بارے نقشے کے کچھ معلومات درکار ہیں

بہت مناسب جناب ابن سعید۔
مجھے رواں متن میں انگریزی اردو پلٹا نہیں آتا اس لئے، کچھ ٹال بھی جاتا ہوں۔
اب ایڈیٹر میں اردو اور انگریزی ٹائپنگ کو سوئیچ کرنے کے لیے چھوٹے چھوٹے آئکن شامل کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایڈیٹر کی زبان تبدیل کرنے کے لیے کی بورڈ شارٹ کت ہے Ctrl + SPACE لیکن آپ کا اشارہ الائنمنٹ کی طرف ہو تو ایک عدد Eng ٹیگ کا بٹن بھی شامل کیا گیا ہے ایڈیٹر ٹول بار میں، اس سے استفادہ کریں! :) :) :)
 
شکریہ جناب ابن سعید ۔
انٹرنیٹ پر تلاش کے حوالے سے میں نے کوشش کی۔ یونی کوڈ میں اپنی کوئری لکھ دی۔ اور مجھے خاطر خواہ معلومات مل گئیں۔
اردو میں بھی، عربی میں بھی، اور فارسی میں بھی۔
مثال کے طور پر یہ لنک دیکھئے:
http://search.sweetim.com/search.as...d={320ebe73-0924-4431-9ea1-8a24bebd0872}&sf=0

اور اس سے آگے میں نے وکی پیڈیا پر کلک کیا تو ۔۔۔۔ یہ صفحہ مل گیا:
http://ur.wikipedia.org/wiki/عرض_البلد

یعنی کام کسی قدر آسان ہو گیا ہے۔ اور یہ عمومی دل چسپی کی بات ہے نا! اِس لئے یہاں پوسٹ کر دی۔
 
بہت شکریہ آسی بھائی ، ذرا وضاحت فرمائیں کہ گرینچ کے بالکل مخالف جو ممالک ہیں وہ پوری ایک شمسی تاریخ کے فاصلے پر ہوئے ناں ؟؟؟
چاہے وہ برابر برابر ہی ہوں ،
اور اگر ان دلچسپ ممالک کے نام بھی بتا دیں تونوازش ، شاید فجی کے آس پاس کہیں ؟؟؟؟
 
جی ہاں جناب گمنام زندگی ۔۔
فجی سے مشرق کی طرف (یا اسی کو انتہائی مغرب کہہ لیں)۔ نیوزی لیند انتہائے مشرق کے زون میں ہے۔ اور جزائر جبرالٹر (امریکہ کا حصہ) بھی۔ یہ سب ڈیٹ لائن کے اِس طرف ہیں۔ یعنی انتہائی مشرق!
امریکہ ہی کے جزائر مثلاً مِڈوے آئی لینڈ، ہوائی ڈیٹ لائن کے اُس پار ہیں یعنی انتہائی مغرب!

یہاں ایک دل چسپ بات!
جزیرہ فونکس، جزیرہ لائم یا لائن، اور ٹونگا قدرتی ڈیٹ لائن کے اُس پار ہیں مگر وہاں کی انتظامیہ نے ڈیٹ اِس پار کی رکھی ہوئی ہے۔ یہ نقشہ ملاحظہ کیجئے:
http://www.worldatlas.com/webimage/countrys/oceania/oceaniatimes.htm
اس میں 180 درجے کا قدرتی خط (نقشے میں گرے باریک لائن )ان تینوں جگہوں سے مغرب میں گزر رہا ہے جب کہ ان کی اختیار کردہ ڈیٹ لائن (نقشہ میں سرخ رنگ کے غیر مسلسل خط) میں قابلِ لحاظ موڑ بہت واضح ہیں۔
 
اسی نقشے میں قدرتی ڈیٹ لائن تووالو نام کی جگہ کے بیچوں بیچ گزر رہی ہے، تاہم اس کا شمار ٹائم کے لحاظ سے اِس پار کے مقامات میں کیا جاتا ہے۔
 
یہ بات پہلے ہو چکی کہ جب ہم ڈیٹ لائن کو پار کریں تو ۔۔۔۔۔۔
ٹونگا سے سمووا جاتے ہوئے، ہمیں اپنی گھڑی کو ایک دن پیچھے کرنا پڑے گا ۔۔۔۔۔۔۔
اور ۔۔۔۔۔۔۔
سمووا سے ٹونگا جاتے ہوئے ایک دن آگے کرنا پڑے گا۔
نقشے میں ان دونوں مقامات کا درمیانی فاصلہ یہی کوئی 25، 30 کلومیٹر ہو گا۔
 
