‘زلف‘

پاکستانی

محفلین
زلف دا کُنڈل کھلے نا

جی ‘زلف‘ کو موضوع پر ایک نیا سلسلہ، جس میں صرف زلف کو موضوع پر شعر شامل کئے جائیں گے۔






پوچھا جو اُن سے چاند نکلتا ہے کس طرح
زلفوں کو رُخ پہ ڈال کر جھٹکا دیا کہ یوں
 

جیہ

لائبریرین
فرمودہ غالب

منہ نہ کھلنے پرہے وہ عالم کہ دیکھا ہی نہیں
زلف سے بڑھ کر نقاب اُس شوخ کے منہ پر کھلا
 

جیہ

لائبریرین
اس زلف کو پھبتی کہ شبِ دیجور کی سوجھی
اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی
 

جیہ

لائبریرین
قید میں ہے ترے وحشی کو وہی زلف کی یاد
ہاں! کچھ اک رنجِ گرانباریِ زنجیر بھی تھا

غالب
 

عیشل

محفلین
اتنی بے رحم نہ تھی زیست کی دوپہر کبھی
ان خوابوں میں کہیں سایہ ء گیسو بھی نہیں
موج در موج تیرے غم کی شفق کھلتی ہے
مجھ کو اس سلسلہء رنگ پہ قابو بھی نہیں
 

نوید ملک

محفلین
بھلا کیوں کر نہ ہوں راتوں کو نیندیں بے قرار اُسکی
کبھی لہرا چکی ہو جس پہ زلفِ مشک بار اُسکی

(اختر شیرانی)
 

عمر سیف

محفلین
دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
شکن زلف عنبریں کیوں ہے
نگہ چشم سرمہ سا کیا ہے
 

wahab49

محفلین
میری یادوں میں اب تک پیار کی وہ شام باقی ھے
اسکے مے خانے کی باتیں وہ مے اور جام باقی ھے
ھوئی ھے رات پھیلا ھے اندھیرا ھر طرف ھر سو
نور مطلوب ھے اور زلفوں کا اک دام باقی ھے

میری اپنی غزل سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top