لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی، پی اے ٹی کو مارچ سے روک دیا

ساجد

محفلین
پاکستان میں کس درجے کی جمہوریت ہے ؟
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_freedom_indices#List_by_country

863px-Democracy_Index_2012_green_and_red.svg.png


جمہوریت کے حوالے سے پاکستان کو Hybrid regimes کے زمرے میں دکھایا گیا ہے
عمران خان حقیقی جمہوریت کے لئے کوشاں ہیں

hybrid regime, is a governing system in which, although elections take place, citizens are cut off from knowledge about the activities of those who exercise real power because of the lack of civil liberties. It is not an 'open society'.

یاد رہے کہ یہ ڈیموکریسی انڈیکس 2012 کا ہے۔

2012 میں بھی نون لیگ شریک اقتدار تھی پنجاب میں اسی کی حکومت تھی
2014 کا انڈیکس اس سے بد تر ہو گا دفعہ 144 ، 245 اور کنٹینر پالیسی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی بنا پر
یعنی 2012 میں اگر ن لیگ کی 1 صوبے میں حکومت تھی تو آج 1 صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے تو پھر وہ بھی اسی طرح سے ذمہ دار ہوئی نا جس طرح سے ن لیگ 2012 میں تھی :)
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
یعنی 2012 میں اگر ن لیگ کی 1 صوبے میں حکومت تھی تو آج 1 صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے تو پھر وہ بھی اسی طرح سے ذمہ دار ہوئی نا جس طرح سے ن لیگ 2012 میں تھی :)
2012 میں ن لیگ کی ایک صوبے میں حکومت کو تقریباً چار سال گزر چکے تھے اور تب ن لیگ پنجاب میں بلاشرکت غیرے حکمران تھی۔ جب کہ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف ''اور'' جماعت اسلامی "اور" عوامی جمہوری اتحاد کی مخلوط حکومت قائم ہوئے سوا سال گزرا ہے۔ سوا سال کی مخلوط حکومت اور چار سال کی بلا شرکت غیرے حکومت کا موازنہ کرنا کچھ زیادہ جلد بازی ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کنٹینرز کو کنٹینر ملے کر کر لمبے ہاتھ۔

ویسے مجھے کوشش کے باوجود کوئی خاص معلومات نہیں مل سکی کہ پی ٹی آئی کے اپنے پارٹی انتخابات میں اپنے ہی کارکنوں کی طرف سے اٹھائے گئے دھاندلی کے معاملات پر خان صاحب اینڈ کو نے کیا کیا۔
 

ساجد

محفلین
2012 میں ن لیگ کی ایک صوبے میں حکومت کو تقریباً چار سال گزر چکے تھے اور تب ن لیگ پنجاب میں بلاشرکت غیرے حکمران تھی۔ جب کہ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف ''اور'' جماعت اسلامی "اور" عوامی جمہوری اتحاد کی مخلوط حکومت قائم ہوئے سوا سال گزرا ہے۔ سوا سال کی مخلوط حکومت اور چار سال کی بلا شرکت غیرے حکومت کا موازنہ کرنا کچھ زیادہ جلد بازی ہے۔
بڑے سادے آدمی ہیں آپ ۔ یہی دلیل تو ن لیگ دے رہی ہے کہ سوا سال کی کارکردگی پر مارچ کیوں ؟ :)
 
اسلامی نظام کا نعرہ لگانے والے پتہ نہیں کس دور میں جی رہے ہیں۔ پاکستان کا حکومتی نظام خالص اسلامی ہے۔ اس ملک کے نظام میں سود بھی موجود نہیں- جیسا کہ کہا جاتا ہے ۔
 
