’کہہ دو کہ آپریشن کا ردعمل ہے‘۔ عبدالحئی کاکڑ

مغزل

محفلین
قبلہ سیکریٹ اینجنٹس کے کام کے طریقہ سے مجھے تھوڑی بہت شد بد ہے
ایک عرصہ قبل ۔۔ ہم اس چنگل سے بمشکل تمام نکل چکے ہیں ۔۔ 2005
میں‌ وادی نیلم میں ایک عسکری تربیت گاہ میں ٹریننگ کیلئے بھی گیا تھا
وہ خطوط اور تمام دستاویز جلاد ی ہیں بس دو ایک ثبوت ہیں میرے پاس۔۔
مجھے ان کے ساتھ رہ کے اندازہ ہے ۔۔کہ کس کا کیا کام اور کہاں کام ہے۔۔
اس ضمن میں میرا ایک کالم 2007 اگست میں جنگ میں شائع ہوا تھا
جس پر ۔۔ بڑی مشکلات اٹھانی پڑی۔۔۔ خیر۔۔ ملطب یہ کہ میں آپ کے
اس مراسلے سے کسی حد تک تو متاثر ہوں ۔۔ مگر متفق نہیں ۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ميڈيا پر اسلام آباد بم دھماکے کے حوالے سے ہوٹل ميں چند روز قبل امريکی فوجيوں کی موجودگی، مشتبہ بکس اور کسی امريکی سازش کی خبريں اور اس کے بعد اردو فورمز پر جاری بحث ميں نے تفصیل سے پڑھی ہے۔ کچھ دوستوں کی رائے ميں ان مشتبہ بکس ميں شراب کی بڑی مقدار منتقل کی گئ۔ یہ ايک غير منطقی بات ہے۔ ان دوستوں کے ليے ميں ايک آسٹريلوی صحافی کے حاليہ آرٹيکل کا حوالہ دوں گا جو اس ہوٹل ميں کئ بار قيام کر چکے ہيں اور اپنے تجربات انھوں نے اس آرٹيکل ميں بيان کيے ہيں اس ميں انھوں نے اس ہوٹل ميں شراب کی دستيابی کے حوالے سے بھی بات کی ہے۔

http://www.makepakistanbetter.com/w...GroupID=5&Group_title=Pakistan&ArticleID=4064

اس ميں کوئ شک نہيں کہ ايڈمرل ملن نے اس حادثے سے کچھ دن پہلے اس ہوٹل ميں قيام کيا تھا۔ جو شخص بھی اعلی سطح کی سياسی، سفارتی اور فوجی نقل وحرکت کے حوالے سے تجربہ رکھتا ہے وہ اس بات کی گواہی دے گا کہ يہ کوئ غير معمولی امر نہيں ہے کہ اس طرح کی آمد ورفت کے دوران ايک موبائل بزنس سينٹر اور مواصلات کا جديد نظام بھی منتقل کيا جاتا ہے تاکہ وفد ميں شامل ٹيم بغير کسی تاخير اور سيکورٹی پروٹوکول توڑے بغير اپنے امور انجام دے سکے۔ يہاں يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ جن امريکی فوجيوں نے يہ بکس ہوٹل ميں منتقل کيے تھے وہ سرکاری يونيفارم ميں تھے اس سے يہ بات تو ثابت ہے کہ ان کی نقل وحرکت خفيہ نہيں تھی۔ اس کے علاوہ محض چند ميل کے فاصلے پر امريکی سفارت خانے کی عمارت کی موجودگی کے باوجود ايک پبلک ہوٹل ميں اس ٹيم کا قيام بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی موجودگی کی وجہ کوئ خفيہ سرگرمی نہيں تھی۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

http://usinfo.state.gov
 

مغزل

محفلین
بڑی بھونڈی دلیل ہے ۔۔ فواد صاحب
بالفرض آپ کی بات مان لی جائے تو یہ کہیے کہ یہ بکس اسکین کیوں نہیں کیئے گئے ؟؟
 

