’’ز ‘‘اور ’’ذ ‘‘کی پریشانی

شزہ مغل

محفلین
اس کے علاوہ بھی یہ بات قابل غور ہے کہ ہر لفظ اپنی ایک الگ اہمیت رکھتا ہے۔ جیسے الم اور علم کا تلفظ ایک ہی ہے لیکن اَلَم کا مطلب غم اور عَلَم کا جھنڈا لیا جاسکتا ہے۔ اگر "عین" اور "الف" دو الگ الفاظ نہ ہوتے تو ان میں فرق مشکل ہوجاتا ۔
بالکل درست فرمایا آپ نے
 

شزہ مغل

محفلین
صرف اردو ہی نہیں بلکہ دنیا کی ہر زبان کچھ دیگر زبانوں سے مل کر بنتی ہے۔ اب انگریزی کو ہی لیں تو قدیم اگریزی جرمن، دانش، نارویجی، فرانسیسی وغیرہ سے مل کر بنی ہے جب کہ لاطینی یونانی اور دیگر زبانوں کا اثر بھی قبول کیا لیکن اب انگریزی بولنے یا لکھنے کے لیے ہرگز یہ ضروری نہیں کہ ان زبانوں کا بھی علم ہو یا یہ جاننا ضروری ہو کہ لاکھوں الفاظ کن کن زبانوں سے آئے لیکن ہمارے ہاں اردو کے لیے ایک مخصوص طبقہ جو عربوں سے ضرورت سے زیادہ ہی متاثر ہے کا خیال ہے کہ اگر اردو بولنا یا لکھنا چاہو تو پہلے اردو کے لاکھوں الفاظ کے بارے میں یہ تحقیق شروع کر دو کہ وہ کہاں سے آئے اور کیسے آئے اور جو اس عربی زدہ سوچ سے ہٹ کر صرف اردو کی بات کرے اسے گنجا کرنے والا حجام کہہ کر بات ہی ختم کر دی جائے۔
بہرحال میرے لیے ان گنجا کرنے والے حجاموں کا مرتبہ کسی ایرے غیرے سے کہیں بڑھ کر ہے اور جب بات اردو زبان کی ہو گی تو یقیناًہم اردو ہی کے ان علما (آپ کے لیے حجام) کی رائے کو اہمیت دیں گے نا کہ عربی فارسی ترکی چینی اور انگریزی کے ماہرین کی آرا کو۔ :)
آپ کی بات سے قدرے اتفاق کرتے ہوئےایک اور نقطہ شامل کرنا چاہتی ہوں۔ دنیا کی کوئی ذندہ زبان بھی ایسی نہیں ہے جس میں وقت کے ساتھ ساتھ کوئی تبدیلی نہ ہوتی ہو۔ کیونکہ جو زبان وقت کے اثرات قبول نہیں کرتی اسے وقت بھی قبول نہیں کرتا اور رفتہ رفتہ اس زبان کی وفات ہو جاتی ہے۔
 

