عادتاً وحشتوں میں جیتا ہوں ۔ فاتح الدین بشیر

کھینچے جاتوں ہوں میں عدم کا وجود
عارضی حالتوں میں جیتا ہوں۔۔
واہ ۔۔بہت خوب۔۔اس پر ایک شعر یاد آیا اگرچہ معنوی مناسبت نہیں ہے لیکن اندازِ بیاں ملتا جلتا ہے :)
اسکے رخسار دیکھ جیتا ہوں
عارضی میری زندگانی ہے
:p
 

الف عین

لائبریرین
واہ فاتح،
میں غریب الوطن، غریب مزاج​
کیا عجب غربتوں میں جیتا ہوں​
لیکن یہ ’نفی‘ کا تلفظ کچھ غلط نہیں ہو گیا؟​
 

فاتح

لائبریرین
واہ فاتح،
میں غریب الوطن، غریب مزاج​
کیا عجب غربتوں میں جیتا ہوں​
لیکن یہ ’نفی‘ کا تلفظ کچھ غلط نہیں ہو گیا؟​
پذیرائی پر ممنون ہوں اعجاز صاحب۔
ہمای رائے میں تو نفی اور سعی ہم وزن ہیں یعنی ن بالفتح جب کہ ف اور ی بالسکون۔ اگر ف بالکسرہ کی کوئی سند مل جائے تو ضرور بتائیے گا تا کہ ہم اس مصرع کو تبدیل کر دیں۔
 

فاتح

لائبریرین
کھینچے جاتوں ہوں میں عدم کا وجود
عارضی حالتوں میں جیتا ہوں۔۔
واہ ۔۔بہت خوب۔۔اس پر ایک شعر یاد آیا اگرچہ معنوی مناسبت نہیں ہے لیکن اندازِ بیاں ملتا جلتا ہے :)
اسکے رخسار دیکھ جیتا ہوں
عارضی میری زندگانی ہے
:p
محمود صاحب! ممنون ہوں۔
آپ نے جو شعر لکھا وہ بھی خوب ہے۔ ملتے جلتے اندازِ بیاں کے شاید کئی اور اشعار مل جائیں۔
 

فلک شیر

محفلین
شام کنجِ قفس میں، صبح بہ دار
جبر کی ہجرتوں میں جیتا ہوں
اچھا ہے۔اسی سے متعلق عباس تابش کا شعرہے کہ​
کچھ درخت اپنی جڑیں ساتھ لیے پھرتے ہیں​
اسے مجبوری سمجھ لیجیے،ہجرت کیسی؟​
 

محمد وارث

لائبریرین
خوبصورت غزل ہے فاتح صاحب، سبھی اشعار بہت اچھے ہیں لیکن یہ بہت پسند آیا

ضربِ نفیِ وجود و عشق ہوں میں
گویا میں مثبتوں میں جیتا ہوں

واہ واہ واہ
 
میں غریب الوطن، غریب مزاج
کیا عجب غربتوں میں جیتا ہوں
واه جي واه، بهت اعلي داد قبول كريں فاتح صاحب

كبھي كچھ پڑھا تھا وزن صحيح ياد نهيں
در وديوار پر حسرت كي نظر كرتے هيں
خوش رهو اهل وطن هم تو سفر كرتے هيں

بيٹھ جاتا هوں جهاں چھاؤں گھني هوتي هے
هائے كيا چيز يه غريب الوطني هوتي هے
 
جان کر تیرے نقشِ پا منزل​
خاک ہوں، راستوں میں جیتا ہوں​

بہت خوب فاتح صاحب غزل بہت اچھی ہے اس کی داد پیش ہے قبول کیجیے۔
درج بالا شعر کے قافیے کے بارے میں پوچھنا تھا کہ کیا یہ اس غزل کے دیگر قوافی کے ساتھ درست ہے؟ کیونکہ اس کا واحد "راستہ" ہے جو کہ دیگر قوافی کے واحد الفاظ "وحشت، تربت، غربت" وغییرہ کی طرح ہم آواز نہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
شام کنجِ قفس میں، صبح بہ دار
جبر کی ہجرتوں میں جیتا ہوں
اچھا ہے۔اسی سے متعلق عباس تابش کا شعرہے کہ​
کچھ درخت اپنی جڑیں ساتھ لیے پھرتے ہیں​
اسے مجبوری سمجھ لیجیے،ہجرت کیسی؟​
شکریہ۔ کیا یہ دونوں ایک ہی مضمون کے اشعار لگے آپ کو؟
 
Top