طالوت

محفلین
خرم امریکی اتنے بھی سیدھے نہیں جتنے آپ نے بیان کر دئیے ۔۔۔ Cia کا کردار حکومتوں کی تبدیلی اور ملکی رہنماوں کی ہلاکت کے حوالے سے خاصا معروف ہے ، اور اکلوتی "اسلامی" ایٹمی طاقت بھی دنیا کے بازیگروں کے لیئے آسانی سے ہضم کرنے کی چیز نہیں ۔۔۔ جسے 80 کی دہائی سے ہی "اسلامی بم" قرار دیا جا رہا ہو وہاں اس طرح کے مفروضے حقیقت سے خاصے قریب ہوتے ہیں ۔۔۔
ویسے بھی یہ ہمارے حکمرانوں کا ہی کمال ہے جس کی وجہ امریکہ کو جرات ہوئی کہ ایسے مطالبات پاکستان کے سامنے رکھے جس ہر پاکستانی کا سر شرم سے جھک جائے (قطع نظر اس کے کہ ماسوائے 28 مئی کے ہمارے سر فخر سے کبھی بلند نہیں ہوئے) ۔۔ مثلا امریکیوں کو ویزے کی پابندی سے آزاد کیا جائے امریکیوں کا سامان بغیر چیک کیئے چھوڑا جائے ، کسی بھی قسم کا اسلحہ رکھنے کی اجازت ہو اور کسی قسم کی "کاروائی" پر مقدمہ قائم نہ کیا جائے یا پوچھ گچھ نہ کی جائے ۔۔۔ (یہ مطالبات مرحوم و مردود مشرف کو پیش کیئے گئیے تھے)
اب امریکہ کو دودھ دھلا ساری دنیا کا خیر خواہ امن کا پیامبر نیک نیت قرار دینے والوں کی حماقت پر بھی کبھی کچھ کہیں ۔۔۔ صدام کو اپنے مخالفین کے قتل عام کے الزام میں پھانسی دلوانے والے 6/7 لاکھ سے زائد عراقیوں کے قاتل کو پھانسی کب دیں گے کہ جنھوں نے زخمیوں کو بھی نہ چھوڑا ، بچیوں کے ریپ کر کے ان کو گھر والوں سمیت مار دیا ۔۔۔ یہ سب اتنی آسان چیزیں نہیں کہ ایک پاکستانی مسلم کے دل میں آپ امریکہ کے حوالے سے کوئی نرم گوشہ پیدا کر سکیں ۔۔۔
اس لیئے امریکی وکالت نہ کریں ، امریکہ کی پالیسیوں سے ساری دنیا میں نفرت کی جاتی ہے ، امریکی شہریوں سے نہیں
وسلام
 

مغزل

محفلین
جہادی ،فسادی، طالبان، ظالمان، ملاعمر اور مولوی عمر میں تفریق:

1100491191-2.gif
 

خرم

محفلین
جس کی بھی ہے پر مغز ہے اور میں اس کے اگر تمام نہیں‌تو بیشتر نکات سے یقیناً اتفاق کرتا ہوں۔
طالوت بھیا ۔ میں امریکیوں کو سیدھا یا بھولا نہیں پاکستانیوں کو کوتاہ اندیش اور جذباتی کہتا ہوں۔ امریکہ اور امریکیوں‌سے مجھے پوری توقع ہے کہ وہ اپنے قومی مفاد کے سامنے کسی اور کے مفاد کو نہیں پنپنے دیتے اور ایسا کرنا ان کا حق ہے۔ اسی طرح پاکستان اور پاکستانیوں کا بھی یہ حق اور فرض ہے کہ وہ اپنے قومی مفاد کا تعین کریں اور اس کے سامنے کسی امریکہ، برطانیہ یا سعودی عرب کے مفادات کی نہ چلنے دیں۔
 

طالوت

محفلین
یہی فرق میں کافی عرصے سے سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا ، لیکن ہمارے امریکی دماغ سے سوچنے والے احباب اپنی راگنی الاپ رہے تھے ، قطہ نظر اس کے کہ افغانی طالبان نے کئی ایک غلطیاں بھی کیں لیکن مجومعی طور پر وہ اچھے لوگ ثابت ہوئے ، لیکن بیت اللہ مسحود جیسے درندے طالبان کا نام لے کر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں ۔۔۔
طالبان کی تصویر اس برطانوی صحافی کے واقع سے ہی نکھر جاتی ہے جو محض پندرہ دن ان کی قید میں رہی اور اس "قید" نے اسے اسلام کے مطالعہ اور بعد ازیں قبول کرنے پر مجبور کر دیا ۔۔۔ اور ہمارے آقا امریکہ بہادر ، انسانیت کے علمبردار ، جمہوریت کے چیمپئین نے سالوں تک جو ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ کیا ، گوانتاناموبے میں جو کچھ کر رہا ہے اور انسانیت کی شرمناک تاریخ رقم کی ابو غریب جیل میں ۔۔
پتہ نہیں ہمارے حافظے اتنے کمزور کیوں ہیں ؟ ؟ ؟ اور جرات کی کمی کیوں ہے ہم میں ؟؟؟ پتہ نہیں کب کون ہوگو شاویز بنے گا ؟؟؟ چیونٹی جیسے ملک کا صدر اور یہ عالم اور ہاتھی جتنے ملک کا صدر جس کی قوم مر رہی ہے سسک رہی ہے وہ اپنی خباثت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نائب صدر کی امیدوار کو گلے لگانے کا خواہش مند ہے ۔۔۔۔۔۔
وسلام
 

