3 برائیاں

نیلم

محفلین
آج ٹی وی پہ مولانا طارق جمیل کو میں سُن رہی تھی تو اُن کی ایک بات مجھےبہت پسند آئی سوچا آپ سب سے بھی شیئر کروں
۔۔۔
وہ قوم تباہ ہوجاتی ہے جس قوم میں یہ 3 برائیاں عام ہوجائیں۔اُس قوم کو تباہ کرنے کے لیئے کسی بھی سازش کسی بھی بم اورکسی بھی اٹیم بم کی ضرورت نہیں پڑتی ۔
1: ظلم
2؛ جھوٹ
؛دھوکا
 

یوسف-2

محفلین
۔۔۔ اور پاکستانی قوم میں یہ تینوں برائیاں عام ہیں (الا ماشاء اللہ)، جبھی تو من حث القوم ہم تباہی کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
 

عینی شاہ

محفلین
آج ٹی وی پہ مولانا طارق جمیل کو میں سُن رہی تھی تو اُن کی ایک بات مجھےبہت پسند آئی سوچا آپ سب سے بھی شیئر کروں
۔۔۔
وہ قوم تباہ ہوجاتی ہے جس قوم میں یہ 3 برائیاں عام ہوجائیں۔اُس قوم کو تباہ کرنے کے لیئے کسی بھی سازش کسی بھی بم اورکسی بھی اٹیم بم کی ضرورت نہیں پڑتی ۔
1: ظلم
2؛ جھوٹ
؛دھوکا
یہ معلوماتی صرف انکو سننے پر ہے نیلی آپی :p
ویسے نائس شئیرنگ ہے :)
 

نیلم

محفلین
۔۔۔ اور پاکستانی قوم میں یہ تینوں برائیاں عام ہیں (الا ماشاء اللہ)، جبھی تو من حث القوم ہم تباہی کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
جی بالکل ۔۔۔اور ہم لوگ سارا الزام اپنی تباہی کا کبھی امریکہ پہ لگاتے ہیں اور کبھی انڈیا پہ ۔۔۔کبھی حکمرانوں کو ظالم کہتے ہیں حلانکہ سب برائیاں ہمارے اپنے اندر ہیں ۔یہاں ہر طاقتور ظالم ہے جھوٹ اور دھوکہ تو بہت ہی عام ہے حکمرانوں سے لیکر چپڑاسی تک سب جھوٹے اور دھوکے باز ہیں
 

عینی شاہ

محفلین
جی بالکل ۔۔۔ اور ہم لوگ سارا الزام اپنی تباہی کا کبھی امریکہ پہ لگاتے ہیں اور کبھی انڈیا پہ ۔۔۔ کبھی حکمرانوں کو ظالم کہتے ہیں حلانکہ سب برائیاں ہمارے اپنے اندر ہیں ۔یہاں ہر طاقتور ظالم ہے جھوٹ اور دھوکہ تو بہت ہی عام ہے حکمرانوں سے لیکر چپڑاسی تک سب جھوٹے اور دھوکے باز ہیں
اتنی انٹلیکچوئل باتیں :eek: میں تو حیران ہو گئی ہوں :cautious::p
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
طارق جمیل صاحب کے خطابات بہت خوبصورت الفاظ و خیالات کو سموئے ہوئے ہوتے۔ فی زمانہ بہت کم علماء زبان و خیالات میں اسقدر شیرینی رکھتے ہیں۔ میرے پاس ان کے بیانات کی اک بڑی تعداد موجود ہے۔
رہی بات ظلم، جھوٹ اور دھوکا کی۔۔۔ تو یہ اس لیے بھی عام ہے کہ ہم جب معاشرتی برائیوں کی بات کرتے ہیں تو یہ طے شدہ بات ہوتی کہ ہم اپنے خاندان اور جس سے بات کر رہے اس کے خاندان کو نکال کر بقیہ کے بارے میں زباندانی کر رہے۔۔ حالانکہ احتساب کا عمل اپنی ذات سے شروع ہونا چاہیے۔۔ اور ہم سب ہی کسی نہ کسی طور طریقے سے ظالم، جھوٹے اور دھوکا باز ہیں۔ گرچہ دل چاہتا نہ ہو تو دعا میں اثر کہاں لیکن پھر بھی اللہ ہمیں خود احتسابی کی دولت سے مالا مال کرے۔ اور نیک کام کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ :)
 

یوسف-2

محفلین
جی بالکل ۔۔۔ اور
  1. ہم لوگ سارا الزام اپنی تباہی کا کبھی امریکہ پہ لگاتے ہیں اور کبھی انڈیا پہ ۔۔۔ کبھی حکمرانوں کو ظالم کہتے ہیں
  2. حالانکہ سب برائیاں ہمارے اپنے اندر ہیں ۔یہاں ہر طاقتور ظالم ہے جھوٹ اور دھوکہ تو بہت ہی عام ہے حکمرانوں سے لیکر چپڑاسی تک سب جھوٹے اور دھوکے باز ہیں
معذرت کے ساتھ عرض کروں گا کہ یہ دونوں باتیں الگ الگ ہیں اور دونوں باتیں بیک وقت درست ہیں۔ ہمیں اپنی داخلی برائیوں، خامیوں پر نظر رکھتے ہوئے انہیں دور کرنے کی طرف بھی توجہ دینی چاہئے اور اسی کے ساتھ ساتھ ظالم حکمرانوں، اور امریکہ و بھارت سمیت تمام ”خارجی دشمنوں“ کی اُن حرکتوں کو بھی سمجھنے اور اُن کا توڑ ، دفاع کرنے کی ضرورت ہے جو وہ اس مملکت خداداد پاکستان کو تباہ و برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

