نیرنگ خیال

لائبریرین
السلام علیکم!
آپ کی بدقسمتی اور اردو محفل کی انتہائی خوش قسمتی ہے کہ آپ نے یہ فورم جوائن کر لیا ہے۔ چونکہ آپ ایک انتہائی علمی و ادبی شخصیت ہیں۔ اور آپ ہی وہ گائے ہیں جنہوں نے اردو کی دنیا کو اپنے سینگوں پر اٹھا رکھا ہے۔ لہذا اراکین کا آپ کو جاننے کا شوق آپ کو کسی پل چین سے نہیں بیٹھنے دے گا۔ اور یہ جابجا آپ کے تعارف کے مشاق نظر آئیں گے۔ گرچہ اس تعارف لکھنے کے عمل میں آپ کے سینگ ہلنے سے دنیائے اردو میں زلزلہ آنے کا غالب امکان ہے۔
آپ نئے ہیں، اردو کے لیے نہیں۔ بلکہ محفل کے لیے۔اور سب جانتے ہیں کہ محفل آپ ہی کے دم سے ہے۔ دم کو زبر کے ساتھ ہی پڑھیں۔ لہذا آپ جب بات کریں گے تو وہ قانون بن جائے گی۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ جو بھی بولیں بنا سوچیں سمجھے بولیں۔ یہاں ذیل میں آپ کے لیے تعارف پیش کرنے اور عمومی گفتگو کے لیے چند انتہائی غیر ضروری ہدایات لکھ رہا ہوں۔ ویسے تو آپ کی عملی شخصیت نے ایک نظر میں بھانپ لیا ہوگا کہ نیچے اس نے اپنے بےربط جملوں سے کیا کچھ کہنے کی کوشش کی ہوگی۔ لیکن پھر بھی میری التجا ہے کہ کڑوا گھونٹ سمجھ کر، طبع پر بار سمجھ کر یا کوئی ادب کے قوانین سے بالکل نابلد تحریر سمجھ کر ان کالے اصولوں پر نظر کیجیے۔ غلطیاں مت نکالیے۔ یہ اصول مرقع غلطی ہیں۔ ہاں آپ اس میں اضافہ کرنا چاہیں تو دل کی سیاہیوں سے آپ کا شر مقدم ہے۔

تعارف پیش کرنے کے لیے ہدایات:
  • سلام کرنا ایک روایت ہے۔ سو طرز کہن سے نجات پائیں۔ تعارف میں سلام وغیرہ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ سیدھا مدعا پر آئیں۔
  • اگر آپ غیر شادی شدہ ہیں۔ تو یہ بات پہلی سطر میں لازما واضح کر دیں۔ اس بات کے لیے رنگ الگ استعمال کریں۔ سرخ بہتر ہے۔ اور فانٹ سائز بھی بڑا استعمال کرنا ہی مناسب ہوگا۔
  • آپ کی ماں کے بقول آپ شہزادے ہیں۔ سو عین ممکن ہے کہ شہر کی تمام لڑکیاں آپ پر جان چھڑکتی ہوں۔ تاکہ آپ تازہ رہیں۔ اس کے لیے اگر آپ اپنا برقی پتا غیر شادی شدہ کے اعلان والی سطر کے فورا بعد لکھ دیں۔ تو افادیت بڑھ جائے گی۔
  • اپنےذاتی کوائف و رہائش کے بارے میں زیادہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ جو لوگ آپ جیسی علمی ہستی سے واقف نہیں۔ ان کے مقدر میں لاعلمی کے اندھیرے ہی رہیں تو بہتر ہے۔
  • اپنی علمی قابلیت کا بالکل تذکرہ مت کریں۔ آپ کے تعارفی دھاگے کا لفظ لفظ آپ کے علم کے میدان پر سورج ہونے کا غماز ہے۔ پھر بھی کوئی ضد کر بیٹھے تو انتہائی گنجلک الفاظ میں بتائیں۔ اور کوشش کریں کہ سب سچ نہ ہو۔
  • تعارف کرائیں نہ کرائیں اپنے اشعار سے ضرور مستفید فرمائیں۔ ادب صرف شاعری ہی کا تو نام ہے۔ (صرف شاعروں کے لیے )

اردو محفل کے قواعد و ضوابط 2006 میں لکھے گئے تھے۔ قدیم ہونے اور جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہ ہونے کی وجہ سے اراکین کی اکثریت ان پر عمل پیرا نہ تھی۔ سو راقم الحروف نے ان کو جدت دی تاکہ ان کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیاجا سکے۔ اور ان کی عملی شکل بھی دیکھنے میں آسکے۔