مغزل

محفلین
میں بھی آپ کی رائے سے متفق ہوں شمشاد بھائی۔
یہ پری پلان ڈرامہ تھا جس میں قادیانیوں اور آغا خانیوں
کو نئے سرے سے تقویت پہنچانا مقصود تھا۔ ہوٹل کا مالک
صدرالدین ہاشوانی کٹر عصبیت پسند آغا خانی ہے ، ہاشوانی
آغا خانی کو ہی کہتے ہیں۔
ایک سوال : کیا ہوٹل میں صرف ایک کلوز سرکٹ کیمرہ نصب تھا ؟؟
اگر ایسا ہے تو کیسی مضحکہ خیز بات ہے اور اگر نہیں ۔۔ تو باقی کیمروں
کی فوٹیج کہاں ہے ؟؟۔

میرے اس مراسلے پر ’’ تعصب‘‘ کا لیبل ہے ۔۔
کوئی یہ لیبل ہٹانے میں میری مدد کرے گا ؟؟
 

مغزل

محفلین
جس کی بھی ہے پر مغز ہے اور میں اس کے اگر تمام نہیں‌تو بیشتر نکات سے یقیناً اتفاق کرتا ہوں۔
طالوت بھیا ۔ میں امریکیوں کو سیدھا یا بھولا نہیں پاکستانیوں کو کوتاہ اندیش اور جذباتی کہتا ہوں۔ امریکہ اور امریکیوں‌سے مجھے پوری توقع ہے کہ وہ اپنے قومی مفاد کے سامنے کسی اور کے مفاد کو نہیں پنپنے دیتے اور ایسا کرنا ان کا حق ہے۔ اسی طرح پاکستان اور پاکستانیوں کا بھی یہ حق اور فرض ہے کہ وہ اپنے قومی مفاد کا تعین کریں اور اس کے سامنے کسی امریکہ، برطانیہ یا سعودی عرب کے مفادات کی نہ چلنے دیں۔

اچھی بات پڑھنے کو ملی جناب !
شکریہ آپ کے مراسلے کیلئے ۔
 

طالوت

محفلین
میرے اس مراسلے پر ’’ تعصب‘‘ کا لیبل ہے ۔۔
کوئی یہ لیبل ہٹانے میں میری مدد کرے گا ؟؟

ہر ایک کا اپنا معیار ہے ،، کوئی اسے تعصب پر مبنی سمجھتا ہے تو سمجھا کرے ، اپنی رائے پیش کرنے کا سب کو حق ہے ، تاہم ایک غلطی ہے کہ آغا خانیوں یا قادیانیوں کو تقویت دینے کی ضرورت نہیں وہ پہلے سے ہی خاصے مقوی ہیں ، صرف کاغزی کھاتوں میں ہی مظلوم ہیں اور کم و بیش سبھی کا یہی حال ہے ۔۔۔ کہ میرے وطن میں قادری پادری ہی سب سے زیادہ مضبوط و توانا ہیں
وسلام
 

مغزل

محفلین
پرسہ فرمائی کا شکریہ حضور !
لیجئے اب کوئی آپ کے مراسلے کو بھی اسی مد میں شمار کرلے گا۔ !!
کوئ ہنسے کہ روئے ؟؟
 