اسلامی نظام کا نعرہ لگانے والے پتہ نہیں کس دور میں جی رہے ہیں۔ پاکستان کا حکومتی نظام خالص اسلامی ہے۔ اس ملک کے نظام میں سود بھی موجود نہیں- جیسا کہ کہا جاتا ہے ۔
آپ شائد ٹی وی نہیں دیکھتے اور نہ ہی اخبار پڑھتے ہیں۔۔۔تحریکِ انصاف کا آزادی مارچ اور عوامی تحریک کا انقلاب مارچ، دونوں سیاسی و انتخابی اصلاحات اور گذ گورنس کے نام پر برپا کئے گئے ہیں ، کسی نے اسلامی نظام کا نعرہ نہیں لگایا۔۔۔کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ یہاں بیشمار لوگوں کو اسلامی نظام کے نام سے ہی چڑ ہے۔۔۔۔اور سود کے بارے میں آپکی بات سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ آپکے نزدیک سود کچھ اور شئے ہے جو دنیا میں ناپید ہے۔۔۔رائٹ؟
 
اسلامی نظام کا نعرہ اور سودی نظام کے نام پر دھوکہ ملاء اپنی نشاۃ ثانیہ کے لئے دیتا ہے۔ ملاء نے ہمیشہ سود کے نام پر کنفیوژن پھیلا کر اپنی حکومت کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی ہے۔ ملاء طاہر صرف اور صرف اپنی سروس کرتا رہا ہے اور اپنی آمدنی پر اس نے کبھی بھی ٹیکس نہیں دیا ۔ سب سے بڑی سود خوری ، منافع خوری یہ ہے کہ بندہ اپنی آمدنی پر حکومت کو ٹیکس نا دے۔ یعنی اللہ و رسول کا حق ادا نا کرے۔ ملاء طاہر پر ٹیکس نا ادا کرنے پر مقدمہ چلانے کی ضرورت ہے کہ یہ حساب دے کہ کتنی آمدنی ، چندے، زکواۃ، صدقات اور فیسوں کے نام پر جمع کیں اور کتنی آمدنی پر ٹیکس ادا کیا۔ داڑھی کی آڑ میں شکار اس نے بہت کھیل لیا۔ مذہبی سیاسی بازیگر ہے جس سے کچھ لوگ دھوکے میں مبتلا ہیں۔ نہ اس کے پاس کوئی نیا نظام ہے اور نا ہی کوئی بہتری کا راستہ ۔۔ یہ صرف اور صرف دھوکے باز ہے۔ اگر کوئی کام کی بات ہے تو اتنے سالوں میں بھی کیوں یہ شخص سامنے نہیں لایا۔ ؟؟؟ پاکستان کے آئین کے خلاف جانے پر ایک جنرل اپنی جان کی خیر منا رہا ہے ۔ پاکستان کا آئین توڑنے پر عمران خان اور ملاء طاہر دونوں کو یہ جان لینا چاہئیے کہ اس کی سزا کیا ہے ؟؟؟ پاکستان اور پاکستانی کسی بھی آئین شکن کو چھوڑنے والا نہیں ہے۔ یہ لوگ یہ سمجھ لیں۔

پاکستانیوں کو اسلامی نظام سے چڑ نہیں ہے ۔ پاکستانیوں نے بہترین اسلامی نظام قائم کیا ہے۔ پاکستانیوں کو شریعت کے نام پر شرارت سے چڑ ہے۔ ملاء طاہر اسی شرارت میں مبتلاء ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
محمود احمد غزنوی صاحب امیر المومنین مولانا نواز شریف صاحب کتنا ٹیکس دیتے ہیں؟ جو اور ملا کے نہ دینے پر یہاں آنسوؤں کی ندیاں بہائی جا رہی ہیں؟؟؟ ذرا ہماری کوتاہ علمی میں کمی ہی فرما دیجیے
 

