‘زلف‘

شمشاد

لائبریرین
لپٹے کبھی شانوں سے کبھی زُلف سے اُلجھے
کیوں ڈُھونڈھتا رہتا ہے سہارے تیرا آنچل
(محسن نقوی)
 

شمشاد

لائبریرین
آنچل میں رَچے رنگ نکھاریں تیری زلفیں
اُلجھی ہوُئی زُلفوں کو سنوارے تیرا آنچل
(محسن نقوی)
 

عرفان سرور

محفلین
جوگ لیا 'آشفتہ' ہم نے، دیکھ لٹک اُن زلفوں کی
گلیوں گلیوں حال پریشاں، بال بکھیرے پھرتے ہیں

عظیم الدین آشفتہ
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ رے سکونِ قلب اس کا، دل جس نے لاکھوں توڑ دئیے
جس زلف نے دنیا برہم کی وہ آپ کبھی برہم نہ ہوئی
(فانی بدایونی)
 

شمشاد

لائبریرین
حیات چیختی پھرتی برہنہ سر اور میں
گھنیری زلفوں کے سائے میں چھپ کے جی لیتا
(ساحر لدھیانوی)
 

شمشاد

لائبریرین
اسی کے زلف و رُخ کا دھیان ہے شام و سحر مجھ کو
نہ مطلب کُفر سے ہے اور نہ ہے کچھ کام ایماں سے"
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
کیا کیا اُلجھتا ہے تری زلفوں کے تار سے
بخیہ طلب ہے سینہء صد چاک شانہ کیا؟
(حیدر علی آتش)
 

کاشفی

محفلین
صبح وصال دور تو اتنی نہیں مگر
راتیں ہیں بیچ میں تری زلفِ سیاہ کی
(مرزا ذاکر حسین صاحب ثاقب قزلباش لکھنوی)
 

شمشاد

لائبریرین
اُلجھی ہوُئی زُلفوں کو سنوارے تیرا آنچل
اسوقت ہے تتلی کی طرح دوشِ ہوَا پر
محسن نقوی
 

کاشفی

محفلین
رُخ نہیں صبح سے کم، زلف نہیں رات سے کم
اُس پری کا نہیں عالم بھی طلسمات سے کم
(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 
Top