الف نظامی

لائبریرین
طالوت;346133 کہ میرے وطن میں قادری ہی سب سے زیادہ مضبوط و توانا ہیں وسلام[/quote نے کہا:
اگر قادری صاحب سے مراد علمائے اہل سنت ہیں تو انہوں نے سب سے پہلے قادیانیت کے خلاف فتوی دیا۔
پیر مہر علی شاہ گولڑوی کی قیادت میں تمام مسالک نے قادیانیت کے خلاف جہاد کیا۔ میرا ایک برادرانہ مشورہ ہے کہ یہ مسلہ تمام مسالک کا مشترکہ ہے اس میں فرقہ واریت پر مبنی بات نہ کریں بلکہ فرقہ کو دوسری ترجیح اور ختم النبوت کو پہلی ترجیح سمجھیں۔
دوسری بات مضبوطی کی بھی‌ خوب کہی!
جنہوں نے کشمیر کے جہاد اور پاکستان کے قیام کی مخالفت کی تھی وہ آج پاکستان و کشمیر کمیٹی کے سربراہ ہیں۔
پاکستان بنانے والوں کا تو مطالعہ پاکستان تک میں تذکرہ نہیں آپ مضبوطی کی بات کرتے ہیں۔
 

طالوت

محفلین
یہ قادری پادری والی اصطلاح ہم نے آج ہی ایجاد کی ہے (خیر سے ہم بھی موجد ہو گئے) ۔۔ اور اس میں اہلسنت ، بغیر سنت ، اہلحدیث ، بغیر حدیث ، شعیہ ، دیوبندی ،پرویزی ، زکری ، قادیانی ، سیاستدان ، مغربیت کا بخار چڑھے ، روشن خیالی کے گیت گاتے ، تمام افراد شامل ہیں ۔۔ اب جہاں تک جہاد کا معاملہ ہے تو آپ کے یہاں جہاد کچھ ان کے یہاں کچھ ہمارے یہاں کچھ تو بھیا کچھ ہی کچھ ۔۔۔۔۔ اور ظاہر ہے ختم نبوت سے انکار کس کافر کو ہو سکتا ہے لیکن ان کا کیا کریں جو اب بھی کسی کی آمد کا انتظار کر رہے ہیں ۔۔۔ خیر لمبی بحث ہے اور پوسٹ مقفل ہونے کا ڈر بھی تو اسے تو یہیں لپیٹتے ہیں
پاکستان بنانے والوں کا تو ذکر ہے مطالعہ پاکستان میں اب آپ پتہ نہیں یہ سہرا کس کے سر باندھنا چاہتے ہیں ۔۔ اگر دو چار نام رہ بھی گئے تو وہ حفظ ماتقدم کے طور پر چھوڑ دئیے گئے ہوں کہ فتنہ و فساد نہ پھیلے اور خیر سے ہمارے قادری پادری سبھی اس معاملے میں خاصے متحرک ہیں
وسلام
 
یہ دھاگا جس کالم سے شروع ہوا تھا اس کو پڑھ کر اور ابھی کچھ پہلے جناب م م مغل صاحب نے جو مزید دو کالم شیئر کیے ہیں ان کے بعد اس وقت پاکستان کی مجموعی صورت حال کسی نہ کسی حد تک واضح ہو جاتی ہے۔اس موقع پر میں ایک کالم اور شیئر کرنا چاہوں گا یہ کالم حامد میر کا ہے (جس بیچارے کو اسی فورم کی ایک لائق فائق رکن طالبان قرار دے چکی ہیں، محض‌اس جرم میں کہ اس وطن میں ہونے والی وہ تمام برائیاں افغان طالبان کے کھاتے میں‌کیوں نہیں ڈال دیتا(