یعنی آسٹریلیا سے امریکہ ایک گھنٹے کی فلائٹ کی دوری پر ہے ؟؟؟
یہ کہنا تو خیر مشکل ہے۔
ریاستہائے متحدہ امریکہ شمالی نصف کرے میں ہے اور آسٹریلیا جنوبی نصف کرے میں۔ اور پھر یہ دونوں ممالک ایسے ہیں کہ انہوں نے پورا پورا برِاعظم گھیرا ہوا ہے۔ آسٹریلیا پورا براعظم ہے اور یو ایس اے تقریباً آدھا شمالی امریکہ ہے۔ ان کے مابین شرقاً غرباً اور شمالاً جنوباً فاصلوں کا حساب دیکھ لیجئے۔
لگتا ہے آپ درست کہہ رہے ہیں۔
 
پہلے ہم نے بات کی تھی ’’چھ ماہ کا دن اور چھ ماہ کی رات‘‘ والی۔

خطِ استوا سے دوری کے حساب میں زمین کے منطقوں کو دیکھ لیجئے۔ ہمارے ہاں (شمالی نصف کرے میں) گرمیوں کے موسم میں سورج کی شعاعیں خطِ سرطان پر عموداً پڑ رہی ہوتی ہیں۔ ان دنوں قطب جنوبی سورج سے اوجھل رہتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں وہاں ’’رات‘‘ ہوتی ہے۔ اسی طرح ہمارے ہاں سردیوں کے موسم میں سورج کی شعائیں خطِ جدی پر عموداً پڑ رہی ہوتی ہیں اور قطب شمالی پر ’’رات‘‘ ہوتی ہے۔
ایک تو یہ عنصر ہوا اور دوسرا یہ کہ زمین قطبین پر کسی قدر اندر کی طرف پچکی ہوئی ہے اور یوں قطبین کی قدرتی سطح میں گولائی کم ہے یا یوں کہہ لیں کہ ساری زمین کی گولائی کے مقابلے میں قطبین کسی قدر چپٹے ہیں۔ یوں ایک قطب پر سورج کم و بیش چھ ماہ تک متواتر دکھائی دیتا ہے تو دوسرے قطب پر مسلسل تاریکی ہوتی ہے۔
 
ایک دل چسپ بات اور بھی!۔
قطبین پر چاند دکھائی نہیں دیتا۔ کیوں بھلا؟
چاند کا مدار خطِ استوا کے عین اوپر ہے۔ شمالی نصف کرے والوں کو یہ ہمیشہ جنوب کی طرف اور جنوبی نصف کرے والوں کو ہمیشہ شمال کی طرف نظر آتا ہے (زمین سے زاویے کا فرق ضرور دیکھا جا سکتا ہے)۔ خطِ استوا کے پر چاند کا مدار ہمارے ٹھیک سر پر سے گزرتا ہے۔ قطبین پر زمین کی قدرتی گولائی اور مذکورہ چپٹے پن کی وجہ سے ان علاقوں پر زمین کی سطح چاند سے اوجھل رہتی ہے۔

قطب شمالی کا یہ نقشہ ملاحظہ کیجئے۔
http://www.history-map.com/picture/000/North-Pole-Map-of.htm
۔۔
 
پچھلے دنوں ایک سوال پر بہت گرما گرم بحث رہی کہ قطبین کے علاقوں میں نماز اور روزے کے اوقات کا حساب کیسے ہو؟
اوسلو (ناروے) میں مقیم ایک پاکستانی دانشور نے بتایا:
’’ہمارے یہاں گرما میں سب سے لمبا دن 21 گھنٹے کا ہوتا ہے اور رات 3 گھنٹے کی، اور سرما میں رات 21 گھنٹے کی اور دن 3 گھنٹے کا۔ نمازوں اور سحری افطاری کے اوقات میں ہم سورج کے حساب پر چلتے ہیں۔ طویل ترین روزہ 22، 23 گھنٹے کا اور مختصر ترین روزہ 4، 5 گھنٹے کا ہوتا ہے‘‘۔
مجھے سے کسی نے بہت چبھتے ہوئے انداز میں پوچھا کہ اگر آپ عین قطب شمالی پر ہوں تو آپ کا روزہ کتنا لمبا ہو گا؟ میں نے تو کہہ دیا کہ: ’’بھائی، وہاں جا کر رہیں گے تو روزے کا حساب بھی کر لیں گے‘‘۔

۔۔۔۔۔۔۔
 
جنابِ گمنام زندگی
اور ایک اور سوال (انتہائی مغرب و انتہائی مشرق کے) بیچ والے ممالک ، نماز دونوں طرف رخ کر کے پڑھ سکتے ہیں ناں ؟؟؟​
اس سوال کا جزوی جواب تو اوپر آ چکا۔ جو مسلمان ان خطوں میں رہتے ہیں، انہوں نے اپنے اپنے مقامی حساب سے رخ کا تعین تو کیا ہی ہو گا!۔ تاہم یہاں ایک وضاحت ضروری محسوس ہو رہی ہے۔ نماز کے لئے رخ کا تعین کرنے میں ڈیٹ لائن کا کوئی کردار نہیں۔ اس میں مرکزی نقطہ خانہء کعبہ کا مقام ہے اور ۔۔۔۔۔
کسی بھی گرینچ، ڈیٹ لائن، قطب شمالی یا جنوبی سے قطع نظر قبلہ کے مشرق، مغرب، شمال، جنوب میں ہونے کا تعین خانہ کعبہ کی سمت سے ہو گا۔ بلکہ ہو گا کیا، ہو چکا ہے اور ہر علاقے کے مسلمان جانتے ہیں کہ ہمیں کس طرف منہ کر کے نماز پڑھنی ہے۔