سید زبیر

محفلین
2012 میں ن لیگ کی ایک صوبے میں حکومت کو تقریباً چار سال گزر چکے تھے اور تب ن لیگ پنجاب میں بلاشرکت غیرے حکمران تھی۔ جب کہ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف ''اور'' جماعت اسلامی "اور" عوامی جمہوری اتحاد کی مخلوط حکومت قائم ہوئے سوا سال گزرا ہے۔ سوا سال کی مخلوط حکومت اور چار سال کی بلا شرکت غیرے حکومت کا موازنہ کرنا کچھ زیادہ جلد بازی ہے۔
برادرم ؛ یہ جلد بازی اس لئے کہ عمران خان نے کہا تھا ہم نے ملک سنبھالنے کے لئے ہر قسم کا ہوم ورک کرلیا ہے ۔ نوے دن میں بلدیاتی الیکشن کرائیں گے ، یہ وعدہ کیا تھا ۔ بے روزگاروں کے لئے ملازمتیں پیدا کریں گے ۔ پٹواری نظام ختم کریں گے ۔ پولیس میں سفارش نہیں چلے گی۔ سوا سال میں کے پی کے مختلف این جی اوز کو ٹھیکے پر دے دیا جو بیرونی ایجنڈے پر تعلیم اور صحت کے میدان میں کام کر رہی ہیں اور ضلعی انتظامیہ پر حکم چلاتی ہیں ۔ اس انوکھے لاڈلے کو تو قدم قدم پر دھوکے مل رہے ہیں کبھی نجم سیٹھی دھوکہ دیتا ہے تو کبھی افتخار چودھری ، کبھی الیکشن کمیشن کے فخرو بھائی کو سمجھنے میں غلطی ہوتی ہے ۔ دنیا میں سیاستدان نیچے سے اوپر ایک دم نہیں آتے ۔ محمود بننے کے لئے ایاز بننا ضروری ہوتا ہے ۔ یہ عمران ہی کا کہنا تھا کہ اس الیکشن میں آزاد عدلیہ ، آزاد میڈیا کی موجودگی میں دھاندلی نہیں ہو سکتی اور اگر دھاندلی ہوئی تو ہم گھر واپس نہیں جائیں گے ۔ ابھی عمراان کو تجربے کی ضرورت ہے ۔نظام حکومت جنون سے نہیں عقل و خرد و دانائی سے چلتا ہے ۔قائد اعظم نے پاکستان دلائل کی جنگ سے حاصل کیا تھا نہ کہ دھرنے اور لانگ مارچ سے ۔
 

ساجد

محفلین
خان کے حامیان عمران خان کی انقلابی اچھل کود پر تنقید کو نواز شریف کی حمایت سے نتھی کرنے سے پرہیز کریں ۔ یہاں بات ہو رہی ہے کہ خان صاحب اور قادری جگر جس نظام کو لپیٹنے چلے ہیں کیا اس کا متبادل ان کے پاس موجود ہے ؟ مجھے سو فیصد یقین ہے کہ ان کے پاس متبادل نظام موجود ہے نہ اتنی سوجھ بوجھ کہ اپنے مسائل کو حل کر سکیں ۔ اگر ان میں یہ اہلیت ہوتی تو خیبر پختون خواہ ان کے لئے ٹیسٹ رن تھا ۔ بجائے اس کے کہ خان صاحب کی حکومت ن لیگ سے بہتر کارکردگی دکھا کر اہلیت کی بنیاد پر دلیل کے ساتھ عوام کے سامنے آتی انہوں نے شروع دن ہی سے دھرنوں اور مظاہروں کے ساتھ ساتھ الزام تراشیوں اور یو ٹرنوں سے کام لیا ۔ عوامی مسائل کے حل میں ناکامی کی بنیاد پر حکومت کو چیلنج کرنے کی بجائے انہوں نے 4 حلقوں میں دھاندلی ، مختلف قومی اداروں پر عدم اعتماد ، حکومت کے استعفی اور حکومت پر زبردستی قبضہ کرنے کی بات کی ہے ۔ وہ قانونی مسائل کو بھی سڑکوں پر حل کرنا چاہتے ہیں اور ایک ایسے نظام کو جو حکومت کے خاتمے کا آئینی طریقہ فراہم کرتا ہے اسے ماننے کی بجائے اسے تباہ کرنے کی سیاست کی ہے ۔ خان صاحب پر ہمارے اعتراضات ان کے موجودہ نظام کو تباہ کرنے کی دھمکیوں پر ہیں اور اگر اس نظام کی باگ ڈور اس وقت ن لیگ کے ہاتھ میں ہے تو یہ محض اتفاق ہے ۔ اگر کل کلاں خان صاحب وزیر اعظم بنتے ہیں اور کوئی دوسرا ان کی حکومت کو غیر آئینی طریقہ سے ختم کرنے کی کوشش کرے گا تو اس وقت بھی ہماری حمایت نظام بچانے کے لئے ہو گی کیونکہ سسٹم چل رہا ہے تو بہتر بھی کیا جا سکتا ہے ، بس اپنی باری کا انتظار کریں اور یہ انتظار شاید عمران خان نہیں کرنا چاہتے ۔
 