عیدالفطر سے چند دن قبل ایک سفارتی تقریب میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کو ایک خاتون بیوروکریٹ نے گھیر رکھا تھا۔ خاتون امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر سیخ پا تھیں اور بار بار ایک ہی سوال کئے جا رہی تھیں کہ اے این پی اقتدار میں آنے سے پہلے کہتی تھی کہ امن چاہئے تو ہمیں ووٹ دو، پختونوں نے اے این پی کو اپنے صوبے کا اقتدار دلوا دیا لیکن ابھی تک انہیں امن کیوں نہیں ملا؟ اسفند یار ولی بڑی عاجزی سے یہ کہہ رہے تھے کہ ابھی ہمیں اقتدار میں آئے صرف چند ماہ ہوئے ہیں کچھ وقت دیجئے اور دعا کیجئے انشاء اللہ حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔ خاتون بیوروکریٹ کے لہجے کی تلخی بڑھ رہی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ ہمیں جھوٹی امیدیں نہ دلائیں۔ ان کا تلخ لہجہ دیگر مہمانوں کو بھی متوجہ کر رہا تھا۔ اسفند یار ولی کے اردگرد اسلام آباد کے چیدہ چیدہ با اثر اور جانے پہچانے مرد و خواتین کا ایک چھوٹا سا مجمع اکٹھا ہو گیا۔ یہ مجمع آہستہ آہستہ عوامی عدالت بننے کی کوشش کر رہا تھا کیونکہ سیاستدانوں کو اپنی اپنی عدالتوں میں گھسیٹنا ہمارا قومی مشغلہ بن چکا ہے۔ اسفند یار ولی پر چاروں طرف سے جرح شروع ہو چکی تھی۔ اُس نے ایک ٹھنڈی آہ بھری اور جرح کرنے والوں سے کہا کہ آپ کے خیال میں ہمیں اقتدار مل چکا ہے لیکن سچ یہ ہے کہ ہمیں ابھی تک پورا اختیار نہیں ملا، جب صوبے کی اسمبلی اور منتخب حکومت کے ہر فیصلے پر عمل درآمد ہو گا اور ہر فیصلہ اس سے پوچھ کر کیا جائے گا صرف اسی وقت حالات تبدیل ہوں گے۔ یہ سن کر جرح کرنے والوں نے اپنے چہروں پر حیرت طاری کر لی۔ اس حیرت کو دور کرنے کیلئے اسفند یار ولی نے میری طرف دیکھا۔ میں نے تائید میں سر ہلاتے ہوئے کہا کہ اے این پی کو صوبے کا مکمل اقتدار مکمل اختیار کے ساتھ حاصل کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔ ایک صاحب نے بڑے غصے میں کہا کہ کھل کر بات کیجئے تا کہ ہمیں سمجھ آئے۔ اسفند یار ولی نے کہا کہ اگر کھل کر بات کر دی تو آپ ایک دفعہ پھر ہمارے خلاف غداری کا فتویٰ صادر کردیں گے اس لئے فی الحال ہم اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر کھل کر بات نہیں کر رہے تاکہ پاکستان میں کوئی نیا طوفان کھڑا نہ ہو جائے۔
اسفند یار ولی اپنی بات مکمل کر کے دوسری طرف متوجہ ہو گئے اور بے چین مجمعے نے مجھے گھیرا ڈال لیا۔ خاتون بیوروکریٹ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ آپ میڈیا والے تو سچائی کے علمبردار بنتے ہیں آپ سچ کیوں سامنے نہیں لاتے؟ طنز کا تیر سیدھا میرے دل میں جا کر چبھا۔ میں نے تلملا کر کہا کہ تو پھر سنئے ! سوات میں دو چینی انجینئروں کے اغواء سے صرف تین دن قبل پشاور میں وزیراعلیٰ امیر حیدر ہوتی اور اے این پی کے سیکرٹری اطلاعات زاہد خان نے قومی سلامتی کے ذمہ دار ایک ادارے کے اعلیٰ افسر کو ایک ایسے جرائم پیشہ شخص کے ٹھکانے کے متعلق اطلاع دی جو سوات میں امن و امان کی صورت حال بگاڑنے میں اہم کردار ادا کر رہا تھا۔ زاہد خان نے مذکورہ افسر سے کہا کہ یہ شخص پشاور کے قریب قبائلی علاقے میں اسلحے کا ذخیرہ اکٹھا کر رہا ہے اور ہم آپ کو اس کے ٹھکانے تک لے جا سکتے ہیں۔ قبائلی علاقے میں صوبے کی پولیس کارروائی نہیں کر سکتی اس لئے آپ سے کہہ رہے ہیں۔ بد قسمتی سے مذکورہ افسر نے سنی ان سنی کر دی اور تین دن کے بعد اس جرائم پیشہ شخص نے دو چینی انجینئر اغواء کر لئے۔مجھ سے چند گز کے فاصلے پر زاہد خان بھی کھڑے تھے۔ میں نے اپنے مخاطب سے کہا کہ اگر یقین نہ آئے تو زاہد خان آپ کے دائیں طرف موجود ہیں ان سے جا کر تصدیق کر لو۔ ان صاحب نے کہا کہ چھوڑئیے جی ہم تو صرف یہ جانتے ہیں کہ اسفند یار ولی، آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمان اور الطاف حسین پر مشتمل حکمران اتحاد حالات کو سدھارنے کا اہل ہی نہیں یہ تو صرف امریکہ کو خوش کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ بیک وقت تین چار مقررین کی تقریریں شروع ہو چکی تھیں۔ ایک ریٹائرڈ بیوروکریٹ نے ان سب کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ آپ کو سب معلوم ہے باقی لوگ بے وقوف ہیں لہذا میرے ایک سوال کا جواب دیجئے؟ کیا وجہ ہے کہ امریکی جاسوس طیارے بار بار شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان پر میزائل فائر کرتے ہیں لیکن باجوڑ اور سوات کی طرف نہیں آتے جہاں پاکستانی فوج کا آپریشن جاری ہے؟ کیا امریکیوں کے دشمنوں اور ہماری فوج کے دشمنوں میں کوئی فرق ہے؟