میں یا آپ کسی بھی علاقے میں جائیں نماز پڑھنی ہو تو ہم وہاں کے باشندوں سے پوچھتے ہیں کہ ’’بھائی، قبلہ کس رخ پر ہے؟‘‘۔
 
بہت خوب معلومات ۔
اچھا یہ بتائیں کہ دنیا کے سیدھا الٹے کا تعین کس نے کیا یعنی شمال کو ہمیشہ اوپر اور جنوب کو نیچے کیوں دکھایا جاتا ہے ؟
اور شمال کی طرح جنوب سے بھی پانی کا بہاو زمین کے درمیان کی طرف کیوں ہے ، جبکہ بہاو تو کسی بھی ڈھلوان کی سمت ہو نا چاہیے۔
اور کیا سورج بھی اپنے آپ کے گرد گھوم رہا ہے اور اگر ہاں تو جو رخ ہم روز دیکھتے ہیں تو یقینا وہ روز بدل رہا ہے
ایک اور عجیب سا سوال بھی ہے ، پر بعد میں پوچھوں گا ۔ شکریہ
 
اچھا یہ بتائیں کہ دنیا کے سیدھا الٹے کا تعین کس نے کیا یعنی شمال کو ہمیشہ اوپر اور جنوب کو نیچے کیوں دکھایا جاتا ہے ؟​
اور شمال کی طرح جنوب سے بھی پانی کا بہاو زمین کے درمیان کی طرف کیوں ہے ، جبکہ بہاو تو کسی بھی ڈھلوان کی سمت ہو نا چاہیے۔​
اور کیا سورج بھی اپنے آپ کے گرد گھوم رہا ہے اور اگر ہاں تو جو رخ ہم روز دیکھتے ہیں تو یقینا وہ روز بدل رہا ہے​

معذرت خواہ ہوں صاحب۔ میرا علم بہت محدود ہے اور آپ کے سوالات خاصے ایڈوانس ہیں۔ یہ معلومات شاید پیشہ ورانہ مطالعے کی متقاضی ہیں۔ ویسے، اگر آپ کے علم میں ہیں تو دیگر دوستوں کی دل چسپی کے لئے یہاں ضرور شیئر کیجئے۔

جناب گمنام زندگی
 
سر جی ، کیوں شرمندہ کر رہے ہیں ۔ بالکل ہی نادم کر دیا آپ نے تو ،
میں معذرت چاہتا ہوں آپ سے ، اگر میری کوئی بات بچوں والی لگی ہو تو آئی ایم سوری۔
 
جناب گمنام زندگی
اپنی عقل کے مطابق آپ کے سوالوں کا جواب دینے کی کوشش کرتا ہوں۔ تاہم میرا جواب غلط بھی ہو سکتا ہے۔ اگر آپ ایسا پائیں تو تصحیح ضرور کر دیجئے گا۔
اچھا یہ بتائیں کہ دنیا کے سیدھا الٹے کا تعین کس نے کیا یعنی شمال کو ہمیشہ اوپر اور جنوب کو نیچے کیوں دکھایا جاتا ہے ؟​
یہ الٹا سیدھا تو نہ ہوا، صاحب! جب کبھی نقشے بنانے کا طریقہ چلا ہو گا تو اس میں ’’یونی فارمٹی‘‘ رکھنے کے لئے قطب شمالی کو اوپر رکھا گیا ہو گا، شاید قطبی ستارے کی وجہ سے، یا کوئی اور منطق بھی ہو سکتی ہے، جس کا مجھے علم نہیں ہے۔ ’’یونی فارمٹی‘‘ بہر حال ایک عمدہ طریقہ ہے۔
مشرق اور مغرب کی تو سمجھ آتی ہے، طلوع ہونے کی جگہ اور غروب ہونے کی جگہ۔ عربی میں ’’شمال‘‘ بائیں کو کہتے ہیں، صبح سویرے طلوع ہوتے سورج کی طرف منہ کریں تو شمال ہمارے بائیں ہاتھ آتا ہے۔ ’’جنوب‘‘ کا معنی ہے ’’دُور‘‘۔ کوئی نہ کوئی توجیہ تو اِس کی بھی رہی ہو گی۔

آپ جانتے ہیں تو ہمیں (ہم سب کو) ضرور بتائیے گا۔
 
Top