عمومی قیود وضحک:
  • آپ ایسا کوئی بھی مواد ارسال نہ کریں۔ جس سے کسی کی دل آزاری کا خدشہ نہ ہو۔ بلکہ جہاں تک ممکن ہو سکے۔ اس کارخیر میں حصہ لیجیے۔ لوگ آپ کی علمی قابلیت کے سامنے ایک تنکے کی طرح ہیں۔ ان کی رائے اور ان کا ارسال کردہ مواد سب بیکار ہے۔ ایسے لوگوں کو روکنے کا بہترین حل ان کی طبیعت صاف کرنا ہی ہے۔ سو بےدھڑک دل آزاری کیجیے۔
  • آپ نے وہ مثال تو سنی ہوگی کہ لاتوں کے بھوت ہاتھوں سے نہیں مانتے۔ سو بلاوجہ تو ایک طرف وجہ کے ساتھ بھی کسی سے خوش اخلاقی سے بات نہ کیجیے۔ ایسے تمام مراسلات جو کسی بھی گالی یا دھمکی سے خالی ہوں۔ اثر نہیں رکھتے۔ سو خوب دل کی بھڑاس نکالیے۔ اس کو اپنے ہی گھر کا مہمان خانہ سمجھیے۔
  • اگر آپ کو کسی رائے سے اختلاف ہے۔ یا کسی کم ذات نے آپ کی عالمانہ رائے سے اختلاف کی جسارت کی ہے۔ اس کو ناکوں چنے چبوا دیں۔ گفتگو کا رخ سیدھا اس کی ذات پر لائیں۔ اور اس کے خاندان کی سات پشتوں کو بےنقاب کر دیں۔ یقین مانیے کہ اعلیٰ ظرفی دنیا میں ایک تخیل سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ سو اگر کوئی ناصح بننے کی کوشش کرے۔ تو اس کو ناصح سے نفرت پر اکساتے اشعار سنا کر اپنے علم دوست ہونے کا ایسا ثبوت دیجیے۔ جس کی استنادی حثیت ہر شک و شبہ سے بالا تر ہو۔
  • عزت لو اور عزت دو جیسے فرسودہ محاورات صرف کتابوں میں ملتے ہیں۔ ڈنڈے اور گالیوں کے زور پر عزت کروائیے۔
  • جملہ حقوق محفوظ ہونے کا جملہ علم پر بندش کا ایک طریقہ ہے۔ سو کسی بھی کاپی رائٹ کی کبھی پرواہ مت کیجیے۔ جو دل کرتا ہو ارسال کیجیے۔ علم پھیلائیے۔ یہ سب پھندے علم کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
  • جس حد تک ممکن ہو کبھی اصل ارسال کرنے والے کا حوالہ مت دیجیے۔ اس سے ماحول خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔بلکہ دیگر شاعروں و ادیبوں کی تخلیقات کو اپنے نام سے پیش کیجیے۔ اور اگر کوئی کوتاہ بین آپ کو ادبی سرقے کی ملامت کرنے لگے۔ تو اس کےسامنے دل آزاری کے حوالے سے قرآن و سنت کے احکامات بیان کیجیے۔ یاد رکھیے کہ ایسی اکثر روایات بمعہ ترجمہ آسانی سے دستیاب ہیں۔ آپ کو اپنی عربی سے کم شناشائی کا غم نہیں ہونا چاہیے۔
  • یاد رکھیے کہ قرآن و احادیث پیش کرنے کے لیے خود کا ان پر عمل پیرا ہونا ضروری نہیں۔ سو بےدھڑک روایات پر روایات نقل کیجیے۔ اور اپنے عین اسلامی ہونے کا ثبوت رواداری اور تحمل جیسی غیر اسلامی روایات کی دھجیاں اڑا کر دیجیے۔
  • یہ بات یاد رکھیے کہ سب سے مزیدار اور چسکے دار مباحث مسلک وفرقے کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ سو جس حد تک ممکن ہو ان کا پرچار کیجیے۔ رسد کی خاطر پریشان مت ہوئیے۔ آپ جیسے علم دوستوں نے انٹرنیٹ ان دلائل سے بھر رکھا ہے۔ سو بس وہاں سے نقل کرتے آئیے۔ حسب ضرورت دوسروں کو کافر قرار دیتے رہیے یا ملعون۔ اور مسلکی ترویج میں خاطر خواہ حصہ ڈال کر عنداللہ ماجور ہوئیے۔ یعنی مذہب کی خدمت کے ساتھ ساتھ عاقبت بھی سنور جائے گی۔
  • یہاں آپ کو احباب ملیں گے جو آپ کو کہیں گے کہ محفل کا کوئی مذہب نہیں۔ لیکن یہ مت بھولیے کہ محفلین کا ہے۔ سو گاہ گاہ لوگوں کے لیے مختلف عقائد کا تعین کرتے رہیے۔ یاد رکھیے کہ اسلام صرف اہل ہند اور خاص طور پر صرف اور صرف پاکستانیوں کا مذہب ہے۔ لہذا اگر کوئی اور دعوا کرے تو اس کو خوب رسوا کیجیے۔ اور اس کو یہودی، عیسائی، پارسی، دہریہ یا پھر فری میسن اور اس جیسے دیگر گروپس کی اعزازی رکنیت سے نوازتے رہیے۔
  • اپنے مطلب کی بات کے لئے " یہ مت دیکھو کہ کون کہہ رہا ہے بلکہ یہ دیکھو کہ کیا کہہ رہا ہے" اور اختلاف کے لیے "ان کی کسی بھی بات سے خیر کا شاید ہی کوئی پہلو نکلے" جیسے محاورات کا ازبر ہونا نہایت ضروری ہے۔
  • جو موضوع پسند نہ ہو۔ اس کو برباد کر دیجیے۔ آخر کسی کو حق ہی کیا ہے کہ ایسا موضوع شروع کرے۔ جو کہ آپ جیسی علمی ہستی کو پسند نہیں۔ سو اس موضوع میں بھرپور کوشش سے ادھر ادھر سے مواد لا کر شامل کیجیے۔ بحث کو ہمیشہ ذاتی رخ دیجیے۔ اور اگر انتظامیہ کا کوئی رکن آپ کو روکنے کی جرات کرے۔ تو اس کو جانبدار اور منافق جیسے چھوٹے القابات دینے سے گریز نہ کیجیے۔ یقین مانیے ان القابات کے حصول کے لیے انتظامیہ دن رات کوشاں ہے۔
  • اگر کبھی احساس ہو کہ بحث مثبت رخ پر جا رہی ہے۔ اور بحث برائے بحث نہیں رہی تو ایسے دھاگوں میں مت جائیے۔ بلکہ ان لوگوں کو فارغ اور جاہل کہنے میں رتی بھر تامل مت کیجیے۔ یہ سوچیے کہ آپ کی رائے کے بغیر کوئی بھی علمی بحث کسی مثبت نتیجے پر کیسے پہنچ سکتی ہے۔
  • اگر کوئی گستاخ آپ کی علمی و ادبی کاوشوں پر اعتراض کی جرات کرے۔ تو اس کے منہ نہ لگیں۔ بلکہ قالو سلاما اور جواب جاہلاں جیسی زبان زد عام باتوں کا استعمال کریں۔
  • ایسا کوئی مراسلہ یا دھاگا جو کہ آپ دیگر اراکین یا محفل کی شان کے مطابق نہ پائیں۔ اس کے بارے میں انتظامیہ کو بتانے کی ضرورت نہیں۔ آپ کون سا بولنا یا لکھنا نہیں جانتے۔ بس اوقات یاد دلا دیجیے ان لوگوں کو۔ اور ان کو دلائل و دیگر اراکین کے بارے میں رواداری ذرا انتہائی سخت لہجے میں سمجھائیے۔ جہاں ضرورت ہو پنجابی کی گالیوں کا بےدریغ استعمال کیجیے۔
  • ذاتی پیغامات کی سہولت صرف لڑکیوں سے گپ شپ کے لیے استعمال کیجیے۔ اگر کوئی مرد رکن آپ سے بات کا خواہاں ہے۔ تو اس کو کہیے کہ سب کے سامنے بات کرتے کیا موت پڑتی ہے۔
  • اگر انتظامیہ آپ کا برقی پتا یا فون نمبر آپ کے مراسلے سے حذف کرتی ہے۔ تو پریشان مت ہوں۔ فورا اپنی کسی دلربا کی منت کیجیے کہ وہ محفل پر رکنیت لے کر اس ادائے دلبری سے آپ کی خدمات گنوائے اور آپ سے رابطے کی خواہش کا اظہار کرے گویا ابھی دوسرا سانس نہیں آئے گا۔
  • اردو ویب کی انتظامیہ کو کسی پیغام میں ردوبدل یا حذف کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو وہ اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔ تاکہ حق بات کا راستہ روکا جا سکے۔ سو ان کو منافق جھوٹے اور حق کو دبانے والے کہیے۔ جابجا ان کے خلاف زہر اگلئے۔ اور اگر پھر بھی وہ آپ سے معافی نہیں مانگتے۔ بلکہ آپ کو معطل کرنے کی دھمکی دیتے ہیں۔ تو لعنت بھیجیے دنیا داری پر۔ اور کسی جنگل کی راہ لیجیے۔ ہاں جانے سے پہلے تمام اراکین پر تھوکنا مت بھولیے۔