یہ سوال سن کر سفارتی محفل کے تمام سقراط و بقراط خاموش ہوگئے۔ کچھ دور کھڑے اسفند یار ولی نے مجھے اشارہ کیا کہ جواب دو۔ میں بھی خاموش تھا۔ ریٹائرڈ بیوروکریٹ نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کچھ نہ کچھ معلوم ہے۔ آج آپ وہ بتا دیں جو آپ ٹی وی پر نہیں کہہ سکتے اور اخبار میں نہیں لکھ سکتے۔ میں نے اس بزرگ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یقیناً بہت سے صحافیوں کو بہت کچھ معلوم ہے لیکن وہ سب کچھ سامنے لانے سے اس لئے گریزاں ہیں کہ پاکستان میں ایک نیا طوفان کھڑا نہ ہو جائے، ریاستی ادارے ایک دوسرے سے ٹکرانے نہ لگیں کیونکہ خدانخواستہ ایسی صورت میں دشمن صورتحال کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔ بزرگ نے زور دیا کچھ تو بتائیے۔ میں نے عرض کیا کہ جو مجھے معلوم ہے وہ کوئی راز نہیں۔ جب سے کابل پر امریکہ کا قبضہ ہوا ہے پاکستان میں بد امنی شروع ہوئی۔ اس خطے میں عدم استحکام کی اصل وجہ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی ہے۔ امریکہ افغانستان میں بیٹھ کر بھارت کی مدد سے ایک خطرناک کھیل شروع کر چکا ہے۔ امریکی جاسوس طیارے بار بار شمالی وزیرستان میں میزائل فائر کرتے ہیں تاکہ وہاں کے قبائل بھی ردعمل میں پاکستان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
فی الحال شمالی وزیرستان کے عسکریت پسند پاکستانی فوج کے ساتھ نہیں لڑ رہے بلکہ سرحد پار افغانستان میں اپنے بھائیوں کی امریکہ کے خلاف مدد کرتے ہیں۔ امریکی فوجی جنوبی وزیرستان میں بیت اللہ محسود پر حملہ نہیں کرتی لیکن انگور اڈہ میں بار بار مولوی نذیر پر حملہ کرتی ہے کیونکہ مولوی نذیر پاکستان کے خلاف نہیں لڑتا۔ خیبر میں حاجی نامدار کی تنظیم امر بالعمروف پاکستانی فوج سے نہیں لڑتی تھی بلکہ سرحد پار امریکی فوج سے لڑتی تھی۔ چند ہفتے قبل حاجی نامدار کو باڑہ میں قتل کروا دیا گیا لیکن جو لوگ مہمند میں بیٹھ کر اسفند یار ولی پر قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں ان تک کوئی نہیں پہنچتا۔ دراصل پاکستان میں طالبان کی کوئی مرکزی کمان نہیں۔ طالبان کا صرف نام استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایک طالبان وہ تھے جنہوں نے افغانستان میں ایک برطانوی صحافی ایوان ریڈلی کو جاسوسی کے شبے میں گرفتار کیا۔ا یوان ریڈلی افغان طالبان کے حسن سلوک سے متاثر ہو کر مسلمان ہو گئی۔ دوسری طرف نام نہاد پاکستانی طالبان کا کردار ہے جو معصوم بے گناہ مسلمانوں کو قتل کر کے اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ آئے دن چینی انجینئروں کو اغواء کر کے اور ان پر حملے کر کے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ بھارت و امریکہ کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں۔ ایک طرف طالبان کے نام پر منافقت جاری ہے دوسری طرف اس جنگ کو اپنی جنگ کہنے والے بھی منافقت کا شکار ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ خوست کے راستے بھارت کیا کھیل کر رہا ہے لیکن بھارتی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے ہمارے سیاسی و صحافتی سورماؤں کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں۔ پاکستان کے دوستوں اور دشمنوں میں بیک وقت مقبولیت کی خواہش میں مبتلا حکمرانوں کو چاہئے کہ اب قوم کو سچ بتا دیں کہ اسفند یار ولی پر بار بار قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے وہی ہیں جن کی بغل میں چھری اور منہ میں رام رام ہے، حکمران صرف گماشتوں کو للکار رہے ہیں ان گماشتوں کے غیر ملکی سرپرستوں کا نام نہیں لے رہے۔ دوست بن کر پیچھے سے وار کرنے والے ان دشمنوں کی درست نشاندہی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
http://search.jang.com.pk/search_details.asp?nid=308385