شزہ مغل

محفلین
یہ آپ کا یقیناً حق اور اختیار ہے کہ جسے چاہیں جتنا درجہ دیں ۔ہم تو اصیل اور خالص عناصر کی قدر دانی کے قائل ہیں خواہ وہ ہندی ترکی اور سنسکرت ہی کیوں نہ ہوں ۔ آپ کی فراست نے شاید عربی و فارسی والوں سے سے چوٹ کھائی ہوئی ہے بہر حال ۔
آپ ان حجاموں سے ہی رجوع کیا کریں آخر پاکستانی بھائی بھی تو نواز شریف کو منتخب کر کے بیٹھے ہیں ۔ ۔۔۔۔۔
ویسے ایک سوال ہے جب "ء" پر قینچی چلائی گئی تو علمَاء۔کے لام کے زبر اور فقَہاء کے قاف کے زبر کو بھی کتر دیا گیا یا نہیں ۔خدا جانے ان پرزیر زبر پیش کا بو
آپ ء ہی کا سوگ کیوں منا رہے ہیں؟ اگر ہمیں اردو زبان کو ذندہ رکھنا ہے تو قدیم اردو کو بھی استعمال میں لانا ہو گا اور وقت کی ضرورتوں کا خیال رکھتے ہوئے نئی دریافت کو بھی خوش آمدید کہنا چاہیے۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ایک بات اور اس ضمن میں ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ اردو مختلف زبانوں سے مل کر بنی ہے تو کون سے الفاظ کس زبان سے آئے ، یہ جاننا اگر ضروری نہیں تو بعض جگہ اہم ضرور ہے۔ مثال کے طور پر کچھ الفاظ میں آپ حرف "و" کا اضافہ کرکے نئی تراکیب وضع کرتے ہیں ، اردو میں کہیں یہ درست ہے ، کہیں نہیں۔ مثلا شمس و قمر درست ہے کیونکہ شمس اور قمر دونوں ہی عربی سے آئے ہیں لیکن چاند و سورج غلط ہے۔ تو بغیر یہ جانے کہ کون سا لفظ کس زبان سے اردو میں رائج ہوا ہے، آپ درست اردو کیسے بول اور لکھ سکیں گے؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آپ ء ہی کا سوگ کیوں منا رہے ہیں؟ اگر ہمیں اردو زبان کو ذندہ رکھنا ہے تو قدیم اردو کو بھی استعمال میں لانا ہو گا اور وقت کی ضرورتوں کا خیال رکھتے ہوئے نئی دریافت کو بھی خوش آمدید کہنا چاہیے۔
آپ نے مراسلے کو مکمل نہیں پڑھا یا پھر سمجھا نہیں ۔۔۔ "ہم تو اصیل اور خالص عناصر کی قدر دانی کے قائل ہیں" اور بس۔۔۔یہ محض رائے ہے املاء کی حد تک۔۔۔
 

شزہ مغل

محفلین
آپ نے مراسلے کو مکمل نہیں پڑھا یا پھر سمجھا نہیں ۔۔۔ "ہم تو اصیل اور خالص عناصر کی قدر دانی کے قائل ہیں" اور بس۔۔۔یہ محض رائے ہے املاء کی حد تک۔۔۔
آپ کی بات سے اتفاق ہے۔ مگر مجھے اعتراض ہے کہ اگر کسی نے اردو زبان کی بہتری کے لیے کوئی کوشش کی ہے تو اسے فراموش نہ کیا جائے۔ ان کو حجام کے لقب سے نہ نوازا جائے۔۔۔۔ یہ بھی محض ذاتی رائے ہے۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
آپ کی بات سے اتفاق ہے۔ مگر مجھے اعتراض ہے کہ اگر کسی نے اردو زبان کی بہتری کے لیے کوئی کوشش کی ہے تو اسے فراموش نہ کیا جائے۔ ان کو حجام کے لقب سے نہ نوازا جائے۔۔۔۔ یہ بھی محض ذاتی رائے ہے۔
حجام کا لقب تو خیر کسی کو بھی نہ دیا جائے۔ ویسے بھی غلط القابات سے احتراز کیا جائے تو بہتر ہے ۔۔۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آپ کی بات سے اتفاق ہے۔ مگر مجھے اعتراض ہے کہ اگر کسی نے اردو زبان کی بہتری کے لیے کوئی کوشش کی ہے تو اسے فراموش نہ کیا جائے۔ ان کو حجام کے لقب سے نہ نوازا جائے۔۔۔۔ یہ بھی محض ذاتی رائے ہے۔
بھئی آپ اسے اتنا سنجیدہ نہ لیں وہ تو بر سبیل تذکرہ و تسلسلِ مراسلات ایک محدود پیرائے کا مذاق تھا اور ہمارے بہت اچھے دوست برادر فاتح سے دل لگی کا ذریعہ بھی ۔ آپ پورے تسلسل سے پڑھیں تو خوب اندازہ ہو جائے گا۔باقی رہی بات فراموش کرنے کی تو تمام محققین محترم ہیں اور اس طرح کی ہجو سے ان کی پر خلوص محنت پر کوئی حرف نہیں آتا۔باقی رہی رائے تو وہ ہر آدمی ہی رکھتا ہے۔ اور اس کی کچھ نہ کچھ بنیاد بھی ہوتی ہے۔۔۔۔۔آپ کی رائے بھی یقیناًمحترم ہے۔
 

شکیب

محفلین
زیادہ زیادہ

تدوین: یہ ایڈیٹر میں ذ دکھاتا ہے لیکن پبلش کرتے ہی مراسلے میں ز بن جاتا ہے۔ (اوپر پہلا زیادہ ذ سے لکھا گیا ہے۔)
 

