:786:
رب کی عطائیں
درختوں کو رب نے دیا لہلہانا
گلوں کو عطا کر دیا مسکرانا
:a5:
ہواؤں میں اس نے رکھا سرسرانا
دیا چاند تاروں کو ہے جھلملانا
:a3:
کسی کو دی کوکو ، کسی کو غٹرغوں
سکھایا پرندوں کو ہے چہچہانا
:a4:
عطا آسمانوں کو کی ہے بلندی
ستاروں کو اس نے دیا جگمگانا
:a2:
سمندر کی موجوں کو مزمار بخشے
دیا آبشاروں کو ہے گنگنانا
:a4:
بشر کو دیے مختلف حال اس نے
کہیں تلملانا ، کہیں کھلکھلانا
:a5:
کسی چیز کی ہو ضرورت اسامہ!
تو اللہ تعالیٰ کا در کھٹکھٹانا
:a2:
 

نایاب

لائبریرین
ماشاءاللہ
بہت خوب حمد لکھی محترم سرسری بھائی
کسی چیز کی ہو ضرورت اسامہ!
تو اللہ تعالیٰ کا در کھٹکھٹانا
 

ابن رضا

لائبریرین
فوری مشورہ تو یہ ہے کہ

ان دو مصروں میں کچھ ثقالت محسوس ہو رہی ہے۔
کسی کو دی کوکو ، کسی کو غٹرغوں
عطا آسمانوں کو کی ہے بلندی

حال کی جگہ کچھ اور ہونا چاہیے(مصرع ِ ثانی کے تناظر میں دیکھیں)
بشر کو دیے مختلف حال اس نے

یکسانیت کی وجہ سے غور طلب
دیا چاند تاروں کو ہے جھلملانا
ستاروں کو اس نے دیا جگمگانا


درختوں کے لہلہانےکے ساتھ گلوں کی بجائے ہواؤں کا یا پرندوں والا مصرع زیادہ موزوں لگ رہا ہے۔

جبکہ آسمانوں کے ساتھ چاند تاروں یا ستاروں والا موزوں ہوگا

جبکہ گلوں کے ساتھ تتلیوں یا جگنوؤں کا ذکر ہونا چاہیے

امید ہے آپ کی بارِ دگر توجہ مزید نکھار لے آئے گی۔ :)
 
آخری تدوین:
Top