صاحب، فرخ بھائی اور راجہ بھیا

میری پسند آپ کو پسند آئی مجھے اچھا لگا۔
 
Top