اہم نوٹ: یہ تمام کے تمام قوانین تخیلاتی ہیں۔ اور کسی بھی رکن کو سامنے رکھ کر نہیں لکھے گئے۔ کسی بھی قسم کی عملی یا استعاراتی مشابہت محض اتفاقیہ ہوگی۔ اور راقم اس کا ذمہ دار نہ ہوگا۔تاہم اراکین رپورٹ کا بٹن دبا کر ثواب دارین حاصل کر سکتے ہیں۔

دوسرا نوٹ: ان نکات پر عمل کرنے کے بعد اگر کسی رکن کے ساتھ کوئی ناروا سلوک کیا جائے یا اس کو محفل سے معطل کردیا جائے۔ تو وہ نئی آئی ڈی بنا کر لاگ ان ہوجائے۔ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ :p
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
اگر انتظامیہ آپ کا برقی پتا یا فون نمبر آپ کے مراسلے سے حذف کرتی ہے۔ تو پریشان مت ہوں۔ فورا اپنی کسی دلربا کی منت کیجیے کہ وہ محفل پر رکنیت لے کر اس ادائے دلبری سے آپ کی خدمات گنوائے اور آپ سے رابطے کی خواہش کا اظہار کرے گویا ابھی دوسرا سانس نہیں آئے گا۔
قابلِ غور :p
 

فرخ

محفلین
ہا ہا ہا۔۔۔۔ اتنی سنجیدگی سے "کچھ" لوگوں کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اوئے ہوئے۔۔۔ :laughing::laugh:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
یہ نوٹ نہیں پڑھا۔۔۔ :cautious::tongueout:
اہم نوٹ: یہ تمام کے تمام قوانین تخیلاتی ہیں۔ اور کسی بھی رکن کو سامنے رکھ کر نہیں لکھے گئے۔ کسی بھی قسم کی عملی یا استعاراتی مشابہت محض اتفاقیہ ہوگی۔ اور راقم اس کا ذمہ دار نہ ہوگا۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
:rollingonthefloor::rollingonthefloor:

کیا بات ہے۔ :p

:good:

وہ کیا کہتے ہیں "چھا گئے ہو اُستاد۔۔۔ ۔! " :ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:
یار ایسے نہ کریں۔۔ میں سنجیدگی سے کسی انتظامیہ کے رکن کو کہہ کر اس کو ضروری اعلانات والے زمرے میں منتقل کروانا چاہ رہا ہوں۔۔۔ میرا بھی دل کرتا ہے ایک سٹکی وہاں میرا بھی ہو۔۔۔ :p
 

سید ذیشان

محفلین
بہت عمدہ نیرنگ بھائی۔ :D

یہ سب باتیں سنہری حروف میں لکھنے کے قابل ہیں۔ اسی لئے سنہری حروف میں لکھ رہا ہوں (اگر آپ کو الفاظ نظر نہ آئیں تو سمجھ لیجئے کہ سچے سونے کے حروف ہیں کہ سونا نظر کو خیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے)۔
تعارف پیش کرنے کے لیے ہدایات:

  • سلام کرنا ایک روایت ہے۔ سو طرز کہن سے نجات پائیں۔ تعارف میں سلام وغیرہ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ سیدھا مدعا پر آئیں۔
  • اگر آپ غیر شادہ شدہ ہیں۔ تو یہ بات پہلی سطر میں لازما واضح کر دیں۔ اس بات کے لیے رنگ الگ استعمال کریں۔ سرخ بہتر ہے۔ اور فانٹ سائز بھی بڑا استعمال کرنا ہی مناسب ہوگا۔
  • آپ کی ماں کے بقول آپ شہزادے ہیں۔ سو عین ممکن ہے کہ شہر کی تمام لڑکیاں آپ پر جان چھڑکتی ہوں۔ تاکہ آپ تازہ رہیں۔ اس کے لیے اگر آپ اپنا برقی پتا غیر شادی شدہ کے اعلان والی سطر کے فورا بعد لکھ دیں۔ تو افادیت بڑھ جائے گی۔
  • اپنےذاتی کوائف و رہائش کے بارے میں زیادہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ جو لوگ آپ جیسی علمی ہستی سے واقف نہیں۔ ان کے مقدر میں لاعلمی کے اندھیرے ہی رہیں تو بہتر ہے۔
  • اپنی علمی قابلیت کا بالکل تذکرہ مت کریں۔ آپ کے تعارفی دھاگے کا لفظ لفظ آپ کے علم کے میدان پر سورج ہونے کا غماز ہے۔ پھر بھی کوئی ضد کر بیٹھے تو انتہائی گنجلک الفاظ میں بتائیں۔ اور کوشش کریں کہ سب سچ نہ ہو۔
  • تعارف کرائیں نہ کرائیں اپنے اشعار سے ضرور مستفید فرمائیں۔ ادب صرف شاعری ہی کا تو نام ہے۔ (صرف شاعروں کے لیے )
اردو محفل کے قواعد و ضوابط 2006 میں لکھے گئے تھے۔ قدیم ہونے اور جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہ ہونے کی وجہ سے اراکین کی اکثریت ان پر عمل پیرا نہ تھی۔ سو راقم الحروف نے ان کو جدت دی تاکہ ان کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیاجا سکے۔ اور ان کی عملی شکل بھی دیکھنے میں آسکے۔

عمومی قیود وضحک:

