مجھے خامشی توڑنی ہی پڑے گی
کہ اچھا بہت ہی یہ دھاگا لگا ہے
مگر بحر پر ہی توجہ میں دوں گا
معانی میں الجھوں یہ فرصت نہیں ہے
بلایا نہیں تھا کسی نے بھی مجھ کو
مگر اتفاقاً یہ دھاگا جو دیکھا
تو سوچا کہ میں بھی نہ کیوں ٹانگ اڑاؤں
کہ مجھ کوبھی شاعر تو سب مانتے ہیں
ہے از بسکہ آساں یہ بحرِ فعولن
کوئی خاص محنت نہیں کرنی پڑتی
لکھوں گا وہ باتیں جو پنہاں ہیں دل میں
لٹا دوں گا موتی سرِ بزمِ یاراں
خدا خوش رکھے تم کو اے کاشف عمراں
تمھیں مرحبا مرحبا مرحبا ہے
یہ دھاگا ہمارا تمھارا ہی گھر ہے
جو کہنا ہے لکھنا ہے کہہ لکھ لو بالکل
الجھنا معانی میں بے شک نہیں تم
جو باتیں ہیں دل میں فعولن میں کرلو
یہ دھاگا بھی ہے حاضرِ خدمت اب تو
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/آؤ-قافیے-بنائیں.59917
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
بہت شکریہ آپ کا اے اسامہ
جب آئے ہیں یاں ہم تو باتیں بھی ہوں گی
قیافی کا دھاگا بھی ہے خوب دھاگا
مگر مجھ کو اس کام میں کچھ مہارت
نہیں ہے،نہیں ہے،نہیں ہے،نہیں ہے
جہاں بحر ہو، شاعری ہو، سخن ہو
وہاں تو مرا ذہن چلتا ہے اچھا
مگر بات تحقیق کی ہو رہی ہو
تو دل میرا گھبرا سا جاتا ہے فوراً
مگر دیکھتا میں رہوں گا اُسے بھی
کہ کام آئیں گے وہ قیافی مرے بھی
 
بہت شکریہ آپ کا اے اسامہ
جب آئے ہیں یاں ہم تو باتیں بھی ہوں گی
قیافی کا دھاگا بھی ہے خوب دھاگا
مگر مجھ اس کام میں کچھ مہارت
نہیں ہے،نہیں ہے،نہیں ہے،نہیں ہے
جہاں بحر ہو، شاعری ہو، سخن ہو
وہاں تو مرا ذہن چلتا ہے اچھا
مگر بات تحقیق کی ہو رہی ہو
تو دل میرا گھبرا سا جاتا ہے فوراً
مگر دیکھتا میں رہوں گا اسے بھی
کہ کام آئیں گے وہ قیافی مرے بھی
بہت خوب ، اچھے ، بہت عمدہ ، بہتر
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
یہ اعولن فعولن کا چکر ہے مشکل
کوئی نسخہ ہو آساں تو مجھکو تو بتائیں
نہیں شارٹ کٹ کوئی علم و ادب میں
تمہیں اب سبق یاد کرنا پڑے گا
جو باتیں تمہاری ہیں اچھی ہیں لیکن
"نہیں وزن میں" اس لیے بس بُری ہیں
برا مت منانا کہ مقصد ہمارا
نہیں توڑنا دل کسی مبتدی کا
مگر کیا کریں ہیں نصیحت بھی کرنی
سکھانا بھی ہی وزن و بحر و ترنم
اگر شعر میں وزن ہی کچھ نہ ہو گا
تو کاہے کا شعر اور کیا شاعری ہے
تو اب یاد کر لو "فعولن" کا نغمہ
نہیں اس میں زیادہ کوئی اب تو مشکل
بس اک دو یہ مصرعے مرے اس سخن کے
بسا لو دماغ و دل و روح و جاں میں
ردائف، قیافی کو دل سے نکالو
ترنم کے رستے پہ اب خود کو ڈالو
جو مشکل لگے اب بھی با تیں یہ میری
تو علمِ عرو ض اور اوزاں کی کوئی
کتا ب آج یہ ڈھونڈ لو، یاد رکھو
نہیں شارٹ کٹ کوئی علم و ادب میں
 