عباس رضا

محفلین
دو دن پہلے ہی فیروز اللغات میں پڑھا تھا کہ فارسی میں حرف ذال نہیں ہوتا لیکن اب تو وہاں خلاف ہی لکھا ہوا ہے:):):)
دھاندلی ہوئی ہے۔۔۔
ویسے! فارسی الفاظ میں ذال کا استعمال ذہن میں آ تو نہیں رہا ہے
فارسی ویکی پیڈیا میں لکھا ہے: در فارسی امروز حرف ذال تقریباً حذف شده و ذال در تقریباً تمام کلمات فارسی (یعنی غیرعربی) با دال جایگزین شده‌است
 
آخری تدوین:

عباس رضا

محفلین
دو دن پہلے ہی فیروز اللغات میں پڑھا تھا کہ فارسی میں حرف ذال نہیں ہوتا لیکن اب تو وہاں خلاف ہی لکھا ہوا ہے:):):)دھاندلی ہوئی ہے۔۔۔
اخّاہ! مل گیا۔۔۔ فیروز اللغات (سال طبع 2005) صفحہ نمبر 300 پر لکھا ہے:
پذیر (پَ۔ذِیر) دیکھئے: پزیر (”ذ“ عربی زبان کا حرف ہے۔ یہ فارسی میں نہیں ہے)۔:):):)
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
مجھے۔۔۔ وہ لغت پسند ہے جس میں اکثر الفاظ کی ساخت کے ضمن میں اہل زبان شعراء کے اشعار سے سہارا لیکر لفظ کا وزن اور ساخت کو بہتر طور پر بیاں کیا گیا ہے۔
نام یاد نہیں ۔شاید نور اللغات ہو۔۔
لیکن اردو کی کسی ڈکشنری، بشمول آپ کی پسندیدہ، اشعار کے استعمال سے وضاحت کرنے والی ڈکشنری، میں بھی یہ لفظ موجود نہیں اس لیے پوچھ لیا تھا۔
فاتح بھائی یہ کون سی ڈکشنری ہے؟
نور اللغات ۔
فرہنگ آصفیہ میں بھی بہت سے الفاظ کی اشعار کے استعمال سے وضاحت کی گئی ہے۔
 
یہ آپ کا یقیناً حق اور اختیار ہے کہ جسے چاہیں جتنا درجہ دیں ۔ہم تو اصیل اور خالص عناصر کی قدر دانی کے قائل ہیں خواہ وہ ہندی ترکی اور سنسکرت ہی کیوں نہ ہوں ۔ آپ کی فراست نے شاید عربی و فارسی والوں سے سے چوٹ کھائی ہوئی ہے بہر حال ۔
آپ ان حجاموں سے ہی رجوع کیا کریں آخر پاکستانی بھائی بھی تو نواز شریف کو منتخب کر کے بیٹھے ہیں ۔ ۔۔۔۔۔
ویسے ایک سوال ہے جب "ء" پر قینچی چلائی گئی تو علمَاء۔کے لام کے زبر اور فقَہاء کے قاف کے زبر کو بھی کتر دیا گیا یا نہیں ۔خدا جانے ان پرزیر زبر پیش کا بوجھ کتنا گراں ہوتا ہوگا۔
ہمیں جو یہ اس طرح بغیر ء کے لکھی ہوئی اردو دم کٹی سی دکھائی دیتی ہے اسے ہم اپنے ذوق کی سلامتی سے تعبیر کرتے ہیں ۔۔۔۔اگر گراں گزرے تو نظر انداز کر دیجیے گا۔رائے ہی تو ہے۔ :)

آپ کی بات سے اتفاق ہے۔ مگر مجھے اعتراض ہے کہ اگر کسی نے اردو زبان کی بہتری کے لیے کوئی کوشش کی ہے تو اسے فراموش نہ کیا جائے۔ ان کو حجام کے لقب سے نہ نوازا جائے۔۔۔۔ یہ بھی محض ذاتی رائے ہے۔
انہی "خدمت گزاروں" میں سے کسی کی یہ رائےبھی اردو محفل ہی کے صفحات میں شاید کہیں پڑھی تھی کہ ”بالکل“ کو ”بلکل“ اور ”بالمقابل“ کو ”بلمقابل“ ہی بنا دیا جائے۔
 
Top