  • آپ ایسا کوئی بھی مواد ارسال نہ کریں۔ جس سے کسی کی دل آزاری کا خدشہ نہ ہو۔ بلکہ جہاں تک ممکن ہو سکے۔ اس کارخیر میں حصہ لیجیے۔ لوگ آپ کی علمی قابلیت کے سامنے ایک تنکے کی طرح ہیں۔ ان کی رائے اور ان کا ارسال کردہ مواد سب بیکار ہے۔ ایسے لوگوں کو روکنے کا بہترین حل ان کی طبیعت صاف کرنا ہی ہے۔ سو بےدھڑک دل آزاری کیجیے۔
  • آپ نے وہ مثال تو سنی ہوگی کہ لاتوں کے بھوت ہاتھوں سے نہیں مانتے۔ سو بلاوجہ تو ایک طرف وجہ کے ساتھ بھی کسی سے خوش اخلاقی سے بات نہ کیجیے۔ ایسے تمام مراسلات جو کسی بھی گالی یا دھمکی سے خالی ہوں۔ اثر نہیں رکھتے۔ سو خوب دل کی بھڑاس نکالیے۔ اس کو اپنے ہی گھر کا مہمان خانہ سمجھیے۔
  • اگر آپ کو کسی رائے سے اختلاف ہے۔ یا کسی کم ذات نے آپ کی عالمانہ رائے سے اختلاف کی جسارت کی ہے۔ اس کو ناکوں چنے چبوا دیں۔ گفتگو کا رخ سیدھا اس کی ذات پر لائیں۔ اور اس کے خاندان کی سات پشتوں کو بےنقاب کر دیں۔ یقین مانیے کہ اعلیٰ ظرفی دنیا میں ایک تخیل سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ سو اگر کوئی ناصح بننے کی کوشش کرے۔ تو اس کو ناصح سے نفرت پر اکساتے اشعار سنا کر اپنے علم دوست ہونے کا ایسا ثبوت دیجیے۔ جس کی استنادی حثیت ہر شک و شبہ سے بالا تر ہو۔
  • عزت لو اور عزت دو جیسے فرسودہ محاورات صرف کتابوں میں ملتے ہیں۔ ڈنڈے اور گالیوں کے زور پر عزت کروائیے۔
  • جملہ حقوق محفوظ ہونے کا جملہ علم پر بندش کا ایک طریقہ ہے۔ سو کسی بھی کاپی رائٹ کی کبھی پرواہ مت کیجیے۔ جو دل کرتا ہو ارسال کیجیے۔ علم پھیلائیے۔ یہ سب پھندے علم کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
  • جس حد تک ممکن ہو کبھی اصل ارسال کرنے والے کا حوالہ مت دیجیے۔ اس سے ماحول خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔بلکہ دیگر شاعروں و ادیبوں کی تخلیقات کو اپنے نام سے پیش کیجیے۔ اور اگر کوئی کوتاہ بین آپ کو ادبی سرقے کی ملامت کرنے لگے۔ تو اس کےسامنے دل آزاری کے حوالے سے قرآن و سنت کے احکامات بیان کیجیے۔ یاد رکھیے کہ ایسی اکثر روایات بمعہ ترجمہ آسانی سے دستیاب ہیں۔ آپ کو اپنی عربی سے کم شناشائی کا غم نہیں ہونا چاہیے۔
  • یاد رکھیے کہ قرآن و احادیث پیش کرنے کے لیے خود کا ان پر عمل پیرا ہونا ضروری نہیں۔ سو بےدھڑک روایات پر روایات نقل کیجیے۔ اور اپنے عین اسلامی ہونے کا ثبوت رواداری اور تحمل جیسی غیر اسلامی روایات کی دھجیاں اڑا دیجیے۔
  • یہ بات یاد رکھیے کہ سب سے مزیدار اور چسکے دار مباحث مسلک وفرقے کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ سو جس حد تک ممکن ہو ان کا پرچار کیجیے۔ رسد کی خاطر پریشان مت ہوئیے۔ آپ جیسے علم دوستوں نے انٹرنیٹ ان دلائل سے بھر رکھا ہے۔ سو بس وہاں سے نقل کرتے آئیے۔ حسب ضرورت دوسروں کو کافر قرار دیتے رہیے یا ملعون۔ اور مسلکی ترویج میں خاطر خواہ حصہ ڈال کر عنداللہ ماجور ہوئیے۔ یعنی مذہب کی خدمت کے ساتھ ساتھ عاقبت بھی سنور جائے گی۔
  • یہاں آپ کو احباب ملیں گے جو آپ کو کہیں گے کہ محفل کا کوئی مذہب نہیں۔ لیکن یہ مت بھولیے کہ محفلین کا ہے۔ سو گاہ گاہ لوگوں کے لیے مختلف عقائد کا تعین کرتے رہیے۔ یاد رکھیے کہ اسلام صرف اہل ہند اور خاص طور پر صرف اور صرف پاکستانیوں کا مذہب ہے۔ لہذا اگر کوئی اور دعوا کرے تو اس کو خوب رسوا کیجیے۔ اور اس کو یہودی، عیسائی، پارسی، دہریہ یا پھر فری میسن اور اس جیسے دیگر گروپس کی اعزازی رکنیت سے نوازتے رہیے۔
  • اپنے مطلب کی بات کے لئے " یہ مت دیکھو کہ کون کہہ رہا ہے بلکہ یہ دیکھو کہ کیا کہہ رہا ہے" اور اختلاف کے لیے "ان کی کسی بھی بات سے خیر کا شاید ہی کوئی پہلو نکلے" جیسے محاورات کا ازبر ہونا نہایت ضروری ہے۔
  • جو موضوع پسند نہ ہو۔ اس کو برباد کر دیجیے۔ آخر کسی کو حق ہی کیا ہے کہ ایسا موضوع شروع کرے۔ جو کہ آپ جیسی علمی ہستی کو پسند نہیں۔ سو اس موضوع میں بھرپور کوشش سے ادھر ادھر سے مواد لا کر شامل کیجیے۔ بحث کو ہمیشہ ذاتی رخ دیجیے۔ اور اگر انتظامیہ کا کوئی رکن آپ کو روکنے کی جرات کرے۔ تو اس کو جانبدار اور منافق جیسے چھوٹے القابات دینے سے گریز نہ کیجیے۔ یقین مانیے ان القابات کے حصول کے لیے انتظامیہ دن رات کوشاں ہے۔
  • اگر کبھی احساس ہو کہ بحث مثبت رخ پر جا رہی ہے۔ اور بحث برائے بحث نہیں رہی تو ایسے دھاگوں میں مت جائیے۔ بلکہ ان لوگوں کو فارغ اور جاہل کہنے میں رتی بھر تامل مت کیجیے۔ یہ سوچیے کہ آپ کی رائے کے بغیر کوئی بھی علمی بحث کسی مثبت نتیجے پر کیسے پہنچ سکتی ہے۔
  • اگر کوئی گستاخ آپ کی علمی و ادبی کاوشوں پر اعتراض کی جرات کرے۔ تو اس کے منہ نہ لگیں۔ بلکہ قالو سلاما اور جواب جاہلاں جیسی زبان زد عام باتوں کا استعمال کریں۔
  • ایسا کوئی مراسلہ یا دھاگا جو کہ آپ دیگر اراکین یا محفل کی شان کے مطابق نہ پائیں۔ اس کے بارے میں انتظامیہ کو بتانے کی ضرورت نہیں۔ آپ کون سا بولنا یا لکھنا نہیں جانتے۔ بس اوقات یاد دلا دیجیے ان لوگوں کو۔ اور ان کو دلائل و دیگر اراکین کے بارے میں رواداری ذرا انتہائی سخت لہجے میں سمجھائیے۔ جہاں ضرورت ہو پنجابی کی گالیوں کا بےدریغ استعمال کیجیے۔
  • ذاتی پیغامات کی سہولت صرف لڑکیوں سے گپ شپ کے لیے استعمال کیجیے۔ اگر کوئی مرد رکن آپ سے بات کا خواہاں ہے۔ تو اس کو کہیے کہ سب کے سامنے بات کرتے کیا موت پڑتی ہے۔
  • اگر انتظامیہ آپ کا برقی پتا یا فون نمبر آپ کے مراسلے سے حذف کرتی ہے۔ تو پریشان مت ہوں۔ فورا اپنی کسی دلربا کی منت کیجیے کہ وہ محفل پر رکنیت لے کر اس ادائے دلبری سے آپ کی خدمات گنوائے اور آپ سے رابطے کی خواہش کا اظہار کرے گویا ابھی دوسرا سانس نہیں آئے گا۔
  • اردو ویب کی انتظامیہ کو کسی پیغام میں ردوبدل یا حذف کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو وہ اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔ تاکہ حق بات کا راستہ روکا جا سکے۔ سو ان کو منافق جھوٹے اور حق کو دبانے والے کہیے۔ جابجا ان کے خلاف زہر اگلئے۔ اور اگر پھر بھی وہ آپ سے معافی نہیں مانگتے۔ بلکہ آپ کو معطل کرنے کی دھمکی دیتے ہیں۔ تو لعنت بھیجیے دنیا داری پر۔ اور کسی جنگل کی راہ لیجیے۔ ہاں جانے سے پہلے تمام اراکین پر تھوکنا مت بھولیے۔
 
