سیما علی

لائبریرین
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر۔۔20
چاشنی کو
دکنی زبان کی مردوں سے زیادہ عورتوں نے بڑھایا ہے ۔
اُجاڑ مٹّھی پڑو ،
جو ہے سو ،
اللہ آپ کو نیکی دے ،
جب خواتین اپنی ساس یا نندوں بھاوجوں کے بارے میں کنایتاً محاورے داغتی ہیں وہ بہت دلچسپ ہوتے ہیں جیسے
ندیدی کو ملی ساڑی تو حمام میں جا کے ناپی،
چیل کا کھاناکم چِلّانا زیادہ ،
کام نئیں سو کُکڑی کاجل پکڑی ،
دو پیسے کی ہنڈی گئی کُتیا کی ذات پہچانی گئی وغیرہ۔
اَنہی کے بارے میں غالباً غالب نے فرمایا تھا کہ
اتنے شیریں ہیں اُسکے لب کہ رقیب
گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا
ہمارا خیال ہے کہ یہ لوگ خوبانی کے میٹھے کو جب تک "خُربانی " کا میٹھا کہہ کر نہیں کھائیں گے حیدرآبادی زبان کی مِٹھاس انکو نہیں آ سکتی۔
 
Top