“دوست“ بھائی کے نام :)

شمشاد

لائبریرین
دوست دارِ دشمن ہے، اعتمادِ دل معلوم
آہ بے اثر دیکھی، نالہ نارسا پایا
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
گردشِ دوراں، زمانے کی نظر، آنکھوں کی نیند
کتنے دشمن اک رسمِ دوستی سے ہو گئے
(ساغر نظامی)
 

شمشاد

لائبریرین
صدیوں پہ اختیار نہیں تھا ہمارا دوست
دو چار لمحے بس میں تھے ، دو چار بس جیئے
(گلزار)
 

شمشاد

لائبریرین
ہوا کے ساتھ نہ لڑتے تو اور کیا کرتے
نہ اپنا دوست نہ غمخوار ہے نہ گھر کوئی
(احمد فواد)
 

نوید صادق

محفلین
کیسے کیسے دوست سجیلے بانکے تھے
کیا کیا ان کے ساتھ میں گھومنا پھرنا تھا

شاعر: علامہ طالب جوہری
 

شمشاد

لائبریرین
نہ مزہ ہے دشمنی میں نہ ہے لطف دوستی میں
کوئی غیر غیر ہوتا کوئی یار یار ہوتا
(داغ دہلوی)
 

عمر سیف

محفلین
حد سے بڑھ کر محبت مناسب نہیں، اس میں اندیشہ بدگمانی بھی ہے
دشمنوں سے تعلق تو ہے ہی غلط، دوستوں میں بھی کچھ فاصلہ چاہئے
 

شمشاد

لائبریرین
دوستو دل نے کوئی بات تو سوچی ہوگی
ہارتا ہے کوئی یوں عشق میں بیکار کہیں
(سرور عالم راز سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
ہائے وہ رنگِ سیاست دوستی کے رنگ میں
دوست بن کے آپ نے جو بھی کیا اچھا کیا
(سرور)
 
Top