آخری تدوین:

فرخ

محفلین
26.jpg
 

محمداحمد

لائبریرین
یار ایسے نہ کریں۔۔ میں سنجیدگی سے کسی انتظامیہ کے رکن کو کہہ کر اس کو ضروری اعلانات والے زمرے میں منتقل کروانا چاہ رہا ہوں۔۔۔ میرا بھی دل کرتا ہے ایک سٹکی وہاں میرا بھی ہو۔۔۔ :p

سچی بات تو یہی ہے کہ محفل کے اصولوں سے زیادہ لوگ آپ کے ان اصولوں کے دیوانے ہیں اور آتے ہی ان اصولوں پر سختی سے کاربند رہنے کا اصولی فیصلہ بھی کر لیتے ہیں۔ :)

کوئی بھی "سچا محفلین" آپ کے یہ فرمودات پڑھے گا تو سر دُھنے بغیر نہیں رہے گا۔ :bee:
 

فرخ

محفلین
بہت عمدہ نیرنگ بھائی۔ :D

یہ سب باتیں سنہری حروف میں لکھنے کے قابل ہیں۔ اسی لئے سنہری حروف میں لکھ رہا ہوں (اگر آپ کو الفاظ نظر نہ آئیں تو سمجھ لیجئے کہ سچے سونے کے حروف ہیں کہ سونا نظر کو خیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے)۔

تعارف پیش کرنے کے لیے ہدایات:
  • سلام کرنا ایک روایت ہے۔ سو طرز کہن سے نجات پائیں۔ تعارف میں سلام وغیرہ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ سیدھا مدعا پر آئیں۔
  • اگر آپ غیر شادہ شدہ ہیں۔ تو یہ بات پہلی سطر میں لازما واضح کر دیں۔ اس بات کے لیے رنگ الگ استعمال کریں۔ سرخ بہتر ہے۔ اور فانٹ سائز بھی بڑا استعمال کرنا ہی مناسب ہوگا۔
  • آپ کی ماں کے بقول آپ شہزادے ہیں۔ سو عین ممکن ہے کہ شہر کی تمام لڑکیاں آپ پر جان چھڑکتی ہوں۔ تاکہ آپ تازہ رہیں۔ اس کے لیے اگر آپ اپنا برقی پتا غیر شادی شدہ کے اعلان والی سطر کے فورا بعد لکھ دیں۔ تو افادیت بڑھ جائے گی۔
  • اپنےذاتی کوائف و رہائش کے بارے میں زیادہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ جو لوگ آپ جیسی علمی ہستی سے واقف نہیں۔ ان کے مقدر میں لاعلمی کے اندھیرے ہی رہیں تو بہتر ہے۔
  • اپنی علمی قابلیت کا بالکل تذکرہ مت کریں۔ آپ کے تعارفی دھاگے کا لفظ لفظ آپ کے علم کے میدان پر سورج ہونے کا غماز ہے۔ پھر بھی کوئی ضد کر بیٹھے تو انتہائی گنجلک الفاظ میں بتائیں۔ اور کوشش کریں کہ سب سچ نہ ہو۔
  • تعارف کرائیں نہ کرائیں اپنے اشعار سے ضرور مستفید فرمائیں۔ ادب صرف شاعری ہی کا تو نام ہے۔ (صرف شاعروں کے لیے )
اردو محفل کے قواعد و ضوابط 2006 میں لکھے گئے تھے۔ قدیم ہونے اور جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہ ہونے کی وجہ سے اراکین کی اکثریت ان پر عمل پیرا نہ تھی۔ سو راقم الحروف نے ان کو جدت دی تاکہ ان کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیاجا سکے۔ اور ان کی عملی شکل بھی دیکھنے میں آسکے۔

عمومی قیود وضحک:

  • آپ ایسا کوئی بھی مواد ارسال نہ کریں۔ جس سے کسی کی دل آزاری کا خدشہ نہ ہو۔ بلکہ جہاں تک ممکن ہو سکے۔ اس کارخیر میں حصہ لیجیے۔ لوگ آپ کی علمی قابلیت کے سامنے ایک تنکے کی طرح ہیں۔ ان کی رائے اور ان کا ارسال کردہ مواد سب بیکار ہے۔ ایسے لوگوں کو روکنے کا بہترین حل ان کی طبیعت صاف کرنا ہی ہے۔ سو بےدھڑک دل آزاری کیجیے۔
  • آپ نے وہ مثال تو سنی ہوگی کہ لاتوں کے بھوت ہاتھوں سے نہیں مانتے۔ سو بلاوجہ تو ایک طرف وجہ کے ساتھ بھی کسی سے خوش اخلاقی سے بات نہ کیجیے۔ ایسے تمام مراسلات جو کسی بھی گالی یا دھمکی سے خالی ہوں۔ اثر نہیں رکھتے۔ سو خوب دل کی بھڑاس نکالیے۔ اس کو اپنے ہی گھر کا مہمان خانہ سمجھیے۔
  • اگر آپ کو کسی رائے سے اختلاف ہے۔ یا کسی کم ذات نے آپ کی عالمانہ رائے سے اختلاف کی جسارت کی ہے۔ اس کو ناکوں چنے چبوا دیں۔ گفتگو کا رخ سیدھا اس کی ذات پر لائیں۔ اور اس کے خاندان کی سات پشتوں کو بےنقاب کر دیں۔ یقین مانیے کہ اعلیٰ ظرفی دنیا میں ایک تخیل سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ سو اگر کوئی ناصح بننے کی کوشش کرے۔ تو اس کو ناصح سے نفرت پر اکساتے اشعار سنا کر اپنے علم دوست ہونے کا ایسا ثبوت دیجیے۔ جس کی استنادی حثیت ہر شک و شبہ سے بالا تر ہو۔
  • عزت لو اور عزت دو جیسے فرسودہ محاورات صرف کتابوں میں ملتے ہیں۔ ڈنڈے اور گالیوں کے زور پر عزت کروائیے۔
  • جملہ حقوق محفوظ ہونے کا جملہ علم پر بندش کا ایک طریقہ ہے۔ سو کسی بھی کاپی رائٹ کی کبھی پرواہ مت کیجیے۔ جو دل کرتا ہو ارسال کیجیے۔ علم پھیلائیے۔ یہ سب پھندے علم کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
  • جس حد تک ممکن ہو کبھی اصل ارسال کرنے والے کا حوالہ مت دیجیے۔ اس سے ماحول خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔بلکہ دیگر شاعروں و ادیبوں کی تخلیقات کو اپنے نام سے پیش کیجیے۔ اور اگر کوئی کوتاہ بین آپ کو ادبی سرقے کی ملامت کرنے لگے۔ تو اس کےسامنے دل آزاری کے حوالے سے قرآن و سنت کے احکامات بیان کیجیے۔ یاد رکھیے کہ ایسی اکثر روایات بمعہ ترجمہ آسانی سے دستیاب ہیں۔ آپ کو اپنی عربی سے کم شناشائی کا غم نہیں ہونا چاہیے۔
  • یاد رکھیے کہ قرآن و احادیث پیش کرنے کے لیے خود کا ان پر عمل پیرا ہونا ضروری نہیں۔ سو بےدھڑک روایات پر روایات نقل کیجیے۔ اور اپنے عین اسلامی ہونے کا ثبوت رواداری اور تحمل جیسی غیر اسلامی روایات کی دھجیاں اڑا دیجیے۔
  • یہ بات یاد رکھیے کہ سب سے مزیدار اور چسکے دار مباحث مسلک وفرقے کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ سو جس حد تک ممکن ہو ان کا پرچار کیجیے۔ رسد کی خاطر پریشان مت ہوئیے۔ آپ جیسے علم دوستوں نے انٹرنیٹ ان دلائل سے بھر رکھا ہے۔ سو بس وہاں سے نقل کرتے آئیے۔ حسب ضرورت دوسروں کو کافر قرار دیتے رہیے یا ملعون۔ اور مسلکی ترویج میں خاطر خواہ حصہ ڈال کر عنداللہ ماجور ہوئیے۔ یعنی مذہب کی خدمت کے ساتھ ساتھ عاقبت بھی سنور جائے گی۔
  • یہاں آپ کو احباب ملیں گے جو آپ کو کہیں گے کہ محفل کا کوئی مذہب نہیں۔ لیکن یہ مت بھولیے کہ محفلین کا ہے۔ سو گاہ گاہ لوگوں کے لیے مختلف عقائد کا تعین کرتے رہیے۔ یاد رکھیے کہ اسلام صرف اہل ہند اور خاص طور پر صرف اور صرف پاکستانیوں کا مذہب ہے۔ لہذا اگر کوئی اور دعوا کرے تو اس کو خوب رسوا کیجیے۔ اور اس کو یہودی، عیسائی، پارسی، دہریہ یا پھر فری میسن اور اس جیسے دیگر گروپس کی اعزازی رکنیت سے نوازتے رہیے۔
  • اپنے مطلب کی بات کے لئے " یہ مت دیکھو کہ کون کہہ رہا ہے بلکہ یہ دیکھو کہ کیا کہہ رہا ہے" اور اختلاف کے لیے "ان کی کسی بھی بات سے خیر کا شاید ہی کوئی پہلو نکلے" جیسے محاورات کا ازبر ہونا نہایت ضروری ہے۔
  • جو موضوع پسند نہ ہو۔ اس کو برباد کر دیجیے۔ آخر کسی کو حق ہی کیا ہے کہ ایسا موضوع شروع کرے۔ جو کہ آپ جیسی علمی ہستی کو پسند نہیں۔ سو اس موضوع میں بھرپور کوشش سے ادھر ادھر سے مواد لا کر شامل کیجیے۔ بحث کو ہمیشہ ذاتی رخ دیجیے۔ اور اگر انتظامیہ کا کوئی رکن آپ کو روکنے کی جرات کرے۔ تو اس کو جانبدار اور منافق جیسے چھوٹے القابات دینے سے گریز نہ کیجیے۔ یقین مانیے ان القابات کے حصول کے لیے انتظامیہ دن رات کوشاں ہے۔
  • اگر کبھی احساس ہو کہ بحث مثبت رخ پر جا رہی ہے۔ اور بحث برائے بحث نہیں رہی تو ایسے دھاگوں میں مت جائیے۔ بلکہ ان لوگوں کو فارغ اور جاہل کہنے میں رتی بھر تامل مت کیجیے۔ یہ سوچیے کہ آپ کی رائے کے بغیر کوئی بھی علمی بحث کسی مثبت نتیجے پر کیسے پہنچ سکتی ہے۔
  • اگر کوئی گستاخ آپ کی علمی و ادبی کاوشوں پر اعتراض کی جرات کرے۔ تو اس کے منہ نہ لگیں۔ بلکہ قالو سلاما اور جواب جاہلاں جیسی زبان زد عام باتوں کا استعمال کریں۔
  • ایسا کوئی مراسلہ یا دھاگا جو کہ آپ دیگر اراکین یا محفل کی شان کے مطابق نہ پائیں۔ اس کے بارے میں انتظامیہ کو بتانے کی ضرورت نہیں۔ آپ کون سا بولنا یا لکھنا نہیں جانتے۔ بس اوقات یاد دلا دیجیے ان لوگوں کو۔ اور ان کو دلائل و دیگر اراکین کے بارے میں رواداری ذرا انتہائی سخت لہجے میں سمجھائیے۔ جہاں ضرورت ہو پنجابی کی گالیوں کا بےدریغ استعمال کیجیے۔
  • ذاتی پیغامات کی سہولت صرف لڑکیوں سے گپ شپ کے لیے استعمال کیجیے۔ اگر کوئی مرد رکن آپ سے بات کا خواہاں ہے۔ تو اس کو کہیے کہ سب کے سامنے بات کرتے کیا موت پڑتی ہے۔
  • اگر انتظامیہ آپ کا برقی پتا یا فون نمبر آپ کے مراسلے سے حذف کرتی ہے۔ تو پریشان مت ہوں۔ فورا اپنی کسی دلربا کی منت کیجیے کہ وہ محفل پر رکنیت لے کر اس ادائے دلبری سے آپ کی خدمات گنوائے اور آپ سے رابطے کی خواہش کا اظہار کرے گویا ابھی دوسرا سانس نہیں آئے گا۔
  • اردو ویب کی انتظامیہ کو کسی پیغام میں ردوبدل یا حذف کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو وہ اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔ تاکہ حق بات کا راستہ روکا جا سکے۔ سو ان کو منافق جھوٹے اور حق کو دبانے والے کہیے۔ جابجا ان کے خلاف زہر اگلئے۔ اور اگر پھر بھی وہ آپ سے معافی نہیں مانگتے۔ بلکہ آپ کو معطل کرنے کی دھمکی دیتے ہیں۔ تو لعنت بھیجیے دنیا داری پر۔ اور کسی جنگل کی راہ لیجیے۔ ہاں جانے سے پہلے تمام اراکین پر تھوکنا مت بھولیے۔
مجھے تو یہ یرقان زدہ لگ رہے ہیں۔۔ سنہری اور پیلے رنگ میں کچھ تو فرق ہوتا ہے نا
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت عمدہ نیرنگ بھائی۔ :D

یہ سب باتیں سنہری حروف میں لکھنے کے قابل ہیں۔ اسی لئے سنہری حروف میں لکھ رہا ہوں (اگر آپ کو الفاظ نظر نہ آئیں تو سمجھ لیجئے کہ سچے سونے کے حروف ہیں کہ سونا نظر کو خیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے)۔