دوست

محفلین
لاہور ہائیکورٹ وزیر اعظم سے استعفے کے مطالبے کو غیر آئینی قرار دے چکی ہے۔ ایسا ہی کوئی فیصلہ سپریم کورٹ سے بھی آئے گا۔
لیکن آپاں نہیں ماننا چونکہ عدالتوں پر کس کا اثر ہے بھلا؟ شریفوں کا۔
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
برادرم ؛ یہ جلد بازی اس لئے کہ عمران خان نے کہا تھا ہم نے ملک سنبھالنے کے لئے ہر قسم کا ہوم ورک کرلیا ہے ۔ نوے دن میں بلدیاتی الیکشن کرائیں گے ، یہ وعدہ کیا تھا ۔ بے روزگاروں کے لئے ملازمتیں پیدا کریں گے ۔ پٹواری نظام ختم کریں گے ۔ پولیس میں سفارش نہیں چلے گی۔ سوا سال میں کے پی کے مختلف این جی اوز کو ٹھیکے پر دے دیا جو بیرونی ایجنڈے پر تعلیم اور صحت کے میدان میں کام کر رہی ہیں اور ضلعی انتظامیہ پر حکم چلاتی ہیں ۔ اس انوکھے لاڈلے کو تو قدم قدم پر دھوکے مل رہے ہیں کبھی نجم سیٹھی دھوکہ دیتا ہے تو کبھی افتخار چودھری ، کبھی الیکشن کمیشن کے فخرو بھائی کو سمجھنے میں غلطی ہوتی ہے ۔ دنیا میں سیاستدان نیچے سے اوپر ایک دم نہیں آتے ۔ محمود بننے کے لئے ایاز بننا ضروری ہوتا ہے ۔ یہ عمران ہی کا کہنا تھا کہ اس الیکشن میں آزاد عدلیہ ، آزاد میڈیا کی موجودگی میں دھاندلی نہیں ہو سکتی اور اگر دھاندلی ہوئی تو ہم گھر واپس نہیں جائیں گے ۔ ابھی عمراان کو تجربے کی ضرورت ہے ۔نظام حکومت جنون سے نہیں عقل و خرد و دانائی سے چلتا ہے ۔قائد اعظم نے پاکستان دلائل کی جنگ سے حاصل کیا تھا نہ کہ دھرنے اور لانگ مارچ سے ۔
محترم سید زبیر صاحب۔ میرا مراسلہ عمران خان کی حمایت میں نہیں لیکن ایک سیدھے سے فیکٹ کی طرف تھا کہ خیبر پختونخواہ میں اس کی مخلوط حکومت کو قائم ہوئے سوا سال ہوا ہے۔ اور نون لیگ کے گزشتہ اقتدار جو کہ چار سال پر مبنی ہے کے ساتھ اس کا موازنہ قطعی طور پر درست نہیں۔ اس کی وضاحت پہلے بھی کر چکا ہوں۔
 
