جون ایلیا زندانیانِ شام و سحر خیریت سے ہیں ۔ جون ایلیا

فاتح

لائبریرین
زندانیانِ شام و سحر خیریت سے ہیں
ہر لمحہ جی رہے ہیں مگر خیریت سے ہیں

شہرِ یقیں میں اب کوئی دم خم نہیں رہا
دشتِ گماں کے خاک بسر خیریت سے ہیں

آخر ہے کون جو کسی پل کہہ سکے یہ بات
اللہ اور تمام بشر خیریت سے ہیں

ہے اپنے اپنے طور پہ ہر چیز اس گھڑی
مژگانِ خشک و دامنِ تر خیریت سے ہیں

اب فیصلوں کا کم نظروں پر مدار ہے
یعنی تمام اہلِ نظر خیریت سے ہیں

پیروں سے آبلوں کا وہی ہے معاملہ
سودایئانِ حال کے سر خیریت سے ہیں

ہم جن گھروں کو چھوڑ کے آئے تھے ناگہاں
شکوے کی بات ہے وہ اگر خیریت سے ہیں

لُو چل رہی ہے، محو ہے اپنے میں دو پہَر
خاک اُڑ رہی ہے اور کھنڈر خیریت سے ہیں

ہم اہلِ شہر اپنے جوانوں کے درمیاں
جون! ایک معجزہ ہے اگر خیریت سے ہیں


برباد ہو چکا ہے ہنر اک ہنر کے ساتھ
اور اپنے صاحبانِ ہنر خیریت سے ہیں

شکرِ خدا شہید ہوئے اہلِ حق تمام
برگستوانِ تیغ و تبر خیریت سے ہیں

اب اُس کا قصرِ ناز کہاں اور وہ کہاں
بس در ہے اور بندۂ در خیریت سے ہیں

شاعر تو دو ہیں، میر تقی اور میر جون
باقی جو ہیں وہ شام و سحر خیریت سے ہیں

جون ایلیا​
 

آبی ٹوکول

محفلین
ہے اپنے اپنے طور پہ ہر چیز اس گھڑی
مژگانِ خشک و دامنِ تر خیریت سے ہیں
ہم جن گھروں کو چھوڑ کے آئے تھے ناگہاں
شکوے کی بات ہے وہ اگر خیریت سے ہیں


واہ واہ واہ سبحان اللہ
 

قمر اِقبال

محفلین
بہت خوب....☆☆☆
ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮨﻮ ﭼﮑﺎ ﮨﮯ ﮨﻨﺮ ﺍﮎ ﮨﻨﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ
ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺻﺎﺣﺒﺎﻥِ ﮨﻨﺮ ﺧﯿﺮﯾﺖ ﺳﮯ ﮨﯿﮟ
 

اوشو

لائبریرین
آخر ہے کون جو کسی پل کہہ سکے یہ بات
اللہ اور تمام بشر خیریت سے ہیں

بہت ظالم بندہ ہے ۔ خود تو مر گیا اور پتا نہیں کتنوں کو مارے گا۔
اعلیٰ انتخاب فاتح جی
 

فاتح

لائبریرین
آخر ہے کون جو کسی پل کہہ سکے یہ بات
اللہ اور تمام بشر خیریت سے ہیں

بہت ظالم بندہ ہے ۔ خود تو مر گیا اور پتا نہیں کتنوں کو مارے گا۔
اعلیٰ انتخاب فاتح جی
جون غم کے ہجوم سے نکلے
اور جنازا بھی دھوم سے نکلے
اور جنازے میں ہو یہ شورِ حزیں
آج وہ مر گیا، جو تھا ہی نہیں
 

اوشو

لائبریرین
جون غم کے ہجوم سے نکلے
اور جنازا بھی دھوم سے نکلے
اور جنازے میں ہو یہ شورِ حزیں
آج وہ مر گیا، جو تھا ہی نہیں


اب میں کیا کہوں۔ :(
سپیچ لیس
کچھ چیزیں ہوتی ہیں جن پر تنبیہ کی گئی ہوتی ہے "صرف بالغوں کے لیے" جون کی شاعری کے ساتھ لکھا ہونا چاہیے "صرف (ذہنی) نابالغوں کے لیے "
 
Top