جب واہ کینٹ میں حملہ ہوا تھا تو میں نے ایشیاء ٹائمز کی رپورٹ کا یہ ٹکرا بھی شیئر کیا تھا موقع کی منابت سے یہ دوبارہ حاضر ہے

the Taliban Were Viewed As A Phenomenon Spanning The Southwestern Pashtun Lands From Pakistan's Balochistan Province To Afghanistan's Provinces Of Kandahar, Helmand, Urzgan And Zabul. This Is The Heartland Of The Taliban In Which Leader Mullah Omar And Majority Of His Shura (council) Live.

They Have Never Troubled Pakistan And Have Not Tried To Impose Sharia Law Or Interfere In Shi'ite-sunni Feuds Or Meddle With The Thousands Of Hindus Living In The Border Town Of Chaman. These Are The "real" Taliban And The Core Of The Resistance Fighting Against The Foreign Occupation Of Afghanistan.

..........

Thursday's Attack At Wah Is A Portend Of What Lies In Store For The Country. That Attack, Although Claimed By The Pakistan Taliban, Was Carried Out By Pakistani Criminal Gangs With Religious Orientations And Allied With The Takfiris.
http://www.atimes.com/atimes/front_page.html
بہتر ہے کہ یہ رپورٹ بھی پوری پڑھی جائے تاکہ بات اور واضح ہو جائے۔
تازہ ترین صورتحال افغانستان میں یہ ہے کہ کل کے جنگ میں برطانوی سفیر کا یہ کہنا ہے کہ نیٹو فوج افغانستان میں ناکام ہو ہوگی اور برطانوی کمانڈر کا یہ کہنا ہے فیصلہ کن فتح ممکن نہیں ۔ ادھر افغانستان میں برطانوی اور امریکی رضامندی کے بعد طالبان سے مذاکرات بھی شروع ہو چکے ہیں افغانستان میں اچھی طرح پٹنے کے بعد اب امریکی اور برطانوی افواج طالبان سے مذاکرات کر رہیں ہیں اور ادھر پاکستان میں ان کے مزائل حملے رکنے میں نہیں‌ آرہے ہیں صدر بش پہلے ہی پاکستان کو میدان جنگ قرار دے چکے ہیں‌ تو کیااس کا مط؛ب یہ ہے کہ اب امریکی انتخابات سے پہلے پہلے بش اپنی قوم کو کوئی تحفہ پاکستان کی قیمت پر دینا چاہتا ہے؟ جس کا اظہار مختلف میڈیا روپرٹس کر رہی ہیں؟
 

