سیما علی

لائبریرین
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر۔۔20
چاشنی کو
دکنی زبان کی مردوں سے زیادہ عورتوں نے بڑھایا ہے ۔
اُجاڑ مٹّھی پڑو ،
جو ہے سو ،
اللہ آپ کو نیکی دے ،
جب خواتین اپنی ساس یا نندوں بھاوجوں کے بارے میں کنایتاً محاورے داغتی ہیں وہ بہت دلچسپ ہوتے ہیں جیسے
ندیدی کو ملی ساڑی تو حمام میں جا کے ناپی،
چیل کا کھاناکم چِلّانا زیادہ ،
کام نئیں سو کُکڑی کاجل پکڑی ،
دو پیسے کی ہنڈی گئی کُتیا کی ذات پہچانی گئی وغیرہ۔
اَنہی کے بارے میں غالباً غالب نے فرمایا تھا کہ
اتنے شیریں ہیں اُسکے لب کہ رقیب
گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا
ہمارا خیال ہے کہ یہ لوگ خوبانی کے میٹھے کو جب تک "خُربانی " کا میٹھا کہہ کر نہیں کھائیں گے حیدرآبادی زبان کی مِٹھاس انکو نہیں آ سکتی۔
 

الف عین

لائبریرین
جانے کہاں گئے وہ دن ، کہتےبتھے تیری راہ میں
پلکوں کو ہم بچھائیں گے
تجھ کو نہ بھول پائیں گے
ٹوکرا بھر پلکیں تو بچھی ہوئی میں نے بھی ایک بار دیکھی تھیں مگر بعد میں معلوم ہوا کہ تاڑ Pineکی تیلیاں ہیں۔ بعد میں پھر تاڑ ہی ملنا شروع ہو گیا
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ٹوکرا بھر پلکیں تو بچھی ہوئی میں نے بھی ایک بار دیکھی تھیں مگر بعد میں معلوم ہوا کہ تاڑ Pineکی تیلیاں ہیں۔ بعد میں پھر تاڑ ہی ملنا شروع ہو گیا
تارے بچھانے ہوں گے پھر تو۔۔۔ تارے مگر زمین پر آئیں گے کیسے۔
 

سیما علی

لائبریرین
ٹوکرا بھر پلکیں تو بچھی ہوئی میں نے بھی ایک بار دیکھی تھیں مگر بعد میں معلوم ہوا کہ تاڑ Pineکی تیلیاں ہیں۔ بعد میں پھر تاڑ ہی ملنا شروع ہو گیا
ہم نے کہا تھا پلکوں کو ہم بچھائیں گے ۔۔۔
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
وہی کہہ رہے ہیں اُستادِ محترم
کہ
گلُ بٹیا کی راہ میں!!!!پلکوں کو ہم بچھائیں گے
جانے کہیں بھی تم رہو تم نہ بھول پائیں گے
چاہیں گے تم کو عمر بھر
نہ جانے 'کو' کس طرح مس ہو رہا ہے آپ کی ٹائپنگ میں، پہلے بھی ایک جگہ ٹائپ ہونے سے رہ گیا تھا
 
Top