بالکل اُسی طرح جیسے صحت مند رہنے کے لئے ہمیں نہ صرف اپنے جسم کی صفائی ستھرائی اور متوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اپنے جسم کے گرد و پیش کے ”بیرونی غیر صحتمندانہ ماحول“ کوٹھیک کرنے اور اگر نہ کرسکیں تو اس کا ”توڑ“ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تا کہ بیرونی ماحول سے بیماریوں کے جراثیم اور وبائی امراض کے حملوں کو روکا جاسکے۔
 

نیلم

محفلین
معذرت کے ساتھ عرض کروں گا کہ یہ دونوں باتیں الگ الگ ہیں اور دونوں باتیں بیک وقت درست ہیں۔ ہمیں اپنی داخلی برائیوں، خامیوں پر نظر رکھتے ہوئے انہیں دور کرنے کی طرف بھی توجہ دینی چاہئے اور اسی کے ساتھ ساتھ ظالم حکمرانوں، اور امریکہ و بھارت سمیت تمام ”خارجی دشمنوں“ کی اُن حرکتوں کو بھی سمجھنے اور اُن کا توڑ ، دفاع کرنے کی ضرورت ہے جو وہ اس مملکت خداداد پاکستان کو تباہ و برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

بالکل اُسی طرح جیسے صحت مند رہنے کے لئے ہمیں نہ صرف اپنے جسم کی صفائی ستھرائی اور متوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اپنے جسم کے گرد و پیش کے ”بیرونی غیر صحتمندانہ ماحول“ کوٹھیک کرنے اور اگر نہ کرسکیں تو اس کا ”توڑ“ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تا کہ بیرونی ماحول سے بیماریوں کے جراثیم اور وبائی امراض کے حملوں کو روکا جاسکے۔
بالکل درست لیکن جب تک ہم خانہ جنگی کو ختم نہیں کریں گے تب تک ہم اتنے طاقتور نہیں بن سکتے کہ خارجی دشمنوں
سے اپنے آپ کو بچا سکیں ۔جب گھر کے چراغ سے گھر کو آگ لگ جاتی ہے تو پھر اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ باہر سے آنے والی آگ کا شعلہ نیلا ہے یا لال۔:)
 

یوسف-2

محفلین
بالکل درست لیکن جب تک ہم خانہ جنگی کو ختم نہیں کریں گے تب تک ہم اتنے طاقتور نہیں بن سکتے کہ خارجی دشمنوں
سے اپنے آپ کو بچا سکیں ۔جب گھر کے چراغ سے گھر کو آگ لگ جاتی ہے تو پھر اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ باہر سے آنے والی آگ کا شعلہ نیلا ہے یا لال۔:)
بالکل درست۔ لیکن جب تک ہم یہ تسلیم نہیں کریں گے کہ ”اندرونی خانہ جنگی“ میں ہماری اپنی نااہلی کے ساتھ ساتھ ”بیرونی مداخلت“ کا بڑا اہم کردار ہے، تب تک ہم اس خانہ جنگی کو ختم کر ہی نہیں سکتے۔ پاکستان میں لڑنے والے تمام گروپوں کو آتشیں ہتھیار اور پیسہ ”باہر“ ہی سے ملتا ہے۔ :)
اندرونی خانہ جنگی میں ملوث گروپوں کو اسلحہ اور پیسہ کی ”بیرونی سپلائی“ بند ہوجائے تو پھر یہ خانہ جنگی خود بخود بند ہوجائے گی۔ ”باہمی اختالافات“ تب یکسر ختم تو نہیں ہوں گے۔ لیکن پھر یہ آپس مین زبانی کلامی ہی لڑیں گے، جیسے اس محفل میں ہم اکثر و بیشتر ”زبانی کلامی لڑتے“ تو ہیں لیکن پھر ”مجبوراً“ ہنسنے بولنےلگتے ہیں۔:p
 
آج ٹی وی پہ مولانا طارق جمیل کو میں سُن رہی تھی تو اُن کی ایک بات مجھےبہت پسند آئی سوچا آپ سب سے بھی شیئر کروں
۔۔۔
وہ قوم تباہ ہوجاتی ہے جس قوم میں یہ 3 برائیاں عام ہوجائیں۔اُس قوم کو تباہ کرنے کے لیئے کسی بھی سازش کسی بھی بم اورکسی بھی اٹیم بم کی ضرورت نہیں پڑتی ۔
1: ظلم
2؛ جھوٹ
؛دھوکا
جزاکِ اللہ خیرا۔
اتنی اچھی اور عمدہ شراکت کا۔
 
Top