طالوت

محفلین
شکریہ ابن حسن ۔۔۔۔۔ حامد میر کے بارے میں یہاں جو رائے پائی جاتی ہے وہ خاصی تعصب پر مبنی ہے بلکہ کسی نے تو منافق تک کہہ دیا ۔۔۔ اس پر گوشمالی کی جا سکتی تھی لیکن مصروفیت کے باعث ایسا نہ کر سکا ۔۔۔ تاہم حامد میر کی تحریریں ، گفتگو جس طرح سے دونوں طرف کے آزادانہ اور جرات مندانہ تجزیے پیش کرتیں ہیں یہ اب تک کسی اور صحافی کو یہ اعزاز حاصل نہیں ہو سکا ۔۔۔ جیو اور اس کی پالیسیوں سے شدید اختلاف کے باوجود "کیپٹل ٹاک" جیسے پروگرام جن میں حامد جیسے لوگوں کو بھی کچھ کہنے کا موقع دیا جاتا ہے قابل تعریف ہیں ۔۔۔
وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
ابن حسن برادر،
میں سیاست کے اس سیکشن سے آہستہ آہستہ کنارہ کشی اختیار کرنے کی کوشش کر رہی ہوں، اس لیے براہ مہربانی مجھے گفتگو میں نہ الجھائیں تو بہتر ہو گا۔ ورنہ میرے پچھلے مراسلوں کو ہی پڑھ لیں تو پھر آپکے اذہان تازہ ہو جائیں گے کہ یہ سب حامد میر جیسے لوگوں کے گھسے پٹے بہانے اور بہکانے کے طریقے ہیں ورنہ کیا حقائق چیخ چیخ کر سالوں سے نہیں پکار رہے کہ افغانی طالبان نے کبھی محسود کو برا بھلا، دہشتگرد، قاتل اور اپنے سے الگ نہیں کہا بلکہ پاکستان کے تمام طالبان گروپوں کو ہدایت کرتی رہی ہے کہ وہ محسود کے تحت جمع ہوں۔ اور جب محسود نے شاہ خالد کو بمع پندرہ ساتھیوں کے قتل کیا تو پھر بھونچال آیا کیونکہ شاہ خالد سلفی تھے اور انکا خون شاید باقی ہزاروں معصوم لوگوں سے زیادہ قیمتی تھا اس لیے افغانی طالبان نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بھیجی۔
لوگ کہتے ہیں کہ افغانی طالبان محسود کی حمایت نہیں کرتی۔۔۔۔۔ تو یہ بس جھوٹی باتیں ہیں اور نہیں ہیں ان لوگوں کے پاس کوئی ثبوت سوائے بار بار حامد میر جیسے لوگوں کے ذریعے اس پروپیگنڈہ کے دہرانے کے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور دہرا دہرا کر باطل کو حق بنا دینے کے۔۔۔۔۔ ورنہ کیوں تھا ایسا کہ افغانی طالبان کی جانب سے کبھی نکلتا نہیں تھا محسود کی قاتلانہ کاروائیوں کے خلاف ایک بھی لفظ، ۔۔۔۔
کیا آپ یہ برداشت کریں گے کہ کوئی شخص آپکا نام لیکر کئی ہزاروں لوگوں کو قتل کر دے، ٹی وی پر آ کر کھلے عام خود کش حملوں کی دھمکیاں دے اور آپکے نام پر ہر ہر جرم سالوں تک کرتا پھرے اور آپ کی طرف سے اسکے خلاف اور اس سے براۃ کا ایک بیان بھی جاری نہ ہو؟
تو صاحبو، جا کر بے وقوف کسی اور کو بنائیے۔ اور مومن کبھی ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا۔

اچھی طالبان [شاہ خالد گروپ اور حقانی گروپ جو کہ سلفی ہیں اور طالبان کا باقاعدہ حصہ نہیں] اور بری طالبان پر تفصیلی بحث پھر کبھی [اگر سیاسی سیکشن پر بلایا گیا تو]، لیکن ایک بات پھر اتفاق کر لو کہ محسود اور وہ تمام طالبان جو پاک فوج کے خلاف لڑ رہی ہے، وہ سب کے سب دہشتگرد ہیں، قاتل ہیں اور درندے اور غدار ہیں اور انکی سزا صرف موت ہے کیونکہ یہ خود بھی قتل عام و خود کش حملے اور فتنہ فساد پھیلاتے ہیں اور انکی آڑ میں بھی دوسرے گروہ بھی کاروائیاں کرتے ہیں [اگر ایسے گروہوں کا وجود مان بھی لیا جائے تب بھی اس کا واحد حل یہ ہے کہ پوری پاک زمین پر پاک قانون کی عملداری قائم ہو اور محسود جو عدالتوں میں اپنے سینکڑوں مفتیوں کے قاضی بننے کا ترپ کا پتا کھیل رہا ہے اسے نہ سنا جائے اور اسے پہلے اسکی دہشتگردہ و بغاوت کی سزا دی جائے تاکہ یہ خود کش حملے میں ہزاروں معصوم مرنا بند ہوں۔
بہرحال شاید میں نے زیادہ ہی ڈیمانڈ کر دی ہے اور اب یہ بری طالبان بھی فرشتے بن جائیں گے اور انکی حمایت پھر سے کسی نہ کسی بہانے شروع ہو جائے گی۔
خوش رہیئے۔
والسلام۔
 
Top