تعارف پیش کرنے کے لیے ہدایات:
  • سلام کرنا ایک روایت ہے۔ سو طرز کہن سے نجات پائیں۔ تعارف میں سلام وغیرہ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ سیدھا مدعا پر آئیں۔
  • اگر آپ غیر شادہ شدہ ہیں۔ تو یہ بات پہلی سطر میں لازما واضح کر دیں۔ اس بات کے لیے رنگ الگ استعمال کریں۔ سرخ بہتر ہے۔ اور فانٹ سائز بھی بڑا استعمال کرنا ہی مناسب ہوگا۔
  • آپ کی ماں کے بقول آپ شہزادے ہیں۔ سو عین ممکن ہے کہ شہر کی تمام لڑکیاں آپ پر جان چھڑکتی ہوں۔ تاکہ آپ تازہ رہیں۔ اس کے لیے اگر آپ اپنا برقی پتا غیر شادی شدہ کے اعلان والی سطر کے فورا بعد لکھ دیں۔ تو افادیت بڑھ جائے گی۔
  • اپنےذاتی کوائف و رہائش کے بارے میں زیادہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ جو لوگ آپ جیسی علمی ہستی سے واقف نہیں۔ ان کے مقدر میں لاعلمی کے اندھیرے ہی رہیں تو بہتر ہے۔
  • اپنی علمی قابلیت کا بالکل تذکرہ مت کریں۔ آپ کے تعارفی دھاگے کا لفظ لفظ آپ کے علم کے میدان پر سورج ہونے کا غماز ہے۔ پھر بھی کوئی ضد کر بیٹھے تو انتہائی گنجلک الفاظ میں بتائیں۔ اور کوشش کریں کہ سب سچ نہ ہو۔
  • تعارف کرائیں نہ کرائیں اپنے اشعار سے ضرور مستفید فرمائیں۔ ادب صرف شاعری ہی کا تو نام ہے۔ (صرف شاعروں کے لیے )
اردو محفل کے قواعد و ضوابط 2006 میں لکھے گئے تھے۔ قدیم ہونے اور جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہ ہونے کی وجہ سے اراکین کی اکثریت ان پر عمل پیرا نہ تھی۔ سو راقم الحروف نے ان کو جدت دی تاکہ ان کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیاجا سکے۔ اور ان کی عملی شکل بھی دیکھنے میں آسکے۔

عمومی قیود وضحک:

