سیما علی

لائبریرین
ذرہ ذرہ گواہی دتئا ہے کائنات کا کہ ہمارا رب انتہائی حسین ہے۔۔

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 
ذرہ ذرہ گواہی دتئا ہے کائنات کا کہ ہمارا رب انتہائی حسین ہے۔۔
ڈالی ڈالی گواہی دے رہی ہے کہ ہمارے انتہائی حسین رب کا بندہ اپنے رب کے بتائے ہوئے خوبصورت قواعدِ و ضوابطِ حیات بھلا کراپنی من مانیوں اور بداعمالیوں سے کتنا بدصورت، خوفناک، بزدل اور دہشت گرد ہوگیا ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
دعائے خیر کیجیے شکیل بھائی۔۔دعا ہی وہ ہتھیار ہے جو اگر دربار میں قبول ہوجائے تو لوح محفوظ میں لکھا بدل سکتی ہے۔۔
حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تقدیر کو دعا ہی بدل سکتی ہے اور نیکی ہی سے عمر بڑھتی ہے۔
ترمذي، السنن، 4: 448، رقم: 2139،
پروردگار ہماری دعاؤں کو قبولیت بخش دے ۔دعا سے تقدیرِ مبرم غیر حقیقی اور تقدیرِ معلق میں تبدیلی ممکن ہے۔ دعا عقیدہ توحید میں پختگی و قربِ الٰہی کا ذریعہ بھی ہے۔
 
خدائے رحیم و کریم مجھ سمیت اپنے تمام بندوں کے گناہ معاف فرما کوہمیں ویسا ہی حسین بنادے جیسے دنیا میں آتے وقت ہم تھے۔۔۔آمین یارب العالمین!
 

سیما علی

لائبریرین
حالی نے قوم کو اپنے شاندار ماضی کی جھلکیاں دکھا کر بیدار کرنے کی کوشش کی۔ انھوں نے قوم کا دکھڑا اس طرح رویا ہے:
ہماری ہر ایک بات یہ سفلہ پن ہے
کمینوں سے بدتر ہمارا چلن ہے
لگا نام آبا کو ہم نے گہن ہے
ہمارا قدم تنگ اہل وطن ہے
بزرگوں کی توقیر کھوئی ہے ہم نے
عرب کی شرافت ڈبوئی ہے ہم نے
 

سیما علی

لائبریرین
چونکہ ان کا دور انقلاب اور کشمکش کا دور تھا۔ انہوں نے ان تمام مسائل کی اہمیت کو محسو س کیا اور اپنی شاعری میں انھیں بیاں کرنا ضروری سمجھا۔ حالی سے پہلے کسی شاعر میں اتنی ہمت نہ ہوئی تھی کہ وہ نظم میں ایسے مسائل پر روشنی ڈالے جس سے دوسرے متاثر ہوسکیں۔ حالی نے اس کام کا بیڑا اٹھایا اور شاعری کے تمام اصناف کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا۔ حالی نظیر کی طرح سچائی، واقعہ نگاری اور حقیقت پسندی کے شاعر تھے۔ لیکن ان کی زبان نظیر کی طرح سوقیانہ اور بازاری نہیں بلکہ پاکیزہ ہے۔ وہ کبھی گھٹیہ اور معمولی درجے کا لفظ استمال نہیں کرتے۔ وہ راست گو تھے۔
ہم نہ کہتے تھے کہ حالی چپ رہو
راست گوئی میں ہے رسوائی بہت
 

سیما علی

لائبریرین
جلداول۔ اورنگ آباد ، انجمن ترقی اردو، ۱۹۳۴۔ ص ۲۶۵)مولوی عبدالحق۔ مرتب، مقالات حالی۔
یہی نہیں حصول علم کے شوق میں جب حال گھر چھوڑ کر دہلی پہنچے تو وہاں غالب اور شیفتہ کی صحبتوں نے ان کے ادبی ذوق کو نکھارا ۔ چونکہ حالی میں شعر گوئی کی عمدہ صلاحیتیں موجود تھیں اس لئے غالب نے انھیں اس کام سے نہیں روکا اور ان الفاظ کے ساتھ ان کی حوصلہ افزائی کی:۔
’’اگر چہ میں کسی کو فکر شعر کی صلاح نہیں دیا کرتا، لیکن تمہاری نسبت سے میرا خیال ہے کہ اگر تم شعر نہ کہوگے تو اپنی طبیعت پر سخت ظلم کرو گے۔
 
ثمرات بہرحال یہ اُنہی خرابیوں اور بداعمالیوں کے ہیں جن کے رد و سد کے لیے علمائے دین،علمائے حق، علمائے شعر و ادب ، اور علمائے فن و ہنر نے جاں توڑ کوششیں کیں اور ظاہر ہے حق کا پیغام پہنچانا، خیرکی بات کرنا اورپندو نصائح ہی اُن کا کام تھا راہِ راست پر آنا بگڑے ہوؤں کوتھا ۔ لہٰذا جس نے اپنے اعمال و افعال و حرکات و سکنات پرغور کیا ،گرخود کوغلط پایا تو ٹھیک کیا، ٹھیک کرلیا تو وہ بچ گئے ۔خدا اُنھیں ہمیشہ شیطان کے شراور زمانے کی ہر طرح کی خرابیوں سے محفوظ رکھے ، آمین!
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین

بس ایک لطیفہ الیکشن کے حوالے سے :​

ایک امیدوار تقریر کرنے کے بعد خاموش ہوا تو کسی نے زور دار آواز میں کہا :”تم جھوٹے اور بے ایمان ہو میں تہمارے مقابلے میں شیطان کو ووٹ دینا پسند کروں گا“۔ امیدوار نے مسکراتے ہوئے کہا:”ٹھیک ہے جناب! اگر آپ کا دوست الیکشن میں کھڑا نہ ہوا تو پھر آپ مجھے ہی ووٹ یجیے گا“۔

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
یاد تھیں ہم کو بھی بزما بزم رنگ آرائیاں
ارے شاید کچھ گڑبڑ کرگیا مصرعے میں، شعر مکمل کرنے سے پہلے بھاگ لوں ورنہ چچا کا غصہ....
 

La Alma

لائبریرین
یاد تھیں ہم کو بھی بزما بزم رنگ آرائیاں
ارے شاید کچھ گڑبڑ کرگیا مصرعے میں، شعر مکمل کرنے سے پہلے بھاگ لوں ورنہ چچا کا غصہ....
وہ شب و روز و ماہ و سال کہاں۔۔۔
گھبرائیے نہیں، غالب امکان یہی ہے کہ اب وہ غلطی پر گرفت نہیں کرتے۔
 

سیما علی

لائبریرین
ہو ہو ہو یہ کیا ہو گیا ، آم کا ٹوکرا خالی دیکھ کر چچا طیش میں آگئے۔
نہ سنو اگر برا کہے کوئی
نہ کہو گر برا کرے کوئی


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 
Top