تمام کی تمام طاقت قومی اسمبلی اور سینیٹ کے پاس ہونی چاہئے نا کہ ایک پرائم منسٹر یا صدر کے پاس۔ اگر پرائم منسٹر یا صدر کام کے نہیں ہوں تو اسمبلی اور سینیٹ ان کو گھر بھیج دے لیکن سڑک چھاپ ملاء اور ناکام سیاستدان سڑکوں پر ادھم مچا کر نہیں ۔ ایسی تبدیلی بھی صرف اور صرف جمہوری عمل سے آئے ۔ سچ بات یہ ہے کہ پاکستان کسی قسم کے اللہ کی زمین میں فساد کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اس وقت ملاء طاہر اور نوابزادہ عمران صرف اور صرف اس بات پر ناراض ہیں کہ طالبان ظالمان کا قلع قمع کیوں ہوا ۔۔۔ کم از کم روز روز کے حملوں سے تو نجات ملی۔۔ کیوں؟
 

سید زبیر

محفلین
تمام کی تمام طاقت قومی اسمبلی اور سینیٹ کے پاس ہونی چاہئے نا کہ ایک پرائم منسٹر یا صدر کے پاس۔ اگر پرائم منسٹر یا صدر کام کے نہیں ہوں تو اسمبلی اور سینیٹ ان کو گھر بھیج دے لیکن سڑک چھاپ ملاء اور ناکام سیاستدان سڑکوں پر ادھم مچا کر نہیں ۔ ایسی تبدیلی بھی صرف اور صرف جمہوری عمل سے آئے ۔ سچ بات یہ ہے کہ پاکستان کسی قسم کے اللہ کی زمین میں فساد کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اس وقت ملاء طاہر اور نوابزادہ عمران صرف اور صرف اس بات پر ناراض ہیں کہ طالبان ظالمان کا قلع قمع کیوں ہوا ۔۔۔ کم از کم روز روز کے حملوں سے تو نجات ملی۔۔ کیوں؟
میرا تو خیال ہے سب سے اچھا بنیادی جمہوریت والا ایوب خان کا نظام تھا ۔ صدارتی نظام ، ایک صدر منتخب کرلیں صدر اپنی کابینہ چاہے ٹیکنوکریٹس سے بنائے یا کاروباری لوگوں سے جواب دہ صرف صدر ، اب بھی صرف پارٹی کے سربراہ ہی کی بات چلتی ہے باقی سب تو ہز ماسٹر وائس کے کتوں کی طرح بھونپو بجاتے ہیں ۔ صدارتی نظام میں کم از کم کابینہ کے انتخاب میں صدر بلیک میل نہیں ہوتا ۔
 

حسیب

محفلین
تمام کی تمام طاقت قومی اسمبلی اور سینیٹ کے پاس ہونی چاہئے نا کہ ایک پرائم منسٹر یا صدر کے پاس۔ اگر پرائم منسٹر یا صدر کام کے نہیں ہوں تو اسمبلی اور سینیٹ ان کو گھر بھیج دے لیکن سڑک چھاپ ملاء اور ناکام سیاستدان سڑکوں پر ادھم مچا کر نہیں ۔ ایسی تبدیلی بھی صرف اور صرف جمہوری عمل سے آئے ۔ سچ بات یہ ہے کہ پاکستان کسی قسم کے اللہ کی زمین میں فساد کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اس وقت ملاء طاہر اور نوابزادہ عمران صرف اور صرف اس بات پر ناراض ہیں کہ طالبان ظالمان کا قلع قمع کیوں ہوا ۔۔۔ کم از کم روز روز کے حملوں سے تو نجات ملی۔۔ کیوں؟
اس وقت بھی تمام طاقت قومی اسمبلی اور سینٹ کے پاس ہی ہے۔ قومی اسمبلی آج ہی تحریک عدم اعتماد منظور کر کے وزیر اعظم کو گھر بھیج سکتی ہے
 
Top