  • آپ ایسا کوئی بھی مواد ارسال نہ کریں۔ جس سے کسی کی دل آزاری کا خدشہ نہ ہو۔ بلکہ جہاں تک ممکن ہو سکے۔ اس کارخیر میں حصہ لیجیے۔ لوگ آپ کی علمی قابلیت کے سامنے ایک تنکے کی طرح ہیں۔ ان کی رائے اور ان کا ارسال کردہ مواد سب بیکار ہے۔ ایسے لوگوں کو روکنے کا بہترین حل ان کی طبیعت صاف کرنا ہی ہے۔ سو بےدھڑک دل آزاری کیجیے۔
  • آپ نے وہ مثال تو سنی ہوگی کہ لاتوں کے بھوت ہاتھوں سے نہیں مانتے۔ سو بلاوجہ تو ایک طرف وجہ کے ساتھ بھی کسی سے خوش اخلاقی سے بات نہ کیجیے۔ ایسے تمام مراسلات جو کسی بھی گالی یا دھمکی سے خالی ہوں۔ اثر نہیں رکھتے۔ سو خوب دل کی بھڑاس نکالیے۔ اس کو اپنے ہی گھر کا مہمان خانہ سمجھیے۔
  • اگر آپ کو کسی رائے سے اختلاف ہے۔ یا کسی کم ذات نے آپ کی عالمانہ رائے سے اختلاف کی جسارت کی ہے۔ اس کو ناکوں چنے چبوا دیں۔ گفتگو کا رخ سیدھا اس کی ذات پر لائیں۔ اور اس کے خاندان کی سات پشتوں کو بےنقاب کر دیں۔ یقین مانیے کہ اعلیٰ ظرفی دنیا میں ایک تخیل سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ سو اگر کوئی ناصح بننے کی کوشش کرے۔ تو اس کو ناصح سے نفرت پر اکساتے اشعار سنا کر اپنے علم دوست ہونے کا ایسا ثبوت دیجیے۔ جس کی استنادی حثیت ہر شک و شبہ سے بالا تر ہو۔
  • عزت لو اور عزت دو جیسے فرسودہ محاورات صرف کتابوں میں ملتے ہیں۔ ڈنڈے اور گالیوں کے زور پر عزت کروائیے۔
  • جملہ حقوق محفوظ ہونے کا جملہ علم پر بندش کا ایک طریقہ ہے۔ سو کسی بھی کاپی رائٹ کی کبھی پرواہ مت کیجیے۔ جو دل کرتا ہو ارسال کیجیے۔ علم پھیلائیے۔ یہ سب پھندے علم کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
  • جس حد تک ممکن ہو کبھی اصل ارسال کرنے والے کا حوالہ مت دیجیے۔ اس سے ماحول خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔بلکہ دیگر شاعروں و ادیبوں کی تخلیقات کو اپنے نام سے پیش کیجیے۔ اور اگر کوئی کوتاہ بین آپ کو ادبی سرقے کی ملامت کرنے لگے۔ تو اس کےسامنے دل آزاری کے حوالے سے قرآن و سنت کے احکامات بیان کیجیے۔ یاد رکھیے کہ ایسی اکثر روایات بمعہ ترجمہ آسانی سے دستیاب ہیں۔ آپ کو اپنی عربی سے کم شناشائی کا غم نہیں ہونا چاہیے۔
  • یاد رکھیے کہ قرآن و احادیث پیش کرنے کے لیے خود کا ان پر عمل پیرا ہونا ضروری نہیں۔ سو بےدھڑک روایات پر روایات نقل کیجیے۔ اور اپنے عین اسلامی ہونے کا ثبوت رواداری اور تحمل جیسی غیر اسلامی روایات کی دھجیاں اڑا دیجیے۔
  • یہ بات یاد رکھیے کہ سب سے مزیدار اور چسکے دار مباحث مسلک وفرقے کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ سو جس حد تک ممکن ہو ان کا پرچار کیجیے۔ رسد کی خاطر پریشان مت ہوئیے۔ آپ جیسے علم دوستوں نے انٹرنیٹ ان دلائل سے بھر رکھا ہے۔ سو بس وہاں سے نقل کرتے آئیے۔ حسب ضرورت دوسروں کو کافر قرار دیتے رہیے یا ملعون۔ اور مسلکی ترویج میں خاطر خواہ حصہ ڈال کر عنداللہ ماجور ہوئیے۔ یعنی مذہب کی خدمت کے ساتھ ساتھ عاقبت بھی سنور جائے گی۔
  • یہاں آپ کو احباب ملیں گے جو آپ کو کہیں گے کہ محفل کا کوئی مذہب نہیں۔ لیکن یہ مت بھولیے کہ محفلین کا ہے۔ سو گاہ گاہ لوگوں کے لیے مختلف عقائد کا تعین کرتے رہیے۔ یاد رکھیے کہ اسلام صرف اہل ہند اور خاص طور پر صرف اور صرف پاکستانیوں کا مذہب ہے۔ لہذا اگر کوئی اور دعوا کرے تو اس کو خوب رسوا کیجیے۔ اور اس کو یہودی، عیسائی، پارسی، دہریہ یا پھر فری میسن اور اس جیسے دیگر گروپس کی اعزازی رکنیت سے نوازتے رہیے۔
  • اپنے مطلب کی بات کے لئے " یہ مت دیکھو کہ کون کہہ رہا ہے بلکہ یہ دیکھو کہ کیا کہہ رہا ہے" اور اختلاف کے لیے "ان کی کسی بھی بات سے خیر کا شاید ہی کوئی پہلو نکلے" جیسے محاورات کا ازبر ہونا نہایت ضروری ہے۔
  • جو موضوع پسند نہ ہو۔ اس کو برباد کر دیجیے۔ آخر کسی کو حق ہی کیا ہے کہ ایسا موضوع شروع کرے۔ جو کہ آپ جیسی علمی ہستی کو پسند نہیں۔ سو اس موضوع میں بھرپور کوشش سے ادھر ادھر سے مواد لا کر شامل کیجیے۔ بحث کو ہمیشہ ذاتی رخ دیجیے۔ اور اگر انتظامیہ کا کوئی رکن آپ کو روکنے کی جرات کرے۔ تو اس کو جانبدار اور منافق جیسے چھوٹے القابات دینے سے گریز نہ کیجیے۔ یقین مانیے ان القابات کے حصول کے لیے انتظامیہ دن رات کوشاں ہے۔
  • اگر کبھی احساس ہو کہ بحث مثبت رخ پر جا رہی ہے۔ اور بحث برائے بحث نہیں رہی تو ایسے دھاگوں میں مت جائیے۔ بلکہ ان لوگوں کو فارغ اور جاہل کہنے میں رتی بھر تامل مت کیجیے۔ یہ سوچیے کہ آپ کی رائے کے بغیر کوئی بھی علمی بحث کسی مثبت نتیجے پر کیسے پہنچ سکتی ہے۔
  • اگر کوئی گستاخ آپ کی علمی و ادبی کاوشوں پر اعتراض کی جرات کرے۔ تو اس کے منہ نہ لگیں۔ بلکہ قالو سلاما اور جواب جاہلاں جیسی زبان زد عام باتوں کا استعمال کریں۔
  • ایسا کوئی مراسلہ یا دھاگا جو کہ آپ دیگر اراکین یا محفل کی شان کے مطابق نہ پائیں۔ اس کے بارے میں انتظامیہ کو بتانے کی ضرورت نہیں۔ آپ کون سا بولنا یا لکھنا نہیں جانتے۔ بس اوقات یاد دلا دیجیے ان لوگوں کو۔ اور ان کو دلائل و دیگر اراکین کے بارے میں رواداری ذرا انتہائی سخت لہجے میں سمجھائیے۔ جہاں ضرورت ہو پنجابی کی گالیوں کا بےدریغ استعمال کیجیے۔
  • ذاتی پیغامات کی سہولت صرف لڑکیوں سے گپ شپ کے لیے استعمال کیجیے۔ اگر کوئی مرد رکن آپ سے بات کا خواہاں ہے۔ تو اس کو کہیے کہ سب کے سامنے بات کرتے کیا موت پڑتی ہے۔
  • اگر انتظامیہ آپ کا برقی پتا یا فون نمبر آپ کے مراسلے سے حذف کرتی ہے۔ تو پریشان مت ہوں۔ فورا اپنی کسی دلربا کی منت کیجیے کہ وہ محفل پر رکنیت لے کر اس ادائے دلبری سے آپ کی خدمات گنوائے اور آپ سے رابطے کی خواہش کا اظہار کرے گویا ابھی دوسرا سانس نہیں آئے گا۔
  • اردو ویب کی انتظامیہ کو کسی پیغام میں ردوبدل یا حذف کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو وہ اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔ تاکہ حق بات کا راستہ روکا جا سکے۔ سو ان کو منافق جھوٹے اور حق کو دبانے والے کہیے۔ جابجا ان کے خلاف زہر اگلئے۔ اور اگر پھر بھی وہ آپ سے معافی نہیں مانگتے۔ بلکہ آپ کو معطل کرنے کی دھمکی دیتے ہیں۔ تو لعنت بھیجیے دنیا داری پر۔ اور کسی جنگل کی راہ لیجیے۔ ہاں جانے سے پہلے تمام اراکین پر تھوکنا مت بھولیے۔
شکریہ ذیشان بھائی۔۔۔

ہاہاہاہااااا۔۔۔ آپ نے اصلی سونے والی قلم استعمال کی ہے۔۔۔ حالانکہ اب سونے کا استعمال گانوں میں ہی رہ گیا تھا۔۔۔ :p
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
سچی بات تو یہی ہے کہ محفل کے اصولوں سے زیادہ لوگ آپ کے ان اصولوں کے دیوانے ہیں اور آتے ہی ان اصولوں پر سختی سے کاربند رہنے کا اصولی فیصلہ بھی کر لیتے ہیں۔ :)

کوئی بھی "سچا محفلین" آپ کے یہ فرمودات پڑھے گا تو سر دُھنے بغیر نہیں رہے گا۔ :bee:
بس اس کے ہاتھ میرا سر نہ لگے۔۔۔۔ :D
 

سید ذیشان

محفلین
شکریہ ذیشان بھائی۔۔۔

ہاہاہاہااااا۔۔۔ آپ نے اصلی سونے والی قلم استعمال کی ہے۔۔۔ حالانکہ اب سونے کا استعمال گانوں میں ہی رہ گیا تھا۔۔۔ :p

پوائنٹ اف ارڈر پر بولتے ہوئے میں درج ذیل شق میں تھوڑی سی ترمیم کا خواہاں ہوں:

  • اپنےذاتی کوائف و رہائش کے بارے میں زیادہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ جو لوگ آپ جیسی علمی ہستی سے واقف نہیں۔ ان کے مقدر میں لاعلمی کے اندھیرے ہی رہیں تو بہتر ہے۔
اس کو یوں کر دیا جائے:

  • اپنے ذاتی کوائف اور رہائش کے بارے میں سب کو آگاہ کرنا آپ کا فرض بنتا ہے۔ مکمل پتہ، بشمول پوسٹل کوڈ کے اپنے پہلے مراسلے میں ہی چسپاں کیجئے۔ ہو سکے تو اپنے گھر اور دفتر کے اور جس روٹ پر آپ دفتر جاتے ہیں، جی پی ایس کوارڈینیٹ بھی مہیا کیجئے۔ اس طرح انتظامیہ کو آپ کو کُٹ لگانے میں سہولت ہو گی۔
 
Top