قتیل شفائی یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو- (غزل از قتیل شفائی)

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
ٹیگ کے لیے شکریہ :)
واہ جی واہ بہت خوب
شاعری مجھے تو پسند ہے لیکن شاعری کو میں بالکل نہیں پسند :p
اس لیے سمجھ ہی نہیں آتی لیکن یہ سمجھ آگئی اور دوسروں کی دیکھا دیکھی میں نے بھی اسے زبردست ریٹ کر دیا :p
اپیا آپ بہت برجستہ بولتی ہیں
آپ کی حسِ مزاح خوب ہے:happy:
 

کاشف اختر

لائبریرین
کلام قتیل کے تو ویسے بھی ہم قتیل ہیں ، مہدی حسن کی سوز و گداز سے بھری آواز نے ایسا سماں باندھا کہ رہے سہے ہوش بھی اڑ گئے !

اس غزل کو مہدی حسن کی آواز میں سنئے !
 

کاشف اختر

لائبریرین
یہ غزل پہلے بھی محفل پر پوسٹ ہوچکی ہے مگر ناقص ہے ، اس لئے یہاں مکمل پیش کررہا ہوں



یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو
اپنے ہی گلے کے لیے تلوار نہ مانگو

گر جاؤ گے تم اپنے مسیحا کی نظر سے
مر کر بھی علاج دل بیمار نہ مانگو

کھل جائے گا اس طرح نگاہوں کا بھرم بھی
کانٹوں سے کبھی پھول کی مہکار نہ مانگو

سچ بات پہ ملتا ہے سدا زہر کا پیالہ
جینا ہے تو پھر جینے کا اظہار نہ مانگو

اس چیز کا کیا ذکر جو ممکن ہی نہیں ہے
صحرا میں کبھی سایۂ دیوار نہ مانگو


قتیل شفائی
 
Top