نہیں شارٹ کٹ کوئی علم و ادب میں
تمہیں اب سبق یاد کرنا پڑے گا
جو باتیں تمہاری ہیں اچھی ہیں لیکن
"نہیں وزن میں" اس لیے بس بُری ہیں
برا مت منانا کہ مقصد ہمارا
نہیں توڑنا دل کسی مبتدی کا
مگر کیا کریں ہیں نصیحت بھی کرنی
سکھانا بھی ہی وزن و بحر و ترنم
اگر شعر میں وزن ہی کچھ نہ ہو گا
تو کاہے کا شعر اور کیا شاعری ہے
تو اب یاد کر لو "فعولن" کا نغمہ
نہیں اس میں زیادہ کوئی اب تو مشکل
بس اک دو یہ مصرعے مرے اس سخن کے
بسا لو دماغ و دل و روح و جاں میں
ردائف، قیافی کو دل سے نکالو
ترنم کے رستے پہ اب خود کو ڈالو
جو مشکل لگے اب بھی با تیں یہ میری
تو علمِ عرو ض اور اوزاں کی کوئی
کتا ب آج یہ ڈھونڈ لو، یاد رکھو
نہیں شارٹ کٹ کوئی علم و ادب میں
بہت عمدہ باتیں بتائیں ہیں تم نے
خدا تم کو دے اس کا بدلہ بہت کچھ
 
سب قیمتی ہیں جو باتیں بتائی
نہیں ہے مری اس میں کوئی رسوائی
عمل میں کروں گا یقینا اسی پر
میں کو شش کروں گا عمران بھائی
یہ سب قیمتی ہیں جو باتیں بتائی
نہیں ہے مری اس میں رسوائی کوئی
عمل میں کروں گا یقینا اسی پر
میں کو شش کروں گا اے عمران بھائی!
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
کچھ کتابیں بتائیں ائے اسامہ بھائی
ہو باتاں جس میں عروضاں کی کوئی
بڑا تم نے چاہا کہ بولو "فعولن"
مگر بات بن کر نہیں دے ہی ہے
مناسب یہی ہے کہ پہلے ذرا تم
سکھاؤ عروض اپنے ٹیڑھے قلم کو
جو ہو جائے سیدھا تو پھر اس لڑی میں
کہو جو بھی کہنا ہے اچھی طرح سے
مگر پڑھتے رہنا یہ دھاگا کہ اس میں
امامانِ فن کر رہے ہیں تکلم
اسی طرح سیکھو گے دانش کی باتیں
میاں یہ نہیں ایک دو دن کا قصہ
ہماری تو عمریں گئیں اس گلی میں
جو فرصت ملے تو یہ دھاگا بھی دیکھو
کہ اُس میں بھی باتیں اسی بحر میں ہیں
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
مسلم ، سر و روحِ تسلیم خم ہے
بتایا ہمیں آپ کا یہ کرم ہے
یہ پہلے پہل ہم نے لکھا تھا لیکن
یہ اک طے شدہ امرِ لوح و قلم ہے
یقیناً، یقیناً، یقیناً، یقیناً
ضروراً،ضروراً،ضروراً،ضروراً
لزوماً،لزوماً،لزوماً،لزوماً
فعولن،فعولن،فعولن،فعولن
 
یقیناً، یقیناً، یقیناً، یقیناً
ضروراً،ضروراً،ضروراً،ضروراً
لزوماً،لزوماً،لزوماً،لزوماً
فعولن،فعولن،فعولن،فعولن
عجیبًا عجیبًا عجیبًا عجیبًا
غریبًا غریبًا غریبًا غریبًا
رباعی یہ دیکھو مری بن گئی اک
قریبًا قریبًا قریبًا قریبًا
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
عجیبًا عجیبًا عجیبًا عجیبًا
غریبًا غریبًا غریبًا غریبًا
رباعی یہ دیکھو مری بن گئی اک
قریبًا قریبًا قریبًا قریبًا
نہیں یہ رباعی کہ اوزان اس کے
برابر نہیں ہیں، برابر نہیں ہیں
یہ ہےبس "دو بیتی" عجب اک زباں میں
خدا کی قسم مجھ کو اس کا یقیں ہے۔
 
Top